کلام ارمان

بہت خوب جناب ماشا اللہ ، کلام پر اساتذہ کرام ہی رائے عطا فرمائیں‌گے ، میری جانب سے مبارکباد ، امید ہے آپ سے مراسلت رہے گی ، والسلام


بہت بہت شکریہ م م مغل جی،!!!!! کافی دنوں بعد حاضر ھوا ھوں،!!!! معذرت،!!!!

اور ویسے میں کوئی مستند شاعر یا ادیب نہیں ھوں، بس جو بھی زباں پر آتا ھے، وہی بےربط، بغیر وزن اور قافیہ کے لکھتا جاتا ھوں، کوئی غلطی ھو جائے تو اصلاح ضرور کردیجئے گا، تاکہ ھماری بھی مشق سخن جاری رھے، کچھ ھمیں بھی تو سیکھنے کو ملنا چاھئے،!!!!
 
کبھی تو ھم سے کچھ بتایا ھوتا
کبھی تو ھمیں کچھ اپنا بنایا ھوتا

آئے وہ اور چل دیئے پوچھا نہ کچھ
کبھی دل سے دل کو دکھایا ھوتا

مسکرانا تو ان کا شب روز کا تماشہ
کبھی تو غم کو دل سے لگایا ھوتا

ارمان پہلے بھی وہی تھا اور اب بھی
کبھی تو خوابوں میں ھمیں بلایا ھوتا​
 
ان کی محفل سجی ھے اور ھم اداس بیٹھے ھیں
کسی برگد تلے کوئی جیسے دیوداس بیٹھے ھیں

ان سے کیا شکوہ جنوں میں ھم نے کیا کیا نہ کیا
لباس ھے تار تار اپنا جیسے بے لباس بیٹھے ھیں

جان محفل تھے کبھی ھم، ان کے صنم خانے میں
اب بہت سے محفل میں چہرہ شناس بیٹھے ھیں

انہیں بھول جائیں ارمان، یہ ھو نہیں سکتا کبھی
ان کی یادیں دل میں لئے یہاں بےآس بیٹھے ھیں​
 

مغزل

محفلین
بہت بہت شکریہ م م مغل جی،!!!!! کافی دنوں بعد حاضر ھوا ھوں،!!!! معذرت،!!!!
ارے ارے ارے ۔۔ جناب معذرت کی کیا بات ۔۔ ’’ ہوئی تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی ہوگا ‘‘ ( ویسے آپس کی بات ہے میں بھی ایسا ہی ہوں ،اور منیر نیازی کے بقول ’’ ہمیشہ دیر کردیتا ہوں ‘‘
سو خاطر جمع رکھیے ہم بھی کوئی اقبال ہی ہیں جو ’’ دیر سے آتا ہے ‘‘ (شکریہ کی حاجت نہ رہی ، آپ کی دعائیں درکا ر ہیں )
اور ویسے میں کوئی مستند شاعر یا ادیب نہیں ھوں، بس جو بھی زباں پر آتا ھے، وہی بےربط، بغیر وزن اور قافیہ کے لکھتا جاتا ھوں، کوئی غلطی ھو جائے تو اصلاح ضرور کردیجئے گا، تاکہ ھماری بھی مشق سخن جاری رھے، کچھ ھمیں بھی تو سیکھنے کو ملنا چاھئے،!!!!
تو جناب ہم کون سے شاعر ادیب ٹھہرے ، ۔ بقول فاتح الدین بشیر محمود بھائی کے کہ ’’ سکہ بند تک بند ‘‘ ہیں ہم ، ۔ مشق سخن جاری رکھیے اور طبعِ حسرت سے فیض اٹھائیے ، انشا اللہ بامراد ہوں گے ، امید ہے آپ سے مراسلت کا شر ف حاصل رہے گا، ( اب چونکہ دو ایک ہی مراسلوں پر مبنی ہے ہماری ملاقات وگرنہ میں دست بستہ گزارش کرنا چاہتا تھا، امید ہے طبعِ نازک پر گراں گزرنے سے پہلے ہی معاف کیجے گا، اجاز ت ہو تو عرض کروں )
 
م، م، مغل صاحب،!!!!
بہت شکریہ، آپ سے تو ملاقات برسوں سے ھے، شاید آپکو یاد نہیں، بحر حال دو تین نیٹ پر ھی اردو کی محفلوں میں آپ سے بہت اچھی ملاقات رھی ھے،!!!!

اور جناب آپ تو ھمیں شرمندہ کررھے ھیں، آپ کی تحریروں کے مقابلے میں ھماری کیا حیثیت ھے،!!!!!ھم تو بس ادھر ادھر کی اپنی چلتی پھرتی زبان میں لکھ لکھا دیتے ھیں،!!!!!

ویسے بھی آج کل کے نوجوانوں کو اب تو اردو ادب سے دور دور تک واسطہ نہیں رھا ھے، کچھ پوچھو تو کہتے ھیں کہ وقت ھی نہیں ملتا،!!!! کمال ھے بھئی،!!!!!

اب اجازت
اللٌہ حافظ

خوش رھیں،!!!!
 

مغزل

محفلین
م، م، مغل صاحب،!!!!
بہت شکریہ، آپ سے تو ملاقات برسوں سے ھے، شاید آپکو یاد نہیں، بحر حال دو تین نیٹ پر ھی اردو کی محفلوں میں آپ سے بہت اچھی ملاقات رھی ھے،!!!! اور جناب آپ تو ھمیں شرمندہ کررھے ھیں، آپ کی تحریروں کے مقابلے میں ھماری کیا حیثیت ھے،!!!!!ھم تو بس ادھر ادھر کی اپنی چلتی پھرتی زبان میں لکھ لکھا دیتے ھیں،!!!!! ویسے بھی آج کل کے نوجوانوں کو اب تو اردو ادب سے دور دور تک واسطہ نہیں رھا ھے، کچھ پوچھو تو کہتے ھیں کہ وقت ھی نہیں ملتا،!!!! کمال ھے بھئی،!!!!!
اب اجازت ، اللٌہ حافظ
خوش رھیں،!!!!

جناب جناب ، یاد تو ہمیں بھی پڑتا تھا، پھر سوچا کہ خواہ مخواہ ’’ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفا داری ‘‘ تہمت کیوں اٹھائیں سو گریز کیا، رہی بات نوجوانوں کی تو کیا عرض کروں کہ یہاں تو بزرگوں کو بھی فرصت نہ رہی عدیم ہاشمی کے مصرعے کی طرح، بہر خیر و کیف آپ سے مراسلت کا شرف حاصل رہے گا، عرض یہ کرنی تھی کہ آپ کلام کو ’’ اصلاحِ سخن ‘‘ کی لڑی میں ایک کے بعد ایک کر کے پیش کیجے تاکہ اساتذہ کرام فرصت نکال کر نوک پلک سنوار سکیں ، یوں جام کے جام لنڈھائیے گا تو محض تسکین ِ طبع والی بات ہے ، اصلاح کی خوشبو تو اڑجائے گی ناں ؟؟ امید ہے آپ میرا مطمحِ نظر جان گئے ہوں گے ۔ مجھے بھی اجازت ، والسلام
 
م ،م ، مغل جی،!!!!

بہت بہت شکریہ،!!! آپکی لکھی ھوئی تحریر چاھے کسی کے جواب میں مخاطب ھی کیوں نہ ھو، دل میں ایک اپنا مقام بنادیتی ھے، بہت ھی خوش مزاجی اور انکساری جو آپکی تحریروں میں پوشیدہ ھے، وہ صرف کوئی جوہر شناس ھی جان سکتا ھے، آپکے قیمتی مشوروں کا شکریہ، میں کوشش کروں گا کہ میرے ٹوٹے پھوٹے بےربط تحریروں کی بھی کچھ اصلاح ھوجائے،!!!!!اور ویسے بھی ھم اپنی ھی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھتے ھیں،اور پھر آپ جیسے سخن ور موجود ھوں تو پھر ھمیں فکر کرنے کی کیا ضرورت ھے، جن سے ھمیں قدم قدم پر راہنمائی ملتی رھتی ھے، اور ھمارا فرض ھے کہ ھمیں مکمل استفادہ حاصل کرتے رھنا چاھئے،!!!!!!!!

اور ھمیں یہ بھی چاھئے کہ جو بہت کم علم اور کم شعور رکھنے والوں کیلئے جن کی اکثریت ھے، ان تک شعوری علم پہنچانے کیلئے ھر وسائل اور ذرائع کو استعمال کرتے ھوئے، ان کیلئے بالکل سہل اور آسان زبان کو استعمال میں لائیں تاکہ وہ کچھ بہتر طریقے سے اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق تھوڑا بہت کچھ تو سیکھ سکیں اور اپنی عملی زندگی میں بہتر استفادہ حاصل کرسکیں،!!!!

خوش رھیں،!!!!
 
بہت خوب جناب ماشا اللہ ، کلام پر اساتذہ کرام ہی رائے عطا فرمائیں‌گے ، میری جانب سے مبارکباد ، امید ہے آپ سے مراسلت رہے گی ، والسلام

جناب جناب ، یاد تو ہمیں بھی پڑتا تھا، پھر سوچا کہ خواہ مخواہ ’’ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفا داری ‘‘ تہمت کیوں اٹھائیں سو گریز کیا، رہی بات نوجوانوں کی تو کیا عرض کروں کہ یہاں تو بزرگوں کو بھی فرصت نہ رہی عدیم ہاشمی کے مصرعے کی طرح، بہر خیر و کیف آپ سے مراسلت کا شرف حاصل رہے گا، عرض یہ کرنی تھی کہ آپ کلام کو ’’ اصلاحِ سخن ‘‘ کی لڑی میں ایک کے بعد ایک کر کے پیش کیجے تاکہ اساتذہ کرام فرصت نکال کر نوک پلک سنوار سکیں ، یوں جام کے جام لنڈھائیے گا تو محض تسکین ِ طبع والی بات ہے ، اصلاح کی خوشبو تو اڑجائے گی ناں ؟؟ امید ہے آپ میرا مطمحِ نظر جان گئے ہوں گے ۔ مجھے بھی اجازت ، والسلام

کیا بات ہے مغل صاحب۔ کیا کمال شمال کی اردو بولتے ہیں‌ آپ۔
"مطمح نظر"‌ واہ واہ

کیا کہنے۔

'کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے'
 

مغزل

محفلین
کیا بات ہے مغل صاحب۔ کیا کمال شمال کی اردو بولتے ہیں‌ آپ۔
"مطمح نظر"‌ واہ واہ
کیا کہنے۔
'کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے'

سلیم صاحب معافی چاہتا ہوں ، ناگوار گزرا تو، ۔ محض ایک طفلِ مکتب ہوں کچھ الٹ پلٹ ہوگیا ہو۔:(
(ویسے کمال کا مجھے علم نہیں ، شمال کا اشارہ آپ نے کیا ہے ۔سوچتا ہوں اب پوربی بھی سیکھ ہی لوں :biggrin: )
 
پوربی زبان میں بھی ایک روائیتی مٹھاس ھے،!!!!! بلکہ ھر زبان اپنی جگہ ایک روائیتی پہچان لئے ھوئے ھے، جس کی خوبصورتی اور اسکی قدر وہیں کے لوگ جانتے ھونگے،!!!!!!

کاش کہ ھم ھر ایک کی زبان کو صدق دل سے جانیں اور انکی صدق دل سے عزت کریں،!!!!

خوش رھیں،!!!!
 
ہوا کا رخ کہیں تھا، سفر کہیں اور کا تھا
سوکھ گیا جیسے، شجر کہیں اور کا تھا

منزل سے بھٹک گیا، راستہ نہ مل سکا
نشان تو ساتھ تھا، مگر کہیں اور کا تھا

کیا طلسم ان، حسین نظاروں کا دیکھا
آنکھ کھلی جب، سحر کہیں اور کا تھا

غلط فہمی تھی، مستی کا عالم تھا
موج کا زندگی پر، اثر کہیں اور کا تھا

ملتےہی لگا کہ، طلاطم برپا ہوجائےگا
سکوت طاری رہا، بحر کہیں اور کا تھا

ساتھ تھا وہ میرے، ارمان تھا جب تک
آنکھ کھلی جب، دلبر کہیں اور کا تھا​
 

اس چالباز دنیا کی تیزرفتاری سے ڈر لگتا ہے
اب کسی کی خوش گفتاری سے ڈر لگتا ہے

کیا سبق دیتے پھرتے ہو اپنے ہی دوستوں کو
ان خوشیوں کی امن تابکاری سے ڈر لگتا ہے

جو بوئے تھے کل ہم نے، برباد ہو گیا آج سب
اپنے ہی ہاتھ کی شجرکاری سے ڈر لگتا ہے

وہ سکون کہاں سے لائیں جو بیت گئے دن
ہر راہ پر بے خبر، مارا ماری سے ڈر لگتا ہے

ماں بیٹی کی عزت کو کس کی نظر لگی
زمانے کی رسم کارا کاری سے ڈر لگتا ہے

خنجر سے لگا گھاؤ سنبھل بھی جائے گا
قاتل نظروں کی دو دھاری سے ڈر لگتا ہے

ہم نے رزق حلال کی تمنا کی تھی مگر
زمین پر بیٹھے بے کاری سے ڈر لگتا ہے

ارمان اپنے سمیٹ کر، دریا میں ڈال دیئے
خوش ہوں اب مگر دنیاداری سے ڈر لگتا
 
گھر لوٹ کر پہنچے تو ایسا لگا
کچھ اپنا اپنا مگر بیگانہ سا لگا

سب بدل گئے، کوئی اپنا نہ رہا
ممتا کا پیار تھا، جو اپنا سا لگا

ماں کو اپنے لئے، وہاں تڑپتے پایا
وہی مجھے وہاں، اپنا شناسا لگا

گھر کے درو دیوار، اور میرا بچپن
گررا تھا جہاں، کچھ انجانا سا لگا

ماں کو اب کہاں، ہوش تھا وہاں
بس ایک گود کا وہ سہارا سا لگا

مجھ کو لگایا گلے، ماتھا جو چوما
تڑپ اٹھا میں، خود دیوانہ سا لگا
 
اپنے اپنے غم کو دیکھو گلے لگائے پھرتے ہیں
اچھا نہ ہوجائے زخم، کھار جمائے پھرتے ہیں

ہمارے لئے تو کچھ کہنا بھی کیسا جرم ہوگیا
وہ تو زمانے بھر میں شور مچائے پھرتے ہیں

کبھی ان سے سہمے سہمے سے رہتے تھے
اب ہمیں دیکھ کر وہ چہرہ چھپائے پھرتے ہیں

دنیا کے باد و باراں نے کچھ نہ کہنے دیا ہمیں
وہی بات ہم اپنی زبان میں دبائے پھرتے ہیں

ارمان دل میں جانے کیا کیا پوشیدہ کر رکھا ہے
چھپ چھپ کر ہم بھی آنسو بہائے پھرتے ہیں
 
Top