کتابچۂ لطائف و مزاحیہ تحاریر (بلا تبصرہ - احباب صرف اپنا تاثر دیں۔ شکریہ)

شعیب گناترا

لائبریرین
شادی کیا ہے؟

شادی ایک گٹھ بندھن ہے جس میں دو انسان مل کر ان پریشانیوں کو دور کرنے کی زندگی بھر کوشش کرتے ہیں جو پہلے کبھی تھیں ہی نہیں۔
 
آخری تدوین:

شعیب گناترا

لائبریرین
دنیا کے بہترین اردو بولنے والوں میں مقابلہ تھا۔ سوال نہایت ہی مشکل پوچھا گیا تھا کہ سکون، اطمینان، خوشی، خاموشی اور ذہنی یکسوئی کو زیادہ سے زیادہ پانچ الفاظ کے جملے میں بیان کریں۔

جو مقابلہ جیتا اس کا جواب تھا:
میری بیوی سو رہی ہے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
جنگل میں شیر کی شادی ہو رہی تھی۔ جب بارات چلنے لگی تو اچانک ایک چوہا بارات کے آگے ناچنے لگا۔

شیر نے اس سے کہا؛ بھئی تم کیوں ناچ رہے ہو یہ کسی چوہے کی شادی تو نہیں ہے؟

چوہا بولا: شادی سے پہلے میں بھی شیر ہوا کرتا تھا۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
نرس مریض کے سر سے خون صاف کرتے ہوئے: آپ کا نام؟
مریض: سلیم
نرس: عمر کیا؟
مریض: پچیس
نرس: شادی شدہ؟
مریض: نہیں نہیں کار ایکسیڈنٹ!
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک شخص (کتا فروش سے):
اس کتے میں وفاداری کا مادہ بھی ہے یا نہیں؟

کتا فروش: بلکل جناب! تین بار فروخت کر چکا ہوں۔ یہ بھاگ کر پھر میرے پاس آ جاتا ہے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
عجیب وغریب انٹرویؤ!

سوال: ایک جہاز میں ۵۰۰ اینٹیں ہیں، ایک نیچے پھینک دی تو کتنی بچیں؟
جواب: ۴۹۹
سوال: ہاتھی کو فرج میں کیسے رکھیں گے؟
جواب: دروازہ کھول کر ہاتھی اندر رکھا اور دروازہ بند کر دیا۔
سوال: فرج میں ہرن رکھنا ہو تو؟
جواب: دروازہ کھولا، ہاتھی نکالا، ہرن اندر رکھا، دروازہ بند۔
سوال: شیر کی سالگرہ تھی، سب جانور آئے ایک کے سوا، کون سا جانور نہیں آیا؟
جواب: ہرن، فرج میں تھا۔
سوال: بڑھیا نے مگرمچھوں سے بھرا دریا عبور کرنا ہے، کیسے کرے گی؟
جواب: سارے مگرمچھ شیر کی سالگرہ پر گئے ہیں، آرام سے تیر کر پار کر لے گی۔
سوال: بڑھیا پھر بھی مر گئی، کیوں؟
جواب: ہممم ۔۔ شاید ڈوب گئی ہوگی۔۔۔۔؟

جی نہیں! جہاز سے پھینکی اینٹ اس کے سر پر لگی تھی۔ تشریف لے جا سکتے ہیں۔

اگلا امیدوار۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ڈاکٹر: آپ کے تین دانت کیسے ٹوٹ گئے؟
مریض: جی وہ۔۔۔ بیوی نے کڑک روٹی بنائی تھی۔
ڈاکٹر: تو کھانے سے انکار کر دیتے۔
مریض: جی وہ ہی تو کیا تھا۔۔۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک آدمی سوات گیا تو جاتے ہی اپنی بیگم کو ایس ایم ایس بھیجا، مگر غلط نمبر پر بھیج دیا۔ جس عورت کو ملا اس کا شوہر دو دن پہلے فوت ہوگیا تھا۔ ایس ایم ایس پڑھتے ہی عورت بے ہوش ہوگئی۔

لکھا تھا کہ؛ ”میں خیریت سے پہنچ گیا، نیٹ ورک بھی موجود ہے۔ جگہ چھوٹی ہے مگر شاندار ہے۔ ٹھنڈی ہوائیں جنت کا مزا دیتی ہیں، دھول مٹی بالکل بھی نہیں ہے، میں نے جو سفید لباس پہنا تھا وہ ویسے کا ویسا ہی ہے۔ دو چار دن تک تم کو بھی بلا لوں گا۔“
 

شعیب گناترا

لائبریرین
جا نماز پر شوہر کے سامنے بیوی دعا مانگتے ہوئے:
اے میرے پیارے اللہ میاں، میرے پیارے میاں کو ڈھیر سارے پیسے دیں۔

پھر آہستہ سے:
ایس منحوس کول میں آپے لے لیساں!
 

شعیب گناترا

لائبریرین
لکھنؤ میں دو بچے لڑ رہے تھے۔

ایک نے کہا کہ اگر آپ ہماری بات نہیں مانیں گے تو ہم آپ کے والد محترم کی شان میں گستخانہ کلمات پیش کریں گے۔

دوسرا لڑکا، تو حضور پھر ہم بھی آپ کے رخسار مبارک پہ ایسا تمانچہ بجا لائیں گے کہ گال گلاب کی مانند کھِل اٹھینگے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮨﻨﺪﯼ ﺩﺍﮞ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﯾﮧ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﻋﻤﻮﻣﺎّ ﺍﺭﺩﻭ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﯾﺎ ﻧﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺯ ﺍﻭﺭ ﺝ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯﻭﮞ ﮐﻮ آپس میں ﺑﺪﻝ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﯾﺎﺩ ﺁﯾﺎ ﺟﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺤﺘﺮﻡ ﺩﻭﺳﺖ ﻭ ﺷﺎﻋﺮ ﺗﺎﺟﺪﺍﺭ ﺗﺎﺝ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﻨﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﻮ ﺑﻨﺪ ﺳﮯ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﯾﮏ جلسے ﻣﯿﮟ ﺻﺪﺍﺭﺕ ﺍﯾﮏ ﺟﻠﯿﻞ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﺯﻣﯿﻨﺪﺍﺭ ﺷﺎﻡ ﻻﻝ ﺟﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ ﺟﻮ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﺗﮭﮯ۔ ﺟﻠﺴﮯ ﮐﯽ ﻧﻈﺎﻣﺖ ﺗﺎﺟﺪﺍﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺟﻠﯿﻞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺗﺎﺟﺪﺍﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﺏ ﺩﯾﮑﮭﺌﮯ ﯾﮧ ﺷﺎﻝ ﻻﻝ ﺟﯽ ﺗﻘﺮﯾﺮ ﮐﺮﯾﮟ گے ﺍﻭﺭ ﯾﻘﯿﻨﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﺠﮭﮯ (ﺟﻠﯿﻞ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ) ﺫﻟﯿﻞ ﮐﺮﯾﮟ گے۔ ﺗﺎﺟﺪﺍﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺁﭖ ﻓﮑﺮ ﻧﮧ ﮐﯿﺠﺌﮯ اﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺟﺐ ﺷﺎم ﻻﻝ ﺟﯽ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﺎﻡ ﻟﯿﺎ ﯾﻌﻨﯽ ﺟﻠﯿﻞ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮐﯿﺎ۔ ﺟﻠﺴﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﻠﯿﻞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﺮﺷﻤﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ ﺗﺎﺟﺪﺍﺭ صاﺣﺐ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺑﮩﺖ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮨﻨﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺫﻟﯿﻞ ﺻﺎﺣﺐ لکھ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺟﻠﯿﻞ ﺻﺎﺣﺐ ﭘﮍﮬﺎ۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
استاد: جب بجلی چمکتی ہے تو ہم کو روشنی پہلے اور آواز بعد میں کیوں آتی ہے؟

شاگرد: سیدھی سی بات ہے جناب کیونکہ ہماری آنکھیں آگے ہیں اور کان پیچھے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ٹیچر: تم بڑے ہو کر کیا کرو گے؟
اسٹوڈنٹ: شادی
ٹیچر: نہیں، میرا مطلب ہے کیا بنو گے؟
اسٹوڈنٹ: دولہا بنوں گا
ٹیچر: اوہو، میرا کہنے کا مقصد ہے، بڑے ہو کر کیا حاصل کرو گے؟
اسٹوڈنٹ: دلہن
ٹیچر: ابے، مطلب بڑے ہو کر ممی پاپا کے لیے کیا کرو گے؟
اسٹوڈنٹ: بہو لاؤں گا
ٹیچر: حرام خور، تمہارے پاپا تم سے کیا چاہتے ہیں؟
اسٹوڈنٹ: پوتا
ٹیچر: ہے بھگوان، ابے زندگی کا کیا مقصد ہے؟
اسٹوڈنٹ: ہم دو، ہمارے دو۔
 
آخری تدوین:

شعیب گناترا

لائبریرین
اُستاد : دنیا میں کتنے براعظم ہیں؟
شاگرد : چار
اُستاد : کون کون سے؟
شاگرد : قائد اعظم، مغل اعظم، سکندر اعظم اور چوتھا میرا چچا حاجی اعظم۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
پہلا دوست: بیوی سے جھگڑا ختم ہوگیا؟
دوسرا دوست: گھٹنوں کے بل چل کر آئی میرے پاس گھٹنوں کے بل۔
پہلا دوست: کیا بات کر رہا ہے یار!
دوسرا دوست: اور نہیں تو کیا۔
پہلا دوست: کیا بولی پھر؟
دوسرا دوست: بولی، پلنگ کے نیچے سے باہر آجاؤ، اب نہیں ماروں گی!
 

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی: صبح سامنے والے حاجی صاحب دفتر جاتے ہوئے اپنی بیوی کو پیار کرتے ہیں۔ آپ کا دل نہیں کرتا؟

میاں: دل تو کرتا ہے مگر حاجی صاحب سے ڈر لگتا ہے۔۔۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
شوہر جمعے کی نماز پڑھ کر گھر آیا اور خوشی سے بیوی کو اٹھا کر جھومنے لگا۔

بیوی: ”کیا آج مولوی صاحب نے رومانس پر بیان کیا ہے؟“

شوہر: ”نہیں، آج مولوی صاحب نے کہا ہے کہ جو شخص دنیا میں اپنی تکلیف خوشی خوشی اٹھائے گا وہ سیدھا جنت میں جائے گا۔“
 

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی تھانے دار سے:
جناب ایک ہفتہ ہوگیا میرے شوہر آلو خریدنے گئے تھے اب تک لوٹ کر نہیں آئے۔

تھانے دار:
آپ کوئی اور سبزی پکا لیں۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی: آپ کی سالگرہ کے لئے اتنا قیمتی سوٹ خریدا ہے کہ بس۔۔۔

شوہر: بہت بہت شکریہ! اچھا ذرا دکھاؤ تو سوٹ کیسا ہے؟

بیوی: میں ابھی پہن کر آتی ہوں۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک آدمی رات کے تین بجے تہجد کی نماز پڑھ کر دعا مانگ رہا تھا کہ یااللہ سب آرام سے سو رہے ہیں اور میں تیری عبادت کر رہا ہوں۔

تو پاس میں چارپائی پر لیٹے ہوئے آدمی نے کہا کہ ہماری شکایت کیوں کر رہا ہے، اپنی دعا مانگ!
 
Top