محمداحمد
لائبریرین
ظہیراحمدظہیر بھائی کی آواز آ رہی ہے۔
دیکھیے اردو میں عش عش تو کیا جاتا ہے لیکن غش غش نہیں کیا جا سکتا۔ غش اصل میں ایک دو حرفی لفظ ہے جسے نہ پیا جاتا ہے، نہ چبایا جاتا ہے، صرف کھایا جا سکتا ہے۔ اور زیادہ غیرت والے لوگ ہی اسے کھا سکتے ہیں۔ اور عموماً اسے کھا کے لوگ گِر جایا کرتے ہیں۔ نجانے کیوں؟ اِس لفظ کی دو بار تکرار میری سمجھ سے تو باہر ہے۔ اور یہاں گفتگو پڑھ کے غش غش کرنا۔۔۔ غش کا یہ استعمال نہ صرف بے محل ہے بلکہ سماعت پہ بھی گراں گزر رہا ہے۔ ٹھیک ہے کہ الفاظ کا نیا استعمال کیا جا سکتا ہے کہ زبان ٹھہرا پانی نہیں کہ رُک جائے۔ یہ چلتی ندی ہے۔ لیکن اس طرح کا استعمال تو کہیں نہیں دیکھا۔ نیز نئے استعمالات اگر اساتذہ کریں تو بات بنتی ہے لیکن اس طرح کے اقدامات اگر طِفلِ ابجد خواں کرنے لگیں تو اردو کا اللہ حافظ ہے۔۔۔۔۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ظہیر بھائی کی اصلی آواز کچھ اس طرح کی ہو۔