کتابِ زندگی

بصارت سب کے پاس ہوتی ہے ۔۔ لیکن بصیرت بہت کم لوگوں کے پاس ہوتی ہے۔۔
بصارت آنکھوں کی ظاہری روشنی ھے ، جبکہ بصیرت باطنی روشنی اور کامِل ہدایت یافتہ مِن جانب اللہ، کامل عقل و عشق و وجدان ھے ۔۔
بصیرت خدا کی خاص عطا ہے ، اور یہ ہر ایک کو نہیں ملتی، سوائے اس کے کہ جس کو خدا چاہے، بہت سے لوگ ساری زندگی کلام و بیان، بحث و مناظرہ اور عقل و منطق و فلسفہ کی گُتھیوں اور گُھمن گھمیریوں میں الجھے رہتے ہیں مگر اصل بصیرت کے مقام تک نہیں پہنچ پاتے ۔۔ اللہ ہم سب کو مقامِ بصیرت عطا فرمائے ۔۔
آمین یا رب العالمین
دعاؤں کی طالبہ ،ام عبد الوھاب
 
اپنا دل دیکھیں کہ کونسا ھے۔۔۔؟
2764.png

دل کی 13 اقسام
ﺩﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﻩ ﺍﻗﺴﺎﻡ ﺟﻦ ﻛﺎ ﻗﺮﺁﻥ
ﻣﺠﻴﺪ ﻣﻴﮟ ﺫﻛﺮ ﮨﮯ
القلب السلیم۔۔۔۔۔
1f618.png
ﯾﮧ ﻭﻩ ﺧﺎﻟﺺ ﺩﻝ
ﮨﮯ ﺟﻮ ﻛﻔﺮ، ﻧﻔﺎﻕ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ
ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺸﻌﺮﺍﺀ، ﺍﻵﻳﺔ89:
قلب المنیب۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﻩ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﺍﻟﻠّٰﮧ ﺳﮯ ﺗﻮﺑﮧ ﻛﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﻃﺎﻋﺖ
ﻣﻴﮟ ﻟﮕﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ..
ﺳﻮﺭﺓ ﻕ، ﺍﻵﻳﺔ33:
القلب المخبت۔۔۔۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﻩ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﺟﻬﻜﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺍﻭﺭ ﺳﻜﻮﻥ ﻭﺍﻻ ﮨﻮﺗﺎ
ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺤﺞ، ﺍﻵﻳﺔ54:
القلب الوجل۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﻩ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﻧﯿﮑﯽ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﮈﺭﺗﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﺘﮧ
ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻗﺒﻮﻝ ﻛﺮﮮ ﮔﺎ ﻳﺎ ﻧﮩﻴﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ
ﺭﺏ ﻛﮯ ﻋﺬﺍﺏ ﺳﮯ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﮈﺭﺗﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻮﻥ، ﺍﻵﻳﺔ60:
القلب التقی۔۔۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﻩ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻛﮯ ﺷﻌﺎﺋﺮ ﮐﯽ ﺗﻌﻈﻴﻢ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺤﺞ، ﺍﻵﻳﺔ32:
القلب المھدی۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﻩ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻛﮯ ﻓﻴﺼﻠﻮﮞ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺭﺍﺿﯽ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﻛﮯ ﺍﺣﮑﺎﻣﺎﺕ ﻛﻮ ﺑﻬﯽ
ﺑﺨﻮﺷﯽ ﻗﺒﻮﻝ ﻛﺮ ﻟﻴﺘﺎ ﮨﮯ...
القلب المطمئن۔۔۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﻩ ﺩﻝ ﮨﮯ
ﺟﺲ ﻛﻮ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﮐﯽ ﺗﻮﺣﻴﺪ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻛﮯ ﺫﻛﺮ
ﺳﮯ ﮨﯽ ﺳﻜﻮﻥ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺮﻋﺪ، ﺍﻵﻳﺔ28:
القلب الحئی۔۔۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﻩ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﻟﻠّٰﮧ
ﮐﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻥ ﻗﻮﻣﻮﮞ ﻛﺎ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺳﻦ ﻛﺮ ﺍﻥ
ﺳﮯ ﻋﺒﺮﺕ ﺍﻭﺭ ﻧﺼﺤﻴﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﻛﺮﺗﺎ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﻕ، ﺍﻵﻳﺔ37:
القلب المریض۔۔۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﮦ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﺷﮏ، ﻧﻔﺎﻕ، ﺑﺪﺍﺧﻼﻗﯽ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺱ ﻭ ﻻﻟﭻ
ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻻﺣﺰﺍﺏ، ﺍﻵﻳﺔ32:
القلب الاعمی
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﮦ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺳﻨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺳﮯ
ﻋﺎﺭﯼ ﮨﮯ، ﺣﺘٰﯽ ﮐﮧ ﺍﻧﺪﮬﺎ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺤﺞ، ﺍﻵﻳﺔ46:
القلب الاھی۔۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﮦ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﻗﺮﺁﻥ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ، ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺭﻧﮕﯿﻨﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﻣﮕﻦ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻻﻧﺒﯿﺎﺀ، ﺍﻵﻳﺔ3:

القلب الاثم۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﮦ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺣﻖ
ﭘﺮ ﭘﺮﺩﮦ ﮈﺍﻝ، ﺍﺱ ﮐﯽ ﮔﻮﺍﮨﯽ ﭼﮭﭙﺎﺗﺎ
ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺒﻘﺮﮦ، ﺍﻵﻳﺔ283:
القلب المتکبر۔۔۔۔
1f618.png

ﯾﮧ ﻭﮦ ﺩﻝ ﮨﮯ ﺟﻮ
ﻣﺘﮑﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﺳﺮﮐﺶ ﮨﮯ، ﺟﺲ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ
ﺩﯾﻨﺪﺍﺭﯼ ﭘﺮﮔﮭﻤﻨﮉ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﻟﺤﺎﻅ ﺳﮯ ﯾﮧ
ﺩﻝ ﻇﻠﻢ ﻭ ﺟﺎﺭﺣﯿﺖ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﮨﻮﮐﺮ ﺭﮦ
ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ...
ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻤﺆﻣﻦ،
دعاؤں کی طالبہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپکی بہن
 
کاش مجھے قرآن پڑھنے کا ایسا طریقہ آجائے کہ میں "الحمد" سے رونا شروع کروں اور "الناس" تک آنسو شدت سے بہتے رہیں ،کبھی انداز پر، کبھی تبشیر پر، کبھی اللہ کی محبت پر
1f49d.png
، کبھی اللہ کے ڈر سے، کبھی سابقہ امتوں کے عذاب پر، کبھی اپنی حالت زار پر
ندامت والے آنسو
خوشی والے آنسو
ڈر والے آنسو
حوصلے والے آنسو
عذاب سے بچنے والے آنسو
اور سب سے خوبصورت اللہ کی محبت میں شدت سے بہنے والے آنسو۔
الھم آمین یا رب العالمین!!
 
“لوگ دوسرے لوگوں کو اتنی تکلیف کیوں دیتے ہیں
ذرا ایک منٹ ٹھہر کر اس مسلے پر غور کریں. وہ کون سے لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کو آزار نہیں دیتے ۔ ان کا رویہ اتنا شدید نہیں ہوتا کہ وہ ابل کر دوسروں پر گرنے لگے.
چناچہ نتیجہ یہ نکلا کہ دوسروں کو حفاظت میں رکھنے کے لئے خود کو حفاظت میں رکھنا بہت ضروری ہے….
اصل میں “خود کریمی” ہی “مخلوق کریمی” ہے. چونکہ اس کا منبع ایک ہی ہے اس لئے یہ سبھی کو ایک سا سیراب کرتی ہے-
اور خود کریمی کا اجرا اس طرح ہوتا ہے کہ سچ کو اندر آنے دیا جائے اور اپنے زخموں کی مرہم پٹی کرنے دی جائے تاکہ اپنا اندر صحتمند ہو جائے.
 
میں نے زندگی میں کئی سبق سیکھے مگر جس سبق نے میری زندگی بدل دی وہ ہے "دستبرداری"
دنیا کی ہر شے سے دستبردار ہو جاؤ سکون پا لو گے.. یہ بات تو طے ہے کہ ہم میں بھی یہ چیز اس سطح پر موجود نہیں ہے لیکن جب جب ہم کسی چیز سے دستبردار ہوتے ہیں سکون مل جاتا,
ہم ہر چیز کو اپنا سمجھ کر اس پر حق ملکیت جتانے لگتے ہیں بس یہیں سے بے سکونی کی ابتداء ہوتی ہے,
ہم تو خود بھی اپنے نہیں, پھر کوئی چیز ہماری ملکیت کیسے ہو سکتی ہے!!
ہماری تخلیق کا اصل مقصد بس اخلاص اور خلوص کے ساتھ اپنے فرائض کی ادائیگی ہے.
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
دنیا کی ہر شے سے دستبردار ہو جاؤ سکون پا لو گے
بہت اچھی تحریر۔۔۔
ہر شے میں "رشتے" تو شامل نہیں نا؟
کیونکہ جب آپ نے ذکر کیا کہ" ہم تو خود بھی اپنے نہیں" تو سوچا کہ خود سے اندازے لگانے سے بہتر کہ آپ ہی سے پوچھ لیں۔
 
بہت اچھی تحریر۔۔۔
ہر شے میں "رشتے" تو شامل نہیں نا؟
کیونکہ جب آپ نے ذکر کیا کہ" ہم تو خود بھی اپنے نہیں" تو سوچا کہ خود سے اندازے لگانے سے بہتر کہ آپ ہی سے پوچھ لیں۔
ہم رب تعالیٰ کے ہیں اسی کی مخلوق ۔۔ اس کے حکم کے پابند۔ وہی کریں جو اس نے کہا۔۔۔ نہ زندگی پر اختیار ، نہ موت پر۔۔۔
ہمیں ملی ہوئی ہر نعمت بھی اسی کی ہے۔۔
بس یہی مطلب ہے، اس بات کا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہم رب تعالیٰ کے ہیں اسی کی مخلوق ۔۔ اس کے حکم کے پابند۔ وہی کریں جو اس نے کہا۔۔۔ نہ زندگی پر اختیار ، نہ موت پر۔۔۔
ہمیں ملی ہوئی ہر نعمت بھی اسی کی ہے۔۔
بس یہی مطلب ہے، اس بات کا
بے شک مفہوم تو ہم سمجھ گئے تھے۔ بس اس ایک جملے کی وضاحت چاہئیے تھی جو اس طرح سے نہیں ملی۔
دنیا میں رہتے کسی شے سے دستبرادر ہونا الگ بات۔۔۔ اور آگے جانے کے خیال سے کسی شے کی محبت دل میں جڑ نہ پکڑنے دینا الگ سمجھ آتی ہے ۔ دنیاوی شے کی بات کر رہے۔
 
اچھے لوگ وہ ہوتے ہیں ۔۔۔
جن کو دنیا کی کڑواہٹ کڑوا نہیں کرتی۔
جن کو حالات کی تلخی سخت مزاج نہیں بناتی۔
جن کو لوگوں کا غصہ آپے سے باہر نہیں کرتا۔
جن کو خوشیاں رب کا نافرمان نہیں کرتیں۔
جن کو غم توڑ نہیں دیتے۔
جن کو محرومیاں ناشکرا نہیں کرتیں۔
جن کو خواہشات رب سے دور نہیں کرتیں۔
آئیں اچھے بن جائیں
کیوں کہ
اللہ نے ہم سب کو یہ صلاحیت دی ہے۔
 
قیامت کے دن صرف ظاہری اقوال و اعمال ہی زیر بحث نہیں آئیں گے بلکہ مخفی سے مخفی باتیں بھی جانچی اور پرکھی جائیں گی، دلوں کے کھوٹ اور نیتوں کے فساد منکشف ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی مشکل نہیں الله مخفی سے مخفی گوشوں میں کیے ہوئے اعمال و اقوال کو بھی سامنے لے آئے گا اور ہر عمل کو پرکھ کر بتا دے گا کہ کس کے اندر کتنا کھوٹ ہے اور کتنا اخلاص ہے۔ فرمایا:
یَوْمَ تُبْلَی السَّرَاءِرُ ۔ (الطارق86:9)
’’اس دن ساری چھپی باتیں پرکھی جائیں گی۔‘‘
 
ایک وقت آتا هے جب انسان اپنی گمراهیوں کا تعین کر لیتا هے
اسے سمجھ آ جاتی هے که کونسا رسته خیر کی طرف جاتا هے اور کونسا شر کی طرف__
کس کی محبت کو اوپر رکھنا تھا__
اپنا تن اور من کہاں جھکانا تھا____
 
اے ارض پاک تجھے کبھی اندیشہ زوال نہ ہو ...
2764.png

قدر کریں اس ملک خداداد کی .. .!
مت بربادکریں اس کے امن و امان کو....!
اگر ملک نہیں رہا, خاکم بدھن
یا اگر آزادی نہ رہی, خاکم بدھن
تو کیا ہوتا ہے...!
اس تحریر کی گہرائی میں اتر کر سوچیں...!
1f447.png
1f447.png
1f447.png
1f447.png
1f447.png
1f447.png
1f447.png

گلالئی آئ تھی کل۔
بیٹی کی دوست ہے۔ابھی ساتھ امتحان دیا ہے،ساتھ پڑھائ کی اس لئے دوستانہ مراسم بڑھ گئے۔افغانستان کی خوبرو خاتون۔دو بیٹے ہیں چھ اور آٹھ برس کے۔
بہت بچپن میں افغانستان سے ھجرت پر مجبور ہوئے۔پندرہ برس پشاور میں گزرے اب چھ برس سے یہاں سڈنی میں مقیم ہیں۔
انسان سب ایک جیسے،روز وشب کے سورج چاند ایک جیسے مگر کتھا سب کی کتنی مختلف۔
کوئ گلالئی سے پوچھے دیس کیا ہوتا ہے۔بدیسی کیا ہوتی ہے۔یہ لوگ ساری دنیا کے ملکوں میں پناہ گزینوں کے ویزے پر ہیں۔پناہ گزینوں کو آزاد ملک کے شہریوں جیسی سہولیات حاصل نہیں ہوتیں۔
گلالئی کے دو بہنوئ بھی یہاں مقیم ہیں اپنے خاندانوں کے ساتھ۔ایک چائلڈ اسپیشلسٹ ہیں ایک آرتھوپیڈیک سرجن۔دونوں یہاں ٹیکسی چلا رہے ہیں۔
ٹیکسی تو اور بھی ڈاکٹر انجیئر چلا رہے ہیں کیونکہ یہاں کام کی عظمت ہے۔جس کا معاشی مفاد جہاں پورا ہوتا ہے وہ وہاں چلا جاتا ہے۔
گلالئی کے معصوم خوب صورت گورے چٹے بچے۔۔ان بچوں کا کیا قصور ہے وہ اور ان کے والدین کب تک قوم بنی اسرائیل کی طرح دردر خاک چھانیں گے یہ بھی نہیں پتہ۔
اتنا پوچھنا تھا کہ افغانستان کے حالات کیسے ہیں کہ گلالئی اپنی آنکھوں،اپنے لہجہ،اپنے چہرے کے تاثرات کے ساتھ سراپا زخم زخم ہوگئ۔بولی بہت خراب ہیں،کچھ نہیں بچا،معیشت تباہ ہے،سب کچھ الٹ پلٹ ہوچکا۔اگر کچھ ہوتا تو ہم کیوں پناہ گزینوں کے ویزے پر دردر کی خاک چھانتے۔
اس کے بچے حفظ کررہے ہیں۔وہ علوم شریعہ کی تعلیم حاصل کررہی ہے۔بولی خاندان کے افراد اب دین کی تعلیم سنجیدگی سے حاصل کررہے ہیں۔دین کی کچھ خدمت کرکے ہی دنیا سے رخصت ہوجائیں۔۔
قدرت ناراض ہوجائے سزا دینے پر آئے تو وطن بھی چھن جاتا ہے۔پناہ گزین بننے سے رب اپنی پناہ میں رکھے۔ان سے کوئ دیس کی قدر پوچھے؟؟؟
بن پانی،بجلی،امن امان کی خراب صورت حال والے دیس پاکستان کے شہری کہیں بھی پناہ گزینوں کے ویزے پر تو نہیں الحمدللہ۔۔ایک آزادریاست کی شناخت انکے پاس ہے۔۔۔
بن پانی ،بجلی کے بھی مولا دیس کو سلامت رکھے۔جیسا بھی ہے اپنا دیس سب سے پیارا ہے۔ہمارا فخر ہے۔
پناہ گزین ہونا شائد دنیا کا سب سے بڑا دکھ ہے۔جب شناخت ہی چھن گئ تو بریڈ بٹر کس کام کے۔
ہم گلالئی سے ملکر دکھی تھے مگر وہ ہمیں کتنا خوش نصیب گردان رہی ہوگی کہ ہم ایک آزاد ملک کے شہری ہیں یہاں پناہ گزینوں کے ویزے پر نہیں ہیں۔
گلالئی کی ویران آنکھوں نے آزادی کا جو مفہوم سمجھایا وہ چودہ اگست کو گیلری میں لہراتا سبز پرچم نہ سمجھا پایا۔
پاکستان ہے تو ہم ہیں۔مولا ہمارا دیس سلامت رکھے۔گلالئی کو رخصت کرکے دروازہ بند کیا تو مجھے لگا کہ فرنٹ یارڈ میں لگے درخت کے ہر پتہ پر تحریر ہے کہ
"قوموں کو ملنے والی سزائیں بڑی سخت ہوتی ہیں۔"
اللہ رب العزت ہمیں سننے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے .
آمین ثم آمین.
منقول
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
؎ کتابِ زندگی میں نہ جانے کتنے ورق باقی ہیں
سنہری انکو کر جائیں،چلو زندہ ہو کے مر جائیں
(ام عبدالوھاب)
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ ایسا کچھ کہوں ،ایسا کچھ کروں کہ میری کتابِ زیست کے تمام صفحات سنہری ہو جائیں۔
یہ کتاب جو میں شب و روز لکھنے میں مصروف ہوں۔ اس کی تحریر میری ہی لکھی ہوئی ہے،تنہا میری۔
اسکے ورق برابر الٹے جارہے ہیں۔الٹے ہوئے صفحات برابر بڑھتے جا رہے ہیِں۔باقی ماندہ ورق نہ جانے کتنے ہیں مگر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ایک دن آخری صفحہ بھی پلٹ دیا جائے گا۔میری آنکھ کے ساتھ ہی یہ کتاب بند کردی جائے گی اور میری تصنیف محفوظ کر دی جائے گی۔
جو میں نے سوچا ،دیکھا،سنا ، چاہا اور کیا سب محفوظ
کسی دوسرے کا اس میں کچھ عمل دخل نہیں
تو پھر کل،آنے والے کل
وہ کل جس کا وعدہ ہے
یہی کتاب میرے کپکپاتے ہاتھوں میں ہوگی
بدن لرزاں ہوگااور سامنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہنشاہِ کائنات ،واحد قہار و جبار مجھ سے کہے گا
القرآن - سورۃ نمبر 17 الإسراء
آیت نمبر 14
اِقۡرَاۡ كِتٰبَك َؕ كَفٰى بِنَفۡسِكَ الۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيۡبًا ۞
ترجمہ:
لے ! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے ۔
آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے
بے شک وہ بہت مہربان اور رحیم ہے ،گناہوں کو بخشنے والا ہے۔
آئیے اپنا احتساب کریں۔توبہ کی ربڑ سے سیاہ حروف کو مٹا دیں،اور باقی ماندہ کتاب پر تقویٰ کی سنہری سیاہی استعمال کریں۔
موت تو اٹل ہے ہر حال آنی ہے،مرنے سے پہلے زندہ ہونا ضروری ہے تاکہ کل دوبارہ زندہ ہو کر شافعی محشر(صلی اللہ علیہ وسلم)کے سامنے رسوا نہ ہونا پڑے۔
رب یسر ولا تعسر و تمم بالاخیر
ام عبدالوھاب

بہترین تحریر۔
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
صد فی صد درست بات ہمارے اباّجان پروردگار اپنے جوارِ رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ہمیشہ کہتے کسی کو دیکھنا ہو تو ایڑیاں اور پیر دیکھ لو اور بہت کچھ اندر کا نظر آجائے گا اور ایسا ہی ہے بظاہر سجانے سے اندر نہیں اُجلا ہوجاتا ہے سب ساری بات سمجھ کی ہے !!!!!!!!

ایڑیاں اور پیر کی سمجھ نہیں آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
جسم کی ظاہری بناوٹ کے ساتھ ساتھ اپنی اندرونی سجاوٹ بھی کریں۔
اندر کا دھیان کیسے رکھیں؟
بالکل ویسے ہی۔۔۔جیسے باہر کا۔۔۔دھیان رکھنا سیکھا ہے۔۔۔جیسے بال بنانا۔۔۔برش کرنا۔۔۔نہانا۔۔۔نت نئے کپڑے پہننا۔۔۔حتیٰ کہ سیدھی جرابیں تک۔۔۔پہننا سیکھا ہے۔۔۔
بس باہر کو ہی۔۔۔سجانا سیکھ لینے سے۔۔۔انسان کہاں مکمل ہوتا ہے۔۔۔اندر کی سجاوٹ سے ہی تو ۔۔۔زندگی سنورتی ہے۔۔۔
کچھ لوگ بولتے ہیں تو۔۔۔باتوں سے بدبو آتی ہے۔۔۔لفظوں کا صحیح استعمال بھی نہیں سیکھ سکتے۔۔۔تمام عمر۔۔۔چابیاں جیب میں ہوتے ہوئے۔۔۔جذبوں کی جیل میں۔۔۔قید رہتے ہیں۔۔۔
خالی چہرے کا بناؤ سنگھار کی نہیں ۔۔۔ باقی جسم کی بھی صفائی ستھرائی کرنی ہو تی ہے۔۔۔۔پاؤں کی ایڑیوں کو بھی چہرے جتنی توجہ چاہیئے ہوتی ہے۔۔۔
اور بہت کچھ سیکھنا پڑتا ہے۔۔۔محبت کرنا۔۔۔نفرت نہ کرنا۔۔۔بدلہ نہ لینا۔۔۔معاف کر دینا۔۔۔رحم کرنا۔۔۔ظلم سے بچنا۔۔۔اخلاق سے پیش آنا۔۔۔غصے کو قابو کرنا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔اندر کا دھیان رکھنا ،سب کچھ سیکھنے سے آتا ہے۔
اپنا دھیان رکھئیے۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے لیے دعا کیجیئے۔

بیشک۔ ابا جان یاد آگئے۔ وہ بھی ایسے ہی نصیحتیں کیا کرتے تھے۔ ہمیشہ مثبت سوچ رکھنے کی۔ چھوٹوں سے شفقت، بڑوں کا ادب کرنے کی نصیحت۔ سب سے زیادہ اخلاق پر زور دیتے تھے۔ غصہ سے منع کرتے تھے۔
 

سیما علی

لائبریرین
آخری تدوین:
Top