اکمل زیدی
محفلین
سب کو السلام و علیکم و رحمتہ اللہ
۔جو یہ لڑی پڑھے اور جو نہ پڑھے اور ویسے کیوں نہ پڑھے خیر مرضی ہے مگر کراچی والے تو ضرور پڑھیں خاص کر ۔۔نوے۔۔نوے۔
۔ اچھا جی یہ پڑھنے پڑھانے کی تکرار تو بہت ہو گئی اب اصل مدعے پر آتے ہیں جس کا اندازہ یقنینا" موضوع سے لگا لیا گیا ہوگا ۔۔ یہ تو ہو گئی سمجھ داری کی بات باقی ۔۔۔آخر یہ لڑی شروع ہی کی ہے آپ نے یہاں آنے کی زحمت کی ہے تو کچھ نہ کچھ تو لکھنا ہے تو ماجرہ کچھ یوں ہے کہ جب سے سردیاں شروع ہوئی ہیں (ویسے کراچی میں تو کل سے شروع ہوئی ہیں)یا سمجھ لیں ہم نے خود پر طاری کی ہیں تو ایک بات منکشف ہوئی کہ یہ موسم ہوتا تو ٹھنڈا ہے مگر بہت ساری گرما گرمی لیے ہوتا ہے سب کا زور اس سردی کو گرمی بنانے میں لگ جاتا ہے اپنے اپنے طریقوں سے کچھ شاعری سے کچھ پکوانوں سے کچھ ملاقاتوں سے تو ہم یہں سوچ رہے تھے کہ پچھلی سردیوں میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا بس وہ تو کیا سوچتے "پایا" میں الجھ کے رہ گئے بس اس پایا نے ہمیں کچھ یاد دلایا اور ہمیں ایک خوبصورت ملاقات میں پہنچایا اسی رو میں کچھ خوشگوار یادوں کی جھلکیاں۔۔ چھلکیا ں۔۔ اور انہی خیالات میں ایک مدھر گنگناتی آواز آتی ہوئی محسوس ہوئی محمد رفیع صاحب کی روح کو تڑپاتی ہوئی ہمیں گرماتی ہوئی خیالی بصارت سے ٹکرائی ۔۔ پھر ایک جھما کے سے امین صاحب پورے سر اور تال کے ساتھ ہمارے ذہن کے پردے پر جلوہ فگن ہوئے جس پر ما بدولت کے دل میں اس خواہش نے ڈیرے ڈال دیئے کہ کانوں میں تیل تو بہت ڈال لیا اب اس مدھر آواز کا پھر رس گھولا جائےاسی سوچ میں تھے کے یکا یک ۔۔ ایک نور کے ہالے نے ہمیں گھیر لیا ہم نے درود شریٖف کا ورد شروع کردیا تو اچانک آواز ٹکرائی بھائی دو پوری اور لے آنا تو ہم اس کیفیت سے باہر آئے دیکھا ہمارے بلمقابل عمران بھائی بیٹھے ہیں اور ویٹر کو آرڈر کر رہے ہیں ساتھ میں عدنان بھا ئی دنیا و مافیہا سے بے خبر صرف ناشتے سے انصاف کرنے میں لگے ہوئے ہیں بعد میں پتہ چلا وہ کھانے کے دوران باتوں سے گریز کرتے ہیں اگر سامنے خالد چوہدری صاحب ہوں تو ورنہ کہتے ہیں کہ پھر گھر جا کر دوبارہ ناشتہ کرنا پڑتا ہے پھر جناب خلیل بھائی اور احمد بھائی نظر آئے جس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ واقعی کون صرف ملاقات کے لیے آیا ہے جو اکثر لوگوں کو ناشتے کے بعد یاد آتا ہے پھر ہیل پارک کا خوش آمدید کہتا ہوا ہو پارک جس پر پتہ نہیں اب کرونا نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہونگے جس کی گھاس پر فہیم بھائی کے جوہر کھلے تھے ہم بس پوچھتے پوچھتے رہ گئے اب آپ کا سرکس کہاں لگتا ہے رہ گئے ڈاکٹر فاخر صاحب وہ جیسے محفل پر لطف اندوز ہوتے ہیں اس سے زیادہ یہ براہ راست ملاقات میں مزے لیتے ہیں ۔۔۔۔
تو جناب امید کرتا ہوں آپ میں بھی کچھ ہلچل ہوئی ہو گی تو پھر کیوں نہ
بقول حیدر علی آتش کے
اب ملاقات ہوئی ہے تو ملاقات رہے
نہ ملاقات تھی جب تک کہ ملاقات نہ تھی
اور کچھ حسرت موہانی سے معذرت کے ساتھ
منحصر وقت پر کیوں نہ ملاقات ہو جائے
اب بات نکلی ہے تو پھر کچھ بات ہو جائے
اور آخر میں ایک معذرت مظہر امام صاحب سے
کوئی ایک ملاقات کی صبح رکھ لو
حلوہ پوری یا نہاری یا پائے چکھ لو
اور آخر میں کراچی میں رہنے والے تمام محفلین کو دعوت عام ہے جو بھی آنا چاہے عمران بھائی یا فہیم بھائی کے پاس انٹری
کرادے پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی اور پرانے والے محفلیں اپنے سارے بہانے برطرف کر کے اپنی حاضری کو ممکن بنائیں۔۔۔
محمد امین صدیقی صدیقی خالد محمود چوہدری فاخر رضا سید عمران فہیم محمد احمد ٹرومین محمد عدنان اکبری نقیبی @ محمد خلیل الرحمٰن مغزل شعیب صفدر
۔جو یہ لڑی پڑھے اور جو نہ پڑھے اور ویسے کیوں نہ پڑھے خیر مرضی ہے مگر کراچی والے تو ضرور پڑھیں خاص کر ۔۔نوے۔۔نوے۔
۔ اچھا جی یہ پڑھنے پڑھانے کی تکرار تو بہت ہو گئی اب اصل مدعے پر آتے ہیں جس کا اندازہ یقنینا" موضوع سے لگا لیا گیا ہوگا ۔۔ یہ تو ہو گئی سمجھ داری کی بات باقی ۔۔۔آخر یہ لڑی شروع ہی کی ہے آپ نے یہاں آنے کی زحمت کی ہے تو کچھ نہ کچھ تو لکھنا ہے تو ماجرہ کچھ یوں ہے کہ جب سے سردیاں شروع ہوئی ہیں (ویسے کراچی میں تو کل سے شروع ہوئی ہیں)یا سمجھ لیں ہم نے خود پر طاری کی ہیں تو ایک بات منکشف ہوئی کہ یہ موسم ہوتا تو ٹھنڈا ہے مگر بہت ساری گرما گرمی لیے ہوتا ہے سب کا زور اس سردی کو گرمی بنانے میں لگ جاتا ہے اپنے اپنے طریقوں سے کچھ شاعری سے کچھ پکوانوں سے کچھ ملاقاتوں سے تو ہم یہں سوچ رہے تھے کہ پچھلی سردیوں میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا بس وہ تو کیا سوچتے "پایا" میں الجھ کے رہ گئے بس اس پایا نے ہمیں کچھ یاد دلایا اور ہمیں ایک خوبصورت ملاقات میں پہنچایا اسی رو میں کچھ خوشگوار یادوں کی جھلکیاں۔۔ چھلکیا ں۔۔ اور انہی خیالات میں ایک مدھر گنگناتی آواز آتی ہوئی محسوس ہوئی محمد رفیع صاحب کی روح کو تڑپاتی ہوئی ہمیں گرماتی ہوئی خیالی بصارت سے ٹکرائی ۔۔ پھر ایک جھما کے سے امین صاحب پورے سر اور تال کے ساتھ ہمارے ذہن کے پردے پر جلوہ فگن ہوئے جس پر ما بدولت کے دل میں اس خواہش نے ڈیرے ڈال دیئے کہ کانوں میں تیل تو بہت ڈال لیا اب اس مدھر آواز کا پھر رس گھولا جائےاسی سوچ میں تھے کے یکا یک ۔۔ ایک نور کے ہالے نے ہمیں گھیر لیا ہم نے درود شریٖف کا ورد شروع کردیا تو اچانک آواز ٹکرائی بھائی دو پوری اور لے آنا تو ہم اس کیفیت سے باہر آئے دیکھا ہمارے بلمقابل عمران بھائی بیٹھے ہیں اور ویٹر کو آرڈر کر رہے ہیں ساتھ میں عدنان بھا ئی دنیا و مافیہا سے بے خبر صرف ناشتے سے انصاف کرنے میں لگے ہوئے ہیں بعد میں پتہ چلا وہ کھانے کے دوران باتوں سے گریز کرتے ہیں اگر سامنے خالد چوہدری صاحب ہوں تو ورنہ کہتے ہیں کہ پھر گھر جا کر دوبارہ ناشتہ کرنا پڑتا ہے پھر جناب خلیل بھائی اور احمد بھائی نظر آئے جس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ واقعی کون صرف ملاقات کے لیے آیا ہے جو اکثر لوگوں کو ناشتے کے بعد یاد آتا ہے پھر ہیل پارک کا خوش آمدید کہتا ہوا ہو پارک جس پر پتہ نہیں اب کرونا نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہونگے جس کی گھاس پر فہیم بھائی کے جوہر کھلے تھے ہم بس پوچھتے پوچھتے رہ گئے اب آپ کا سرکس کہاں لگتا ہے رہ گئے ڈاکٹر فاخر صاحب وہ جیسے محفل پر لطف اندوز ہوتے ہیں اس سے زیادہ یہ براہ راست ملاقات میں مزے لیتے ہیں ۔۔۔۔
تو جناب امید کرتا ہوں آپ میں بھی کچھ ہلچل ہوئی ہو گی تو پھر کیوں نہ
بقول حیدر علی آتش کے
اب ملاقات ہوئی ہے تو ملاقات رہے
نہ ملاقات تھی جب تک کہ ملاقات نہ تھی
اور کچھ حسرت موہانی سے معذرت کے ساتھ
منحصر وقت پر کیوں نہ ملاقات ہو جائے
اب بات نکلی ہے تو پھر کچھ بات ہو جائے
اور آخر میں ایک معذرت مظہر امام صاحب سے
کوئی ایک ملاقات کی صبح رکھ لو
حلوہ پوری یا نہاری یا پائے چکھ لو
اور آخر میں کراچی میں رہنے والے تمام محفلین کو دعوت عام ہے جو بھی آنا چاہے عمران بھائی یا فہیم بھائی کے پاس انٹری
کرادے پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی اور پرانے والے محفلیں اپنے سارے بہانے برطرف کر کے اپنی حاضری کو ممکن بنائیں۔۔۔
محمد امین صدیقی صدیقی خالد محمود چوہدری فاخر رضا سید عمران فہیم محمد احمد ٹرومین محمد عدنان اکبری نقیبی @ محمد خلیل الرحمٰن مغزل شعیب صفدر
آخری تدوین: