سید ذیشان
محفلین
کوئی ڈیڑھ ایک مرتبہ۔20، 21 بہاریں کتنی دفعہ؟
کوئی ڈیڑھ ایک مرتبہ۔20، 21 بہاریں کتنی دفعہ؟
شیرنی کی جگہ دہشت گرد، انسان کی جگہ حکمران طبقہ اور ہرنیوں کی جگہ عوام الناسواہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوبصورت نظم
شیرنی کا استعارہ حالات حاضرہ پر ہر جہت سے جوڑنے کی کوشش مگر ناکام رہا ۔۔۔ ۔۔
باقی مجموعی طور پر نظم مکمل اور قاری پر اک اچھوتا تاثر قائم کرنے میں کامیاب ہے ۔
بہت سی دعاؤں بھری داد محترم سید بھائی
واہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوبصورت نظم
شیرنی کا استعارہ حالات حاضرہ پر ہر جہت سے جوڑنے کی کوشش مگر ناکام رہا ۔۔۔ ۔۔
باقی مجموعی طور پر نظم مکمل اور قاری پر اک اچھوتا تاثر قائم کرنے میں کامیاب ہے ۔
بہت سی دعاؤں بھری داد محترم سید بھائی
دونوں بھائیوں کی پسندیدگی کا شکریہ۔بہت عمدہ بھائی جان
مجھے نایاب بھیا جی کی بات سے اتفاق ہے
جسیم خان کے شکاری سلسلے بھی کسی نے پڑھے ہیں ؟شائد یہی شیرنی ہو۔ ویسے جم کاربٹ کی کہانیاں بھی بہت مزیدار ہوتی تھیں۔ کافی ساری تو پڑھ چکا ہوں جو رہ گئی ہیں ان کو پڑھنے کا ارادہ بھی ہے۔
جسیم خان کے شکاری سلسلے بھی کسی نے پڑھے ہیں ؟
کافی پرانا اخباری سلسلہ تھا ۔محمد جسیم خان کے نام سے شاید مڈویک وغیرہ میں چھپا کرتا تھا ۔ اب تو مجھے بھی یاد نہیں تفصیلات۔بچپن میں کافی شوق ہوتا تھا اس طرح کی کہانیاں پڑھنے کا۔ جسیم خان کا نام ذہن میں نہیں آ رہا شائد پڑھے ہوں گے۔ نیٹ پر تو نہیں ہیں ان کی کہانیاں؟
جی بالکل۔۔۔جسیم خان کے شکاری سلسلے بھی کسی نے پڑھے ہیں ؟
فکرِ فردا میں سب مشغول ہوئے دنیا پرستفکرِ فردا میں سب مشغول ہوئے دنیا پرست۔
میرے خیال میں یہاں ب کو دیگر علت کے حروف کی طرح گرانا یا دبانانامناسب ہے بلکہ جائز حد میں نہ ہوگا ۔
اک دن کو سہی۔۔۔ سے زیادہ بہتر۔۔۔ اک دن ہی سہی۔ہو سکتا ہے۔
جیسے آپ چاہیں ۔۔۔ یہ تو پبلک فورم ہے چناں چہ آپ کچھ بھی ایکسپیکٹ کر سکتے ہیں،فکرِ فردا میں سب مشغول ہوئے دنیا پرست
اوپس۔ معلوم نہیں یہ کیسے ہو گیا۔ اس کی تدوین کرتا ہوں۔
مجھے ہی کی نسبت کو زیادہ بہتر لگتا ہے اس صورت حال میں۔
جیسے آپ چاہیں ۔۔۔ یہ تو پبلک فورم ہے چناں چہ آپ کچھ بھی ایکسپیکٹ کر سکتے ہیں،
۔البتہ۔ ب ۔والا معاملہ سیرئس تھا ۔
ایک اور درستگی کر دوں، کاربٹ کے الفاظ میں ہی کہ:
دونوں بھائیوں کی پسندیدگی کا شکریہ۔
نایاب بھائی اوپر قیصرانی بھائی نے مختصر مگر جامع جواب لکھ دیا ہے۔ تھوڑا سا اس میں اضافہ کروں گا کہ شیرنی درندگی اور سفاکی کے لئے استعارہ ہے جس کو انسان اور ہرن ”سزا“ اور ”قہرِ خدا“ کے ناموں سے پکارتے ہیں۔ باقی اس میں انسانوں میں موجود طبقاتی تقسیم (امیر غریب، حکمران رعایا وغیرہ) کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ کہ کس طرح کچھ طبقوں کا خون ارزان ہے۔ اور دشمن کی پہچان ہوتے ہوئے بھی الگ الگ ڈبوں میں خود کو بند کر رکھا ہے۔
جسیم خان کے سلسلے پڑھے ہیں اور انہیں درجہ دوم کے شکاریوں میں شمار کرتا ہوں کہ مجھے ان کی داستانوں پر پوری طرح اعتبار نہیں ہے کہ انہوں نے کبھی اپنے استعمال کے ہتھیاروں کی مناسب تفصیل نہیں بتائی۔ دوسرا مافوق الفطرت چیزیں بھی درمیان میں لاتے رہے ہیں (درازندہ کے قلعے میں ان کے بنگلے کے بیڈ روم سے ان کا رات کو سائے کے اشارے پر نکلنا، چھپکلی نما پری وغیرہ کا انہیں اور ان کا اسے گھورنا، وغیرہ) جس کی وجہ سے بطور شکاری مجھے ان کی فطرت کچھ کمزور لگی ہے۔ ایک شکاری کے لئے یہ ایک کمزوری ہے۔ کیننتھ اینڈرسن کو بھی میں اسی وجہ سے زیادہ مستند شکاری نہیں مانتا (اس کے علاوہ یہ بھی اہم عنصر ہے کہ کیننتھ اینڈرسن پیشہ ور شکاری تھا)جسیم خان کے شکاری سلسلے بھی کسی نے پڑھے ہیں ؟
شیرنی کی جگہ درندہ یا آدم خور لکھ دیں تو شکاری اعتبار سے بات واضح ہو جائے گی (اور شاعری کا مقصد بھی لگے ہاتھوں فوت ہو جائے گا)ترمیم شدہ نظم حاظر ہے:
کل پھر اک اور بشر شیرنی نے مار دیا
شہرِ آدم میں بپا حشر کا کہرام ہوا!
نقش ہر آنکھ میں تھی خوفِ اجل کی تصویر
دامِ اوہام سے باہر نہ نکلتی تقریر
مسجد و دیر کا رخ کرنے لگے پیر و جواں
خستہ مندر کا بھی اندر ہوا مشعل سے عیاں
فکرِ فردا میں تو مشغول ہوئے دنیا پرست
یاد آنے لگا دیں داروں کو میثاقِ الست
یا الٰہی! یہ عذابِ غم و حسرت کیوں کر؟
ہم نے کیا جرم کیا؟ ایسی سزا کیوں ہم پر؟
دشت میں تب تھا بپا ایک نرالہ منظر!
ہرنیاں خوش تھیں کہ اس بار پھر انسان مرا
چلو اک دن کو سہی، قہرِ خدا ہم سے ٹلا
ایک اور درستگی کر دوں، کاربٹ کے الفاظ میں ہی کہ:
جس شخص نے سب سے پہلے شیر کے لئے سفاک اور درندے کا لفظ استعمال کیا تھا، اس نے اس شاندار جانور کی شہرت کو ہمیشہ کے لئے گہنا دیا تھا۔ اگر شیر واقعی ایسا ہوتا تو ہر روز لاکھوں افراد، جو جنگل میں کام کرنے جاتے ہیں (کاربٹ کے وقت میں) میں سے روزانہ ہزاروں افراد واپس نہ لوٹتے کہ شیروں کا نوالہ بن جاتے
شیرنی کی جگہ درندہ یا آدم خور لکھ دیں تو شکاری اعتبار سے بات واضح ہو جائے گی (اور شاعری کا مقصد بھی لگے ہاتھوں فوت ہو جائے گا)
ایک سوال پوچھوں سید بادشاہ؟ ہر حال میں درندے کی مادہ نے ہی موضوع شعر بننا ہے؟آدم خور کا ذکر عنوان میں کر دوں تو کیسا رہے گا؟
آدم خورشیرنی کا تازہ شکار
(ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے طبقات اور تضادات پر ایک تبصرہ)