جاسم محمد
محفلین
سندھ حکومت اگر عوامی رش تک کو مینج نہیں کر سکتی تو پھر اسے یہ کام کسی اور کے حوالہ کر دینا چاہئے۔ ملک کے دیگر علاقوں میں نظم و ضبط کا حال:
سندھ حکومت اگر عوامی رش تک کو مینج نہیں کر سکتی تو پھر اسے یہ کام کسی اور کے حوالہ کر دینا چاہئے۔ ملک کے دیگر علاقوں میں نظم و ضبط کا حال:
یعنی چینی، آٹا مافیا کے خلاف انکوائری کروانے والے، انکوائری رپورٹ پبلک کرنے والے خود ہی اپنے آپ کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ بڑی دور کی منطق لائے ہیں
جی ہاں اس بات سے تو ہم متفق ہیں۔ پسِ پردہ ہاتھوں نے کبھی جمہوریت چلنے ہی نہیں دی۔ ایسا نظام نہیں چلے گا۔ اب کے تو سیلیکٹرز ایسے لوگوں کو لائے ہیں جو کرپٹ بھی ہیں اور نا اہل بھی۔یعنی مسئلہ حکمرانوں میں نہیں سیاسی نظام میں ہے۔
یہ تو پھر بہت مثبت بات ہے اگر سلیکٹرز اپنے سلیکٹڈ کی آٹا، چینی مافیا سے خود حفاظت فرما رہے ہیں۔ ہم تحریک انصاف کے نظریاتی لوگ اول دن سے قریشی گروپ کے ساتھ ہیں اور سچ پوچھیں تو ترین گروپ کے عمران خان سے دور ہونے کی جتنی خوشی ہمیں ہوئی ہے، شاید ہی کسی اور کو ہوئی ہو۔بھائی صاحب سیلیکٹرز کی خواہش پر اگر انکوائری ہوئی ہو تو کون مائی کا لال اسے روک سکتا ہے؟ یاد ہے پہلے اے این یو کو حکومت نے اپنی خواہش کے مطابق جھوٹا کیس بنانے میں استعمال کرلیا، لیکن رانا صاف نکل گیا۔ اب سیلیکٹرز ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ایف آئی اے وغیرہ پر حکومتی مافیا کا دباؤ کام نہیں کرے گا!
تاکہ سیلیکٹرز کی مصیبت میں کمی ہو۔ صرف ایک شخص کو خریدنا پڑے۔ پوری پوری اسمبلی نہ خریدنی پڑے!ایک شخص ایک ووٹ کا متبادل صدارتی نظام لے آئیں
سلیکٹرز کو ملک کے سیاسی نظام میں مداخلت کا اتنا شوق اور تجربہ ہے تو ان کو پاکستانی آئین میں کوئی غیرمعمولی ریاستی یا سیاسی پوسٹ کیوں نہیں دے دی جاتی جیسا کہ برما میں کیا گیا ہے؟ اس سے کم از کم ملکی سیاست میں مسلسل بے یقینی اور سازشوں کی فضا تو ختم ہو جائے گی۔تاکہ سیلیکٹرز کی مصیبت میں کمی ہو۔ صرف ایک شخص کو خریدنا پڑے۔ پوری پوری اسمبلی نہ خریدنی پڑے!
تصاویر کھینچنے سے اجتناب بہتر ہے تاہم اگر ناگزیر ہو تو کم از کم چہرے غیر واضح ہوں یا تصاویر قدرے دور سے کھینچی جائیں تو مناسب ہے۔ اس کی ایک بہتر مثال نچلی تصویر ہے۔ اوپر والی تصویر نہ دکھائی جاتی تو بہتر تھا۔یہ بھی پاکستان ہی ہے:
ہمارے یہاں تو بس این آئی سی کی کاپی لے جاتے ہیں ۔کسی کو بھی راشن نہیں مِلا ابھی تک ۔تصاویر کھینچنے سے اجتناب بہتر ہے تاہم اگر ناگزیر ہو تو کم از کم چہرے غیر واضح ہوں یا تصاویر قدرے دور سے کھینچی جائیں تو مناسب ہے۔ اس کی ایک بہتر مثال نچلی تصویر ہے۔ اوپر والی تصویر نہ دکھائی جاتی تو بہتر تھا۔
سلیکٹرز کو ملک کے سیاسی نظام میں مداخلت کا اتنا شوق اور تجربہ ہے تو ان کو پاکستانی آئین میں کوئی غیرمعمولی ریاستی یا سیاسی پوسٹ کیوں نہیں دے دی جاتی جیسا کہ برما میں کیا گیا ہے؟ اس سے کم از کم ملکی سیاست میں مسلسل بے یقینی اور سازشوں کی فضا تو ختم ہو جائے گی۔
احساس پروگرام میں شمولیت کا طریقہ:ہمارے یہاں تو بس این آئی سی کی کاپی لے جاتے ہیں وہ کسی کو بھی راشن نہیں مِلا ابھی تک ۔
ابھی کچھ ماہ قبل ہی جنرل باجوہ نےاسمبلی اور سینیٹ سے وزیر اعظم عمران خان سےبھی زیادہ ووٹ حاصل کرکے اپنی غیر قانونی ایکسٹینشن کو آئینی تحفظ فراہم کیا ہے۔ جمہوریت کے نام پر اس قسم کا مذاق بار بار کرنے سے بہتر ہے سلیکٹرز کو ایک ہی بار آئینی و قانونی تحفظ فراہم کر دیا جائے۔ یوں طاقتور ریاستی اداروں اور محکموں میں اقتدار کی خاطر کھینچا تانی اور ٹکرا ؤ ختم ہو جائے گا۔ اور ملک بہتر انداز میں آگے بڑھ سکےگا۔یعنی جو کام آج غیر آئینی طریقوں سے ہوتا ہے، اسے آئینی تحفظ بھی حاصل ہوجائے۔ بہت خوب!
حکومت چینی بحران کےذریعے عوام کی جیب پر ڈالے گئے تقریبا 85 ارب روپے کے ڈاکے سےتوجہ ہٹا کر 3 ارب روپے کی سبسڈی پر کیوں فوکس کر رہی ہے؟حکومت کوچاہیے کہ شوگر ملز مافیا سے ذخیرہ اندوزی اور مارکیٹ پر اثر انداز ہوکر کمائےگئے یہ پیسے ریکور کرےورنہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا بندکرے۔
عوام کو ۱۴۴ ارب روپے کا ریلیف پیکیج دیا جا رہا ہے، ۳ ارب کا نہیں۔ اپوزیشن کو چاہئے ان مشکل حالات میں عوام کو گمراہ کرنا بند کرے۔حکومت چینی بحران کےذریعے عوام کی جیب پر ڈالے گئے تقریبا 85 ارب روپے کے ڈاکے سےتوجہ ہٹا کر 3 ارب روپے کی سبسڈی پر کیوں فوکس کر رہی ہے؟حکومت کوچاہیے کہ شوگر ملز مافیا سے ذخیرہ اندوزی اور مارکیٹ پر اثر انداز ہوکر کمائےگئے یہ پیسے ریکور کرےورنہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا بندکرے۔