اس صورت میں بیچارہ اہلکار کہیں الٹا لٹکا ہوتا۔جاسم محمد
شکر کریں کہ کسی ”جنرل“ کی نہیں تھی ۔
ماڈل ٹاؤن لاہور میں دن دہاڑے پولیس کے ہاتھوں درجنوں لوگوں کو قتل کرنے، بیسیوں کو زخمی کرنے کا مقدمہ تک سابق آرمی چیف راحیل شریف کی سفارش پر درج ہوا تھا۔ یہاں بھی اگر جنرل باجوہ سفارش کریں تو کرنل کی بیوی پر مقدمہ ہو سکتا ہےایک معصومانہ سوال:
کرنل صاحب تو حاضر سروس افسر ہیں اور یوں بھی ان کے خلاف کچھ نہیں ہے۔
کیا ان کی زوجۂ محترمہ کے خلاف بھی سول مقدمہ نہیں بن سکتا؟
کرنل کو بھی سکھ چین آجائے گامیرے خیال میں چھے ماہ کی قید کافی ہوگی ۔
کرنل کو محفلین کیوں ووٹ دیں البتہ سزا بتائیں ۔کرنل کو بھی سکھ چین آجائے گا
کرنل بیچارہ محترمہ سے شادی کرکے پہلے ہی بہت اذیت میں ہے۔ اسے مزید سزا کیوں دیںکرنل کو محفلین کیوں ووٹ دیں البتہ سزا بتائیں ۔
سارے کے سارے فوجیوں کی بیویاں اور گھر والے ایسے ہی ہوتے ہیں۔ ایسے کئی واقعات میں خود دیکھ چکا ہوں ا1970 اور 1980 کے درمیان۔جاسم محمد
شکر کریں کہ کسی ”جنرل“ کی نہیں تھی ۔
موجودہ پاکستان پولیس کے انتظامی پروٹوکول کے مطابق، اس خاتون کو پہلی مدافعت پر ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کرنا چاہئے تھا اور مدافعت پر گولی ماردینی چاہئے تھی۔کرنل کو محفلین کیوں ووٹ دیں البتہ سزا بتائیں ۔
اوہ یعنی کہ سڑکوں پر لڑنا جھگڑنا خاندانی بیماری ہےکرنل صاحب کا ازخود کارنامہ
اس وڈیو میں جس واقعے کا ذکر ہے ، مندرجہ بالا ٹوئٹ میں وہی وڈیو ہے کرنل فاروق کی ۔خبریں آرہی ہیں کہ کرنل صاحب کی بیوی خود وکیل ہیں
کئی دہائیاں پرانی بات ہے کہ اسلام آباد یا راولپنڈی میں کسی جنرل کی گاڑی کو راستہ نہ دینے پر اس کے ڈرائیور نے گاڑی روک کر میرے ابو کو ڈانٹنے کی کوشش کی تھی۔ یہ پرانی بیماری ہے اور انتہائی عام۔سارے کے سارے فوجیوں کی بیویاں اور گھر والے ایسے ہی ہوتے ہیں۔ ایسے کئی واقعات میں خود دیکھ چکا ہوں ا1970 اور 1980 کے درمیان۔
بات صرف اتنی ہے کہ فاتح قوم ، مفتوح قوم کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتی ہے۔ پاکستان فوج پاکستان کی فاتح ہے، پاکستانیوں کی عزت، جان ومال کو پامال کرنے کا حق فوجیوں کو حاصل ہے۔