نوید صادق
محفلین
صبح ہوتے ہی گیا گھر مہِ تاباں میرا
پنجہء خور نے کیا چاک گریباں میرا
گرم گرم اس رخِ نازک پہ نظر کی کس نے
رشکِ گل ریز ہے کیوں دیدہء گریاں میرا
وادئ نجد کو دلی سے نہ دینا نسبت
ہے وہ مجنوں کا بیاباں، یہ بیاباں میرا
دیکھ کر میری طرف ہنس کے کہا یہ دمِ قتل
آج تو دیکھ لیا آپ نے پیماں میرا
نہ گھر آیا، نہ جنازے پہ، نہ مرقد پہ کبھی
حیف صد حیف نہ نکلا کوئی ارماں میرا
چارہ سازو! کوئی رہتا ہے بجز چاک ہوئے
آپ سو بار سییں، ہے یہ گریباں میرا
آس کی زلفوں کا نہ ہو دھیان تو اے شیفتہ پھر
اس شبِ ہجر میں ہے کون نگہباں میرا
پنجہء خور نے کیا چاک گریباں میرا
گرم گرم اس رخِ نازک پہ نظر کی کس نے
رشکِ گل ریز ہے کیوں دیدہء گریاں میرا
وادئ نجد کو دلی سے نہ دینا نسبت
ہے وہ مجنوں کا بیاباں، یہ بیاباں میرا
دیکھ کر میری طرف ہنس کے کہا یہ دمِ قتل
آج تو دیکھ لیا آپ نے پیماں میرا
نہ گھر آیا، نہ جنازے پہ، نہ مرقد پہ کبھی
حیف صد حیف نہ نکلا کوئی ارماں میرا
چارہ سازو! کوئی رہتا ہے بجز چاک ہوئے
آپ سو بار سییں، ہے یہ گریباں میرا
آس کی زلفوں کا نہ ہو دھیان تو اے شیفتہ پھر
اس شبِ ہجر میں ہے کون نگہباں میرا