زلفی شاہ
لائبریرین
آپ نے درست فرمایا کہ کشمیری راہنما خود ہی اس مسئلے کاحل نہیں چاہتے۔ اس سے تھوڑا سا آگے دیکھیں تو آزادی کی خاطر لڑنے والی تنظیموں کے بعض کمانڈر بھی آزادی کے حق میں نہیں تھے۔ وجہ مختلف ممالک سے جہاد کے نام سے پیسوں کاحصول ، اگر کشمیر آزاد ہوجائے تو پیسے کہاں سے آئیں گے۔ لیکن آج وہ کمانڈر در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور یہی حال آخر کار ان کشمیری ناعاقبت اندیش رہنماؤں کابھی ہوگا۔ جہاں تک تعلق ہے کشمیری عوام کا، چاہے وہ آزاد کشمیر سے ہوں یا مقبوضہ کشمیر سے، ان کی اکثریت ہمیشہ پاکستان سے الحاق کو سپورٹ کرتی ہے۔ دلیل کے لئے اگست کے مہینے کو دیکھنا ہوگا جب وہاں کے نوجوانوں اور فوج میں آنکھ مچولی ہوتی ہے۔ 14 اگست کو نوجوانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ گلی محلوں کو سبز ہلالی پرچم سے چمکا دیں جبکہ انڈین آرمی طاقت کے بل بوتے پر ایسا کرنے سے انہیں باز رکھنے کی بھرپور کوشش کرتی ہے۔ گزشتہ ریکارڈ اٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوگاکہ اس کام کے لئے بہت سارے نوجوانوں نے اپنی جان کی قربانیاں بھی دی ہیں۔بہرحال 15 اگست کو فوجی اپنی چھاؤنیوں میں چھپ کر انڈیا کی آزادی کا دن مناتے ہیں جبکہ ساری وادی ہڑتال کی وجہ سے سائیں سائیں کر رہی ہوتی ہے۔ہمارے حکمرانوں کی نااہلی، نام نہاد کمانڈروں کی مفاد پرستی اور چند کشمیری راہنماؤں کی ہوس پرستی کو دیکھ کر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کشمیری آزاد ریاست کے قیام کے حامی ہے۔ کشمیروں کی اکثریت آج بھی الحاق پاکستان کی حامی ہے۔ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ اگر آج کشمیریوں کو حق خود ارادیت استعمال کرنے کا حق دے دیا جائے تو کل پورا کشمیر پاکستان کے زیر کنٹرول ہوگا۔بھائی جی کشمیر ہماری شہ رگ ہے یہ تو آپ نے سنا ہوگا لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ کشمیری رہنما خود ہی نہیں چاہتے کہ مسئلہ حل ہو وجہ اس نام پر غیرملکی امداد کا ملنا اور ان کی چودھراہٹ کا ختم ہونا دوسری بات کہ کشمیر ہمارا رہا ہی کب ہے وہ تو ہمیشہ سے ہی الگ رہنے کا کہتا رہا ہے تیسری بات اگر ہمارے ان پنڈتوں نے کرنا ہوتا تو کب کاہوچکا ہوتا یہ مسئلہ حل پھر بھی کوشش کرتے رہنا چاہئے موقع تو آیا تھا جب کارگل کی جیتی ہوئی بازی خود ہی ہار گئے ورنہ تو کشمیر پاکستان کے پاس آگیا تھا ہم لوگوں کو اصل میں خواب دیکھنے کی عادت ہوگئی ہے