اشتہار برائے ضرورت رشتہ
ایک نوعمر سید زادہ، سینہ کشادہ، نیک چلن اور سیدھا سادہ، لمبا کم اور پست زیادہ، حسن کا دلدادہ، شادی پر آمادہ، خوبصورت جوان، اعلی خاندان، عرصہ سے پریشان، کے لئے ایک حسینہ مثل حور، نشہ شباب میں چور ،چشم مخمور، چہرہ پُرنور ، باتمیز باشعور ، باہنر سلیقہ مند، صوم و صلوة کی پابند ، با ادب با حیاء، نہ شائق سرخی و کریم، معمولی تعلیم، مہ جبین، بے حد حسین، پردہ نشین، بقید حد، پستہ قد، آہستہ خرام، شائستہ کلام، پیارا سا نام، عجوبہ کائنات، رفیقہ حیات درکار ہے۔ ورنہ زندگی بیکار ہے۔ مسہری یا چارپائی، روئی بھری رضائی، چند تولے زیور طلائی، صرف ایک کوٹھی، ایک کار، لڑکا ہے بیکار، کچھ کرسیاں اور میز، بس اس قدر جہیز، لڑکا گو اناڑی ہے لیکن کاروباری ہے، ایک چھوٹی سی دوکان اور منہ میں زبان رکھتا ہے۔
مزید بات چیت بالمشافہ یا بزریعہ لفافہ، خط و کتابت پابندی صیغہ راز ہے۔
پتہ: حیران چوک، پریشان منزل۔
جواب ضرورت رشتہ
پسند آیا آپ کا اشتہار، کہیں یہی تو نہیں آپ کا کاروبار، ہیں بکاؤ میرے سرکار جو چلے آئے ہیں سر بازار لیکر خود اپنی پکار اور ہو رہے ہیں ذلیل و خوار۔
سید زادہ نو عمر جھوٹی لگتی ہے یہ خبر، ہیں پستہ قد تو ہو گی موٹی بھی آپ کی کمر، ہیں آپ جوان از اعلٰی خاندان، ہوتا یہ سچ تو مانگتے جہیز میں پاندان، اگالدان۔
اسی مانگ کے سبب ہیں آپ کنوارے مجہول، کوئی بات نہیں کر لیجیے مجھے قبول، آزردہ دل ہوں اور دھول کا پھول، ہوں صورت سے حور مگر قسمت سے مجبور، شوق ہے سرخی کا نہ میک اپ پسند، ماں باپ نے رکھا ہے گھر میں نظر بند، دینی تعلیم سے ہوں مالا مال، گو چاندی کی جھلک رکھتے ہیں کچھ بال، غریبی نے نکھار دیئے ہیں قد و خال، جوانی تو ہے مثل حباب، مال کے علاوہ سب کچھ ہے مجھ میں جناب، آپ کاروباری ہوں یا کہ اناڑی، چھوٹی سی ہو دکان یا مکان، کاش بن جائیں آپ مومن، قبول کر لیں یہ کمسن، بیوپاری سے بن جائیں محسن، اپنی بیوی بنا لیں مجھے، اپنے سینے سے لگا لیں مجھے۔ غلط نظروں سے بچا لیں مجھے، رقعہ میں حاضر ہے تصویر، گر ہو پسند کر دیجیئے تحریر ورنہ بیکار ہے سب تقریر، سمجھوں گی یہی ہے تقدیر۔
مکان نمبر ۴۲۰ سے کر لیجیئے انتقال، گلی ۹۲۱۱ میں جو ہے ایک ہسپتال، حیران چوک سے کچھ آگے ہے اپنی بھی چھال، پریشان منزل سے آگے آئیں گے تو وہیں مرقد میں ہمیں پائیں گے۔ اگر جلد چلے آئیں گے تو والدین کو میرے بقید حیات پائیں گے۔ وہیں قریب ہے میرے بھائی کا آفس، نہیں ہوں پسند تو بس خدا حافظ۔