ام عبدالوھاب
محفلین
سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کہا جائے اور کسے کہا جائے۔۔۔۔۔۔۔
میں نے ہمیشہ یہی دیکھا ہے کہ اگر کسی لڑکے نے کسی لڑکی کو چھیڑا یا اس پر کوئی آوازہ کسا تو ارد گرد کے لوگ فوراً لڑکے کے گلے پڑگئے،بعض دفعہ تو لڑکوں کی اچھی خاصی پٹائی بھی دیکھی۔
یعنی جہاں ایک چھیڑنے والا ہوتا ہے وہاں دس عزت کرنے والے اور عزت بچانے والے ہوتے ہیں۔
نہ جانے وہ کون سے لوگ تھے جن میں کوئی ایک بھی حیا والا نہیں تھا۔
وہ ،وہ لوگ تھے جو اس لڑکی کے ٹک ٹاک پر فینز تھے،مینار پاکستان آکر یومِ آزادی منانے سے پہلے انکے ساتھ پلاننگ کی گئی تھی کہ سب فینز ملکر ویلکم کریں۔
کینیڈین روزی گیبریل بھی ایک عورت تھی پورا پاکستان اکیلے گھوما ہے، لوگوں نےفری بائیک ٹھیک کرکے دیا جہاں گئیں کھانے کےپیسے نہیں لیےگئے لوگوں نےاپنے گھروں میں فری رہائش دی،
400 کیا پورے ملک میں میں سے کسی ایک نے بھی بری آنکھ سےنہیں دیکھا کیونکہ اس نے بےحیا لوگوں کو اپنا فین نہیں بنایا تھا
ہر جگہ اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں،پاکستانی میڈیا نے اس بات پر سب مردوں کو برائی کی صف میں کھڑا کر دیا ہے۔
خدارا پاکستانی معاشرے کے مردوں کو اس طرح سے رسوا نہ کریں۔ کچھ ان بے ہودہ ٹک ٹاکروں کو بھی راہ راست دکھائیں۔
یہ نہ پیٹو کہ مردوں نے عورت کی عزت لوٹی بلکہ جرات کرکے یہ کہو کہ ٹک ٹاکر لونڈوں نے ایک ٹک ٹاکر لڑکی کے کپڑے پھاڑ دئیے... یہ الزام مردوں کو دینے کی بجائے اس نظام کو دو جس نے جوان نسل کے ہاتھ میں موبائل اور انٹرنیٹ دے دیا مگر تمیز اخلاق ادب آداب نام کی کوئی چیز نہ دی.
میں نے ہمیشہ یہی دیکھا ہے کہ اگر کسی لڑکے نے کسی لڑکی کو چھیڑا یا اس پر کوئی آوازہ کسا تو ارد گرد کے لوگ فوراً لڑکے کے گلے پڑگئے،بعض دفعہ تو لڑکوں کی اچھی خاصی پٹائی بھی دیکھی۔
یعنی جہاں ایک چھیڑنے والا ہوتا ہے وہاں دس عزت کرنے والے اور عزت بچانے والے ہوتے ہیں۔
نہ جانے وہ کون سے لوگ تھے جن میں کوئی ایک بھی حیا والا نہیں تھا۔
وہ ،وہ لوگ تھے جو اس لڑکی کے ٹک ٹاک پر فینز تھے،مینار پاکستان آکر یومِ آزادی منانے سے پہلے انکے ساتھ پلاننگ کی گئی تھی کہ سب فینز ملکر ویلکم کریں۔
کینیڈین روزی گیبریل بھی ایک عورت تھی پورا پاکستان اکیلے گھوما ہے، لوگوں نےفری بائیک ٹھیک کرکے دیا جہاں گئیں کھانے کےپیسے نہیں لیےگئے لوگوں نےاپنے گھروں میں فری رہائش دی،
400 کیا پورے ملک میں میں سے کسی ایک نے بھی بری آنکھ سےنہیں دیکھا کیونکہ اس نے بےحیا لوگوں کو اپنا فین نہیں بنایا تھا
ہر جگہ اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں،پاکستانی میڈیا نے اس بات پر سب مردوں کو برائی کی صف میں کھڑا کر دیا ہے۔
خدارا پاکستانی معاشرے کے مردوں کو اس طرح سے رسوا نہ کریں۔ کچھ ان بے ہودہ ٹک ٹاکروں کو بھی راہ راست دکھائیں۔
یہ نہ پیٹو کہ مردوں نے عورت کی عزت لوٹی بلکہ جرات کرکے یہ کہو کہ ٹک ٹاکر لونڈوں نے ایک ٹک ٹاکر لڑکی کے کپڑے پھاڑ دئیے... یہ الزام مردوں کو دینے کی بجائے اس نظام کو دو جس نے جوان نسل کے ہاتھ میں موبائل اور انٹرنیٹ دے دیا مگر تمیز اخلاق ادب آداب نام کی کوئی چیز نہ دی.
آخری تدوین: