کلام ارمان

کیا بنے گا سپنوں سے، اپنے خود کو سجانے والے
مت گھبرا حقیقت سے، اپنے جی کو چرانے والے

رھے گا کب تک ایسے، بےکاری بنا کر گھر میں
گڑیا سے کھیلتے ھوئے، اپنے دل کو بہلانے والے

کبھی اپنے گھر سے، باھر تو نکل کر دیکھ لے
گھر میں خود کو بند، اپنے آپ کو ڈرانے والے

خوابوں کو دیکھ کر، تعبیر کو مقدر نہ سمجھ
وہ تو بکھر جاتے ھیں، اپنے خواب کو بنانے والے

ارمان دل کے ابھی سے، دھیرے دھیرے لگا گلے
جلدی بھی اتنی نہ کر، اپنے گلے کو لگانے والے
 
پیار بھرے موتی لڑی میں سموئے ھوئے ھیں
بکھر نہ جائے دیکھو دل سے پروئے ھوئے ھیں

چاھت کے پھول ھیں، مرجھانے نہ دینا کبھی
ھر پنکھڑی میں ھم، سب کھوئے ھوئے ھیں

ھر لڑی کا ھر موتی، پیار کا ایک پیغام ھے
عرق محبت سے ھم اسے دھوئے ھوئے ھیں

اس گلشن کو ارمان دل سے سینچا ھے
تڑپتے آنسوں سے ھم جو روئے ھوئے ھیں
 
ھر روز وہی ایک خواب میں دیکھتا ھوں
دشت و سحرا میں تجھے ڈھونڈتا ھوں

واپس لوٹ کے آجاتی ھے میری صدا
چاروں طرف جب تجھے پکارتا ھوں

کبھی یہاں ھر وقت ساتھ ساتھ تھے
آج اکیلا میں یہاں سوتا جاگتا ھوں

کیسے کیسے ارمان دل میں ھی رہ گئے
اپنے آپ کو ھی میں گنہگار مانتا ھوں​
 
دل کے ارمان دل میں ھی رہ گئے،!!!!!!!


بکھری ھوئی زلفیں، گھٹاوں کے مچلنے کا گمان ھوتا ھے
تپتے صحرا میں ٹھنڈی، ھواوں کے چلنے کا گمان ھوتا ھے

شرم سے سرخ گالوں کی، مست بھری پہلی کپکپاہٹ
شعلوں کے درمیاں، انگاروں کے دھکنے کا گمان ھوتا ھے

مسکراتے ھوئے انکے لبوں کی، ایک ھلکی سی جنبش
بہار میں کھلتے ھوئے، پھولوں کے مہکنے کا گمان ھوتا ھے

جانے کیسے تیور انکے، کچھ بدلے بدلے سے نظر آتے ھیں
غصہ تو دیکھو انکا، بادلوں کے گرجنے کا گمان ھوتا ھے

بکھرے ھوئے انکے جذبات، مزاج میں یہ برھمی کیسی
خوف سا طاری، شعلوں کے بھڑکنے کا گمان ھوتا ھے

رونق تو آئی چہرے پر، ماتھے کی شکن مدھم ھوئی ھے
بعد برسات جیسے، ستاروں کے چمکنے کا گمان ھوتا ھے

آج محفل میں کچھ جان سی، نظر آتی ھے اب دیکھو
انکی باتوں سے اب، پرندوں کے چہکنے کا گمان ھوتا ھے

زلفوں کی ایک لمبی سی، لہراتی ھوئی اٹھکیلیاں
اوپر سے گرتے ھوئے، پہاڑوں کے جھرنے کا گمان ھوتا ھے

کچھ نہ کہہ سکے ھم، دل کے ارمان دل میں ھی رہ گئے
روبرو انکے اپنے سارے، ارمانوں کے بہکنے کا گمان ھوتا ھے
 
عادت سی ھوگئی ھے اب درد جگر سہتے سہتے
اب اپنا خوں بھی یہاں، رک سا گیا ھے بہتے بہتے

وہ پاس نہیں ھے جس نے ھمیشہ دکھ دیئے ھیں
کاش وہ بھی دیکھ لے، یہاں ھمیں اب تڑپتے تڑپتے

سب کچھ ھے یہاں ھر چاھنے والا میرے قریب ھے
بس کمی ھے تمیاری، دیکھ تو لوں دم نکلتے نکلتے

جب دکھ ملتا ھے تو اک خوشی نصیب ھوتی ھے
گزرو جب یہاں سے تم، گھاؤ تو لگاجاؤ چلتے چلتے

بڑے ارمان سے تیرے دکھ کو، سینے سے لگا رکھا ھے
ٹیس سی اٹھتی ھے، یاد میں تیرے آہ بھرتے بھرتے
 
صحرا کے سفر میں،!!!!!!!

اپنی ھی منزل کو، پانا مشکل لگتا ھے
ھمت تو ٹوٹ گئی، جانا مشکل لگتا ھے

بہت دور تھی منزل، سوچا نہیں تھا
کیسے آئیں واپس، آنا مشکل لگتا ھے

قدم تو بھٹک گئے، اِدھر کے نہ اُدھر کے
کسی کو یہاں پر، بلانا مشکل لگتا ھے

بیچ منجدھار میں، پھنس کے رہ گئے
کشتی کو اب پار، لگانا مشکل لگتا ھے

ھم رہ گئے بے عقل، صحرا کے سفر میں
ملے ویرانے میں کوئی، دانا مشکل لگتا ھے

ارمان اس دوراھے پر، کھڑا سوچتا رھا
صحیح سمت کو ھے، پانا مشکل لگتا ھے
 
شمع کو جلتے جلتے،!!!!!!!!

سبز پودے کو لگے، ایک عرصہ پھلتے پھلتے
چاھئےحسن کو بھی، ایک عمر پلتے پلتے

نظروں سے نظریں، ملانا بھی مذاق نہیں
وقت لگے طوفاں میں، شمع کو جلتے جلتے

حضور کیا کہنے، قدموں کی خاموشی کے
پردہ اٹھا دیتی ھیں، ھر راز سے چلتے چلتے

لگا لیتے ھیں اندازہ، وہ چہرے کو دیکھ کر
رنگ بدل لیتے ھیں، شمس کے ڈھلتے ڈھلتے

نگاہ کو اٹھا کر جو، دیکھیں تیری آنکھیں
سرخ ھوگئیں وہ، ھاتھوں سے ملتے ملتے​
 
کاش کہ دیدار ھوجائے، پھر جائے تیرا یہ دیوانہ،!!!!!!

کاش کہ دیدار ھوجائے، پھر جائے تیرا یہ دیوانہ
دیکھ لوں تجھے بس، سمجھ لوں تیرا یہ نذرانہ

کہیں چین نہ ملا، بھٹکتا رھا ھر گلی محلہ
جو میں بھول آیا، تیرے نام کا تیرا یہ افسانہ​

مشکل نہ ھوگی گر، ایک آہ دل سے بھر لے
ڈھونڈ لوں گا میں، جہاں ھو تیرا یہ ٹھکانہ

موت وہاں بھی نہ آئی، جلتے جلتے پھر تڑپ اٹھا
ھرجلتی شمع کے گرد، گھومتا رھا تیرا یہ پروانہ​

تیری گلی جیسی شام، نہ دیکھی کہیں پر
ارمان اب دل میں ھے، سامنے ھو تیرا یہ ییگانہ
 
وعدہ کا مان،!!!!!!

--------------------------------------------------------------------------------

اپنا بنایا ھے تو، ساتھ تو نبھاتا جا
کیا سوچ رھا، ضمیر کو جگاتا جا

یہ کیا قسمت، ھر دم پچھتاوا ھے
آج کے وعدہ کو، کل پر تو ٹلاتا جا

ابھی تو آئے ھو، کیا جانے کی ضد
پیار کے میٹھے، دو بول تو سناتا جا

معلوم ھے گیا تو، جانے کب واپسی
آنے تک چٹھی کا، وعدہ تو کراتا جا

وعدہ ھر خط میں، ارمان یہ دل کا
کچھ اپنے وعدہ کا، مان تو رکھاتا جا
 
کچھ مانوس سے چہرے، اجنبی بیگانے سے لگتے ھیں
کچھ انجان سے چہرے، اپنے ھی دیوانے سے لگتے ھیں

کبھی پاس تھے ھمارے، محفل کی رونق تھے کبھی
پاس سے گزرتے ھیں، تو بھی انجانے سے لگتے ھیں

آج وہ چہرہ چھپائے ھوئے، محفل میں آئے بیٹھے ھیں
نقاب میں بھی وہ اپنے، ارمان پہچانے سے لگتے ھیں
 
خوابوں کی دنیا سے باھر آؤ ،!!!!!!!

خوابوں کی دنیا سے باھر آؤ
حقیقت کی دنیا سے نہ جاؤ

خوابوں میں اپنی دنیا، خوبصورت نظر آتی ھے
اصل دنیا سے بےخبر اپنی مورت نظر آتی ھے

دنیا کے کردار سے نہ شرماؤ
خوابوں کی دتیا سے باھر آؤ

خلوص دل سےحریف کو بھلانا ھی طاقت ھے
اوپر والے کی بندگی کو اپنانا ھی عبادت ھے

صحرائی سراب سے نہ بہلاؤ
خوابوں کی دنیا سے باھر آؤ

اس دنیا میں تو اپنا ھر جگہ ایک امتحان ھے
اصل میں اپنا اوپر ھی خاص ایک مکان ھے

اب خلوص دل سے جگہ بناؤ
خوابوں کی دنیا سے باھر آؤ

ھر کوئی اپنا ھوجائے میرا ایک ارمان ھے
سب سے بڑا اوپر والا میرا ایک ایمان ھے

اخوت بھائی چارے سے اپناؤ
خوابوں کی دنیا سے باھر آؤ
 
تم اپنی نظروں کے تیر ھم پر کیا چلاتے ھو
زخمی ھم پہلے سے اب درد کیا جگاتے ھو

ھم تو یہاں اپنا جگر چھلنی کئے بیٹھے ھیں
تم آنکھوں کے کاجل کو بہتے کیا دکھاتے ھو

ھمیں تو سب علم ھے، تیری بے وفائی کا
اپنے آنسو سے محبت کا یقین کیا دلاتے ھو

ارمان میرے چٹکی میں مسل کر رکھ دیئے
اپنے قصور کا ھمیں ھی ملزم کیا بناتے ھو​
 
فرض تم نے اپنا بخوشی نبھا دیا
آکے میری قبر پر دیا ایک جلا دیا

جل رھا تھا سکوں سے مرقد پر
گوشئہ جگر کو کسی نے تڑپا دیا

کسی سے اب کیا شکوہ کریں
اک انجانے میں جلتا دیا بجھا دیا

کچھ تو روشنی تھی آس پاس
اب کسے پوچھیں کیوں رلا دیا

ارمان تھا پروانے کو تڑپنے کیلئے
تڑپنے سے پہلے کیوں سلا دیا​
 
ایک بےوفا عاشق نے اپنی محبوبہ سے کہا،!!!!

کیا کہوں مجھ سے بہتر تو تیرا سایہ ھے
ھمیشہ وہ ھر دم ھر گلی تیرے ساتھ تو رھتا ھے

محبوبہ نے اس بےوفا عاشق کو جواب دیا،!!!!!

کیا پوچھتے ھو یہ کیسا میرا سایہ ھے
اندھیرے میں تیری طرح میرا ساتھ چھوڑ جاتا ھے
__________________
 

مغزل

محفلین
بہت خوب جناب ماشا اللہ ، کلام پر اساتذہ کرام ہی رائے عطا فرمائیں‌گے ، میری جانب سے مبارکباد ، امید ہے آپ سے مراسلت رہے گی ، والسلام
 
اس لئے تو میں اپنی تمام، دکھ پریشانیوں کو بھول جاتا ھوں
جب بھی دل چاھتا ھے، دونوں دربار میں حاضری لگا آتا ھوں

مجھ بیمار کو اور کیا چاھئے، نطروں کے سامنے ان کا در ھو
کہ وہاں دعاء مانگنے سے پہلے، شفایاب اپنے آپ کو پاتا ھوں

میرے دل سے کوئی تو پوچھے، یہاں کیلئے کیوں تڑپتا ھوں
کسے کیا معلوم میں یہاں کیسی کیسی برکتیں اٹھاتا ھوں

ارمان ھے میری ھر لیل و نہار کہ ھمیشہ گزرتی رھے یہاں
میں خود ھی اپنےخوابوں میں دیکھو حمد و نعت سناتا ھوں​
 
Top