کبھی ہم بھی خوبصورت تھے ۔۔۔۔۔۔۔!! احمد شمیم

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
کتابوں میں بسی خوشبو کی صورت
سانس ساکن تھی!
بہت سے ان کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھے
پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کر
دور کی جھیلوں میں بسنے والے لوگوں کو سناتے تھے
جو ہم سے دور تھے
لیکن ہمارے پاس رہتے تھے !
نئے دن کی مسافت
جب کرن کے ساتھ آنگن میں اترتی تھی
تو ہم کہتے تھے۔۔۔۔۔امی!
تتلیوں کے پر بہت ہی خوبصورت ہیں
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو
کہ ہم کو تتلیوں کے‘ جگنوؤں کے دیس جانا ہے
ہمیں رنگوں کے جگنو‘ روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں
نئے دن کی مسافت رنگ میں ڈوبی ہوا کے ساتھ
کھڑکی سے بلاتی ہے
ہمیں ماتھے پہ بوسا دو
 

مہ جبین

محفلین
میری پسندیدہ ترین نظم ہے عینی
نیرہ نور کی مسحور کن آواز نے اس کو مزید دو آتشہ کردیا ہے
شیئر کرنے کا شکریہ بہنا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
لاجواب نظم ہے۔
جہاں تک مجھے یاد ہے احمد فراز صاحب نے بھی احمد شمیم کی یاد میں ایک آزاد نظم لکھی تھی۔
"ابھی ہم بھی خوبصورت ہیں (احمد شمیم کی یاد میں)" فراز صاحب کی کتاب "پسِ انداز موسم" میں یہ شامل ہے۔
میں انشاءاللہ کل شئیر کروں گا، بہت زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے احمد شمیم صاحب کو۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
لاجواب نظم ہے۔
جہاں تک مجھے یاد ہے احمد فراز صاحب نے بھی احمد شمیم کی یاد میں ایک آزاد نظم لکھی تھی۔
"ابھی ہم بھی خوبصورت ہیں (احمد شمیم کی یاد میں)" فراز صاحب کی کتاب "پسِ انداز موسم" میں یہ شامل ہے۔
میں انشاءاللہ کل شئیر کروں گا، بہت زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے احمد شمیم صاحب کو۔
شکریہ!
 
Top