کتابچۂ لطائف و مزاحیہ تحاریر (بلا تبصرہ - احباب صرف اپنا تاثر دیں۔ شکریہ)

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک شخص: آپ کا نام کیا ہے؟

دوسرا شخص: میری یادداشت کمزور ہے... نام ڈائری میں لکھا ہوا ہے۔

پہلا شخص: اور ڈائری کہاں ہے؟

دوسرا شخص: یہ بات بھی ڈائری میں لکھی ہے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک صاحب دعوت میں بے تحاشہ کھا رہے تھے۔ ان کے برابر بیٹھے ہوئے آدمی سے ضبط نہ ہو سکا، اس نے کہا، "جناب! کھانے کے درمیان پانی بھی پی لیا کرتے ہیں"۔

"جب درمیان آجائے گا پانی بھی پی لیں گے"، انہوں نے اطمینان سے جواب دیا۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
حیدرآبادی پڑوسن: آپا، میری مرغی دیکھے کیا تم؟ صبح سے نظر نئی آری میرے کو۔

دوسری پڑوسن: ائی، ایک کٹھورا سالن بھیجی تھی نا! نئی ملا کیا؟
 

شمشاد

لائبریرین
اشتہار برائے ضرورت رشتہ

ایک نوعمر سید زادہ، سینہ کشادہ، نیک چلن اور سیدھا سادہ، لمبا کم اور پست زیادہ، حسن کا دلدادہ، شادی پر آمادہ، خوبصورت جوان، اعلی خاندان، عرصہ سے پریشان، کے لئے ایک حسینہ مثل حور، نشہ شباب میں چور ،چشم مخمور، چہرہ پُرنور ، باتمیز باشعور ، باہنر سلیقہ مند، صوم و صلوة کی پابند ، با ادب با حیاء، نہ شائق سرخی و کریم، معمولی تعلیم، مہ جبین، بے حد حسین، پردہ نشین، بقید حد، پستہ قد، آہستہ خرام، شائستہ کلام، پیارا سا نام، عجوبہ کائنات، رفیقہ حیات درکار ہے۔ ورنہ زندگی بیکار ہے۔ مسہری یا چارپائی، روئی بھری رضائی، چند تولے زیور طلائی، صرف ایک کوٹھی، ایک کار، لڑکا ہے بیکار، کچھ کرسیاں اور میز، بس اس قدر جہیز، لڑکا گو اناڑی ہے لیکن کاروباری ہے، ایک چھوٹی سی دوکان اور منہ میں زبان رکھتا ہے۔

مزید بات چیت بالمشافہ یا بزریعہ لفافہ، خط و کتابت پابندی صیغہ راز ہے۔

پتہ: حیران چوک، پریشان منزل۔

جواب ضرورت رشتہ

پسند آیا آپ کا اشتہار، کہیں یہی تو نہیں آپ کا کاروبار، ہیں بکاؤ میرے سرکار جو چلے آئے ہیں سر بازار لیکر خود اپنی پکار اور ہو رہے ہیں ذلیل و خوار۔

سید زادہ نو عمر جھوٹی لگتی ہے یہ خبر، ہیں پستہ قد تو ہو گی موٹی بھی آپ کی کمر، ہیں آپ جوان از اعلٰی خاندان، ہوتا یہ سچ تو مانگتے جہیز میں پاندان، اگالدان۔

اسی مانگ کے سبب ہیں آپ کنوارے مجہول، کوئی بات نہیں کر لیجیے مجھے قبول، آزردہ دل ہوں اور دھول کا پھول، ہوں صورت سے حور مگر قسمت سے مجبور، شوق ہے سرخی کا نہ میک اپ پسند، ماں باپ نے رکھا ہے گھر میں نظر بند، دینی تعلیم سے ہوں مالا مال، گو چاندی کی جھلک رکھتے ہیں کچھ بال، غریبی نے نکھار دیئے ہیں قد و خال، جوانی تو ہے مثل حباب، مال کے علاوہ سب کچھ ہے مجھ میں جناب، آپ کاروباری ہوں یا کہ اناڑی، چھوٹی سی ہو دکان یا مکان، کاش بن جائیں آپ مومن، قبول کر لیں یہ کمسن، بیوپاری سے بن جائیں محسن، اپنی بیوی بنا لیں مجھے، اپنے سینے سے لگا لیں مجھے۔ غلط نظروں سے بچا لیں مجھے، رقعہ میں حاضر ہے تصویر، گر ہو پسند کر دیجیئے تحریر ورنہ بیکار ہے سب تقریر، سمجھوں گی یہی ہے تقدیر۔

مکان نمبر ۴۲۰ سے کر لیجیئے انتقال، گلی ۹۲۱۱ میں جو ہے ایک ہسپتال، حیران چوک سے کچھ آگے ہے اپنی بھی چھال، پریشان منزل سے آگے آئیں گے تو وہیں مرقد میں ہمیں پائیں گے۔ اگر جلد چلے آئیں گے تو والدین کو میرے بقید حیات پائیں گے۔ وہیں قریب ہے میرے بھائی کا آفس، نہیں ہوں پسند تو بس خدا حافظ۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک شوہر نے اپنا کام خود کرنے کی ٹھانی، کچن میں گیا، چار سلائس بریڈ سیکی اور ہری چٹنی لگا کر کھا لیا ۔ اب ایک گھنٹے سے بے چارہ کمرے کے ایک کونے میں چپ چاپ گم سم بیٹھا ہوا ہے اور بیوی بار بار پوچھ رہی ہے، ”کچن میں مہندی بھیگو کے رکھی تھی وہ کہاں گئی؟“
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک چرسی قبرستان میں چرس پی رہا تھا.
پولیس والے نے کہا کیا کر رہے ہو؟
اس نے کہا والد کے لئے دُعا کر رہا ہوں.
پولیس والے نے کہا قبر تو بچے کی ہے.
چرسی نے کہا والد بچپن میں ہی فوت ہو گیا تھا.
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ﻣﺤﮑﻤﮧ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﮈﺍﺋﺮﯾﮑﭩﺮ ﻧﮯ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﺋﻨﮧ ﮐﯿﺎ۔ ﺍﯾﮏ ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ ﻗﺎﺑﻠﯿﺖ ﭼﯿﮏ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﻮﺭﮈ ﭘﺮ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﻟﻔﻆ NATURE (ﻧﯿﭽﺮ) ﻟﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺑﻼ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ: "ﺑﯿﭩﺎ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ؟"

ﺑﭽﮧ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ دیکھتا ﺭﮨﺎ ﭘﮭﺮ ﺑﻮﻻ: "ﻧﭩﻮﺭﮮ" (NATURE)

ﮈﺍﺋﺮﯾﮑﭩﺮ ﺑﻮﻻ: "ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﭘﮍﮬﻮ ﭘﮭﺮ ﺑﺘﺎﺅ-"

ﺑﭽﮯ ﻧﮯ ﺍﺻﺮﺍﺭ ﮐﯿﺎ۔ ﺳﺮ ۔۔۔۔ ﻧﭩﻮﺭﮮ ﮨﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ-

ﮈﺍﺋﺮﯾﮑﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﻏﺼﮧ ﭼﮍﮪ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺧﺎﺗﻮﮞ ﮐﻼﺱ ﭨﯿﭽﺮ ﺳﮯ کہا: "ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﭘﮍﮬﺎﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺑﭽﮧ ﺗﻮ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﻤﺮ ﮨﯽ ﻏﻠﻂ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ-

ﮐﻼﺱ ﭨﯿﭽﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: "ﺳﺮ ﺁﭖ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻧﮧ ﮨﻮں ﺑﭽﮧ ﺟﺐ ﻣﭩﻮﺭﮮ (MATURE) ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﺻﺤﯿﺢ ﭘﮍﮬﮯ ﮔﺎ۔"

ﺍﺏ ﺗﻮ ﮈﺍﺋﺮﯾﮑﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﻏﺼﮧ ﺁﮔﯿﺎ۔ ﻭﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﭨﯿﭽﺮ ﮐﻮ ﭘﺮﻧﺴﭙﻞ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﺎﺕ ﺑﺘﺎﺋﯽ۔

ﭘﺮﻧﺴﭙﻞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺗﺤﻤﻞ ﺳﮯ ﺳﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﮔﺮﺝ ﮐﺮ ﭨﯿﭽﺮ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ: "ﺁﺧﺮ ﺁﭖ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﮐﺎ ﻓﭩﻮﺭﮮ (FUTURE) ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﺗﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ-"
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ﺍﯾﮏ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﺟﻮ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﻨﺪﯼ ﭘﮍﮬﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﺎﻣﻮﺭ ﺗﮭﮯ، ﺍﭘﻨﮯ ﺷﺎﮔﺮﺩﻭﮞ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﻨﮯ ﻟﮕﮯ: "ﺑﺘﺎﺅ ﺩُﺭﮔﮭﭩﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻓﺮﻕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ؟"

ﺍﯾﮏ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﻧﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﮐﮭﮍﺍ ﮐﯿﺎ ۔ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﯼ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ: "ﺳﺮ ﺟﯽ ﺍﮔﺮ ﺯﻟﺰﻟﮧ ﺁﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮐﻼﺱ ﮐﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﭼﮭﺖ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﮔﺮ ﮐﺮ ﺗﺒﺎﮦ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺳﮑﻮﻝ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮨﻮﮔﺎ۔"

ﺷﺎﺑﺎﺵ! ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﺑﻮﻟﮯ، ﺍﻭﺭ ﺩُﺭﮔﮭﭩﻨﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﮔﯽ؟

"ﺳﺮ ﺟﯽ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺯﺧﻤﯽ ﮨﻮﮐﺮ، ﺯﻧﺪﮦ ﺳﻼﻣﺖ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻞ ﺁﺋﯿﮟ، ﺗﻮ ﯾﮧ ﺩُﺭﮔﮭﭩﻨﺎ ﮨﻮﮔﯽ-"
 

شعیب گناترا

لائبریرین
سردار سائینسدان نے ایک مکھی کے پر کاٹ دئیے اور کہا: اڑ جا!

مکھی نہیں اُڑی!

سردار نے لکھا: تجربہ سے ثابت ہوا کہ اگر مکھی کے پَر کاٹ دیئے جائیں تو وہ سُن نہیں سکتی!
 

شعیب گناترا

لائبریرین
سردار جی کا ریسٹورنٹ تھا۔
ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا،
”سردار جی! سوپ میں مکھی ہے۔“
سردار جی نے جواب دیا؛
”دل بڑا کرو یار، اس نے کتنا پی لینا ہے!؟“
 

شمشاد

لائبریرین
مجھ سے لوگ ملتے ہیں میرے اخلاق کی وجہ سے فرازؔ
ہور میرے کوئی سموسے تے نئیں مشہور


اتنا سُن کر ہی ہمارا دال ٹوٹ گیا فرازؔ
The number you have dialed is busy on another call


لیلٰی کی شادی میں لفڑا ہو گیا
اتنا ناچا فرازؔ کہ لنگڑا ہو گیا
 

شعیب گناترا

لائبریرین
نرس: تمہارے موٹاپے کا ایک حل ہے۔
مریض: وہ کیا؟
نرس: تم روزانہ صرف ایک روٹی کھایا کرو۔
مریض: یہ ایک روٹی کھانے سے پہلے کھانی ہے یا کھانے کے بعد؟
 

شعیب گناترا

لائبریرین
پپو (دکان والے سے): چوہے مارنے والی دوائی دے دو۔
دکاندار: گھر لے کے جانی ہے؟
پپو: ہور انی دیا چوہے اتھے لے کے آواں۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک آدمی اپنے دوست سے: تیرا بھائی آج کل کیا کر رہا ہے؟
دوست : ایک دکان کھولی تھی پر ۶ ماہ سے جیل میں ہے۔
آدمی: وہ کیوں؟
دوست: دکان ہتھوڑے سے کھولی تھی۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک آدمی بس میں سفر کر رہا تھا۔
بس میں بہت بھیڑ کی وجہ سے ایک لڑکے کا ہاتھ آدمی کی جیب پر پڑا۔
آدمی (غصے سے): کیا کر رہے ہو؟
لڑکا (معصومیت سے) بولا: جی میں ایم اے کر رہا ہوں۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
دادا (پوتے سے): تیری ٹیچر آرہی ہے، جا جلدی سے چھپ جا۔
پوتا: پہلے آپ چھپ جاؤ، آپ کی موت کے بہانے تو میں نے دو ہفتے کی چھٹی لے رکھی ہے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
باپ: آج تک تم نے کوئی ایسا کام کیا جس سے میرا سر اونچا ہو؟
بیٹا: ایک بار آپ کے سر کے نیچے تکیہ لگایا تھا، بھول گئے آپ۔۔۔
 
آخری تدوین:

شعیب گناترا

لائبریرین
ڈاکٹر مریض سے: اب آپ خطرے سے باہر ہیں پھر بھی آپ اتنا کیوں ڈر رہے ہیں؟
مریض: جس ٹرک سے میرا ایکسیڈنٹ ہوا اس کے پیچھے لکھا ہوا تھا؛ ”زندگی رہی تو پھر ملیں گے۔“
 
آخری تدوین:
Top