طاہر اقبال
محفلین
عشق تو ایک کرشمہ ہے ، فسوں ہے، یوں ہے
یوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں، یوں ہے، یوں ہے
جیسے کوئی درِدل پر ہو ستادہ کب سے
ایک سایہ نہ دروں ہے، نہ بروں ہے، یوں ہے
تم محبت میں کہاں سود و زیاں لے آئے
عشق کا نام خِرد ہے نہ جَنوں ہے، یوں ہے
اب تم آئے ہو میری جان تماشا کرنے
اب تو دریا میں تلاطم نہ سکوں ہے، یوں ہے
تو نے دیکھی ہی نہیں دشتَ وفا کی تصویر
نوکِ ہر خار پے اک قطرئہ خوں ہے، یوں ہے
ناصحا تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے کہ یوں ہے، یوں ہے
شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فراز
یہ بھی اک سلسلہءِ کن فیکوں ہے، یوں ہے
پہلے مصرعہ کے بارے میں مجھے تھوڑا سا ابہام ہے۔ اگر آپ میں سے کسی کو صحیح مصرعہ کا پتا ہے، تو برائےکرم درستگی فرما دیجئے۔ شکریہ
یوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں، یوں ہے، یوں ہے
جیسے کوئی درِدل پر ہو ستادہ کب سے
ایک سایہ نہ دروں ہے، نہ بروں ہے، یوں ہے
تم محبت میں کہاں سود و زیاں لے آئے
عشق کا نام خِرد ہے نہ جَنوں ہے، یوں ہے
اب تم آئے ہو میری جان تماشا کرنے
اب تو دریا میں تلاطم نہ سکوں ہے، یوں ہے
تو نے دیکھی ہی نہیں دشتَ وفا کی تصویر
نوکِ ہر خار پے اک قطرئہ خوں ہے، یوں ہے
ناصحا تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے کہ یوں ہے، یوں ہے
شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فراز
یہ بھی اک سلسلہءِ کن فیکوں ہے، یوں ہے
پہلے مصرعہ کے بارے میں مجھے تھوڑا سا ابہام ہے۔ اگر آپ میں سے کسی کو صحیح مصرعہ کا پتا ہے، تو برائےکرم درستگی فرما دیجئے۔ شکریہ