ام عبدالوھاب
محفلین
؎ کتابِ زندگی میں نہ جانے کتنے ورق باقی ہیں
سنہری انکو کر جائیں،چلو زندہ ہو کے مر جائیں
(ام عبدالوھاب)
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ ایسا کچھ کہوں ،ایسا کچھ کروں کہ میری کتابِ زیست کے تمام صفحات سنہری ہو جائیں۔
یہ کتاب جو میں شب و روز لکھنے میں مصروف ہوں۔ اس کی تحریر میری ہی لکھی ہوئی ہے،تنہا میری۔
اسکے ورق برابر الٹے جارہے ہیں۔الٹے ہوئے صفحات برابر بڑھتے جا رہے ہیِں۔باقی ماندہ ورق نہ جانے کتنے ہیں مگر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ایک دن آخری صفحہ بھی پلٹ دیا جائے گا۔میری آنکھ کے ساتھ ہی یہ کتاب بند کردی جائے گی اور میری تصنیف محفوظ کر دی جائے گی۔
جو میں نے سوچا ،دیکھا،سنا ، چاہا اور کیا سب محفوظ
کسی دوسرے کا اس میں کچھ عمل دخل نہیں
تو پھر کل،آنے والے کل
وہ کل جس کا وعدہ ہے
یہی کتاب میرے کپکپاتے ہاتھوں میں ہوگی
بدن لرزاں ہوگااور سامنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہنشاہِ کائنات ،واحد قہار و جبار مجھ سے کہے گا
القرآن - سورۃ نمبر 17 الإسراء
آیت نمبر 14
اِقۡرَاۡ كِتٰبَك َؕ كَفٰى بِنَفۡسِكَ الۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيۡبًا ۞
ترجمہ:
لے ! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے ۔
آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے
بے شک وہ بہت مہربان اور رحیم ہے ،گناہوں کو بخشنے والا ہے۔
آئیے اپنا احتساب کریں۔توبہ کی ربڑ سے سیاہ حروف کو مٹا دیں،اور باقی ماندہ کتاب پر تقویٰ کی سنہری سیاہی استعمال کریں۔
موت تو اٹل ہے ہر حال آنی ہے،مرنے سے پہلے زندہ ہونا ضروری ہے تاکہ کل دوبارہ زندہ ہو کر شافعی محشر(صلی اللہ علیہ وسلم)کے سامنے رسوا نہ ہونا پڑے۔
رب یسر ولا تعسر و تمم بالاخیر
ام عبدالوھاب
سنہری انکو کر جائیں،چلو زندہ ہو کے مر جائیں
(ام عبدالوھاب)
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ ایسا کچھ کہوں ،ایسا کچھ کروں کہ میری کتابِ زیست کے تمام صفحات سنہری ہو جائیں۔
یہ کتاب جو میں شب و روز لکھنے میں مصروف ہوں۔ اس کی تحریر میری ہی لکھی ہوئی ہے،تنہا میری۔
اسکے ورق برابر الٹے جارہے ہیں۔الٹے ہوئے صفحات برابر بڑھتے جا رہے ہیِں۔باقی ماندہ ورق نہ جانے کتنے ہیں مگر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ایک دن آخری صفحہ بھی پلٹ دیا جائے گا۔میری آنکھ کے ساتھ ہی یہ کتاب بند کردی جائے گی اور میری تصنیف محفوظ کر دی جائے گی۔
جو میں نے سوچا ،دیکھا،سنا ، چاہا اور کیا سب محفوظ
کسی دوسرے کا اس میں کچھ عمل دخل نہیں
تو پھر کل،آنے والے کل
وہ کل جس کا وعدہ ہے
یہی کتاب میرے کپکپاتے ہاتھوں میں ہوگی
بدن لرزاں ہوگااور سامنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہنشاہِ کائنات ،واحد قہار و جبار مجھ سے کہے گا
القرآن - سورۃ نمبر 17 الإسراء
آیت نمبر 14
اِقۡرَاۡ كِتٰبَك َؕ كَفٰى بِنَفۡسِكَ الۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيۡبًا ۞
ترجمہ:
لے ! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے ۔
آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے
بے شک وہ بہت مہربان اور رحیم ہے ،گناہوں کو بخشنے والا ہے۔
آئیے اپنا احتساب کریں۔توبہ کی ربڑ سے سیاہ حروف کو مٹا دیں،اور باقی ماندہ کتاب پر تقویٰ کی سنہری سیاہی استعمال کریں۔
موت تو اٹل ہے ہر حال آنی ہے،مرنے سے پہلے زندہ ہونا ضروری ہے تاکہ کل دوبارہ زندہ ہو کر شافعی محشر(صلی اللہ علیہ وسلم)کے سامنے رسوا نہ ہونا پڑے۔
رب یسر ولا تعسر و تمم بالاخیر
ام عبدالوھاب