کلام فیصل عظیم فیصل

نفرت ١





تیری نفرت کے مینارے
یہ مایوسی کے انگارے
محبت کے سمندر میں
الٹ کر ڈوب جائیں گے
جنہیں تم نفرتیں سمجھو
وہی ہیں خواہشیں تیری
انہی چاہت کی لہروں میں
تمہاری نفرتیں گھل کر
تہوں میں ڈوب جائیں گی
 
نفرت ٢



نفرت کتنی اچھی ہے
جینے کا مقصد بنتی ہے
نفرت کرنے والے اچھے
نفرت جن سے وہ بھی اچھے
ایسی نفرت کیسی نفرت
نفرت تو اک جذبہ ہے
جذبوں سے نفرت کا کیا
جب تک نفرت کو نہ جانو
چاہت میں ڈوبو گے کیا
نفر ت چاہت کا سایہ ہے
سائے سے نفرت کا کیا
 
تماشا


اک دن جامن کی چھاؤں میں
مل بیٹھے تھے تم اور میں
اس دن بادل خوب تھا برسا
اور بارش بھی خوب ہوئی
تیرا مجھ کو اتنا کہنا
بس فیصل اب گھر کو چلیں
میرا ایک بہانہ رکھنا
بارش تو روک لینے دو
بادل تو چھٹ لینے دو
یاد مجھے ہیں اب تک جانا
روشن لمحے
بیت گئے جو سنگ تیرے
پھر ان سارے لمحوں کو
تم نے ہی مسمار کیا
برباد کیا
تب وہ لمحے ناگ بنے تھے
میری روح تماشا بن کر
ان ناگوں کے گھیرے میں تھی
 
دلوں کے اندر

دلوں کے اندر
بدلتے موسم بدل بدل کر بدل رہے ہیں
ابھی یہ موسم بہار کا ہے
گلاب ہر سو ہی کھل رہے ہیں
دلوں سے دل جیسے مل رہے ہیں
یہ دیکھ گرمی بھی آگئی ہے
تمام پھولوں یہ دیکھ لو تم
شگفتگی تھی کہاں گئی ہے
یہ گرم موسم یہ لو کے تھپڑ
ہوا کے اندر بہت سی خشکی
زمیں دل پر محبّتوں کی
فصل کے اندر سما رہی ہے
یہ اس فصل کو جو دیکھ پاؤ
بے درد ہو کر جلا رہی ہے
پھر ایک دم سے
یہ رت سی بدلی
دلوں کے اندر
محبّتوں کی فصل کے پودے
جو جل چکے تھے
یہ کس طرح کی خزاں ہے آئ
جو ان کو فورا گرا رہی ہے
مجھے یہ آیندہ کل سے دیکھو
بہت زیادہ ڈرا رہی ہے
میں پھر بھی اپنی مسافتوں پر کھڑا ہوا ہوں
خیال راتیں سراب راہیں
لہو کا موسم امید سانسیں
وہ آئے گا کل جو کل ہے روشن
کبھی تو میں اس کی صبح دیکھوں
پھر ایک دم سے مہیب سردی
خزاں کو روندے یوں آ رہی ہے
اسی نے میرے خزاں رسیدہ ستم گزیدہ
غریب دل میں برف سی بھر دی
تمہیں بتاؤں یہ سچ ہے جانا
تیری محبّت کی شمع پھر بھی
یوں جل رہی تھی مچل رہی تھی
اور اسکی لو سے
یہ روح میری پگھل رہی تھی
پھر ایک دن اس طرح سے سورج کو میں نے دیکھا
ہوائیں مہکی تھیں ایسے بہار آئی ہوئی ہو جیسے
کہ جس طرح سے
دلوں کے اندر
بدلتے موسم بدل بدل کر بدل رہے ہیں
 
ارشاد کئے جائیں گے لیکن یہ بتانا
ایسے رہی محفل تو شمع کون بنے گا
_______________________
ممتاز اگر یاد میں رہتی ہے تمہارے
اک تاج محل اس کو بنادو ذرا پیارے
______________________
گھر کا رخ تک نہیں کیا ہم نے
اب تلک دیس میں بدیسی ہیں
__________________
رشتے ناطے ضرورتوں کے سراب
اس لیئے لوگ بھول جاتے ہیں
جانے والے کو پھول کر سارے
پھر نئی "محفلاں" سجاتے ہیں
_____________________
جب ملو مسکرا کے ملتے ہو
اپنے سب دکھ چھپا کے ملتے ہو
دور اس سے نفاق ہوتا ہے
جب کبھی دل ملا کے ملتے ہو
_____________________
دل بہلنے کو محفلیں سجتی
زہر پی پی کے رات کٹتی ہے
محفلیں "یار" کے بنا سونی
عقل یاراں اسی پہ "سٹتی" ہے
______________________
فیصل عظیم تو نام ہے اس کو پتہ پھر فن کہاں
بن آپ کے ہو داستاں ایسا بھلا ممکن کہاں
گر نام سے عظمت ملے تو سب کلیم ہوا کئے
یہ آپ کی چاہت ہے ورنہ ہم کہاں گفتن کہاں
__________________________
اس کا جاں سے جانا فیصل ہرگز بھی بیکار نہیں
دیکھو ایک ذرا سی جان ، جا کر تجھ کو یاد رہی
______________________
الجھنون کو سلجھنوں کی آس دیتے جائیے
سہموں کواک چاہت بھرااحساس دیتےجائیے
اک سمندر پی لیا ہے پھر بھی کچھ کم نہ ہوئی
آپ پیاسے کیوں رہیں یہ پیاس دیتے جائیے
_______________________
وہی بارش ہوا کرے گی یہاں
وہی بادل گرج گرج برسیں
________________________
کب تک چیخیں ہم اور تم
کب تک رونا روئیں گے
ساٹھ برس سے پھیلا گند
ہم ہی اس کو دھوئیں گے
______________________
مسیحا کہاں کون آئے گا ہم میں
ہمیں عادتیں ظلم سہنے کی اچھی
سیاست عدالت شرافت ندارد
یہ باتیں کتابوں میں کہنےکی اچھی
______________________
کھانا پینا اور سو رہنا
اور پھر کچھ نہیں ہوا کہنا
آج کے نوجواں عظیم ہوئے
خواب کی جنتوں میں گم رہنا
________________
یہ بات اپنی بیگم کو کیسے بتانی
اسی خوف سے یاد آتی ہے نانی
کہ شاہ و گدا کیا کنیز اور ملکہ
کہیں چاکری ہے کہیں حکمرانی
_____________________
کوئی بد تو بھلا نہیں ہوتا
اس طرح ما جرا نہیں ہوتا
سارہ عمار بھی تو اپنا ہے
کوئی اپنا برا نہیں ہوتا
______________________
آپ کی محبت ہے اور لوگ کہتے ہیں
دیکھ لو یہاں آیا یہ کہاں سے دیوانہ
___________________
زندگی شور سے عبارت ہے
ابن آدم سکوں کہاں پائے
_____________________
آج پھر کش مکش نے گھیرا ہے
تجھ کو بھولوں تو کسطرح بھولوں
_____________________
ہجر کو وصل کی چاہت ہوتی
وصل میں جذب کی راحت ہوتی
شکوہ گردش ایام مگر کر کے بھی
آپ آئے توکہاں اور وضاحت ہوتی
________________________
یہ دن بدن تری رنگت خفیف کیونکر ہے
مجھے یہ شک ہے کہ ہم پھر بچھڑنے والے ہیں
________________________
اگئے پھر سے یہاں آج مگر چونک گئے
کوئی آیا نہ کیا ہے کہ یہاں کوئی نہیں
__________________________
واقعی دن ہے روشنی سے بھرا
رات سے ہم بھی آنکھ کھولے ہیں
______________________
درحقیقت تو ہم اکیلے ہیں
اور تم پاس پاس ہو شاید
_________________________
آج ہمارے بیت گئے ہیں
کچھ گھنٹے پھر تیرے بن
دور ہوئے جو صدیاں بیتیں
لوگ کہیں ان کو کچھ دن
______________________
نظر یاراں سے اب گلہ کرنا
دل کی رہبانیت پہ بھاری ہے
_________________
خوب رخسار و تل کی بات کہی
آپ نے گُل سے گِل کی بات کہی
کچھ تو مسکا کے شعر لکھ ڈالا
اس قرینے سے دل کی بات کہی
__________________
ان کی سب داستاں پرانی تھی
اورسوچوں میں اک روانی تھی
بات سے بات جب کہ چل نکلی
کہنے والی بھی اپنی نانی تھی
___________________
ہائے انداز تخاطب ان کا، آپ نے ان سے کہا
کچھ ہمیں سکھلائیے ،ہم بھی کریں کچھ ہاؤ ہا
_________________
ہم نہیں چاہتیں بلاتی ہیں
آپ رک پائیں تو رکا کیجئے
___________________
جب بھی آتا ہوں اوس کی محفل
خود کو بھولا ہوا سا لگتا ہوں
________________
محفلیں تھیں جو رونقوں والی
آج مجھ کوعجیب لگتی ہیں
_________________
وقت کی کمی ہوگی اور لوگ آئیں گے
وہ مزار پر آکر اک دیا جلائیں گے
تم کہاں پہ جا بیٹھے ، محور محبت تھے
کس سے ہم لڑیں ہر دم کون اب منائیں گے
________________________________
دوستوں سے جو دور ہوتے ہیں
وہ ادھورے ضرور ہوتے ہیں
آپ سے دور اور ہم جائیں
یہ وساوس حضور ہو تے ہیں
__________________
عمر عزیز اصل میں ہردم کمی پذیر
ہاں ہم شبہیہ ذات میں ظاہر نہیں ہوئے
______________________
گر تم نہ خود پسند ہوئے تو مرے عزیز
دنیا سے کہاں چاہ کی امید کرو گے
_______________________
آج کل ہم اداس رہتے ہیں
اور کچھ آس پاس رہتے ہیں
عمر جنکو تھی ہم نے دے ڈالی
ان کے چرکے ہی پاس رہتےہیں
____________________
اللہ نہ کرے کوئی بھی اس راہ سے گزرے
ہو جسکی منازل میں بیابانَِ و ہجر و غم
____________________
ابتک مجھے یقین نہیں ہے کہ تم نہیں
میری حیات رائیگاں میں آج ہم سفر
______________________
محبت کر رہا ہوں
اسی سے ڈر رہا ہوں
محبت موت بھی ہے
میں شاید مر رہا ہوں
__________________
عجب یہ موسم اداسیوں کا
میری جبیں پر سوار بیٹھا
نہ کوئی چاہے مجھے یہاں پر
میں اپنی بازی تو ہار بیٹھا
وہ جس کو مرکز کہا تھا میں نے
وہی ہے جو مجھ کو مار بیٹھا
_________________
جان بہاراں کے لیے حاضر ہے دل جان و جگر
مغلوبِ غالب ہو تو ہو تیشہ دہن - رب کی پناہ
_________________
الحمد - زن گل گو ملی جانا کہ الفت کون ہے
اب جو نہیں اپنی رہی اسکا خدا رکھے بھرم
_____________________
آپ کی گفتگو مٹھائی ہے
خوب چینی ہمیں کھلائی ہے
چین کی چینیاں وہیں رکھیں
بوریاں کھانڈ ہند سے آئی ہے
_______________________
مجھے لگتا ہے یہ بستی بہت ہی تنگ بستی ہے
جہاں دن رات ہر نکڑ خیانت یوں برستی ہے
کہ جیسے گرمیوں میں بارشوں سے زندگی برسے
یہاں زندہ نہیں زندہ یہاں پر موت سستی ہے
______________________
شاید مری حیات میں رنگین کچھ نہیں
ہاں سچ ہے تیری یاد سے سنگین کچھ نہیں
_________________
کتنے برس کے بعد ملے ہو
لیکن بالکل ویسے ہو
خاموشی سے دور ہو بیٹھے
کچھ بتلاؤ تم کیسے ہو
_________________
یہ لوگ کہاں سے آتے ہیں اقبال کی باتیں کرتے ہیں
لیکن جب بات عمل کی ہو تو آ - با - شائیں کرتے ہیں
سچ کہتا ہوں ہم سارے ہی باتوں کے مجاہد بنتے ہیں
شمشیر و سناں کی باتیں بھی ہم دائیں بائیں کرتے ہیں
اب قوم مری ملا۔حاکم۔عادل کی جنگ میں الجھی ہے
سر پر آیا فتنوں کا زمن یہ شوخ ادائیں کرتے ہیں
_________________
ہو جس کی ماں گھنے جنگل میں گم شدہ پھرتی
وہ ماں کو بھول کے کس طرح جشن میں گم ہو
_____________________________
کتنی مائیں ہم نے بیچی "آقا" کے فرمانے پر
کتنوں کو جیلوں میں ڈالا حق کی بات سنانے پر
آزادی کا جشن منائیں، ہم تم پاکستانی ہیں
دنیا پر آنے سے پہلے اپنے مر مر جانے پر؟
__________________________
مہذب بستیوں کی بات کرنا
مرے بھائی ہمیں زیبا نہیں ہے
_________________
بھات ہے چاول اور کرنسی
بھات کے پتے دوا بنائیں
بھات بہانے بج گئی بنسی
اب ان کو کیسے سمجھائیں
رنگٹ ،بھات،روپیہ،پیسو
روبل، ڈالر، درہم آئیں
آؤ مل کر چائے پی کر
اس جھگڑے کو ختم کرائیں
بھات پہ لکھی قسمت باتیں
ہندو جوگی سب بت لائیں
دال بھات کھانے والوں سے
کوئی پوچھے بھات کہاں ہے
______________________________
وہ عشق جس کا ہو آغاز بر سر بازار
وہ عشق تجھ کو رلا کے بھی تھم گیا ہوگا
___________________
مجھے قسم ہے تیرے عشق باکمال کی اب
تم جان بھی مانگو گے تو انکار نہ ہوگا
____________________
عشق کہتے ہیں جسے تھم نہیں سکتا چنداں
یہ تو تم کو بھی بنا دے کا رئیسٍ رنداں
ہاتھ میں خمر رہے نظر میں ہو گھر زنداں
پاس ہے موت کھڑی پھر بھی ہے دیکھوخنداں
____________________
چلی یاں تو بات تھی عشق کی مرا راز “ راز “ رہا نہیں
میں رہا ہوں ازل سے “ نامراد“ کبھی“ سرفراز“ رہا نہیں
_________________
یقیں ہے مجھ کو محبت نہیں تجارت ہے
چھپی ہو غرض محبت جواب میں جس کے
_______________
یہ اسقدر نہ تھا مشکل کہ بنتے آج ہم پھکڑ
ہواؤں کا تماشا تھا نہ کوئی بھی نیا جھکڑ
________________
‘ڑ‘ کم بخت ایسا حرف ہے اردو کے حرفوں میں
کہ جس بن ٹوٹ جاتا ہے نہیں “جڑتا“ اگر کم ہو
____________________
“ں“ اگر لکھو تو مطلب “ ن “ ہوتا ہے
کسی کا کام تم کر دو تو وہ ممنون ہوتا ہے
_________________
شکوے کرنا حق ہے لیکن شکووں میں تمازت مت لانا
کندھوں پہ اگر کچھ بھی نہ رہے پھر بھی تم دور نہیں جانا
_________________
کتنے برس کے بعد ملے ہو
لیکن بالکل ویسے ہو
خاموشی سے دور ہو بیٹھے
کچھ بتلاؤ کیسے ہو
_____________________________
جا رہی تھی تو چلی جاتی بھلا میکے ضرور
پھر یہ بچے چھوڑ کر جانے ضد کیوں جان جاں
آٹھ بچے اور گھر کی ہر ضرورت الحفیظ
بن کے بارش آرزو پر خوب برسے و الاماں
__________________
سیخ پا ہوکر جو بولیں نصف بہتر خوب ہے
جا رہی ہوں آج میکے تم اکیلے خوش رہو
___________________
پھول خوشبو سفیر چاہت کے
خواب تو ہیں سراب راحت کے
__________________________
سفر حیات کا اتنا بھی کہاں مشکل تھا
پلک جھپک بھی گئی عمر بھی تمام ہوئی
__________________________
تخلیہ کہتے ہی سونی محفلیں سب ہو گئیں
دل کے اندر شور و غوغا سا کہاں سے آ گیا
___________________
رہے آنچ نفرتوں کی جلے آگ سازشوں کی
میرا رقص چاہتیں ہیں یہی فاتح زمانہ
_______________________
تیری یادوں کی خوشبو سے معطر
یہ راہیں پھیلتی ہی جا رہی ہیں
کہیں نفرت کا کوئی شائبہ ہو
یہاں ممکن نہیں فرما رہی ہیں
______________________________
کون کہتا ہے پاک دامن محبت ہے گنہ گاری
محبت کرنے والے عشق میں مصلوب ہوتے ہیں
________________
نفرت آدھا کر دیتی ہے
چاہت اس کو بھر دیتی ہے
نفرت ایک ادھورا پن ہے
جسے مکمل کر دیتی ہے
_________________
نفرتوں سے کے حاصل
چاہتوں کو پھیلاؤ
جو بھی دور رہتا ہے
دل قریب لے آؤ
________________
نفرت سے اب نفرت کرنا ہم سیکھیں گے
چاہت کی چاہت میں رہنا ہم سیکھیں گے
دل شاد رہو اور ضبط کے آنسو پی جاؤ تم
دنیا کے طالوت کو سہنا ہم سیکھیں گے
_________________
محبت روشنی سے خوب لیکن
مرا مسکن ازل سے ہیں اندھیرے
__________________________
ذکر ہو محفل میں تیرا یار خوبی سے سدا
ذکر سے بدرجہا بہتر تمہارا ساتھ ہے
___________________
رنگ محفل ہے روشنی جیسا
روشنی سے خفا نہیں ہوتے
اب چراغوں کو ڈھونڈنے والے
تم سے عاشق ہوا نہیں ہوتے
_____________________
شرم ساری علامت نرم دل کی
بھرم بازی کہاں جانے تواضع
_____________________
 

نہ جان سکے پنجابی وچ مٹھیاں گلاں دی محفل وے
اج ایویں لنگھدے آن وڑے دو لیکاں مار کے جانے آں
اک ستی قوم دے شہری آں گلاں وچ سارے شیر بڑے
جو اپنی پیلی بیجنے آں اوہ اگ جاوے کرلانے آں
______________________
گلاں کرنا سوکھی سوکھی
گلاں دی سمجھ اوکھی اوکھی
سب دین دھرم دے شاہ ملدے
بندے دی پرکھ اوکھی اوکھی
_____________________
اپنڑی محفل پنجابی دی
رل مل کے اج سجا لئی اے
دو دکھڑے سن کے رو لئی اے
اک دکھڑا یار سنا لئی اے
_________________
بندے نوں بندے نال ملا
چل رل مل میلہ لا لئی اے
پنجابی نوں کجھ سمجھ سکے
اک ایہہ جئی محفل لا لئی اے
____________________
پورا میری ماں ورغا سی
نہ ویکھےویراں ورغا سی
بے بے بانہواں سکھیاں اوہو
بابل ویہڑے چھاں ورغا سی
______________________
کھیڈ بنایا قوم دی قسمت
کھیڈن طاقتاں والے
ایہناں دیاں تنخواہواں لکھاں
قوم دے لگدے سالے
آپے لڑنا آپے مرنا آپے ملک بنانا
یوسف فیصل اکبر اختر
سب نیلے سب کالے
چنگے بنیئے اپنی تھاں تے
توں میں کرماں والے
سارے آسیں ملک دے مالک
کرتوت اساں دے کالے
سردی گرمی چوری توکھا
میم منافق فرقیاں والے
قوم دی قسمت ساڈے ہتھیں
آجا ملک بچا لے سجنا اپنا ملک بچالے
___________________
جنگل بیلا شہر دا میلہ گاف گواچی گاں
بولی اپنی بھل گئےیارو لے پردیس دا ناں
دیسوں نت پردیسی ہویا گہنڑے رکھ زمین
ڈنگر رل گئے پیلی اجڑی گھر نہ بولے کاں
یوسف ویرا کھسرے جمن جیس وی ٹبر ہاں
مرگیا ابا ویر تے ویہڑا نالے مر گئی ماں
ظالم لوکی اینے ظالم جین نہ دیندے سو
روٹی کپڑا دور دی گل اے کھچ لیندے نے سانہہ
_____________________
ایس قوم نوں لارے لبھدے نیں
ایہہ قوم بھلیکھے پال دی اے
ایہہ گرمیاں ٹھنڈی چھاں لبھے
ایہہ منگدی دھپ سیال دی اے
خود آپ نوں عالم سمجھ کرے
عالم دی طلب بس مال دی اے
ایہہ آکھے نیک ملے حاکم
بس اپنڑے آپ نوں ٹال دی اے
چاہواں تے چاہ ملائی اے
چہگ نالے گند ابال دی اے
ددھ ورگے پنچ جدوں منگے
سوچے اپنڑے اعمال دی ایہہ
ایس قوم نوں لارے لبھدے نیں
ایہہ قوم بھلیکھے پال دی اے
_________________
لسی رڑکاں روٹی سیکاں سالن ساگ بناواں
میرے گھر تے کاں ناں بولے کس نوں درد سناواں
_____________
بوہا باری نویں سواری مجھاں گاواں ڈنگر قلعے
آکڑ ہووے طوق قبر دا یارو عمل اساں دے ڈھلے
ڈھلی ساڈی سوچ محبت ڈھلی دین دھرم تے ٹیک
عشق نبی دا خوف خدا دا بندیا تینوں کر دؤؤ نیک
____________________

ے کر بانگاں سن سکدے ساں
رب دے بوہے جا ڈگ پیندے
بھلا بھلے ول سدے سانوں
اسیں نمانڑے بھلی بیہندے
دے دے اکھاں وچ گھسن
چک چک جھولی سارے کیہندے
رب اپنڑے توں میٹ کے اکھاں
اپنڑی آکڑ چمدے ریہندے
ربا رحمت کر ساڈے تے
عمراں لنگھیاں دکھاں سیہندے
جے کر بانگاں سن سکدے ساں
رب دے بوہے جا ڈگ پیندے
_______________________
جثہ مٹیوں مٹی ہونا ۔ کاہدی کِڑ
دوگز تھلے جا کے سوناں ۔ کاہدی کِڑ
بول بلانی میل ملاپاں نسلاں جانڑاں
جانڑ لیا تے رو رو مرجاں ۔ کاہدی کِڑ
بندے بھکھے ننگے پھردے
اکھاں شرموں ننگیاں ہویاں ۔ کاہدی کِڑ
ابے اپنی دھی نو ہتھیں مار مکایا
چار رپئیے لبھن پاہروں ۔ کاہدی کِڑ
سدا دے آسیں گلاں دے گالہڑ آہوجی
پنڈ نمانڑی پہکھی سوں گئی کاہدی کِڑ
ساری دنیا دے خبریلے چتر اسی ہاں
ساڈی دنیا آسیں لٹ لئی ۔ کاہدی کِڑ
___________________
رزق کماون نکل سویلے اینا کر
رزق کماویں تیرے وس دی گل نئیں
مالک مرضی روٹی لبھدی نیت رکھ
تینوں بندہ بنڑن دا ہالے ول نئیں
دیندا اوہو تیری کوشش کرن دا راہ
جنہوں سارے کہن توفیقاں ۔ ہل نئیں
بوٹے پیلی پہن پہراء تے بیلی تیرے
ایہہ سارے وی رزق نیں تیرا کل نئیں
یارا اوہدی ونڈ نو سمجھیں جانڑ سکیں
اوس دے اگے دینا دی وی چل نئیں
___________________
رونا مالک اگے ہووے عیب نئیں
بندیاں اگے رونا مندی گل بڑی
________________
پکیاں گلیاں کھمبے لا دئے
نالی ۔ نالہ ۔ گیس ۔ لوا دئے
میرا ۔۔ پتر۔۔ باراں ۔۔ پڑھیا
اوہنوں نوکر وی بنڑوا دئے
ووٹ ۔ دیاں ۔ گا اوہ نوں مترا
بھانویں ملک دی پھیتی لاہ دئے
اوہ -قانون- بنڑا-ونڑ- والا
آپے چور تے ٹھگ پہجہا دئے
اوہ- قانون - بنڑاوے - توڑے
تھانڑے ۔ دار۔ میرا بدلا دئے
پکیاں گلیاں کھمبے نالی
جیہندا کم اوہ خلع کرادئے
فیر وی آسیں منگیئے حاکم
پاکستان نوں ٹھیک چلا دئے
فیصل ساڈی قوم اے چوڈ ڈوہ
چور نوں حاکم آپ بنڑا دئے
____________________
بڑے دنڑاں توں ایہہ تہاگا ویہلا جیہا پے غیا
ڈاکو بنڑیا حاکم ساڈا چور مسیتے بیہہ غیا
رونڑا پٹنڑا پاکے آپے کرسی اتوں لاہیا سی
ویکھو گنجا وڈا چھوٹا فیر حکومت لے غیا
جیہڑا آوے ملک دی سیوا کرنے ساں پر لاہ دتا
متھے اتے چے لخیا اے قوم نوں پاغل کیہہ غیا
ملک اساڈا رن کواری ہتھ ڈکیتاں آغئی
جیہنوں مانجھی سمجھیا اوہو ٹھنڈیاں ہو کے کہہ غیا
ویخ لے کڑیئے سوچ لے رج کے مرنا تیری قسمت اے
فیر وی سفنڑے ویکھی جاویں نسنڑا باقی رہ غیا
سارے چور اچکے ڈاکو ٹھگ ڈکیت ملے سان نوں
ملک اساڈا رمز اللہ دی اللہ والا کہہ غیا
اس نال جس نے ظلم کمایا کتا ہوکے مریا جے
پتر نسل مکائی رب نے اوس دا ٹبر ٹیہہ غیا
___________________
لمیاں راہواں نال اڈیکاں یار دیاں
یاراں باہجوں یاراسنگتاں ماردیاں
______________________
 
آسمان پر بننے والے جوڑے ٹوٹ بھی جاتے ہیں
اوردلیلیں دینے والے چپ چپ تکتے رہتے ہیں
رشتے ناتے تانے بانےبنتے،بنتے، بنتے ہیں
ان کی قدر نہ کرنے والے،بیچ لٹکتے رہتے ہیں
چاہت میں شک کرنا قاتل بے شک فیصل ہوتا ہے
لیکن ایک وجود کے جاہل روز سسکتے رہتے ہیں
 
جہاں غربتوں میں نہ عصمت دری ہو
تحفظ کی ایسی ردا چاہتا ہوں
کوئی جس میں بے روزگاری سے ڈاکو
نہ بن پائے ایسی فضا چاہتا ہوں
وطن میرا انصاف سے پر ہو یارب
یہی تجھ سے میرے خدا چاہتا ہوں
یہاں صرف تیری عبادت ہو یارب
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں​
 
مسلمانی کی راہ کی گزرن
زندگی بھر نظر نہیں آتی
مسجدوں کی ہو جس میں بے تابی
ایسی حالت اثر نہیں آتی
ملک عربوں کے لٹ گئے سارے
پھر بھی ان کو قدر نہیں آتی
ایک ہوجائیں بھول نفرت کو
خواب تعبیر بر نہیں آتی
ہم بھی کہتے ہیں آج توبہ کریں
پر طبیعت ادھر نہیں آتی​
 
Top