یاسر شاہ
محفلین
غزل
کتنے قضیوں کے یوں ہی حل نکلے
راہ لی اپنی اور چل نکلے
آدمی ہو کہ تم گدھے ہو میاں !
کاہے کو اس قدر اٹل نکلے؟
جب دلِ جانِ بزم ٹوٹ گیا
مابدولت بمع غزل نکلے
طالبِ علم خانقاہ گئے
نکلے تو طالبِ عمل نکلے
شاؔہ رنڈی کو بھی حقیر نہ جان
جانے پاس اس کے کیا عمل نکلے
ہم نے کاندھا دیا تمھیں کہ چلو
تم میاں ہم کو ہی کچل نکلے!
صد غنیمت ہیں اس ہمہ ہمی میں
کچھ جو اپنے لئے بھی پل نکلے
یہ کمال آفتاب میں بھی نہیں
دیپ سے کتنے دیپ جل نکلے
شاؔہ موضوع عشق چھیڑ شتاب
اس سے پہلے کہ بےمحل نکلے
کتنے قضیوں کے یوں ہی حل نکلے
راہ لی اپنی اور چل نکلے
آدمی ہو کہ تم گدھے ہو میاں !
کاہے کو اس قدر اٹل نکلے؟
جب دلِ جانِ بزم ٹوٹ گیا
مابدولت بمع غزل نکلے
طالبِ علم خانقاہ گئے
نکلے تو طالبِ عمل نکلے
شاؔہ رنڈی کو بھی حقیر نہ جان
جانے پاس اس کے کیا عمل نکلے
ہم نے کاندھا دیا تمھیں کہ چلو
تم میاں ہم کو ہی کچل نکلے!
صد غنیمت ہیں اس ہمہ ہمی میں
کچھ جو اپنے لئے بھی پل نکلے
یہ کمال آفتاب میں بھی نہیں
دیپ سے کتنے دیپ جل نکلے
شاؔہ موضوع عشق چھیڑ شتاب
اس سے پہلے کہ بےمحل نکلے