آخری نتیجہ یہ ہے کہ ملک میں بس فقط اور فقط طالبان اور یہی مذہبی جنونی و لال مسجد جیسے لوگ اپنے جلسے جلوس و ریلیاں نکالتے ہوں گے کہ انہیں کسی بم دھماکوں کا خطرہ نہیں اور نہ ہی اس سے ملک کا کوئی نقصان ہوتا ہے۔
یہ ہے آخری نتیجہ انکے اس قیمتی مشوروں کا۔
اور جس شدومد سے یہ اپنے اس قیمتی مشورے کو توپ کے دھانے پر نافذ کرنا چاہ رہے ہیں، اگر نیک نیتی کے ساتھ ان مذہبی جنونیوں کے خلاف مہم شروع کریں تو کب کی یہ جنونیت ختم ہو چکی ہوتی۔
ایک طرف تو بات کی جاتی ہے قومیت کے اور قومی دھارے کی اور دوسری طرف خود کو ایسے قومی دھارے سے الگ کر لیا جاتا ہے کہ دل دکھتا ہے ۔ اور اپنی سوچوں کو وسیع کریں اس تیز رفتار دور میں اب کس کے پاس وقت ہے مذہبی جنونیت کا۔۔ اور ایک اندھا بھی اس دہشت گردی کے سٹائل سے سمجھ سکتا ہے کہ یہ کن لوگوں کا کام ہے۔۔ پریڈ لین مسجد میں بچوں اور جوانوں کو پہلے بم دھماکے سے تباہ کیا گیا اور پھر جی بھر کے ان پر گولیاں بر سائی گئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا یہ صلیبی جنونیوں کا سٹائل نہیں تھا یہ وہ گندے شیطان ہیں کہ جن کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔ اور آپ لوگوں کو لے دے کے اپنے ہی نظر آتے ہیں۔ کس نے روکا ہوا ہے آپ کو کراچی میں مکمل حکومت ہے کئی سالوں سے کہاں سے گھس آتے ہیں یہ گھس بیٹھیے۔
یہ جو بھی ہیں ہم ہمیشہ سے الزامات ہی سنتے آئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کیوں نہیں کرتے گرفتار انہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اگر یہ کام بس کا نہیں تو چھوڑدیں حکمرانی کی مسند اس کے لیے جو یہ چیلنچ قبول کر سکتا ہو۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ عوام چاہے کوئی بھی اس کی قسمت میں بے بسی سے مرنا ہی لکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔ کوئی مسئلے کو مسجھنے کی کوشش کرتا نہیں اور دشمن کو پہچاننے کی کوشش اور عزائم سمجھے بغیر اس کا مقابلہ کیسے جا سکتا ہے۔
خاکم بدہن کوئی دن نہیں جاتا کہ جب دشمن اپنے مقصد کی طرف ایک قدم اور بڑھا جاتا ہے اور ہمارے جنونی اپنوں ہی کو کاٹنے کی طرف دوڑنے لگتے ہیں۔ ناک سے پرے تو نظر ہی نہیں کرتے کہ یہ سب اس بڑے مقصدکا پانے کا ذریعہ ہے جس کا طویل المعیاد منصوبہ بنا کر اس پرعمل بھی شروع کیا جا چکا ہے اور یہاں نقصان بھی خود اٹھایا جاتا ہے اور ماتم بھی اپنا ہی کیا جاتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ دشمن کے مقاصد کو سمجھا جائے اور ہر وہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ جس سے اس کو ناپاک مقاصد کے حصول میں رکاوٹ پیش آئے۔
اور یہ کہنا کہ ہم عوام مروائیں گے مگر ماتم کریں گے ، ہم عوام مروائیں گے مگر میلاد کا جلوس نکالیں گے یہ ہی مذہبی جنونیت ہوتی ہے !!!
میں تو کہتا ہوں کہ اگر حکومت اور سیکورٹی ادارے جمعہ کے اجتماع کی حفاظت نہیں کر سکتے تو جمعہ بھی موقوف کیا جا سکتا ہے آخر ہماری تاریخ کو وہ دور بھی تو گذرا کہ جب کئی سال تک حج نہیں ہو سکا۔
ایک انسانی جان کتنی قیمتی ہوتی ہے یہ تو ہم روز روز لاشیں دیکھ کر بھول ہی چکے۔ کہ جس نے ایک انسانی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت بچائی۔