کلاسیکی پشتو ادب کے تراجم

حسان خان

لائبریرین
مجھے اس نعت کا ترجمہ درکار ہے:

د خداي عرفان می وشو په عرفان د محمد
پاک دَي محمد پاک دي سبحان د محمد

راشه نظر وکړه په طه او په یسین کښ
خدای دي صفت کړي په قرآن د محمد

ډیر خلق پیدا دي انبیاء که اولیاء دي
نشته په خلقت کښ یو په شان د محمد

خداي سره موسی په کوه طور کړلې خبري
دَې د عرش د پاسه لامکان د محمد

پیک ئې جبرئیل وُ دَ رفرف جلب نیولَي
پاس ئې چه معراج وُ په آسمان د محمد

خوان د موسی خوړمن سلوي یو لك وگوري
انس و جن مړیږي تل په خوان د محمد

خواست به نور څوک نکا دَ خسته وُو عاصیانو
خواست به محمد کا، خاندان د محمد

لاس دي لگولي ما خوشحال په دواړو کونه
غم اندوه مي نشته په دامان د محمد
(خوشحال خان خټک)
 

سید ذیشان

محفلین
کوشش کرتا ہو۔ اگر کوئی غلطی ہوئی تو کوئی صاحب علم نشاندہی کر لے۔

د خداي عرفان می وشو په عرفان د محمد
پاک دَي محمد پاک دي سبحان د محمد
مجھے محمد(ص) کے عرفان سے خدا کا عرفان ملا۔​
محمد(ص) پاک ہیں اور محمد(ص) کے سبحان بھی پاک ہیں۔​
راشه نظر وکړه په طه او په یسین کښ
خدای دي صفت کړي په قرآن د محمد
آؤ (سورۃ) طحٰا اور (سورۃ)یٰس پر نظر کرو۔​
خدا نے قرآن میں محمد(ص) کی تعریف کی ہے۔​
ډیر خلق پیدا دي انبیاء که اولیاء دي
نشته په خلقت کښ یو په شان د محمد
(دنیا میں) بہت سے لوگ پیدا ہوئے ہیں، چاہے انبیاء ہوں یا پھر اولیاء-​
لیکن پوری خلقت میں کوئی محمد(ص) کی شان والا نہیں ہے۔​
خداي سره موسی په کوه طور کړلې خبري
دَې د عرش د پاسه لامکان د محمد
خدا نے تو موسٰی (ع) کیساتھ کوہ طور پر کلام کیا۔​
لیکن محمد(ص) کا مکان عرش سے بھی اونچا ہے۔​
پیک ئې جبرئیل وُ دَ رفرف جلب نیولَي
پاس ئې چه معراج وُ په آسمان د محمد
رفرف کا جلاب پکڑے جبرائیل ان کے کوچوان بنے تھے۔​
جب اوپر آسمان پر محمد(ص) کا معراج تھا۔​
خوان د موسی خوړمن سلوي یو لك وگوري
انس و جن مړیږي تل په خوان د محمد
موسٰی (ع) کے دسترخوان سے من و سلویٰ میسر تھا جس سے کچھ لوگ بھوک مٹاتے تھے-​
(تمام) انسان اور جن ہمیشہ محمد(ص) کے دسترخوان سے فیض پاتے ہیں​
خواست به نور څوک نکا دَ خسته وُو عاصیانو
خواست به محمد کا، خاندان د محمد
(پہلے جملے کا مفہوم واضح طور پر نہیں سمجھ پایا)​
درخواست صرف محمد(ص) اور ان کے خاندان سے کرنی چاہیے-​
لاس دي لگولي ما خوشحال په دواړو کونه
غم اندوه مي نشته په دامان د محمد
میرے ہاتھوں نے، اے خوشحال، دونوں کونوں کو ہاتھوں سے پکڑا ہوا ہے۔​
مجھ کوئی غم و اندوہ نہیں ہے، کیونکہ میرے ہاتھوں نے محمد(ص) کا دامن تھاما ہوا ہے۔​
(خوشحال خان خټک)
سرخ کردہ عبارت بھی کچھ زیادہ واضح نہیں تھی۔ اس لئے اس کو بھی مشکوک گردانا جا سکتا ہے۔​
 

حسان خان

لائبریرین
بہت شکریہ zeesh بھائی، خدا اجر دے۔ :)

میرے سر میں اس وقت کچھ سوالات گردش کر رہے ہیں، اگر اِن کے بھی جواب دے دیں تو بڑی عنایت ہو گی۔
کیا کلاسیکی ادب میں استعمال ہونے والی پشتو وہ ہی ہے جو آج استعمال ہوتی ہے؟ یا پھر دستوری یا محاورے کے لحاظ سے کوئی تبدیلی آئی ہے؟
کیا آپ آج آسانی سے خوشحال خان خٹک کی غزلیں پڑھ لیتے ہیں یا اُس کے لیے پہلے کلاسیکی زبان و اسلوب کا گہرا مطالعہ کرنا پڑتا ہے؟
 

سید ذیشان

محفلین
بہت شکریہ zeesh بھائی، خدا اجر دے۔ :)

میرے سر میں اس وقت کچھ سوالات گردش کر رہے ہیں، اگر اِن کے بھی جواب دے دیں تو بڑی عنایت ہو گی۔
کیا کلاسیکی ادب میں استعمال ہونے والی پشتو وہ ہی ہے جو آج استعمال ہوتی ہے؟ یا پھر دستوری یا محاورے کے لحاظ سے کوئی تبدیلی آئی ہے؟
کیا آپ آج آسانی سے خوشحال خان خٹک کی غزلیں پڑھ لیتے ہیں یا اُس کے لیے پہلے کلاسیکی زبان و اسلوب کا گہرا مطالعہ کرنا پڑتا ہے؟

یہ تو بہت مشکل سوالات کر لئے ہیں۔ :) لیکن جتنا میں نے پڑھا ہے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ خوشحال بابا یا رحمان بابا کا موازنہ غالب سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کلام نسبتاً آسانی سے سمجھ میں آ جاتا ہے۔ لیکن کلام میں گہرائی ضرور ہوتی ہے۔
اور جہاں تک پشتو زبان کی بات ہے۔ سچ پوچھو تو مجھے تو ادبی پشتو سے کوئی واسطہ نہیں ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ سکول میں ہمیں نہیں پڑھائی جاتی اور پشتو تحریر پڑھنے میں بھی کچھ دقت ہوتی ہے۔ پشتون چونکہ بہت وسیع علاقے میں پائے جاتے ہیں اس لئے پشتو زبان میں بھی کافی تفریق پائی جاتی ہے۔ پشتو کو سٹینڈرڈائز کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن کچھ زیادہ کامیابی نہیں ہوئی ہے۔
افغانستان کا ایک پشتو چینل ہے، شمشاد۔ اس کی پشتو کے تو اکثر الفاظ میرے سر کے اوپر سے گزر جاتے ہیں۔ :) اس لئے میں اس فیلڈ میں ایکسپرٹ نہیں ہوں۔ :)
 

انجانا

محفلین
کوشش کرتا ہو۔ اگر کوئی غلطی ہوئی تو کوئی صاحب علم نشاندہی کر لے۔

د خداي عرفان می وشو په عرفان د محمد
پاک دَي محمد پاک دي سبحان د محمد
مجھے محمد(ص) کے عرفان سے خدا کا عرفان ملا۔​
محمد(ص) پاک ہیں اور محمد(ص) کے سبحان بھی پاک ہیں۔​
راشه نظر وکړه په طه او په یسین کښ
خدای دي صفت کړي په قرآن د محمد
آؤ (سورۃ) طحٰا اور (سورۃ)یٰس پر نظر کرو۔​
خدا نے قرآن میں محمد(ص) کی تعریف کی ہے۔​
ډیر خلق پیدا دي انبیاء که اولیاء دي
نشته په خلقت کښ یو په شان د محمد
(دنیا میں) بہت سے لوگ پیدا ہوئے ہیں، چاہے انبیاء ہوں یا پھر اولیاء-​
لیکن پوری خلقت میں کوئی محمد(ص) کی شان والا نہیں ہے۔​
خداي سره موسی په کوه طور کړلې خبري
دَې د عرش د پاسه لامکان د محمد
خدا نے تو موسٰی (ع) کیساتھ کوہ طور پر کلام کیا۔​
لیکن محمد(ص) کا مکان عرش سے بھی اونچا ہے۔​
پیک ئې جبرئیل وُ دَ رفرف جلب نیولَي
پاس ئې چه معراج وُ په آسمان د محمد
رفرف کا جلاب پکڑے جبرائیل ان کے کوچوان بنے تھے۔​
جب اوپر آسمان پر محمد(ص) کا معراج تھا۔​
خوان د موسی خوړمن سلوي یو لك وگوري
انس و جن مړیږي تل په خوان د محمد
موسٰی (ع) کے دسترخوان سے من و سلویٰ میسر تھا جس سے کچھ لوگ بھوک مٹاتے تھے-​
(تمام) انسان اور جن ہمیشہ محمد(ص) کے دسترخوان سے فیض پاتے ہیں​
خواست به نور څوک نکا دَ خسته وُو عاصیانو
خواست به محمد کا، خاندان د محمد
(پہلے جملے کا مفہوم واضح طور پر نہیں سمجھ پایا)​
درخواست صرف محمد(ص) اور ان کے خاندان سے کرنی چاہیے-​
لاس دي لگولي ما خوشحال په دواړو کونه
غم اندوه مي نشته په دامان د محمد
میرے ہاتھوں نے، اے خوشحال، دونوں کونوں کو ہاتھوں سے پکڑا ہوا ہے۔​
مجھ کوئی غم و اندوہ نہیں ہے، کیونکہ میرے ہاتھوں نے محمد(ص) کا دامن تھاما ہوا ہے۔​
(خوشحال خان خټک)
سرخ کردہ عبارت بھی کچھ زیادہ واضح نہیں تھی۔ اس لئے اس کو بھی مشکوک گردانا جا سکتا ہے۔​
ًماشاء اللہ خوب ترجمہ ہے

خوان د موسی خوړمن سلوي یو لك وگوري
انس و جن مړیږي تل په خوان د محمد
غور کریں۔ موسٰی (ع) کے دسترخوان کے من و سلویٰ سے صرف ایک لاکھ نفوس استفادہ کرتے رہے
مگر (تمام) انسان اور جن ہمیشہ محمد(ص) کے دسترخوان سے فیض پاتے ہیں
خواست به نور څوک نکا دَ خسته وُو عاصیانو
خواست به محمد کا، خاندان د محمد
(اللہ کے حضور یوم قیامت) کوئی اور گناہ گاروں اور خستہ حال لوگوں کی شفاعت نہ کر سکے گا
سوائے محمد(ص) اور ان کے خاندان کے-
 

سید ذیشان

محفلین
ًماشاء اللہ خوب ترجمہ ہے

خوان د موسی خوړمن سلوي یو لك وگوري
انس و جن مړیږي تل په خوان د محمد
غور کریں۔ موسٰی (ع) کے دسترخوان کے من و سلویٰ سے صرف ایک لاکھ نفوس استفادہ کرتے رہے
مگر (تمام) انسان اور جن ہمیشہ محمد(ص) کے دسترخوان سے فیض پاتے ہیں
خواست به نور څوک نکا دَ خسته وُو عاصیانو
خواست به محمد کا، خاندان د محمد
(اللہ کے حضور یوم قیامت) کوئی اور گناہ گاروں اور خستہ حال لوگوں کی شفاعت نہ کر سکے گا
سوائے محمد(ص) اور ان کے خاندان کے-
بہت شکریہ بھائی۔
عاصیانو
نے مجھے تھوڑا کنفیوز کیا تھا۔ میں اس کو آسیانو (یعنی گھوڑے) پڑھ رہا تھا۔
:D
 
بہت شکریہ zeesh بھائی، خدا اجر دے۔ :)

میرے سر میں اس وقت کچھ سوالات گردش کر رہے ہیں، اگر اِن کے بھی جواب دے دیں تو بڑی عنایت ہو گی۔
کیا کلاسیکی ادب میں استعمال ہونے والی پشتو وہ ہی ہے جو آج استعمال ہوتی ہے؟ یا پھر دستوری یا محاورے کے لحاظ سے کوئی تبدیلی آئی ہے؟
کیا آپ آج آسانی سے خوشحال خان خٹک کی غزلیں پڑھ لیتے ہیں یا اُس کے لیے پہلے کلاسیکی زبان و اسلوب کا گہرا مطالعہ کرنا پڑتا ہے؟
حسان بھائی بالکل ایسا ہی ہے کلاسیکل ادب و اسلوب کا گہرا مطالعہ بہت ضروری ہے لیکن میرے دوست وہ لوگ کہاں سے لائیں وہ چیز اب ناپید ہوگئی ہے پشتو اب میں تقریبا 50 فیصد اردو و انگریزی کے الفاظ استعمال ہورہے ہیں اصلی پشتو سیکھنے کے لیئے آپ کو افغانستان ریاست ننگرہار یا پھر قندھار جانا پڑے گا ۔
مجھے پشتو سے بالکل بھی کوئی شغف نہیں ہے اور نہ ہی اس طرف کوئی رحجان ہے چھوٹا بھائی پشتو زبان کو بہت اچھا سمجھتا ہے اور جانتا ہے اور مشاعروں وغیرہ میں شرکت بھی کرتا رہتا ہے لیکن اس کو کمپیوٹر نہیں آتا ہے۔ دراصل میری والدہ پشتو زبان کو بہت اچھے طریقے سے بولتی اور سمجھتی ہیں اور ہمارے گھر میں سارا دن پشتو چینل ہی لگا رہتا ہے۔
حسان بھائی پنجاب میں ایک کلچر ہوتا ہے جس کو چوپال کہتے ہیں یا سندھ میں اوطاق ہوتی ہے اسی طرح ہمارے پشاور میں ایک حجرہ کلچر ہوا کرتا تھا لیکن اب وہ ختم ہوگیا ہے کیونکہ پشاور شہر اتنا پھیل گیا ہے کہ اس کے ارد گرد کے تمام گاؤں وغیرہ میں کیبل کی بیماری پہنچ گئی ہے اور حجرہ کلچر تقریبا نابود ہوگیا ہے اور اقدار تیزی سے تبدیل ہورہی ہیں اس وجہ سے پشتو زبان بھی تیزی سے متاثر ہورہی ہے۔
حمزہ خان شینواری نے تقریبا 30 یا شائد 50 برس پہلے کہا تھا۔
ستا پہ اننگو کہ سرہ دی دہ حمزہ
تہ شوے دا پختو غزل زوان زہ دکڑم بابا
یعنی اے پشتو زبان تمہارے شاداب رخساروں پر جو جوانی کی سرخی ہے وہ میرے خون ہے میں نے اپنے خون سے سینج کر تیری آبیاری کی ہے لیکن تونے مجھے بوڑھا کردیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ًماشاء اللہ خوب ترجمہ ہے

خوان د موسی خوړمن سلوي یو لك وگوري
انس و جن مړیږي تل په خوان د محمد
غور کریں۔ موسٰی (ع) کے دسترخوان کے من و سلویٰ سے صرف ایک لاکھ نفوس استفادہ کرتے رہے
مگر (تمام) انسان اور جن ہمیشہ محمد(ص) کے دسترخوان سے فیض پاتے ہیں
خواست به نور څوک نکا دَ خسته وُو عاصیانو
خواست به محمد کا، خاندان د محمد
(اللہ کے حضور یوم قیامت) کوئی اور گناہ گاروں اور خستہ حال لوگوں کی شفاعت نہ کر سکے گا
سوائے محمد(ص) اور ان کے خاندان کے-

بہت شکریہ انجانا بھائی :)
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی بالکل ایسا ہی ہے کلاسیکل ادب و اسلوب کا گہرا مطالعہ بہت ضروری ہے لیکن میرے دوست وہ لوگ کہاں سے لائیں وہ چیز اب ناپید ہوگئی ہے پشتو اب میں تقریبا 50 فیصد اردو و انگریزی کے الفاظ استعمال ہورہے ہیں اصلی پشتو سیکھنے کے لیئے آپ کو افغانستان ریاست ننگرہار یا پھر قندھار جانا پڑے گا ۔
حسان بھائی پنجاب میں ایک کلچر ہوتا ہے جس کو چوپال کہتے ہیں یا سندھ میں اوطاق ہوتی ہے اسی طرح ہمارے پشاور میں ایک حجرہ کلچر ہوا کرتا تھا لیکن اب وہ ختم ہوگیا ہے کیونکہ پشاور شہر اتنا پھیل گیا ہے کہ اس کے ارد گرد کے تمام گاؤں وغیرہ میں کیبل کی بیماری پہنچ گئی ہے اور حجرہ کلچر تقریبا نابود ہوگیا ہے اور اقدار تیزی سے تبدیل ہورہی ہیں اس وجہ سے پشتو زبان بھی تیزی سے متاثر ہورہی ہے۔
حمزہ خان شینواری نے تقریبا 30 یا شائد 50 برس پہلے کہا تھا۔
ستا پہ اننگو کہ سرہ دی دہ حمزہ
تہ شوے دا پختو غزل زوان زہ دکڑم بابا
یعنی اے پشتو زبان تمہارے شاداب رخساروں پر جو جوانی کی سرخی ہے وہ میرے خون ہے میں نے اپنے خون سے سینج کر تیری آبیاری کی ہے لیکن تونے مجھے بوڑھا کردیا ہے۔

روحانی بابا صاحب، نہ صرف پشتو بلکہ تقریباً ہر پاکستانی زبان کو یہی المیہ درپیش ہے۔ اور اقدار ایسی تیزی سے بدلی ہیں کہ جو کام کی چیزیں ہیں اُن کی طرف نئی نسل نے توجہ دینی بالکل چھوڑ دی ہے۔ اردو جاننے والے بھی کتنے ایسے ہوں گے جو غالب یا دیگر کلاسیکی شعراء کو پڑھتے یا پڑھ سکتے ہوں گے؟ شاید پانچ فیصد بھی نہیں۔ بس خدا سے دعا ہی کر سکتے ہیں کہ ہماری زبانیں ہمیشہ پھلتی پھولتی رہیں اور یوں ہی ہمارے کانوں میں شہد گھولتی رہیں۔

مجھے پشتو سے بالکل بھی کوئی شغف نہیں ہے اور نہ ہی اس طرف کوئی رحجان ہے

اس کے برعکس مجھے دیگر زبانوں کی طرح پشتو سے بھی شروع سے شغف رہا ہے۔ ایک دفعہ تو ٹھیلے سے میں پشتو اردو بول چال کی کتاب بھی لے آیا تھا اور اُس سے جملے رٹ رٹ کر اپنے پشتون ہم جماعتوں کو سنایا کرتا تھا۔ اگر موقع ملا اور زندگی نے وفا کی تو کبھی پشتو بھی ضرور سیکھوں گا تاکہ پشتو کے ادبیاتِ عالیہ سے بھی فیض یاب ہو سکوں۔ فی الحال تو پشتو ذرا سی بھی نہیں جانتا۔:)
میرے پر دادا یعنی دادا کے والد جناب عبد الرحمٰن خان صاحب کی مادری زبان پشتو تھی جو قندہار کے گرد و نواح سے ہندوستانی ریاست گوالیار منتقل ہو گئے تھے۔
 
روحانی بابا صاحب، نہ صرف پشتو بلکہ تقریباً ہر پاکستانی زبان کو یہی المیہ درپیش ہے۔ اور اقدار ایسی تیزی سے بدلی ہیں کہ جو کام کی چیزیں ہیں اُن کی طرف نئی نسل نے توجہ دینی بالکل چھوڑ دی ہے۔ اردو جاننے والے بھی کتنے ایسے ہوں گے جو غالب یا دیگر کلاسیکی شعراء کو پڑھتے یا پڑھ سکتے ہوں گے؟ شاید پانچ فیصد بھی نہیں۔ بس خدا سے دعا ہی کر سکتے ہیں کہ ہماری زبانیں ہمیشہ پھلتی پھولتی رہیں اور یوں ہی ہمارے کانوں میں شہد گھولتی رہیں۔



اس کے برعکس مجھے دیگر زبانوں کی طرح پشتو سے بھی شروع سے شغف رہا ہے۔ ایک دفعہ تو ٹھیلے سے میں پشتو اردو بول چال کی کتاب بھی لے آیا تھا اور اُس سے جملے رٹ رٹ کر اپنے پشتون ہم جماعتوں کو سنایا کرتا تھا۔ اگر موقع ملا اور زندگی نے وفا کی تو کبھی پشتو بھی ضرور سیکھوں گا تاکہ پشتو کے ادبیاتِ عالیہ سے بھی فیض یاب ہو سکوں۔ فی الحال تو پشتو ذرا سی بھی نہیں جانتا۔:)
میرے پر دادا یعنی دادا کے والد جناب عبد الرحمٰن خان صاحب کی مادری زبان پشتو تھی جو قندہار کے گرد و نواح سے ہندوستانی ریاست گوالیار منتقل ہو گئے تھے۔
حسان بھائی پشتو زبان میں کیا رکھا ہے اس سے بہتر ہوگا کہ آپ عربی یا فارسی سیکھو یقین کریں پشتو زبان سیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
گوالیار سے یاد آیا ادھر ایک بزرگ کا مزار اقدس ہے جس کا نام ہے شاہ محمد غوث رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ نے کبھی نام سنا ہے۔
دیکھیں پشتو اتنی گھسی پٹی زبان ہے کہ حامد کرزئی جو کہ ایک قندہاری ہے وہ بھی فارسی بولتا ہے اس کے علاوہ سابق بادشاہ ظاہر شاہ اور داؤد بھی فارسی بولتے تھے حالانکہ یہ سب درانی یعنی سدو زئی ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
حسان بھائی پشتو زبان میں کیا رکھا ہے اس سے بہتر ہوگا کہ آپ عربی یا فارسی سیکھو یقین کریں پشتو زبان سیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
گوالیار سے یاد آیا ادھر ایک بزرگ کا مزار اقدس ہے جس کا نام ہے شاہ محمد غوث رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ نے کبھی نام سنا ہے۔
دیکھیں پشتو اتنی گھسی پٹی زبان ہے کہ حامد کرزئی جو کہ ایک قندہاری ہے وہ بھی فارسی بولتا ہے اس کے علاوہ سابق بادشاہ ظاہر شاہ اور داؤد بھی فارسی بولتے تھے حالانکہ یہ سب درانی یعنی سدو زئی ہیں۔

بھائی آپ تو بچے کو ڈس ہارٹ کر رہے ہیں۔ :p حسان بھائی کو تو فارسی زبان پر عبور حاصل ہے۔ اور اگر وہ اپنے ابا و اجداد کی زبان سیکھنا چاہتا ہے تو ہمیں اسے انکریج کرنا چاہیے۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی پشتو زبان میں کیا رکھا ہے اس سے بہتر ہوگا کہ آپ عربی یا فارسی سیکھو یقین کریں پشتو زبان سیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
گوالیار سے یاد آیا ادھر ایک بزرگ کا مزار اقدس ہے جس کا نام ہے شاہ محمد غوث رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ نے کبھی نام سنا ہے۔
دیکھیں پشتو اتنی گھسی پٹی زبان ہے کہ حامد کرزئی جو کہ ایک قندہاری ہے وہ بھی فارسی بولتا ہے اس کے علاوہ سابق بادشاہ ظاہر شاہ اور داؤد بھی فارسی بولتے تھے حالانکہ یہ سب درانی یعنی سدو زئی ہیں۔

فارسی مجھے تھوڑی بہت آتی ہے، اور عربی بھی یقیناً سیکھنا چاہتا ہوں۔ لیکن خدانخواستہ ایسی کوئی بات قطعی نہیں کہ پشتو گھسی پٹی یا بے مصرف زبان ہے۔ ہر زبان کا اپنا الگ حُسن ہے۔ پھر کیا یہی تسکین کم ہے کہ میری رسائی ایک اجنبی زبان میں موجود مفاہیم تک ہو جائے گی؟ ویسے صرف ارادہ ظاہر کیا ہے، پتا نہیں کب موقع ملے۔ :)

نہیں، میں ان بزرگ کے بارے میں نہیں جانتا۔ دراصل میرے دادا کے اوائلِ جوانی کے ایام گوالیار کے بجائے ریاست گجرات کے شہر بڑودہ میں گزرے ہیں۔ اس لیے اُن سے وہیں کے قصے سننے کو ملے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
عقل سل د مصلحت بندونه جوړ کا
چې د عشق سیلاب پرې راشي واړه نوړ کا
(خوشحال خان خټک)

ترجمہ: عقل مصلحت کے سینکڑوں بند باندھ دیتی ہے مگر جب عشق کا سیلاب امڈ آتا ہے تو سارے بند توڑ دیتا ہے۔

(بحوالۂ پشتو اور اردو کی کلاسیکی غزل کا تقابلی جائزہ)
 

حسان خان

لائبریرین
سید ذیشان برادر، آپ کی مدد درکار ہے۔

د زړه راز به یار ته نه وایی رحمانه
هغه یار به یار لری تا به رسوا کړی

میرا اندازہ ہے کہ اس کے پہلے مصرعے کا ترجمہ یہ ہو گا: رحمن اپنے دل کا راز یار کو نہیں کہے گا۔۔ ٹھیک اندازہ لگایا؟ لیکن جہاں تک دوسرے مصرعے کا سوال ہے تو کافی کوشش کے باوجود اس کا مفہوم واضح نہیں ہو پا رہا۔ اگر آپ ترجمہ کر دیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔
 

سید ذیشان

محفلین
سید ذیشان برادر، آپ کی مدد درکار ہے۔

د زړه راز به یار ته نه وایی رحمانه
هغه یار به یار لری تا به رسوا کړی

میرا اندازہ ہے کہ اس کے پہلے مصرعے کا ترجمہ یہ ہو گا: رحمن اپنے دل کا راز یار کو نہیں کہے گا۔۔ ٹھیک اندازہ لگایا؟ لیکن جہاں تک دوسرے مصرعے کا سوال ہے تو کافی کوشش کے باوجود اس کا مفہوم واضح نہیں ہو پا رہا۔ اگر آپ ترجمہ کر دیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔

اس کا مطلب ہے کہ اپنے دوست (پشتو میں یار اکثر دوست کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے) کو دل کا حال نہیں بتانا۔ اس دوست کا کوئی اور دوست ہوگا اور تمہیں رسوا کر دے گا۔

یعنی راز کے معاملے میں اپنے دوست پر بھی بھروسہ نہیں کر سکتے۔
 
پچھلی صدی میں پشتو کے ایک شاعر گزرے ہیں جن کا نام ہے غنی خان۔ یہ اے این پی والے باچا خان کے فرزند تھے۔ ان کا کلام اکثر پشتو گلوکار گاتے رہتے ہیں۔ اسی طرح کا ایک گانا انگریزی سب ٹائٹل کیساتھ موجود ہے جس کا نام ہے "ریدی گل" صحرا کا پھول۔ اور اس کو "یاسر اینڈ جواد" بینڈ نے گیا ہے۔
غنی خان کا انتقال 1996 میں ہوا تھا تصیح کر لیں :)
 

حسان خان

لائبریرین
اس کا مطلب ہے کہ اپنے دوست (پشتو میں یار اکثر دوست کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے) کو دل کا حال نہیں بتانا۔ اس دوست کا کوئی اور دوست ہوگا اور تمہیں رسوا کر دے گا۔

یعنی راز کے معاملے میں اپنے دوست پر بھی بھروسہ نہیں کر سکتے۔
شعر بھی اچھا ہے ترجمہ بھی خوب ہے مگر یہ شعر رحمان بابا کا نہیں ہے۔ الحاقی شعر لگتا ہے۔ حوالہ کے لئے دیکھیں http://www.esalat.org/images/rahmanbaba.pdf

بہت شکریہ :)

شاید رحمٰن بابا اپنی عوامی مقبولیت کے باعث پشتو کے 'فراز' اور 'رومی' ہوں گے، کہ ہر بات اُن کے نام سے الحاق کر کے فیس بک پر پھیلائی جاتی ہو گی۔
 
Top