زیک
مسافر
فضل الرحمان چونکہ 1988 میں فوت ہوئے اسلئے اسکے بعد تو انکا اسلام نہیں بدلا ہو گافضل الرحمان کا اسلام تو 1979 سے اب تک بہت بدل گیا ہے
فضل الرحمان چونکہ 1988 میں فوت ہوئے اسلئے اسکے بعد تو انکا اسلام نہیں بدلا ہو گافضل الرحمان کا اسلام تو 1979 سے اب تک بہت بدل گیا ہے
لیکن وہ تو رجسٹریشن ہی فری ایک ماہ تک کرتے ہیں۔اگر آپ کے پاس کوئی کتاب ہے، تو آپ اسے اپ لوڈ کر دیں۔ میں نے اسی طرح کاپی رائٹ فری چند کتب اپ لوڈ کی تھیں (بشمول میرے اپنے تراجم) اور اس کے بدلے مجھے آن لائن پڑھنے کو بہت کچھ مل جاتا ہے اور اینڈرائڈ پر ایپ انسٹال کیا ہے تو ان کی اکثریت سیو بھی کر سکتا ہوں اپنیے فون یا ٹیبلٹ پر
یہ کوئی اور فضل الرحمان ہوں گے، میں مولانا ڈیزل سمجھ رہا تھافضل الرحمان چونکہ 1988 میں فوت ہوئے اسلئے اسکے بعد تو انکا اسلام نہیں بدلا ہو گا
میں تو اب کئی ماہ سے استعمال کر رہا ہوں۔ پہلے فری رجسٹریشن کی تھی کہ کچھ کتب درکار تھیں۔ پھر اس نے آپشن دی کہ کوئی کتب اپ لوڈ کرو۔ میں نے مفت میں کئی کتب بھیج دیں۔ پھر اس کے بعد اس نے اینڈرائڈ ایپ تجویز کیا۔ میں نے انسٹال کر لیا۔ اس کے بعد ہر وہ کتاب جو مفت رکھی گئی ہے، مل جاتی ہے۔ سبسکرپشن والی چند ہی کتب دکھائی دی ہیں جو مجھے درکار تھیں اور نہیں لے پایالیکن وہ تو رجسٹریشن ہی فری ایک ماہ تک کرتے ہیں۔
اور آپ کا خیال تھا کہ میں مولانا ڈیزل سے متاثر ہوں گا؟؟؟یہ کوئی اور فضل الرحمان ہوں گے، میں مولانا ڈیزل سمجھ رہا تھا
چلیں کچھ کر کے دیکھتے ہیں اپلوڈمیں تو اب کئی ماہ سے استعمال کر رہا ہوں۔ پہلے فری رجسٹریشن کی تھی کہ کچھ کتب درکار تھیں۔ پھر اس نے آپشن دی کہ کوئی کتب اپ لوڈ کرو۔ میں نے مفت میں کئی کتب بھیج دیں۔ پھر اس کے بعد اس نے اینڈرائڈ ایپ تجویز کیا۔ میں نے انسٹال کر لیا۔ اس کے بعد ہر وہ کتاب جو مفت رکھی گئی ہے، مل جاتی ہے۔ سبسکرپشن والی چند ہی کتب دکھائی دی ہیں جو مجھے درکار تھیں اور نہیں لے پایا
غالباؑ انکی مراد شیخ فضل الرحمٰن انصاری سے ہے ۔ جو مولانا شاہ احمد نورانی کے والد مولانا عبدالعلیم صدیقی کے شاگرد تھے اور شیخ عمران نذیر کے استاد تھے۔۔۔۔۔۔۔یہ کوئی اور فضل الرحمان ہوں گے، میں مولانا ڈیزل سمجھ رہا تھا
نہیں۔ ڈاکٹر فضل الرحمان ملک یونیورسٹی آف شکاگو میں پروفیسر تھے۔غالباؑ انکی مراد شیخ فضل الرحمٰن انصاری سے ہے ۔ جو مولانا شاہ احمد نورانی کے والد مولانا عبدالعلیم صدیقی کے شاگرد تھے اور شیخ عمران نذیر کے استاد تھے۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جی ہاں۔ پڑھا ہے کہ عِلم کے چار ذرائع ہیں۔۔مکمل نہیں پڑھی لیکن وقتا فوقتا استفادہ لیتا ہوں
اور میں بہت زیادہ متاثر ہوں کیونکہ یہ وہ چھ سمندر ہے جس میں سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذندگی اور عمل چھپی ہے
میں نے ایک حدیث پڑھی تھی جس کا مفہوم ہے کہ جب ہم مسلمانوں کا اختلاف کسی بات پر ہوجائے تو اس کو اللہ کی طرف لوٹاؤ
اگر وہاں نہ ملے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاؤ، یعنی اول ٖاس تنازعۃ کو اللہ سبحان تعالی کی کتاب قرآن کریم
سے حل کریں، اگر قرآن کریم سے تلاش کرنے یا حل کرنے میں دشواری ہورہی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذندگی
سے تلاش کریں یعنی صحیح احادیث سے تو میں الحمدللہ اسی پر عمل کرتا ہوں
سسپینس ،جاسوسی،شعاع اور خواتین، اُردو ڈائجسٹ۔ ایک طویل ،طویی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ل عرصے سے پڑھ رہی ہوں۔ پہلے محی الدین نواب کی کہانیاں بہت پسند تھیں۔۔اب بالکل نہیں۔ علیم الحق حقی ،طاہرجاوید مغل( خاص طور پر) اقبال احمداور کاشف زبیر کی تحریریں بہت پسند ہیں۔ علیم الحق حقی اور طاہر جاوید مغل کی کہانیوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔ احمد اقبال کی تحریروں نے وطن سے میری محبت کو مہمیز کیا۔ کاشف زبیر نے علیم الحق اور احمد اقبال کا طرزِ تحریر لیا ہے۔ارے یہاں تو ہماری ساری کی ساری پسندیدہ کتابوں کی فہرست لگ چکی ہے، یار لوگوں نے تو آنکھ مچولی اور بچوں کے باغ کو بھی نہ چھوڑا کہ ہم وہی لکھ دیتے، چلیں ایک نام کسی نے نہیں لکھا جو کتاب کے زمرے میں تو اس طرح نہیں آتا مگر ہمارا اسکا چولی دامن کا ساتھ ہے کیونکہ ٹارزن کی کہانیاں پڑھنے کےزمانے میں ہی ہمیں اسکا چسکا لگ چکا تھا یہ ہے جاسوسی ڈائجسٹ ارے یاد آیا اس مہینے کا جاسوسی ابھی تک پورا نہیں پڑھا۔ اب تو دوائی کی طرح پڑھنا پڑتا ہے ٹائم پہ کیونکہ موصوفہ اس کو اپنی واحد سوکن جو سمجھتی ہیں
جاسوسی ڈائجسٹ سے یاد آیا، کسی بھائی یا بہن کے پاس جاسوسی کے 2001ء، (اگست تا دسمبر کے درمیان) کے شمارے موجود ہو تو مجھے یہ شرف حاصل ہے کہ اس میں میرا ایک تبصرہ انعام یافتہ ہوا تھا۔۔۔ اس کی کٹنگ رکھی بھی تھی ، لیکن شاید شفٹنگ وغیرہ میں کہیں کھو گئی۔۔۔سسپینس ،جاسوسی،شعاع اور خواتین، اُردو ڈائجسٹ۔ ایک طویل ،طویی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ل عرصے سے پڑھ رہی ہوں۔ پہلے محی الدین نواب کی کہانیاں بہت پسند تھیں۔۔اب بالکل نہیں۔ علیم الحق حقی ،طاہرجاوید مغل( خاص طور پر) اقبال احمداور کاشف زبیر کی تحریریں بہت پسند ہیں۔ علیم الحق حقی اور طاہر جاوید مغل کی کہانیوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔ احمد اقبال کی تحریروں نے وطن سے میری محبت کو مہمیز کیا۔ کاشف زبیر نے علیم الحق اور احمد اقبال کا طرزِ تحریر لیا ہے۔
نقوی بھائی۔ گرداب تو ختم ہوئی۔ اب دیکھیں کس مصنف کی قسط وار کہانی شروع ہوتی ہے۔
بہت شاندار چیز ہے، کالج کے کتب خانے سے لی تھی ایک دفعہ،جستہ جستہ نظر سے بھی گزری۔لیکن شعراء کے لیے زیادہ مفید ہے، ہم جیسے تو اُس میں سے اشعار کا لطف ہی زیادہ اٹھا سکتے ہیں ، یاالبدیع ۔ محسناتِ شعری کا انتقادی جائزہ ۔ سید عابد علی عابد۔
کافی پہلے پڑھی تھی۔
بہت شاندار چیز ہے، کالج کے کتب خانے سے لی تھی ایک دفعہ،جستہ جستہ نظر سے بھی گزری۔لیکن شعراء کے لیے زیادہ مفید ہے، ہم جیسے تو اُس میں سے اشعار کا لطف ہی زیادہ اٹھا سکتے ہیں ، یا
پھر نادر کتب سے متعلق کچھ آگاہی حاصل کر سکتے ہیں
جی بجا فرمایا آپ نے احمد اقبال کی تو کیا ہی بات ہے اور اب کاشف زبیر۔۔۔۔۔ ویسے پتہ نہیں شگفتہ زبیر ان کی کیا لگتی ہیں؟سسپینس ،جاسوسی،شعاع اور خواتین، اُردو ڈائجسٹ۔ ایک طویل ،طویی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ل عرصے سے پڑھ رہی ہوں۔ پہلے محی الدین نواب کی کہانیاں بہت پسند تھیں۔۔اب بالکل نہیں۔ علیم الحق حقی ،طاہرجاوید مغل( خاص طور پر) اقبال احمداور کاشف زبیر کی تحریریں بہت پسند ہیں۔ علیم الحق حقی اور طاہر جاوید مغل کی کہانیوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔ احمد اقبال کی تحریروں نے وطن سے میری محبت کو مہمیز کیا۔ کاشف زبیر نے علیم الحق اور احمد اقبال کا طرزِ تحریر لیا ہے۔
نقوی بھائی۔ گرداب تو ختم ہوئی۔ اب دیکھیں کس مصنف کی قسط وار کہانی شروع ہوتی ہے۔
جی بجا فرمایا آپ نے احمد اقبال کی تو کیا ہی بات ہے اور اب کاشف زبیر۔۔۔۔۔ ویسے پتہ نہیں شگفتہ زبیر ان کی کیا لگتی ہیں؟سسپینس ،جاسوسی،شعاع اور خواتین، اُردو ڈائجسٹ۔ ایک طویل ،طویی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ل عرصے سے پڑھ رہی ہوں۔ پہلے محی الدین نواب کی کہانیاں بہت پسند تھیں۔۔اب بالکل نہیں۔ علیم الحق حقی ،طاہرجاوید مغل( خاص طور پر) اقبال احمداور کاشف زبیر کی تحریریں بہت پسند ہیں۔ علیم الحق حقی اور طاہر جاوید مغل کی کہانیوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔ احمد اقبال کی تحریروں نے وطن سے میری محبت کو مہمیز کیا۔ کاشف زبیر نے علیم الحق اور احمد اقبال کا طرزِ تحریر لیا ہے۔
نقوی بھائی۔ گرداب تو ختم ہوئی۔ اب دیکھیں کس مصنف کی قسط وار کہانی شروع ہوتی ہے۔
معلوم نہیں۔ بہرحال کوئی رِشتہ ہے سہی۔ گرداب اچھی تھی، اسماء قادری نے پہلی بار قسط وار ناول لکھا اور اچھا لکھا۔ کئی مسائل کو اُجاگر کیا۔جی بجا فرمایا آپ نے احمد اقبال کی تو کیا ہی بات ہے اور اب کاشف زبیر۔۔۔ ۔۔ ویسے پتہ نہیں شگفتہ زبیر ان کی کیا لگتی ہیں؟
گرداب کو توقع سے بہت جلد ختم کر دیا انھوں نے لگتا ہے کوئی جلدی تھی انھیں، ویسے اس آخری قسط کو ذرا سے پھیلا کر دو قسطیں بنائی جا سکتی تھیں۔
ویسے اس دفعہ افریقہ کے جنگلات کی سیر کراتی ایک گورے کی انسانیت دل کو چھو گئی
ویسے قسط وار ایک ہی رہنے دیں اور دوسری قسط وار کی جگہ ایک اور مکمل ناول کی روایت شروع کر دیں، جیسے اثر نغمانی کا، تو کیا ہی بات ہو