الف عین
لائبریرین
تمہید
شہریار جیسے عظیم شاعر کے بارے میں مجھے بہت افسوس تھا کہ انٹر نیٹ پر ان کا محض وہ کلام دستیاب تھا جس کو امراؤ جان اور گمن وغیرہ فلموں میں ان کے دوست مظفر علی نے لے لیا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ کئی بار خیال آیا کہ میں ہی ٹائپ کروں، لیکن میرے پاس بھی محض دو ابتدائی مجموعے ’اسم اعظم‘ اور ’ساتواں در‘ تھے۔
اس بار علی گڑھ میں ہندی ڈپارٹمینٹ کے ایک صاحب معراج احمد کے بلاگ کا لنک ملا، جنہوں نے اپنے بلاگ میں اردو شاعری بھی خاصی پوسٹ کر رکھی ہے۔ اس کے بعد میں نے ہندی میں بہت سے لوگوں کو تلاش کیا تو کافی مواد ملا۔ خاص کر کوتا کوش میں تو اردو شاعری کا بڑا ذخیرہ ہے، کئی وہ کتابیں بھی شامل ہیں جو ہندی رسم الخط میں شائع ہوئی ہیں۔ چنانچہ میں بہت خوش ہوا اور پھر یہ پروجیکٹ شروع کیا۔ سب سے پہلے شہریار کا کلام، جس کو ہندی رسم الخط میں جمع کیا، اور پھر یہاں سے اس کو اردو رسم الخط میں کنورٹ کیا (یہاں کرلپ کے اطلاقئے کی بہ نسبت بہتر کارکردگی دیکھی گئی ہے)، پھر اس کو درست کیا، میرا، مرا، تیرا، ترا وغرہ بھی جہاں بحر کے حساب سے تھا، اسے درست کیا۔ بہر حال نوبت ایں جا رسید کہ الحمد للہ دو ای بکس بن گئی ہیں۔ ایک نظموں کی، اور ایک غزلوں کی۔ ان کو لائنریری میں ارسال کرنے کی جگہ پسندیدہ کلام میں پوسٹ کر رہا ہوں، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس کی پہنچ ہو سکے۔ بہت سے لوگ محض پسندیدہ کلام کے لئے ہی اردو محفل وزٹ کرتے ہیں نا۔۔۔
بہر حال اس لمبی تمہید کے بعد پیش ہیں شہر یار کی نظمیں۔۔ انٹر نیٹ پر پہلی بار۔۔۔۔
شہریار جیسے عظیم شاعر کے بارے میں مجھے بہت افسوس تھا کہ انٹر نیٹ پر ان کا محض وہ کلام دستیاب تھا جس کو امراؤ جان اور گمن وغیرہ فلموں میں ان کے دوست مظفر علی نے لے لیا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ کئی بار خیال آیا کہ میں ہی ٹائپ کروں، لیکن میرے پاس بھی محض دو ابتدائی مجموعے ’اسم اعظم‘ اور ’ساتواں در‘ تھے۔
اس بار علی گڑھ میں ہندی ڈپارٹمینٹ کے ایک صاحب معراج احمد کے بلاگ کا لنک ملا، جنہوں نے اپنے بلاگ میں اردو شاعری بھی خاصی پوسٹ کر رکھی ہے۔ اس کے بعد میں نے ہندی میں بہت سے لوگوں کو تلاش کیا تو کافی مواد ملا۔ خاص کر کوتا کوش میں تو اردو شاعری کا بڑا ذخیرہ ہے، کئی وہ کتابیں بھی شامل ہیں جو ہندی رسم الخط میں شائع ہوئی ہیں۔ چنانچہ میں بہت خوش ہوا اور پھر یہ پروجیکٹ شروع کیا۔ سب سے پہلے شہریار کا کلام، جس کو ہندی رسم الخط میں جمع کیا، اور پھر یہاں سے اس کو اردو رسم الخط میں کنورٹ کیا (یہاں کرلپ کے اطلاقئے کی بہ نسبت بہتر کارکردگی دیکھی گئی ہے)، پھر اس کو درست کیا، میرا، مرا، تیرا، ترا وغرہ بھی جہاں بحر کے حساب سے تھا، اسے درست کیا۔ بہر حال نوبت ایں جا رسید کہ الحمد للہ دو ای بکس بن گئی ہیں۔ ایک نظموں کی، اور ایک غزلوں کی۔ ان کو لائنریری میں ارسال کرنے کی جگہ پسندیدہ کلام میں پوسٹ کر رہا ہوں، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس کی پہنچ ہو سکے۔ بہت سے لوگ محض پسندیدہ کلام کے لئے ہی اردو محفل وزٹ کرتے ہیں نا۔۔۔
بہر حال اس لمبی تمہید کے بعد پیش ہیں شہر یار کی نظمیں۔۔ انٹر نیٹ پر پہلی بار۔۔۔۔