عبدالرحمن سید
محفلین
کیا بنے گا سپنوں سے، اپنے خود کو سجانے والے
مت گھبرا حقیقت سے، اپنے جی کو چرانے والے
رھے گا کب تک ایسے، بےکاری بنا کر گھر میں
گڑیا سے کھیلتے ھوئے، اپنے دل کو بہلانے والے
کبھی اپنے گھر سے، باھر تو نکل کر دیکھ لے
گھر میں خود کو بند، اپنے آپ کو ڈرانے والے
خوابوں کو دیکھ کر، تعبیر کو مقدر نہ سمجھ
وہ تو بکھر جاتے ھیں، اپنے خواب کو بنانے والے
ارمان دل کے ابھی سے، دھیرے دھیرے لگا گلے
جلدی بھی اتنی نہ کر، اپنے گلے کو لگانے والے
مت گھبرا حقیقت سے، اپنے جی کو چرانے والے
رھے گا کب تک ایسے، بےکاری بنا کر گھر میں
گڑیا سے کھیلتے ھوئے، اپنے دل کو بہلانے والے
کبھی اپنے گھر سے، باھر تو نکل کر دیکھ لے
گھر میں خود کو بند، اپنے آپ کو ڈرانے والے
خوابوں کو دیکھ کر، تعبیر کو مقدر نہ سمجھ
وہ تو بکھر جاتے ھیں، اپنے خواب کو بنانے والے
ارمان دل کے ابھی سے، دھیرے دھیرے لگا گلے
جلدی بھی اتنی نہ کر، اپنے گلے کو لگانے والے