لندن (تحقیقاتی رپورٹ/ خالد ایچ لودھی) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف برطانیہ کے علاوہ امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، ڈنمارک، سویڈن اور آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کی طرف سے برطانوی پولیس کو مسلسل ہزاروں کی تعداد میں شکایات موصول ہو رہی ہیں ان میں سکاٹ لینڈ یارڈ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ الطاف حسین (جوکہ برطانوی شہری ہیں) وہ پاکستان میں امن عامہ اور عوام میں بدنظمی پھیلانے اور ریاستی اداروں میں نفرت پھیلانے کے مرتکب ہو رہے ہیں انکے خلاف بین الاقوامی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کے ڈیوٹی پریس آفیسر سائمن فیشر نے نوائے وقت اور دی نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ برطانوی پولیس کو الطاف حسین کے خلاف برطانیہ اور دنیا کے دیگر ممالک سے شکایات موصول ہو رہی ہیں لیکن اس وقت برطانوی پولیس کسی قسم کی تحقیقات کر رہی ہے نہ ہی اس وقت کوئی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے، اس وقت تک ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بارے میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے جو معمول کے مطابق تحقیقاتی کارروائی کے مراحل سے گزر رہا ہے۔ یہ سلسلہ جاری رکھا جائے گا دوسری جانب لندن میں ایم کیو ایم کے سینٹرل سیکرٹریٹ میں حسب معمول کام ہو رہا ہے لیکن ماضی کی طرح ایک بار پھر الطاف حسین پراسرار بیماری کا بہانہ بناکر منظر سے غائب ہو گئے ہیں، تارکین وطن کی بعض سرکردہ شخصیات نے برطانوی وزیر داخلہ سے باضابطہ طور پر رابطہ کرکے یہ مطالبہ بھی کر دیا ہے کہ پاکستانی نژاد شہریوں کو بتایا جائے کہ کیا ابھی تک سابق وزیر داخلہ رحمن ملک برطانوی شہری ہیں؟ یا وہ اپنی یہ شہریت چھوڑ چکے ہیں اگر وہ شہریت چھوڑ چکے ہیں تو پھر مستقبل میں انکے برطانیہ آنے پر برطانوی قوانین کے تحت پابندی عائد کی جائے کیونکہ وہ پاکستان میں مختلف عدالتوں میں پاکستانی قوانین کے تحت بعض حساس مقدمات میں ملوث ہیں۔