فاروق سرور خان
محفلین
چشم دید گواہ ہوں ، 1978 میں، محلے میں رہنے والے ایک لیفٹینینٹ کرنل کی بیوی نے رکشہ والے کو اپنی کار سے اتر کر تھپڑ مارا، اور بالکل ایسی ہی باتیں کہیں۔ پھر اس کے بیٹے نے اتر کر رکشے والے کو خوب مارا۔کئی دہائیاں پرانی بات ہے کہ اسلام آباد یا راولپنڈی میں کسی جنرل کی گاڑی کو راستہ نہ دینے پر اس کے ڈرائیور نے گاڑی روک کر میرے ابو کو ڈانٹنے کی کوشش کی تھی۔ یہ پرانی بیماری ہے اور انتہائی عام۔
چشم دید گواہ ہوں، کراچی میں 1975، میں ایک موٹر سائیکل والے کے چالان پر کچھ ایسی ہی باتیں ، اس موٹر سائیکل والے نے ، چالان کرنے والے آفیسر سے کہیں۔ یہی طور طریقہ ، یہی الفاظ، یہی بدمعاشی۔ بھیڑ لگ گئی تھی لیکن بدمعاشی بند نہیں ہورہی ہتھی۔
یہ افواج پاکستان کا کلچر ہے۔ یہی کچھ یہ خود کرتے ہیں اور یہی کچھ ان کے گھر والے۔