سولھویں سالگرہ کسوٹی نمبر9 ( 11 جولائی 2021)

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ کو یاد ہو گا جب کسوٹی کھیل شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ دو ٹیمیں ہوں
جی بھائی۔۔۔ ارادہ بھی یہی تھا لیکن جس طریقے سے ابھی کسوٹی کھیلی گئی اس کا مقصد پورا ہو گیا کہ مل کر بھی کھیلا جا سکتا ہے۔ اور اب فرداً فرداً کھیل کر اس کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔
آخر میں ونر ایک ہی ہو گا۔
دو ٹیموں کی صورت میں پوری ٹیم ونر ہوتی۔۔۔ کس کا سہرا کس کے سر باندھا جاتا؟؟؟
مقابلے زوردار ہونے والے ہیں۔ اور ہاں مدِ مقابل چننے کی اجازت نہ ہو گی۔ یہ کام ہماری نیناں بخوبی سرانجام دے گی۔
 

علی وقار

محفلین
ایک پینل میں کم از کم تین ارکان تو ہونے چاہئیں تاکہ ایک رکن کی عدم موجودگی میں دو ممبران بھی کسوٹی کو لے کر آگے بڑھ سکیں۔ اصل میں عین وقت پر بعض پینل ممبران کمٹمنٹ کے باوجود کسی نہ کسی ایشو کے باعث اپنی حاضری کو یقینی نہیں بنا سکتے سو کم از کم تین ارکان (کم از کم دو)کا ایک پینل میں ہونا ضروری معلوم ہوتا ہے۔ تجرباتی بنیاد پر ایک آدھ کسوٹی کروا کر دیکھ لی جائے تاکہ اگر کچھ مسئلہ پیدا ہو تو درستی کر لی جائے۔

اصل کسوٹی میں ایک فرد ہی سوال پوچھا کرتا تھا اور قریش پور مرحوم تو ماڈریٹر ہوا کرتے تھے۔ پینل ارکان کم یا زیادہ ہوتے رہتے تھے اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب عبید اللہ بیگ مرحوم اکیلے ہی جواب دینے کے لیے موجود ہوا کرتے تھے۔ یہ بات بہرصورت درست لگتی ہے کہ کسوٹی پینل ایک سے زائد ہو سکتے ہیں۔

سوال پوچھنے والے افراد کسی کسوٹی پینل کا حصہ نہ ہوں تو بہتر ہے۔ ایک تجویز یہ ہے کہ محفلین میں سے صاحبانِ علم کو دعوت دی جائے کہ وہ بھی سوال پوچھ سکیں۔ محفلین سے رائے لے لی جائے کہ آیا وہ کسی کسوٹی پینل کا حصہ بننا چاہیں گے یا وہ محض سوال پوچھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ممکن ہے کہ سیمی فائنل، فائنل والا آئیڈیا کلک کر کے جائے مگر مجھے اس میں کچھ مسائل لگتے ہیں کہ شاید بہت سے ایشوز پر خوب بحث مباحثہ ہو گا اور کہیں تلخی کی فضا قائم نہ ہو جائے۔ فی الوقت تو ہم دوستانہ بنیاد پر اہم مسائل کو نپٹا لیتے ہیں۔ یہاں تو قدم قدم پر اختلاف بنتا ہے۔ اگر ایسا کرنا ہے تو جیوری کو بھی 'توانا' بنایا جائے بصورت دیگر اس کسوٹی کو اسی طرح چلنے دیا جائے اور اس کا کوئی فاتح نہ ہو اور یہ محض سیکھنے سکھانے اور بوجھنے کا ایک مستقل سلسلہ رہے۔

یہ میری تجاویز ہیں مگر میں اکثریت کی رائے کا ہی پابند رہوں گا۔
 
آخری تدوین:
سادہ سا طریقہ کار رکھتے ہیں
دو دو کی ٹیمز بنا لیں بوجھنے والی
اگر ایک رکن دستیاب نہ ہو تو موجود رکن فیصلہ کر لے کہ تنہا مقابلہ کرنا چاہے گا یا نہیں. اگر کوئی بھی ٹیم دستیاب نہ ہو تو اس دن کا کھیل موخر کر دیا جائے.
ٹیمز کے لیے ان کی سہولت کے مطابق دن الاٹ کر دیا جائے
سوال پوچھنے کی دعوت سب کے لیے عام ہو. جس ٹیم کی باری نہ ہو، اس کے ارکان بھی سوال پوچھ سکتے ہوں.
 

علی وقار

محفلین
احباب جوابات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے بھی آراء دیں۔ قریش پور مرحوم تو بر وقت اصلاح کر دیا کرتے تھے تاکہ پینل غلط پٹری پر نہ چڑھ جائے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
احباب جوابات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے بھی آراء دیں۔ قریش پور مرحوم تو بر وقت اصلاح کر دیا کرتے تھے تاکہ پینل غلط پٹری پر نہ چڑھ جائے۔
پھر تو سوال پوچھنے کے لیے بھی ایک گروپ ہونا چاہیے دو باقاعدہ ممبر اور تیسرا سوال کرنے والا جس سے سوال کے جواب میں تاخیر بھی نہیں ہو گی اور غلطی کا احتمال بھی نہیں ہو گا
 

علی وقار

محفلین
پھر تو سوال پوچھنے کے لیے بھی ایک گروپ ہونا چاہیے دو باقاعدہ ممبر اور تیسرا سوال کرنے والا جس سے سوال کے جواب میں تاخیر بھی نہیں ہو گی اور غلطی کا احتمال بھی نہیں ہو گا
یہ تجویز بھی موجودہ کسوٹی کے تناظر میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ یقین جانیے کہ کلائنٹ سٹیٹ اور فرضی سیاسی تعلق نے ہمارے ذہنوں کو چکرا کر رکھ دیا ہے اور ہم مفت میں پٹواری بن، راندہ درگاہ ہوئے پھرتے ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
پھر تو سوال پوچھنے کے لیے بھی ایک گروپ ہونا چاہیے دو باقاعدہ ممبر اور تیسرا سوال کرنے والا جس سے سوال کے جواب میں تاخیر بھی نہیں ہو گی اور غلطی کا احتمال بھی نہیں ہو گا
سوال پوچھنے والا ممبر اگر انتظامیہ کو ذرا جلدی سے شخصیت بتا دیا کرے تو اہم اہم تفصیلات بھی اکٹھی کی جا سکتی ہیں
 
ایک پینل میں کم از کم تین ارکان تو ہونے چاہئیں تاکہ ایک رکن کی عدم موجودگی میں دو ممبران بھی کسوٹی کو لے کر آگے بڑھ سکیں۔ اصل میں عین وقت پر بعض پینل ممبران کمٹمنٹ کے باوجود کسی نہ کسی ایشو کے باعث اپنی حاضری کو یقینی نہیں بنا سکتے سو کم از کم تین ارکان (کم از کم دو)کا ایک پینل میں ہونا ضروری معلوم ہوتا ہے۔ تجرباتی بنیاد پر ایک آدھ کسوٹی کروا کر دیکھ لی جائے تاکہ اگر کچھ مسئلہ پیدا ہو تو درستی کر لی جائے۔

اصل کسوٹی میں ایک فرد ہی سوال پوچھا کرتا تھا اور قریش پور مرحوم تو ماڈریٹر ہوا کرتے تھے۔ پینل ارکان کم یا زیادہ ہوتے رہتے تھے اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب عبید اللہ بیگ مرحوم اکیلے ہی جواب دینے کے لیے موجود ہوا کرتے تھے۔ یہ بات بہرصورت درست لگتی ہے کہ کسوٹی پینل ایک سے زائد ہو سکتے ہیں۔

سوال پوچھنے والے افراد کسی کسوٹی پینل کا حصہ نہ ہوں تو بہتر ہے۔ ایک تجویز یہ ہے کہ محفلین میں سے صاحبانِ علم کو دعوت دی جائے کہ وہ بھی سوال پوچھ سکیں۔ محفلین سے رائے لے لی جائے کہ آیا وہ کسی کسوٹی پینل کا حصہ بننا چاہیں گے یا وہ محض سوال پوچھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ممکن ہے کہ سیمی فائنل، فائنل والا آئیڈیا کلک کر کے جائے مگر مجھے اس میں کچھ مسائل لگتے ہیں کہ شاید بہت سے ایشوز پر خوب بحث مباحثہ ہو گا اور کہیں تلخی کی فضا قائم نہ ہو جائے۔ فی الوقت تو ہم دوستانہ بنیاد پر اہم مسائل کو نپٹا لیتے ہیں۔ یہاں تو قدم قدم پر اختلاف بنتا ہے۔ اگر ایسا کرنا ہے تو جیوری کو بھی 'توانا' بنایا جائے بصورت دیگر اس کسوٹی کو اسی طرح چلنے دیا جائے اور اس کا کوئی فاتح نہ ہو اور یہ محض سیکھنے سکھانے اور بوجھنے کا ایک مستقل سلسلہ رہے۔

یہ میری تجاویز ہیں مگر میں اکثریت کی رائے کا ہی پابند رہوں گا۔
نہائت درست اور بر محل آرا ہیں
 
Top