اب جانبداری کا تقاضا ہے کہ دوسری طرف کی حالت بھی بیان کی جائے، جس قدر علم میں ہے۔
میں کل سے سوچ رہا تھا کہ ہم تک وہ واقعات تو پہنچ رہے ہیں جن میں پٹھانوں نے مہاجروں پر ظلم کیا، لیکن کیا پٹھانوں کو اچانک سے کسی کیڑے نے کاٹا تھا جو انہوں نے ایسا کرنا شروع کردیا؟؟؟ یا اگر پٹھانوں نے ابتداء کی تو مہاجروں نے کیا کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا؟؟؟ نہیں۔۔۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
یوں لگتا ہے جیسے بگاڑ کا کھیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شروع کیا گیا۔ اگر بہت زیادہ حسنِ ظن بھی رکھا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ غلط حکمتِ عملی کے سبب یہ نوبت آئی۔ کراچی کی شہری حکومت ایم۔کیو۔ایم کے پاس ہے۔ گورنر بھی انہی کا ہے۔ انہوں نے آپریشن شروع کیا غیر قانونی تجاوزات کے خلاف۔۔۔ اب اتفاق سے یہ کام پٹھان بھائیوں کی طرف سے زیادہ ہوا ہے تو اس کو رنگ دے دیا گیا کہ پٹھانوں کے خلاف آپریشن ہے۔ شہری حکومت نے یہ معاملہ بہت غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔ ناظم آباد کی چاؤلہ مارکیٹ، جو کپڑوں کی مارکیٹ ہے اور پٹھان دکانداروں کی اکثریت ہے، اسے خالی کرانے کی کوشش کی گئی، پٹھانوں کے چائے کے ہوٹل بند کروانے جیسے قدم اٹھائے گئے۔۔۔ ہوسکتا ہے کہ ایم کیو ایم قانونی کاروائی کررہی ہو لیکن اس کو جس طرح ہینڈل کیا جانا چاہیے تھا، ویسے نہیں کیا گیا۔
پٹھانوں کے پاس یہ پلس پوائنٹ تھا کہ شہری حکومت ایم کیو ایم کی ہے۔ اب اگر وہ کوئی قدم بھی اٹھاتی ہے تو فریقِ مخالف یہ الزام لگاسکتا ہے کہ تعصبانہ کاروائی ہے۔ اور ایم۔کیو۔ایم مالک ہونے کے ناطے قانونی کاروائی کی آڑ میں غیر قانونی طور پر تنگ بھی کرسکتی ہے۔۔۔ اور شاید دونوں فریقین کی طرف سے یہی کھیل کھیلا جارہا ہے۔
رہی بات یہ کہ مہاجر (ایم۔کیو۔ایم والے) کیا کررہے ہیں؟ وہ یہ کررہے ہیں کہ دھڑلے سے بسیں جلارہے ہیں کیونکہ پٹھانوں کی ہیں۔۔۔ ہوٹلز اور چائے کیفے جلارہے ہیں کیونکہ پٹھانوں کے ہیں، فائرنگ کرکے لوگوں کو اڑا رہے ہیں کیونکہ۔۔۔۔
شریف تو دونوں نہیں ہیں۔۔۔ دونوں قوموں کے سیاسی قائدین بکے ہوئے ہیں۔ وہ بیٹھے بس مال کھارہے ہیں، مشترکہ پریس کانفرنسز کررہے ہیں اور لوگوں کو ہاتھ ملا ملا کے دکھارہے ہیں۔۔۔ کیمرے صرف سامنے سے دکھاتے ہیں۔ پیچھے سے دکھاتے تو شاید نظر آتا کہ سامنے سے ہاتھ ملانے کے دوران پیچھے سے ایک دوسرے کو لاتیں ماررہے ہوتے۔