وہ کون تھا
وہ کون تھا، وہ کون تھا
طلسمِ شہرِ آرزو جو توڑ کر چلا گیا
ہر ایک تار روح کا جھنجھوڑ کر چلا گیا
مجھے خلا کے بازوؤں میں چھوڑ کر چلا گیا
ستم شعار آسماں تو تھا نہیں
اداسیوں کا راز داں تو تھا نہیں
وہ میرا جسمِ نا تواں تو تھا نہیں
تو کون تھا
وہ کون تھا؟
٭٭٭