کنجِ قفس میں لطف ملا جس کو وہ اسیر
چھُوٹا بھی گر تو پھر نہ سوئے آشیاں گیا
تکلیف سیرِ باغ نہ کر ہم کو ہم صفیر
مدت ہوئی کہ دل سے وہ ذوقِ فغاں گیا
یارانِ رفتہ ہم سے منہ اپنا چھپا گئے
معلوم بھی ہوا نہ کدھر کارواں گیا
باہم جنہوں میں مہر و مروت کی رسم تھی
وہ لوگ کیا ہوئے وہ زمانہ کہاں گیا
(مصحفی)