غالب کب سے ہُوں۔ کیا بتاؤں جہانِ خراب میں۔ غالب کی ایک غزل

جیہ

لائبریرین
یوں تو مجھے غالب کی ساری شاعر پسند ہے ، مگر یہ غزل پسندیدہ ترین میں سے ایک ہے



غزل


ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں
کافر ہوں گر نہ ملتی ہو راحت عذاب میں

کب سے ہُوں۔ کیا بتاؤں جہانِ خراب میں
شب ہائے ہجر کو بھی رکھوں گر حساب میں

تا پھر نہ انتظار میں نیند آئے عمر بھر
آنے کا عہد کر گئے آئے جو خواب میں

قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں

مجھ تک کب ان کی بزم میں آتا تھا دورِ جام
ساقی نے کچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں

جو منکرِ وفا ہو فریب اس پہ کیا چلے
کیوں بدگماں ہوں دوست سے دشمن کے باب میں

میں مضطرب ہُوں وصل میں خوفِ رقیب سے
ڈالا ہے تم کو وہم نے کس پیچ و تاب میں

میں اور حظِّ وصل خدا ساز بات ہے
جاں نذر دینی بھول گیا اضطراب میں

ہے تیوری چڑھی ہوئی اندر نقاب کے
ہے اک شکن پڑی ہوئی طرفِ نقاب میں

لاکھوں لگاؤ ایک چُرانا نگاہ کا
لاکھوں بناؤ ایک بگڑنا عتاب میں

وہ نالہ دل میں خس کے برابر جگہ نہ پائے
جس نالے سے شگاف پڑے آفتاب میں

وہ سحر مدعا طلبی میں کام نہ آئے
جس سِحر سے سفینہ رواں ہو سراب میں

غآلب چھٹی شراب، پر اب بھی کبھی کبھی
پیتا ہوں روز ابر و شب ماہتاب میں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوب غزل ہے شکریہ جویریہ! مگر آپ نے اسے دوبارہ ٹائپ کیوں کیا؟ اپنے ٹائپ کئے ہوئے دیواں سے کاپی پیسٹ کیوں نہیں کیا؟ :) بہرحال ایک جگہ بگڑنا کی بجائے بڑرنا لکھا گیا ہے۔
 

جیہ

لائبریرین
شکریہ فرخ
میں نے دوبارہ ٹائپ نہیں کیا، فائل سے کاپی کیا ہے۔ در اصل میں ایپل سفاری براوزر استعمال کرتی ہوں، ہمیشہ گڑبڑ کر دیتا ہے۔ مقطع کاپی نہیں ہو پا رہا تھا، صرف وہی جلدی جلدی ٹائپ کیا
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ فرخ
میں نے دوبارہ ٹائپ نہیں کیا، فائل سے کاپی کیا ہے۔ در اصل میں ایپل سفاری براوزر استعمال کرتی ہوں، ہمیشہ گڑبڑ کر دیتا ہے۔ مقطع کاپی نہیں ہو پا رہا تھا، صرف وہی جلدی جلدی ٹائپ کیا

میں غالب کے دیوان سے اسی لئے کچھ شئیر نہیں کرتا کہ پورا دیوان ہی شئیر ہو چکا ہے اور فیض کے کلام کا بھی ایک بہت بڑا حصہ اردو محفل پر پڑا ہے۔ اسی لئے غالب اور فیض کو شئیر نہیں کرتا۔ آپ بھی ایسا کلام شئیر کریں جو محفل پر موجود نہیں ہے تاکہ ہمیں کچھ اور شعرا سے بھی آشنائی حاصل ہو۔ :)
 

شاہ حسین

محفلین
بہت خوب محترمہ نہایت عمدہ شراکت ہے ۔

آپ کا ذکر بحوالہ غالب اتنا ہو کہ ہم نے بھی غالب کا دیون جزدان میں لپیٹ دیا ۔
 

جیہ

لائبریرین
بہت خوب محترمہ نہایت عمدہ شراکت ہے ۔

آپ کا ذکر بحوالہ غالب اتنا ہو کہ ہم نے بھی غالب کا دیون جزدان میں لپیٹ دیا ۔
شکریہ شاہ جی۔ نوازش۔

لال شدہ لفظ شاید "ہوا" ہے

میرا ذوق تو بگڑ چکا اب دوسروں کا ذوق بھی تو کچھ بگاڑوں۔ :biggrin:
اے نوج۔ میں نے کیا بگاڑا ہے کسی کا :(
غالب کی غزل کا اعادہ ایمان کی تازگی کے لیے۔ بہت شکریہ جیہ صاحبہ۔




لیجیے صاحب ہم نے اسے بطور اقتباس سنبھال لیا کہ بوقتِ ضرورت سند رہے;)
شکریہ فاتح۔ پتا ہے مجھے کس چیز سے کوفت محسوس ہوتی ہے؟ جب مجھے کوئی میرے نام کے ساتھ صاحبہ لگاتا ہے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
واللہ کیا بات کی ہے۔ ہاتھ بڑھا دیجیئے کہ میں بیعت کر لوں:)

اب کیا کہوں اس پر سوائے اس کے کہ دل کو دل سے راہ ہوتی ہے، ابھی ایک دو دن پہلے ہی ایک غزل کا شعر کہہ رہا تھا :)

دستِ ساقی پہ کر کے بیعت میں
اس کے قدموں میں توبہ توڑ آیا
 

جیہ

لائبریرین
اچھا کیا مگر غالب نے خبردار کیا تھا

جہاں ساقی ہو تو باطل ہے دعویٰ ہوشیاری کا
 

فرخ منظور

لائبریرین
ذوق بگڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، آپ 'بائبل' پڑھیں گی تو 'قرآن' پر ایمان مزید پختہ ہوگا اور اسکی عظمت اور واضح ہو گئی :)

حضور یہ بات سب پر صادق نہیں آتی۔ کچھ لوگ بائبل پڑھ کر مشنری بھی ہو سکتے ہیں اور کچھ دونوں سے ہی منحرف ;)
 

جیہ

لائبریرین
بین السطور بلکہ بین الواوین کچھ کہا جا رہا ہے۔ ہمارا تو وہی حال ہے ۔۔۔۔۔ کہ

سمجھنے والے سمجھ گئے ہیں، نا سمجھے وہ اناڑی ہیں:)
 

الف نظامی

لائبریرین
میرزا غالب کی بھتیجی کو کلام میرزابیدل بھی پڑھنا چاہیے کہ اس میں‌مذھب بگڑنے کا خدشہ نہیں البتہ سنورنے کا غالب امکان!
 
Top