محسن وقار علی
محفلین
"سائیکل آف رپلیسمینٹ" میں صرف محبت کی "رپلیسمینٹ" نہیں ہوتی۔ خود کو فریب دینے کے باوجود ہم جانتے ہیں کہ ہمارے وجود میں خون کی گردش کی طرح بسنے والا نام کس کا ہے۔ ہم کبھی بھی اسے دل سے نکال کر باہر نہیں پھینک نہیں سکتے۔ تہہ در تہہ اسکے اوپر دوسری محبتوں کا ڈھیر لگائے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ اب اس سے محبت کرتے ہیں۔ اب ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو زیادہ دور ہوتا جاتا ہے۔ وہی زیادہ قریب آجاتا ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
اقتباس "امربیل" از عمیرہ احمد
اس فانٹ میں یہ پڑھا نہیں جا رہا اس لیے نستعلیق فانٹ میں تبدیل کرکے پوسٹ کر دیا ہے۔
سائیکل آف رپلیسمینٹ" میں صرف محبت کی "رپلیسمینٹ" نہیں ہوتی۔ خود کو فریب دینے کے باوجود ہم جانتے ہیں کہ ہمارے وجود میں خون کی گردش کی طرح بسنے والا نام کس کا ہے۔ ہم کبھی بھی اسے دل سے نکال کر باہر نہیں پھینک نہیں سکتے۔ تہہ در تہہ اسکے اوپر دوسری محبتوں کا ڈھیر لگائے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ اب اس سے محبت کرتے ہیں۔ اب ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو زیادہ دور ہوتا جاتا ہے۔ وہی زیادہ قریب آجاتا ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
اقتباس "امربیل" از عمیرہ احمد