سید عمران
محفلین
ہوسکتا ہے آپ عنوان دیکھ کر سٹپٹا گئے ہوں۔ یا پھر تذبذب میں پڑگئے ہوں کہ پروف ریڈنگ کی کوئی غلطی تو نہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ مصنف کی دماغی حالت پر شک کرنے لگے ہوں۔
اگر ان میں سے کسی ایک بات سے بھی دوچار ہورہے ہیں تو جان لیجیے کہ آپ صراطِ مستقیم سے ہٹ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک بات بھی سچائی کا ساتھ نہیں دے رہی۔ عنوان کا ایک ایک لفظ انگوٹھی میں جڑے نگینے کی طرح نہایت موزونیت کا شکار ہے۔
موزونیت کا شکار ہونا بھی یہاں خوب رہا کیوں کہ بات شکار ہی کی ہونے والی ہے، لیکن پہلے عنوان کی کرلیتے ہیں تاکہ قارئین اضطراب کے جس بھنور میں پھنس کر چکر پہ چکر کھا کر چکرا رہے ہیں اس کا کچھ ازالہ ہوسکے۔
بات فقط اتنی ہے کہ شہر قائد پر کتوں کی بہتات نے شہریوں کو ادھ موا کر ڈالا۔ اس صورتحال کا تقاضہ تھا کہ فوراً سے پیشتر کتا مار مہم شروع کی جاتی لیکن نمک حرام ادارے ہڈ حرام کتوں کو خاطر میں نہ لائے۔ جب پانی سر سے اونچا ہوگیا یعنی کتوں نے فیملی پلاننگ پر لات مار کر افرائش نسل اس قدر بڑھا لی کہ انسانی آبادی سے دس گنا بڑھ گئے اور اداروں کے کارکنوں کو گھر سے باہر نکلنے کے لیے سڑک کی بجائے کتوں پر چلنا پڑا تب جاکے ان کو ہوش آیا۔ اور خود سے ہوش کہاں آیا وہ تو کتوں نے بھونک بھونک کر ہوش دلایا۔
اگر کسی کو کتوں کے بھونکنے پر اعتراض ہوچلا ہے تو خود کو کتوں کی جگہ رکھیے۔ ایسی صورتحال میں آپ جو کرتے شریف آدمی اسے بھونکنے سے ہی تعبیر کرتے۔
خیر بات چلی تھی کتوں کی کراچی مار مہم کی۔ جب نمک حرام اداروں کے ہڈ حرام کارکنان کتوں کے آگے ذلیل و خوار ہونا شروع ہوئے تب جاکے ان کو ہوش آیا کہ اب جوش کا وقت آپہنچا ہے۔ چناں چہ آج دوپہر تین بجے گھر کی گھنٹی بجی۔ گیٹ سے سر نکال کر پوچھا کون؟ جواب ملا یہ گاڑی آپ کی ہے؟ جواب دیا آپ کو کچھ کہہ رہی ہے؟ جواب ملا آپ کی گاڑی کے نیچے کتا ہے۔ جواب دیا ہمارا نہیں ہے، ہمیں کتا گیری سے چنداں رغبت نہیں۔ جواب ملا مرا ہوا کتا ہے، اگر آپ کو اعتراض نہ ہو تو اٹھا لے جائیں؟ جواب دیا ضرور شوق فرمائیں۔ ہمیں کیا اعتراض۔ آپ کی گلی آپ کا کتا۔ ویسے آپ ہیں کون اور مردہ کتے سے اتنی رغبت کیوں؟ جواب ملا خاکسار کتا مار مہم کے معرکۂ خوں بہا پر سربکفن گھر سے نکلا ہے۔ باقی بیالیس کتے تو زہر ہلال کا گھونٹ بخوشی بھر گئے پر اس ناہنجار نے آپ کی گاڑی تلے جان دینا پسند کیا۔ ہم نے اس کے آہنی ارادوں کو دیکھ کر اس کی آخری خواہش کی راہ میں حائل ہونا گوارا نہ کیا، اور اسے اس کی پسند کی موت مرنے کے لیے آزاد چھوڑ دیا۔ اب اگر آپ اجازت دیں تو اسے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جائیں؟
یقین جانئے اس کے انکسار بھرے عاجزانہ انداز پر ہمارے پاس سوائے ہاں کرنے کے کوئی راستہ باقی نہ بچا تھا!!!
اگر ان میں سے کسی ایک بات سے بھی دوچار ہورہے ہیں تو جان لیجیے کہ آپ صراطِ مستقیم سے ہٹ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک بات بھی سچائی کا ساتھ نہیں دے رہی۔ عنوان کا ایک ایک لفظ انگوٹھی میں جڑے نگینے کی طرح نہایت موزونیت کا شکار ہے۔
موزونیت کا شکار ہونا بھی یہاں خوب رہا کیوں کہ بات شکار ہی کی ہونے والی ہے، لیکن پہلے عنوان کی کرلیتے ہیں تاکہ قارئین اضطراب کے جس بھنور میں پھنس کر چکر پہ چکر کھا کر چکرا رہے ہیں اس کا کچھ ازالہ ہوسکے۔
بات فقط اتنی ہے کہ شہر قائد پر کتوں کی بہتات نے شہریوں کو ادھ موا کر ڈالا۔ اس صورتحال کا تقاضہ تھا کہ فوراً سے پیشتر کتا مار مہم شروع کی جاتی لیکن نمک حرام ادارے ہڈ حرام کتوں کو خاطر میں نہ لائے۔ جب پانی سر سے اونچا ہوگیا یعنی کتوں نے فیملی پلاننگ پر لات مار کر افرائش نسل اس قدر بڑھا لی کہ انسانی آبادی سے دس گنا بڑھ گئے اور اداروں کے کارکنوں کو گھر سے باہر نکلنے کے لیے سڑک کی بجائے کتوں پر چلنا پڑا تب جاکے ان کو ہوش آیا۔ اور خود سے ہوش کہاں آیا وہ تو کتوں نے بھونک بھونک کر ہوش دلایا۔
اگر کسی کو کتوں کے بھونکنے پر اعتراض ہوچلا ہے تو خود کو کتوں کی جگہ رکھیے۔ ایسی صورتحال میں آپ جو کرتے شریف آدمی اسے بھونکنے سے ہی تعبیر کرتے۔
خیر بات چلی تھی کتوں کی کراچی مار مہم کی۔ جب نمک حرام اداروں کے ہڈ حرام کارکنان کتوں کے آگے ذلیل و خوار ہونا شروع ہوئے تب جاکے ان کو ہوش آیا کہ اب جوش کا وقت آپہنچا ہے۔ چناں چہ آج دوپہر تین بجے گھر کی گھنٹی بجی۔ گیٹ سے سر نکال کر پوچھا کون؟ جواب ملا یہ گاڑی آپ کی ہے؟ جواب دیا آپ کو کچھ کہہ رہی ہے؟ جواب ملا آپ کی گاڑی کے نیچے کتا ہے۔ جواب دیا ہمارا نہیں ہے، ہمیں کتا گیری سے چنداں رغبت نہیں۔ جواب ملا مرا ہوا کتا ہے، اگر آپ کو اعتراض نہ ہو تو اٹھا لے جائیں؟ جواب دیا ضرور شوق فرمائیں۔ ہمیں کیا اعتراض۔ آپ کی گلی آپ کا کتا۔ ویسے آپ ہیں کون اور مردہ کتے سے اتنی رغبت کیوں؟ جواب ملا خاکسار کتا مار مہم کے معرکۂ خوں بہا پر سربکفن گھر سے نکلا ہے۔ باقی بیالیس کتے تو زہر ہلال کا گھونٹ بخوشی بھر گئے پر اس ناہنجار نے آپ کی گاڑی تلے جان دینا پسند کیا۔ ہم نے اس کے آہنی ارادوں کو دیکھ کر اس کی آخری خواہش کی راہ میں حائل ہونا گوارا نہ کیا، اور اسے اس کی پسند کی موت مرنے کے لیے آزاد چھوڑ دیا۔ اب اگر آپ اجازت دیں تو اسے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جائیں؟
یقین جانئے اس کے انکسار بھرے عاجزانہ انداز پر ہمارے پاس سوائے ہاں کرنے کے کوئی راستہ باقی نہ بچا تھا!!!
آخری تدوین: