سید عاطف علی
لائبریرین
13-نہیں13- وجۂ شہرت کاروبار ہے؟
لیکن غریب تو شاید نہیں ہو گا۔ از راہ تفنن
13-نہیں13- وجۂ شہرت کاروبار ہے؟
شکر ہے اس مرتبہ نینو سیکنڈز کے حساب سے نہیں بتایاتھوڑا غور کیجیے بلکہ کرنے دیجیئے میں بھی ایک چائے بنا ہی لوں ! (تقریبا -300-200 سیکنڈ میں واپس آیا )
14۔ کیا تعلق ریاست ہائے متحدہ امریکا سے ہے؟
اتنی فیاضی؟جی ہاں ۔ کافی دیر بعد ہاں ہوئی ہے ۔ کب سے نہیں نہیں چل رہی تھی ۔ ویسے کیوں کہ امریکہ تو ہاں ہو چکا تھا ۔ امریکا میں اور ہے ہی کیا کینیڈا کے سوا ۔اس سوال کو (13ہواں یا 13ھواں ) ہی گن لو بھئی ۔
اب اس قدر فیاضی بھی نہ کیجیے۔جی ہاں ۔ کافی دیر بعد ہاں ہوئی ہے ۔ کب سے نہیں نہیں چل رہی تھی ۔ ویسے کیوں کہ امریکہ تو ہاں ہو چکا تھا ۔ امریکا میں اور ہے ہی کیا کینیڈا کے سوا ۔اس سوال کو (13ہواں یا 13ھواں ) ہی گن لو بھئی ۔
شمالی امریکا میں میکسیکو، وسطی امریکا اور کیریبیئن بھی شامل سمجھا جاتا ہے۔امریکا میں اور ہے ہی کیا کینیڈا کے سوا ۔
حالاں کہ یہ تو وسطی بھی کہلاتے ہیں بجا طور پر ۔وسطی امریکا اور کیریبیئن بھی شامل سمجھا جاتا ہے۔
ابھی چودھواں رہنے دیں بعد میں ایک گھاتو دے دینا۔اس سوال کو (13ہواں یا 13ھواں ) ہی گن لو بھئی ۔
وہ جغرافیے کی مزید تخصیص ہے۔ جیسے جنوبی ایشیا۔حالاں کہ یہ تو وسطی بھی کہلاتے ہیں بجا طور پر ۔
یہ کیا ہوتا ہے بھئی؟ابھی چودھواں رہنے دیں بعد میں ایک گھاتو دے دینا۔
براعظم اور ریجن کا فرق ہے۔ اصل میں کچھ لوگ (یورپین) امریکا کو ایک براعظم مانتے ہیں اور کچھ دوحالاں کہ یہ تو وسطی بھی کہلاتے ہیں بجا طور پر ۔
وہی جو کبھی کوئی سامان خریدتے وقت کچھ فری میں لے لیتے ہیں۔چلو ٹھیک ہے ۔
یہ کیا ہوتا ہے بھئی؟
چُونگا؟؟؟؟وہی جو کبھی کوئی سامان خریدتے وقت کچھ فری میں لے لیتے ہیں۔
چُونگا اور گھاتو زبردست !!!چُونگا؟؟؟؟
نہ چونگا نہ گھاتو یہ ہے جھونگا اور گھاتاچُونگا اور گھاتو زبردست !!!
آج کا حاصل قرار پائے میری کسوٹی کے ۔
ایک دن بکاہت استفسار فرمایا‘‘ روکن سے آپ کی کیا مرادہے؟ میں نے تو یہ کریہہ لفظ آج تک نہیں سنا۔ دلی کا ہوگا۔ یا مارواڑی ڈھیلا؟’’ عرض کیا‘‘ وہ چیز جو سودہ خریدنے کے بعد دکاندار اوپر سے مفت دیدے۔ ’’ فرمایا ‘‘ اسے تو لکھنئو میں گھاتا کہتے ہیں۔’’ عرض کیا ‘‘؟ میں نے تو یہ کریہہ لفظ آج تک نہیں سنا۔’’ حکم ہوا‘‘ گھر جاکر اپنی اہلِ زبان اہلیہ سے پوچھ لیجئے۔ وہ جو بھی فیصلہ کریں گی مجھے منظور ہوگا۔’’میں حلف اٹھا کر کہہ سکتا ہوں کہ جمیل صاحب نے انھیں ثالث محض اس بنائ پر بنایا کہ انھیں سو فیصد یقین تھا کہ وہ فیصلہ بہر صورت میرے خلاف ہی کریں گی۔ وہ اپنی بیگم کو بھی حکم بنا سکتے تھے۔ خیر، میں نے شام کو بیگم سے پوچھا‘‘ تم نے لفظ روکن سنا ہے؟’’ بولیں‘‘ ہاں! ہان! ہزار بار!’’ جی خوش ہوگیا۔ کچھ دیر بعد سند کو مزید معتبر بنانے کے لیے پوچھا‘‘ تم نے یہ لفظ کہاں سنا؟’’ بولیں‘‘ تمہی کو بولتے سنا ہے۔’’
بیرونِ خانہ ریسرچ سے بھی معلوم ہوا کہ دلی میں بھی بکثرت بولا جاتا ہے۔ جمیل صاحب کو اس تحقیق سے آگاہ کیا اور سند میں اپنے آپ کو پیش کیا۔ انھیں مزید مشتعل کرنے کے لیے جناب تابش دہلوی اور حضرت ذوالفقار علی بخاری مرحوم کا چٹاخ پٹاخ مکالمہ جو ان دنوں کہیں چھپا تھا دہرا دیا۔ تابش صاحب کے منہ سے کہیں نکل گیا ‘‘ لکھنئو والوں نے پوری ادبی تاریخ میں شعر اچھا نہیں کہا۔ ایک لے دے کے آتش ہیں ۔ ان پر بھی دہلویت کی چھاپ ہے۔ اور ویسے بھی لکھنوی شاعری میں سوائے چونچلے اور نخرے کے ہوتا کیا ہے؟ ’’ بخاری صاحب تنک کر بولے‘‘ اور داغ دہلوی کے یہاں کیا ہے؟’’ تابش صاحب نے تشریح فرمائی‘‘ جی ہاں! داغ کے یہاں بھی چونچلے اور نخرے ہیں ۔ لیکن رنڈی باز کے ہیں ، رنڈی کے نہیں!۔’’
چہرہ پہلے تو وفورِ تکدر سے تمتمایا۔ پھر شگفتہ ہوکر بولے‘‘ تابش دہلوی کی باتیں ہی باتیں ہیں۔ انتہائی شریف النفس اور پاکباز آدمی ہیں۔ انھوں نے تو رنڈی کا فوٹو بھی نہیں دیکھا ہوگا۔ رہے آپ ، تو آپ نے تو دنڈی باز بھی نہیں دیکھے۔ یوں بھی میرا خیال ہے کہ آپ کو ڈھنگ کی صحبت بھی نصیب نہیں ہوئی۔’’ عرض کیا ‘‘ مرشدی! اگر ہم میں گمراہ ہونے کی عظیم صلاحیتیں نہ ہوتیں تو آپ تک کیسے پہنچتے؟’’
دونوں اپنے اپنے لسانی مورچوں میں ڈٹے ہوئے ، بلکہ دھنسے ہوئے تھے۔ بالآخر سمجھوتا اس پر ہوا کہ آیندہ ٹکسالی پنجابی لفظ ‘‘ جھونگا’’ استعمال ہوگا جو عظیم مزاح نگار اور یارِ طرحدار کرنل محمد خان کے عطایا میں سے ہے۔
کچھ دن پہلے ہی ایک مثال میں سنا بھابی سے باتوں کے دوران۔ جب فہد بھائی نے گھاتو کی وضاحت کی تو سمجھ آ گئی کہ یہی "چونگا" ہے۔ "گھاتو" البتہ آج ہی سنا۔چُونگا اور گھاتو زبردست !!!
آج کا حاصل قرار پائے میری کسوٹی کے ۔