مہوش علی
لائبریرین
یہ اہم خبر تھی جس پر کسی بھی فورم پر مجھے کوئی ردعمل نظر نہیں آیا۔
بی بی سی کے نمائندے نے کراچی میں طالبان کے ایک سپورٹر سے بھی انٹرویو کیا ہے اور وہ ڈاکومنٹری بھی دیکھنے کے لائق ہے۔
کراچی …جنگ نیوز… سی سی پی او کراچی وسیم احمد خان نے کہا ہے کہ کراچی پولیس نے خفیہ اداروں کی اطلاع پر وزیرستان میں متحرک شدت پسند گروپ بیت الله محسود سے تعلق رکھنے والے 6 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے، ملزمان 2001ء میں امریکہ کے خلاف کارروائیوں سمیت نیٹو کی سپلائی لائن پر حملے، پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں کے اغواء اور حملوں میں بھی ملوث رہے ہیں، یہ ملزمان جنوری میں سہراب گوٹھ پر ہونے والے پولیس مقابلے میں دو اہلکاروں کو بھی شہید کرنے میں ملوث تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں سینٹرل پولیس آفس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سی سی پی او کراچی وسیم احمد خان نے مزید بتایا کہ کراچی پولیس نے خفیہ اداروں کی اطلاع پر اورنگی ٹاؤن میں منگھو پیر کے علاقے کباڑی کالونی میں چھاپہ مار کر چھ افراد کو گرفتار کیا تھا، گرفتار ہونے والے افراد میں نیک سلام، رحمان محسود، فاروق محسود، عطاء الله محسود، جاوید پنجابی اور حبیب الله شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ یہ ملزمان 2001ء میں افغانستان میں امریکہ کے خلاف جاری جنگ میں بھی شریک رہے ہیں جبکہ پاکستان کے راستے نیٹو کو دی جانے والی رسد کی سپلائی لائن پر حملے اور پاکستانی سیکورٹی فورسز کے اغواء اور قتل سمیت پاکستانی علاقوں میں متعدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان 15 جنوری 2008ء کو سہراب گوٹھ میں ہونے والے پولیس آپریشن میں دو پولیس اہلکاروں کی شہادت کے مقدمہ میں بھی ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے ملزمان کراچی میں بینک ڈکیتی، اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم کی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں اور یہاں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو وہ سوات، وزیرستان اور قبائلی علاقوں میں شدت پسند گروپوں کو منتقل کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان کے قبضہ سے ایک راکٹ لانچر، تین راکٹ، چار کلاشنکوف، دو ٹی ٹی پستول اور تین کلو گرام چرس بھی برآمد ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سی سی پی او نے کہا کہ ملزمان کا القاعدہ سے تعلق کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے تاہم گرفتار ہونے والے ملزمان وزیرستان کے جنگجو بیت الله محسود گروپ کے ارکان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس کی بہتر پالیسیوں اور عملی اقدامات کی وجہ سے ملزمان کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولوی فضل الله اس وقت وزیرستان میں موجود ہیں جبکہ گرفتار ہونے والے ملزمان سے ان کے نیٹ ورک کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں طالبانائزیشن کے حوالے سے وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا متعدد بار بتا چکے ہیں اور میں اس حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملزمان ہفتہ کی صبح ہی گرفتار ہوئے ہیں جس کی اطلاع خفیہ اداروں نے پولیس کو دی تھی۔
بی بی سی کے نمائندے نے کراچی میں طالبان کے ایک سپورٹر سے بھی انٹرویو کیا ہے اور وہ ڈاکومنٹری بھی دیکھنے کے لائق ہے۔