کراچی میں طالبان ۔۔۔ ڈرگ اور اسلحہ اور تاوان کا پیسہ

مہوش علی

لائبریرین
گرائیں،
آپ کا یہ رویہ فرخ کی طرف افسوسناک ہے۔ میرے سوالات اپنی جگہ قائم ہیں، اور جب انسان کے پاس دلیل کا جواب دینے کے لیے دلیل نہیں‌ہوتی تو وہ ان ہتھکنڈوں پر اترتا ہے جن کا مظاہرہ فرخ اور آپ نے کیا ہے۔
میرے سوالات اپنی جگہ قائم بدستور قائم ہیں
اصل پيغام ارسال کردہ از: مہوش علی پيغام ديکھيے
امت اخبار اس خبر کے ساتھ شکوک و شہبات پیدا کرنے میں کامیاب ہے کہ کراچی میں کوئی دہشتگرد نہیں ہے اور اینٹی ٹیرر سیل اور کراچی پولیس چیف جھوٹے اور متحدہ کے ہاتھوں بکے ہوئے لوگ ہیں۔
اصل پيغام ارسال کردہ از: مہوش علی پيغام ديکھيے

حیرت ہے کہ اچھی طالبان اور بُری طالبان کی تو تمیز کی جاتی ہے مگر من حیث القوم ہماری بدقسمتی ہے کہ ان غیر قانونی مافیا ڈرگ طالبانی پشتون کو کراچی میں اچھے پشتون برادران سے ممتاز نہیں کیا جاتا بلکہ جیسے ہی ان جرائم میں ملوث گروہوں کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے تو اسے پشتون دشمنی قرار دے دیا جاتا ہے۔

تو کیا کوئی طریقہ ہے کہ قوم ان اچھے پشتونوں اور ان جرائم پیشہ گروہوں میں تفریق کرنا سیکھ سکے؟
 

گرائیں

محفلین
مجھے بہت افسوس ہوا، مہوش۔
آپ کو اور کچھ نظر نہیں آتا سوائے گھٹیا ہتھکنڈوں کے۔

میں نے آپ کی ذات پر کوئی رکیک حملہ نہیں کیا۔ مجھے خواتین پرحملہ کرنے کا شوق نہیں۔ میں نے صرف ایک سوال پوچھا تھا۔ اور وہ سوال پوچھنے کا حق مجھے اُسی دلیل نے دیا تھا جس کے تحت آپ نے خود ہی پشتونوں کو اچھے اور برے گروپوں میں تقسیم کر دیا۔
اگر آپ سمجھتی ہیں کہ یہ حق آپ کا پیدائشی ہے، تو معذرت۔
ویسے بھی میں نے محسوس کیا ہے کہ آپ کا رویہ مربیانہ ہے، بالکل اُسی طرح جس طرح بش اور اُ س کا کتا بلئیر مسلمانوں کے بارے میں رکھتے تھے۔ اُن کا کہنا تھا ، ہماری لڑائی تمام مسلماہوں سے نہیں، صرف شدت پسندوں سے ہے۔

اور شدت پسند کوئی بھی مسلمان ہو سکتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں نے صرف ایک سوال پوچھا تھا۔ اور وہ سوال پوچھنے کا حق مجھے اُسی دلیل نے دیا تھا جس کے تحت آپ نے خود ہی پشتونوں کو اچھے اور برے گروپوں میں تقسیم کر دیا۔
اگر آپ سمجھتی ہیں کہ یہ حق آپ کا پیدائشی ہے، تو معذرت۔

تو اسکا مطلب ہے کہ آپ سہراب گوٹھ اور کراچی کے دیگر علاقوں میں موجود اُن پشتونوں کو جو کہ قانونی طور پر وہاں رہائش پذیر ہیں اور کسی غیر قانونی جرم میں ملوث نہیں ان پشتونوں سے الگ کرنے کے حق میں نہیں کہ جن کی وجہ سے سہراب گوٹھ غیر قانونی تجاوزات، غیر قانونی اسلحہ کے کاروبار، غیر قانونی منشیات کے کاروبار، سمگلنگ کے مال کے کاروبار اور دیگر جرائم کا گڑھ بنا ہوا ہہے۔

مجھے پتا ہے آپ یہاں دلیل سے گفتگو کرنے نہیں آئے ہیں اور نہ مسائل کا حل ڈھونڈنے آئے ہیں، ورنہ ان دو گروہوں میں فرق کرنے پر پیدائشی حق جیسے احمقانہ اور بے تعلق جملے یہاں‌درج نہیں کرتے۔

یہ پیدائشی نہیں، بلکہ انصاف کی آواز ہے کہ ان جرائم کے خلاف آواز اٹھائی جائے، اور صرف یہ ہی مسائل کا حل ہے۔ مگر جب ان غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف شہری حکومت کوئی قدم اٹھاتی ہے اور غیر قانونی تجاوزات کو گراتی ہے تو آپ جیسے حضرات ہی متحدہ دشمنی میں اسے پشتون قوم کی دشمنی کا لیبل لگا کر ان جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ افزائی کر رہے ہوتے ہیں اور بلوچ اسمبلی ان جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کو 50 لاکھ پشتونوں کے خلاف کاروائی قرار دے رہی ہوتی ہے۔

آپ حضرات کی نفرتیں چاہیں آپ کو جسقدر بھی حقائق سے منہ موڑنے پر مجبور کر دے، مگر حقائق یہ ہیں کہ اہل کراچی
آپ کی انہی نفرتوں کے جواب میں بار بار متحدہ کو منتخب کر کے ان اندھے نفرت کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ مارتے رہیں گے۔ اسی نفرت و تعصب کی آگ کی وجہ سے مجیب الرحمان پاکستان کا باغی بنا ، حالانکہ قیام پاکستان کے وقت وہ قائد کے قریبی ساتھیوں میں تھا اور قیام پاکستان میں اسکا بہت کردار ہے۔ اور جب وہ انہی نفرت و تعصب کے اندھے پجاریوں کی وجہ سے پاکستان کا باغی ہوا تو مشرقی پاکستان کی عوام اس کی حمایت کر کے اسی طرح ان کے منہ پر طمانچے مار رہی تھی۔ افسوس کہ انہوں نے آج تک کوئی سبق نہیں سیکھا اور اپنی اسی ریت پر قائم ہیں، اور اگر کوئی انہیں صحیح راہ دکھانا چاہے تو بجائے اپنے گریبان کو دیکھنے کے بش و بلئیر کی غیر متعلق احمقانہ مثال پیش کرنا شروع کردیتے ہیں۔

میں‌صرف پاکستان کی حامی ہوں اور الطاف حسین اگر انڈیا جا کر قیام پاکستان کو غلط کہتا ہے تو میں اسے اسکا انتہائی غلط قدم کہیتی ہوں۔

مگر اسکے ساتھ مجھے آپ لوگوں کی مجرمانہ خاموشی بلکہ مجرمانہ مخالفت کو بھی دیکھنا ہے۔
مجھے آپ لوگوں کی ریاستی دہشتگردی کو بھی دیکھنا ہے جس میں اٹھارہ ہزار اہل کراچی مارے گئے۔

مجھے یہ بھی دیکھنا ہے کہ الطاف حسین نے یہ بیان نواز و بینظیر کے اُن بدترین ادوار کے بعد دیا تھا جب کہ وہ اپنے سگے بھائی اور بھتیجے کے لاشے اٹھا چکا تھا کہ جنہیں فورسز نے گرفتار کر کے ماورائے عدالت قتل کر دیا تھا۔

مجھے یہ بھی دیکھنا ہے کہ انڈیا کے ملینز آف مسلم کو بھی میں پاکستان کا دشمن قرار دینے سے قبل پہلے اپنے ہی گریبان میں دیکھ لوں کہ آیا ان ملینز آف مسلمز کی قیام پاکستان کی مخالفت انکی غلطی ہے یا پھر ہم پاکستانیوں کی غلطی کی وجہ سے آج وہ قیام پاکستان کے خلاف بات کر رہے ہیں

اور مشرقی پاکستان میں آپ لوگوں کے اسی رویہ کی وجہ سے پہلے ہی ملینز آف بنگالی مسلمان قیام پاکستان کی نفی کر چکے ہیں مگر آپ کی آنکھیں نہیں کھلیں اور آپ کراچی میں بھی اسی کھیل میں مصروف ہیں جیسا کہ مشرقی پاکستان میں آپ نے مجیب الرحمان اور اسکی قوم کے مسائل کو سمجھنے کی بجائے غدار کہنا شروع کر دیا تھا۔

آج صورتحال یہ ہو چکی ہے کہ کراچی کی مسائل کا حل الطاف اور اہل کراچی کو غدار کہنا نہیں ہے۔ بلکہ متحدہ اور اہل کراچی کو قومی دھارے میں شامل کرنا ہے۔ لیکن اگر آپ حضرات اپنی اسی روش پر قائم رہے اور ماضی قریب کے مشرقی پاکستان کے واقعے سے کچھ نہ سیکھا تو بس پھر اللہ ہی حافظ ہے ورنہ یہ قوم تو تباہ و برباد ہونے کے لیے بیٹھی ہوئی ہے۔

ویسے اتنا سب کچھ لکھنے کے دوران اور بعد میں بھی مجھے مسلسل یہ محسوس ہو رہا ہے کہ آپ کا مقصد دلیل سے بات کرنا نہیں بلکہ جواب میں دلیل کی بجائے فقط اوچھے ہتھکندے استعمال کرتے ہوئے اس محفل کو مچھلی منڈی بنانا ہے۔
 

گرائیں

محفلین
تو اسکا مطلب ہے کہ آپ سہراب گوٹھ اور کراچی کے دیگر علاقوں میں موجود اُن پشتونوں کو جو کہ قانونی طور پر وہاں رہائش پذیر ہیں اور کسی غیر قانونی جرم میں ملوث نہیں ان پشتونوں سے الگ کرنے کے حق میں نہیں کہ جن کی وجہ سے سہراب گوٹھ غیر قانونی تجاوزات، غیر قانونی اسلحہ کے کاروبار، غیر قانونی منشیات کے کاروبار، سمگلنگ کے مال کے کاروبار اور دیگر جرائم کا گڑھ بنا ہوا ہہے۔

مجھے پتا ہے آپ یہاں دلیل سے گفتگو کرنے نہیں آئے ہیں اور نہ مسائل کا حل ڈھونڈنے آئے ہیں، ورنہ ان دو گروہوں میں فرق کرنے پر پیدائشی حق جیسے احمقانہ اور بے تعلق جملے یہاں‌درج نہیں کرتے۔

یہ پیدائشی نہیں، بلکہ انصاف کی آواز ہے کہ ان جرائم کے خلاف آواز اٹھائی جائے، اور صرف یہ ہی مسائل کا حل ہے۔ مگر جب ان غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف شہری حکومت کوئی قدم اٹھاتی ہے اور غیر قانونی تجاوزات کو گراتی ہے تو آپ جیسے حضرات ہی متحدہ دشمنی میں اسے پشتون قوم کی دشمنی کا لیبل لگا کر ان جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ افزائی کر رہے ہوتے ہیں اور بلوچ اسمبلی ان جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کو 50 لاکھ پشتونوں کے خلاف کاروائی قرار دے رہی ہوتی ہے۔

آپ حضرات کی نفرتیں چاہیں آپ کو جسقدر بھی حقائق سے منہ موڑنے پر مجبور کر دے، مگر حقائق یہ ہیں کہ اہل کراچی
آپ کی انہی نفرتوں کے جواب میں بار بار متحدہ کو منتخب کر کے ان اندھے نفرت کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ مارتے رہیں گے۔ اسی نفرت و تعصب کی آگ کی وجہ سے مجیب الرحمان پاکستان کا باغی بنا ، حالانکہ قیام پاکستان کے وقت وہ قائد کے قریبی ساتھیوں میں تھا اور قیام پاکستان میں اسکا بہت کردار ہے۔ اور جب وہ انہی نفرت و تعصب کے اندھے پجاریوں کی وجہ سے پاکستان کا باغی ہوا تو مشرقی پاکستان کی عوام اس کی حمایت کر کے اسی طرح ان کے منہ پر طمانچے مار رہی تھی۔ افسوس کہ انہوں نے آج تک کوئی سبق نہیں سیکھا اور اپنی اسی ریت پر قائم ہیں، اور اگر کوئی انہیں صحیح راہ دکھانا چاہے تو بجائے اپنے گریبان کو دیکھنے کے بش و بلئیر کی غیر متعلق احمقانہ مثال پیش کرنا شروع کردیتے ہیں۔

میں‌صرف پاکستان کی حامی ہوں اور الطاف حسین اگر انڈیا جا کر قیام پاکستان کو غلط کہتا ہے تو میں اسے اسکا انتہائی غلط قدم کہیتی ہوں۔

مگر اسکے ساتھ مجھے آپ لوگوں کی مجرمانہ خاموشی بلکہ مجرمانہ مخالفت کو بھی دیکھنا ہے۔
مجھے آپ لوگوں کی ریاستی دہشتگردی کو بھی دیکھنا ہے جس میں اٹھارہ ہزار اہل کراچی مارے گئے۔

مجھے یہ بھی دیکھنا ہے کہ الطاف حسین نے یہ بیان نواز و بینظیر کے اُن بدترین ادوار کے بعد دیا تھا جب کہ وہ اپنے سگے بھائی اور بھتیجے کے لاشے اٹھا چکا تھا کہ جنہیں فورسز نے گرفتار کر کے ماورائے عدالت قتل کر دیا تھا۔

مجھے یہ بھی دیکھنا ہے کہ انڈیا کے ملینز آف مسلم کو بھی میں پاکستان کا دشمن قرار دینے سے قبل پہلے اپنے ہی گریبان میں دیکھ لوں کہ آیا ان ملینز آف مسلمز کی قیام پاکستان کی مخالفت انکی غلطی ہے یا پھر ہم پاکستانیوں کی غلطی کی وجہ سے آج وہ قیام پاکستان کے خلاف بات کر رہے ہیں

اور مشرقی پاکستان میں آپ لوگوں کے اسی رویہ کی وجہ سے پہلے ہی ملینز آف بنگالی مسلمان قیام پاکستان کی نفی کر چکے ہیں مگر آپ کی آنکھیں نہیں کھلیں اور آپ کراچی میں بھی اسی کھیل میں مصروف ہیں جیسا کہ مشرقی پاکستان میں آپ نے مجیب الرحمان اور اسکی قوم کے مسائل کو سمجھنے کی بجائے غدار کہنا شروع کر دیا تھا۔

آج صورتحال یہ ہو چکی ہے کہ کراچی کی مسائل کا حل الطاف اور اہل کراچی کو غدار کہنا نہیں ہے۔ بلکہ متحدہ اور اہل کراچی کو قومی دھارے میں شامل کرنا ہے۔ لیکن اگر آپ حضرات اپنی اسی روش پر قائم رہے اور ماضی قریب کے مشرقی پاکستان کے واقعے سے کچھ نہ سیکھا تو بس پھر اللہ ہی حافظ ہے ورنہ یہ قوم تو تباہ و برباد ہونے کے لیے بیٹھی ہوئی ہے۔

ویسے اتنا سب کچھ لکھنے کے دوران اور بعد میں بھی مجھے مسلسل یہ محسوس ہو رہا ہے کہ آپ کا مقصد دلیل سے بات کرنا نہیں بلکہ جواب میں دلیل کی بجائے فقط اوچھے ہتھکندے استعمال کرتے ہوئے اس محفل کو مچھلی منڈی بنانا ہے۔

میں نے ایک سوال پوچھا تھا، تقریر کرنے کو نہیں کہا تھا۔ تقریر وہاں کریں جہاں کوئی آپ سے تقریر کرنے کو کہے۔

میں سوال دوبارہ دہراتا ہوں۔ اچھی ایم کیو ایم اور بُری ایم کیو ایم میں فرق کیسے کیا جا سکتا ہے؟
 

گرائیں

محفلین
تو اسکا مطلب ہے کہ آپ سہراب گوٹھ اور کراچی کے دیگر علاقوں میں موجود اُن پشتونوں کو جو کہ قانونی طور پر وہاں رہائش پذیر ہیں اور کسی غیر قانونی جرم میں ملوث نہیں ان پشتونوں سے الگ کرنے کے حق میں نہیں کہ جن کی وجہ سے سہراب گوٹھ غیر قانونی تجاوزات، غیر قانونی اسلحہ کے کاروبار، غیر قانونی منشیات کے کاروبار، سمگلنگ کے مال کے کاروبار اور دیگر جرائم کا گڑھ بنا ہوا ہہے۔

معاف کیجئے گا، آپ کو پھر زحمت دے رہا ہوں۔
ذرا بتائیے گا، پشتونوں کے لئیے قانونی طور پر کراچی میں رہائشپذیر ہونا؟
آج سُن رہا ہوں ایسی بات۔
کیا کراچی پاکستان کا حصہ نہیں؟
کیا پشتوں پاکستانی نہیں؟
کیا صرف پشتونوں کو کراچی میں قیام کے لئیے قانونی اجازت نامہ لینا پڑے گا یا پھر یہ سہولت عنقریب دوسروں کے لئیے بھی مہیا کی جائے گی؟

کیا کراچی میں غیر قانونی طور پر پشتون آباد ہیں؟

اگرطبعِ نازک پہ گراں نہ گزرے تو ان سوالات کو بھی اس فہرست میں شامل کر لیجئے جو ابھی بھی جواب کی لذ ت کے انتظار میں اپنی عمر کی گھڑیان گن رہے ہیں۔
 
Top