کلام سچل سرمست

”ڪڏھن ٿيو ڪونڪو، عاشقِن آرام، ميان،
راتو ڏينھان تن اُتي محبت جو ماتام، ميان،“
خاڪَون ھَلج خاص ٿي ڪر پاڻِيءَ کَؤن پرواز، ميان،
چ۔ڙيءَ چَنبو ماريُئي ، ٿي شاھِين ۽ شھباز، ميان.“
”جيڪو اَصل آھي، ٿيو ھاڻي سو سلطان، ميان،
گھوڙي چڙھندِڙ گم ٿيو، پيو گھوڙو ۾ جولان، ميان.“
” گرد ڳجھو ڪيو طالبو، اھو گھوڙي جو ھسوار، ميان،
گھوڙي وارو گم ٿيو، اُڀريو گرد غبار، ميان.“
آيو بحر جوش ۾، تڏھن موج پَئي ٻاھار، ميان،
ھَي ھَي آيو نانءُ ۾، ٿيو ساوڻ جو سينگار، ميان.“
”لُ۔ڙَ منجھَون ٿيو اَڇو ڪارو، اَصل سو درياہ، ميان،
بيحد رنگ گھڻا ٿيا ٻاھر، ھرڪو ٿيو گمراہ، ميان.“
”سانوڻ لٿو، ھڪ ٿِي تڏھن پاڻي موٽيو پوءِ، ميان،
ڪارو اڇو لُ۔ڙ ٿيو، اھو سارو سمونڊوءِ ، ميان.“
”نانءَ لَھِي ويا ٻاھريان ، اھو باقي رھيو نام، ميان،
ڪوران، ڪَسيان، واھڙان، ھت ڪلي ٿيا گمنام، ميان.“
”ھِت سَڀيئِي درياھ ٿيو، ٻيو ڪوڙا لٿا نانءَ ، ميان،
اول آخر ھڪ ٿيو، ويا وچائون گنان ، ميان.“
”اصل جيڪي ھوس آءُٗ آھيان ھِت ڀي سو، ميان،
آخر ٿيندس وڃي اُھوئي ، ھڏ آھِيان ڪونه ٻيو، ميان.“
”اکيون اکڙين ۾ رکي ،تون پنھنجو پاڻ سُڃاڻ ، ميان،
پوي نظر جت تانھنجي ، تت پنھنجو چشم چال، ميان.“
”اکيون اکڙين ۾ رکين ، تا ھِت ھُت تون‘ ھين آءُٗ ، ميان،
جي خبر اکين جي لَھيين ، تا تون نرالو نانءُ ، ميان.“
اکين مون معلوم ٿئي ، اِھو صورت جو سينگار، ميان،
”سچو“ سارو سچ ٿيو، ٻيو ناھي تفاوت وار، ميان.“
سچل سرمست
کوئی اس کا اردو ترجمہ کر دے تو ممنون ہوں گا
 
شاہ جی کلام سچل سرمست کا عنوان دیکھ کر میں نے بڑے چاؤ سےیہ لڑی کھولی تھی کہ آپ نے کچھ پوسٹ کیا ہے۔ اور آپ جو بھی پوسٹ کرتے ہیں کچھ خاصے کا ہی ہوتا ہے۔۔لیکن:brokenheart:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب دعا کرتا ہوں کہ کوئی اسے ترجمہ کر دے:)
 
شاہ جی کلام سچل سرمست کا عنوان دیکھ کر میں نے بڑے چاؤ سےیہ لڑی کھولی تھی کہ آپ نے کچھ پوسٹ کیا ہے۔ اور آپ جو بھی پوسٹ کرتے ہیں کچھ خاصے کا ہی ہوتا ہے۔۔لیکن:brokenheart:۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ اب دعا کرتا ہوں کہ کوئی اسے ترجمہ کر دے:)
میرے نزدیک یہ ہے ہی خاصے کی چیز
کوئی اللہ کا نیک بندہ اس کا ترجمہ کر دے
ایک حج کا ثواب اس کی نظر
 
میری اوقات تو نہیں کہ سچل سائیں کےآفاقی کلام کا حقیقی مفہوم بیان کر سکوں، لیکن اگر اجازت ہو تو لفظی ترجمہ عرض کرنے کی کوشش کرسکتا ہوں
 

تعبیر

محفلین
شاید تعبیر بہن اس کا ترجمہ کر سکیں
میرا خیال ہے ان کا تعلق سندھ سے ہے


بھائی میری سندھی کا تو اللہ ہی حافظ ہے اور میں سندھی میں انگوٹھا چھاپ ہوں :p مجھے تو لکھنی بھی نہیں آتی بس اٹک اٹک کر پڑھ لیتی ہوں :noxxx:
فاتح ہرفن مولا ہیں اور استادوں کے استاد بھی انہیں زحمت دیتے ہیں :)
ورنہ میں اپنے مسٹر سے ترجمہ کر وا دونگی لیکن کچھ وقت لگے گا کہ آجکل بہت مصروف ہیں وہ :)
ویسے آپ کو کیسا پتہ لگا کہ میرا تعلق سندھ سے ہے؟ ہے تو سہی پر کراچی سندھ سے
 
بھائی میری سندھی کا تو اللہ ہی حافظ ہے اور میں سندھی میں انگوٹھا چھاپ ہوں :p مجھے تو لکھنی بھی نہیں آتی بس اٹک اٹک کر پڑھ لیتی ہوں :noxxx:
فاتح ہرفن مولا ہیں اور استادوں کے استاد بھی انہیں زحمت دیتے ہیں :)
ورنہ میں اپنے مسٹر سے ترجمہ کر وا دونگی لیکن کچھ وقت لگے گا کہ آجکل بہت مصروف ہیں وہ :)
ویسے آپ کو کیسا پتہ لگا کہ میرا تعلق سندھ سے ہے؟ ہے تو سہی پر کراچی سندھ سے
تُکا لگایا تھا کہ آپ کا تعلق سندھ سے ہے :idontknow:
 

سجاد علی

محفلین
واہ، خوبصورت انتخاب۔۔۔۔
پہلی چار سطر کا ترجمہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔۔۔




عشاق کو حاصل، کبھی نہیں آرام، میاں
شب و روز وہان، محبت کا ماتام، میاں

خاک سے رہنا خاص، کر پانی سے پرواز، میاں
چڑیا پر لپکتے ہو، ہوکر شاہین و شہباز، میاں،
 

ماہی احمد

لائبریرین
واہ، خوبصورت انتخاب۔۔۔۔
پہلی چار سطر کا ترجمہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔۔۔




عشاق کو حاصل، کبھی نہیں آرام، میاں
شب و روز وہان، محبت کا ماتام، میاں

خاک سے رہنا خاص، کر پانی سے پرواز، میاں
چڑیا پر لپکتے ہو، ہوکر شاہین و شہباز، میاں،
اور باقی کا؟
 

طارق حیات

محفلین
عاشقوں کو کبھی بھی آرام میسر نہیں آیا
رات دن ان پر محبت (درد و فراق) کا ماتم جاری ہے
خاک پر رہ کر بھی تم خاص رہنا، اور پانی (دنیا) پر پرواز کرنا
(عشق نے) ایسی ضرب رسید کی کہ شاہیں اور شہباز بنا دیا (حق سے آشنا کردیا)
جو اصل (حق) ہے وہ اب سلطان بن گیا ہے
گھوڑے پر چڑہنے والا گم ہوگیا، خود گھوڑا شش و پنج میں مبتلا ہوگیا
جو گھوڑے سوار کی گرد ہے ، سو اے طالبو اسے چھپاؤ
گھوڑے والا تو گم ہوگیا، اور گرد غبار ابھر آیا
پھر بحر جوش میں آیا، تب موج باہر نکلی
پھر اس پر نام پڑا ، اور ساون کی خوبصورتی ہوئی
اُسی غبار میں سے سیاہ و سفید بنا، جو کہ اصل دریا تھا
باہر بیحد رنگ ظاہر ہوئے، جس سے ہر کوئی گمراہ ہوا
ساون ختم ہوا، پانی ایک ہوکر واپس ہوا (بارش کی صورت میں برسا)
وہ جو کالا غبار والا سمندر تھا سو سفید ہوا
باہر کے دوسرے نام جھڑ گئے، وہ نام باقی رہا
تالاب، جوہڑ، ندی یہ سب نام گمنام ہوئے
یہاں سب چھوٹے بڑے دریا ایک ہوئے، اور اُن کا نام ختم ہوا
اول اور آخر ایک ہوا، جو بیج میں تھے سو غائب ہوگئے
میں کون اصل میں تھا میں یہاں (ناسوتی دنیا میں) بھی وہی ہوں
آخر جاکر وہاں میں وہی رہوں گا، میں کوئی دوسرے ہڈی پوست سے نہیں بنا
تم اپنی آنکھوںمیں آنکھوں رکھ کر اپنے آپ کو پہچانو
اگر تمہیں اُن آنکھوں کو پتا پڑے، تم تمہارا نام دوسرا ہوگا
انہی آنکھوں میں سے صورت کے سنگھار(صفات کے ذریعے ذات تک رسائی ہوگی) کا پتا پڑتا ہے
سچل سب سچ ہوا، اور اس میں ذرا برابر بھی شک نہیں ہے
 

طارق حیات

محفلین
1533729_725224857521103_1146598026410387077_n.jpg
 
Top