فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
کالم نگار نے جن دلائل کو اجاگر کيا ہے، ان کی صحت اور درستگی کا اندازہ ان غلط حقائق سے لگايا جا سکتا ہے جن کو بنياد بنا کر انھوں نے اپنی سوچ مرتب کی ہے۔
مثال کے طور پر انھوں نے يہ دعوی کيا کہ گوانتاناموبے ميں ايک قیدی عبد اللہ محسود کو امريکی حکام نے ليبيا منتقل کيا جس نے بعد ميں کرنل قذافی کے خلاف تحريک میں متحرک کردار ادا کيا۔
يہ بالکل غلط ہے اور ايک جانے مانے صحافی کی جانب سے اپنے قارئين کو محض بے بنياد افواہوں، انٹرنيٹ پر موجود بے سروپا کہانيوں اور غير تحقيق شدہ حقائق کے ذريعے گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔
يہ درست ہے کہ کالم ميں جس شخص کا ذکر کيا گيا ہے اسے 2001 کے آخر ميں افغانستان کے جنوب سے گرفتار کر کے گوانتاناموبے لايا گيا تھا جہاں وہ مارچ 2004 تک قيد رہا۔ رہاہی پانے کے بعد اس نے پاکستان ميں جنوبی وزيرستان کے علاقے ميں محسود قبيلے ميں ايک عسکری گروہ کی قيادت سنبھال لی۔ محسود برملا اس بات کا اظہار کرتا رہا کہ اس نے امريکی حکام کو دھوکے ميں رکھا کہ وہ افغانی نہيں بلکہ پاکستانی ہے۔
اس تمام عرصے ميں پاکستان ميں اس کی تمام تر کاروائياں ريکارڈ کا حصہ اور ميڈيا پر رپورٹ کی گئ تھيں جن کی کسی بھی غيرجانب دارانہ تحقيق يا انٹرنيٹ پر معمولی سرچ سے تصديق کی جا سکتی ہے۔
اکتوبر 2004 ميں محسود ہی کے ايما پر دو چينی انجينيرز کو اغوا کيا گيا۔ ان انجينيرز کی بازيابی کی کاروائ کے دوران 5 عسکريت پسند اور ايک چينی انجينير ہلاک ہوگئے ليکن محسود اس واقعے ميں محفوظ رہا۔ جولائ 2007 ميں محسود نے پوليس کے گھيرے ميں آنے کے بعد ايک دستی بم سے اپنی جان لے لی۔
اس کی موت کی خبر بے شمار غير ملکی اور ملکی اخبارت اور ميڈيا کی زينت بنی تھی۔
http://www.nytimes.com/2007/07/25/w...r=2&adxnnl=1&oref=slogin&adxnnlx=&oref=slogin
http://www.dawn.com/2007/04/30/top1.htm
http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/3745962.stm
اسی طرح اس کے جنازے ميں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی جسے ميڈيا پر باقاعدہ رپورٹ کيا گيا تھا۔
http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2007\07\26\story_26-7-2007_pg7_15
ايک ايسا شخص جو سال 2007 ميں ايک ايسی موت مارا جا چکا ہے جو عوامی سطح پر سب کے علم ميں ہے، اس کے بارے ميں يہ دعوی کرنا کہ امريکی اہلکاروں نے اسے ليبيا کے حاليہ واقعات کے ليے استعمال کيا ہے، لکھاری کی جانب سے محض افواہوں کی بنياد پر اپنی سوچ کی تشہير کی کوشش ہی قرار دی جا سکتی ہے جس کا حقیقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall