ساجداقبال
محفلین
رشتہ۔۔۔۔میرے مطابق۔۔۔۔ڈاکٹر شاھد مسعود
چوہدری شجاعت پریشان ہیں کہ اتنے برس صدر مشرف کے ساتھ گذار لینے کے بعد۔۔۔آخر اْن کے باہمی رشتے کی حیثیت کیا ہے کہ صدر تمام اہم فیصلے اْنہیں نظر انداز کرتے ہوئے، چند قریبی فوجی افسران ، حساس اداروں کے سربراہان، حاضر سروس یا ریٹائیر بیوروکریٹس کے ایک ٹولے اور چند دوست احباب رشتہ داروں سے مشورہ کرنے اور واشنگٹن سے اْن کی اجازت لینے کے دوران اْنہیں کبھی اعتماد میں نہیں لیتے لیکن ان فیصلوں کے تباہ کن نتائج سامنے آنے کے بعد ۔۔چوہدری صاحب کو اْس مستری کی طرح طلب کرلیا جاتا ہے جو عموماََ گھروں میں پانی کا پائپ پھٹنے یا گٹرلائین بھر جانے کے بعد ہنگامی طور پر بْلالیا جاتا ہے۔۔۔!!چوہدری صاحب جو بحران کے ایک خاص مرحلے پر جان اور عزت دونوں بچا کر بیرونِ ملک ، کہیں علاج کے لئے پہنچے ہوتے ہیں اْنہیں راولپنڈی سے آتی فون کال ، اگلی فلائٹ سے وطن واپسی کا حکم صادر کرتی ہے اور وہاں تاریخ دیتا ڈاکٹر مریض کو سرپٹ بھاگتا دیکھتا رہ جاتا ہے!! چوہدری شجاعت کو شکوہ ہے کہ صدر مشرف نے اْن کے مشوروں پر" مٹی پا" کر ریفرنس کی صورت جو خود کش حملہ چیف صاحب پر کرنے کی کوشش کی، وہ دھماکہ خیز مواد، حملہ آور کے ہاتھ میں اس طرح پھٹ گیا کہ وہ خود تو اندرونی طاقت اور بیرونی حمایت کے باعث بچ نکلا لیکن اردگرد موجود تمام تماشائیوں کے چہرے دھماکے نتیجے میں مزید "سیاہ" ہوگئے۔ چوہدری صاحب کا رشتہ صدر مشرف سے طارق عزیز صاحب نے کروایا تھا اور اب وہی سسرال کی ایک اور شخصیت (جو اتفاق سے حساس ادارے کی سربراہ بھی ہیں) کے ساتھ مل کر، چوہدری صاحب کی سوتن دوبئی سے لانے کو بے تاب ہیں!! فرق صرف یہ ہے کہ اس بار یہ رشتہ "بڑوں" کی نہ صرف رضامندی بلکہ حکم سے طے پارہا ہے۔ اور اگرچہ خود دولہا میاں ۔۔۔"بڑی بیگم" اور انتہائی فرماں بردار ۔۔۔پانچ برسوں سے جوتیاں اٹھائے موجو د سسرالیوں سے بے حد مطمین تھے لیکن وہ "بڑوں" کے فیصلے کے سامنے فرماں برداری پر مجبور ہوتے۔۔نئی بیگم کو اس حقیقت کے باوجود گلے لگانے جا رہے ہیں کہ ممکن ہے کہ وہ نکاح کے روز ہی وردی کے بجائے شیروانی کا مطالبہ اور منہ دکھائی میں وزارت عظمیٰ مانگ بیٹھے!!! میکے اور باراتیوں کی اکژیت بھی نئی دلہن کے چال چلن اور ناز نخروں پر شدید اعترا ض کے باوجود۔۔۔اس موقعے پر یوں گھوڑی کے آگے بھنگڑا ڈالنے کو بے تاب ہے کہ اس صورت "بڑوں" کی جانب سے "کھانے" پر پابندی کا خطرہ ٹل جائے گا۔ اور یہ بات دولہا میاں بھی جانتے ہیں کہ اْن کے باراتیوں کو کھانا ملتا رہے تو وہ اْن کی گھوڑی کی پونچھ پر تیلی لگانے سے باز رہتے ہیں۔ اپنی توجہ صرف چھوارے بانٹنے تک مرکوز رکھیں گے!!! یہی باراتی ہی دولہا کی اصل طاقت ہیں اس لئے اْن کا کھانا پینا، خوش و خرم بینڈ کی دھنوں پر ناچتے رہنا "انکی سلامتی "کیلئے ضروری ہے۔ چوہدری صاحب کو اندیشہ ہے کہ میکے والوں نے پچھلی بار جو دولہا میاں کا جو دوسرا رشتہ کراچی میں طے کروایا تھا وہ دلہن تو آگ مانگنے آئی اور پنجاب کی مالکن اور حصہ دار بننے کا تقاضہ لے بیٹھی!! جہیز میں اتنے بھائی آگئے کہ وہ مینار پاکستان پر چڑھ کر بڑی بیگم کو ہی صلواتیں سنانے لگے!! یہ تو بھلا ہو دوسرے دو چوہدریوں کا (چوہدری افتخار اور چوہدری اعتزاز) !! جنہوں نے چیف جسٹس اور ان کے وکیل کی صورت 12 مئی کو کراچی جاکر ۔۔۔چوہدریوں کی پنجاب میں عزت بحال کرکے ۔۔۔چھوٹی دولہن کو واپس میکے بھیج دیا ورنہ تیور خطرناک تھے!!! "بڑوں" کے حکم کے مطابق نئی دولہن تاریخ پکی کرنے اور شرائط جلد کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ بات ابھی دوسری جگہ بھی چل رہی ہے، ختم نہیں ہوئی!!! یہ دوسرا سیدھاسادہ دولہا، نئی سج دھج کے ساتھ، لندن میں آس لگائے ۔۔۔منتظر ہے کہ دلہن ۔۔۔ڈولی میں اْسے بھی بٹھا لے جائے گی اور ایسی صورت کوئی رقیب لاہور ائر پورٹ پر للکارنے سے باز رہے گا کہ "یہ بارات سعودی عرب واپس جائے گی"!!! سادہ بھولا بھالا دولہا پریشان ہے کہ دلہن ۔۔۔چند ماہ پہلے ہی اْس سے بات پکی کرکے، ساری دنیا کا منہ میٹھا کرواکے۔۔۔اب پنڈی والے سے آنکھ مٹکا کر رہی ہے مگر ۔۔۔وہ "بڑوں "کی مرضی کے آگے بے بس ہے!!! آخر بارہ اکتوبر 1999 کے بعد جب اْسے زبردستی سسرال والوں نے گھر داماد بنالیا تھا تو یہی بڑے اْنہیں چھڑا کر باہر لے گئے تھے!! بڑوں کے آگے بھلا کس کا بس چلتا ہے!! چوہدری صاحب یوں بھی افسردہ ہیں کہ یہ مجوزہ نکاح "قاضی" صاحب کے بجائے "مولانا" پڑھانے جا رہے ہیں۔ اور مو لانا کی سیاست اس اْس نہج پر ہے جہاں خود اْن کے اراکین اسمبلی اخبار نویسوں سے پوچھتے پھرتے ہیں کی "بھائیو!! آج ہم کس کے ساتھ ہیں؟؟" قاضی صاحب کے اعتراض پرمولانا حلفیاََ بیاں کرتے ہیں کہ اْنہیں کرسی کا قطعاََ لالچ نہیں (کیونکہ ان کے ہاں فرشی نشست ہواکرتی ہے) !! وہ خود کو قاضی صاحب سے بڑا سیاستدان کہتے ہیں اور جنہوں نے مولانا کو دیکھا ہے ، وہ یہ تسلیم بھی کرتے ہیں !!! پھر مولانا سے بات کرو تو لگتا ہے کہ کسی اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں!! غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ خود کش حملہ آوروں نے مولانا کو نشانہ بنانے کا ارادہ یوں بھی ترک کردیا کہ اس مقصد کے لئے کم از کم چار حملہ آور درکار تھے! وہ قاضی صاحب کے استعفیٰ پر سنجیدہ تبصرہ سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ اب مولانا کی اس موضوع پر سنجیدہ گفتگو مذاق بن جاتی ہے!! چوہدری شجاعت کی خواہش ہے کہ چونکہ اْن سے مذاکرات کرتی ہر شخصیت بشمول اکبر بگٹی اور رشید غازی ۔۔۔سسرال کے ہاتھوں ختم کردی گئی!! اس لئے اس بار انہیں نئے طے پاتے رشتے میں بھی شامل کیا جائے کہ شائد اْن کے سائے کے فیض و برکت سے، اْن کا گھر لْٹنے اور سوتن کے منحوس قدم سے بچ جائے۔ یہ الگ بات ہے کہ مستقبل میں سسرال اور باراتی یہ فریضہ چوہدری صاحب کے بغیر سر انجام دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں کہ ماضی میں وہ دوبار یہ سہاگ اجاڑ چکے ہیں!! دہلیز تک آتے اس خطرے کو بھانپ کر چوہدری صاحب نے دو روز قبل کراچی والی چھوٹی بیگم سے بات کی ہے، جو سسرالیوں کو اپنے خلاف سازش پر کوس رہی ہے!! اس کا کہناہے کہ وہ اپنی جھگڑالو عادتیں ترک کرکے گذرے پانچ برسوں سے صبح شا م ا ْن کی خدمت کرتی رہی اور اْس نے علیحدہ مکان کا مطالبہ بھی چھوڑ دیا تھا لیکن پھر اْسے پہلے ایک کرکٹر سے بدنام کرواکر۔۔واپس میکے محدود کردیا گیا!! اور وہ ابھی سنبھل ہی رہی تھی کہ بارشوں سے کئی سائین بورڈ اْ س پر آگرے اور وہ پھر دھڑام ہوگئی!! چوہدری صاحب نے یقین دلایا کہ وہ اْس کا گھر دوبارہ آباد کرنے اور نئی دلہن کے خلاف مورچہ بنانے میں اْس کا بھرپور ساتھ دیں گے کہ آخر دولہا میاں پر پہلا حق انہی دونوں کا ہے!! ادھر دولہا میاں خود بھی پریشان ہیں کیونکہ اب " بڑے" اس شک کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ شائد اْن کی مرضی کے مطابق گھر چلانے کے اہل نہیں رہے!! تبھی وہ نیا رشتہ طے کرواکر۔۔دولہا میں میں جوانی کی کھوئی ہوئی توانائی واپس لانا چاہتے ہیں لیکن دولہا میاں کا اصرار ہے کہ گھر چلانے کا اختیار صرف میرے ہاتھ میں رکھا جائے اور خاتون کو باورچی خانے تک محدود رکھا جائے اور وہ دل سے اس وٹے سٹے پر قطعاََ مطمن نہیں!!! چوہدری شجاعت کو یہ بھی شکایت ہے کہ ہر پیچیدہ صورتحال کے دوران وزیر اعظم خاموش اور علیحدہ ہوجاتے ہیں۔ کسی نے پوچھا کہ وزیر اعظم کی پہچان کیا ہے؟ تو جواب ملا کہ اگر دو افراد گفتگو کر رہے ہوں اور ایک بور ہورہا ہو تو سمجھ جائیں کہ دوسرا شوکت عزیز ہے!! وہ اپنی یوٹیلیٹی تلاش کرنے ہر ہفتے ایک یوٹیلیٹی اسٹور پر جاتے ہیں لیکن جواب یہی ملتا ہے کہ "سر اب یہ ختم ہوچکی ہے "!!! اگر کوئی کہے کہ آپ کو برطرف کیا جارہا ہے تو ایوان صدر تصدیق سے پہلے نیو یارک کی اگلی فلائیٹ کے اوقات پوچھتے ہیں!!! عوام سے خود کو یوں دور رکھتے ہیں کہ اْن کے دکھوں میں مزید ا ضافہ نہ ہو اور صدر مشرف اکثر دوران گفتگو جب یہ سمجھتے ہیں کہ موصوف اْن کی بات توجہ سے سن رہے ہیں تو دراصل وہ اپنے بولنے کی باری کا انتظار کررہے ہوتے ہیں!! پچھلا انتخا ب جہاں سے جیت کر آئے تھے ، اْس حلقے میں دوبارہ یوں نہ جاسکے کہ وہ کسی غیر ملکی دورے کے دوران رستے میں ہی نہ آتا تھا!! اور اب دوبارہ یہی ارادہ رکھتے ہیں!!! چوہدری شجاعت حسین کے سر پر بھاری ذمہ داری ہے۔انہیں پرویز الہی صاحب کو سوٹ پہنواکر ۔۔اب پڑھا لکھا پاکستان بنوانا ہے!! صدر مشرف کو اْسی طرح اپنی افادیت پر قائل رکھنا ہے جس طرح وہ امریکا کو قائل رکھتے ہیں۔ الطاف بھائی سے فون پر گفتگو کا سلسلہ اس طرح جاری رکھنا ہے کہ چوہدری صاحب کی بات دوسری طرف سمجھ میں نہ آئے اور چوہدری صاحب کو دوسری طرف سے بولنے کا موقعہ نہ مل سکے!! شیخ رشید کو قابو رکھنا ہے کہ وہ پٹری سے نہ اترے، لغاری کے ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے کہ وہ اگلے کچھ ماہ بستر پر پڑے رہیں، پیر پگارا کیلئے دعا کرنی ہے کہ اب ساری عمر جی ایچ کیو کے فرشتوں کے ساتھ گزار کر۔۔۔کوئی آخری فرشتہ اْن تک پہنچ جائے!! محمد علی درانی کو پہلے مصطفیٰ قریشی اور اب راشد قریشی سے بچا کر رکھنا ہے اور مشاہد حسین کو مسلسل فعال رکھنا ہے کہ وہ ادھورے جملے مکمل کرسکیں!! اور طارق عظیم کی ا دِھر اْدھر مخبریوں پر نظر رکھنی ہے!! شفیق الرحمٰن نے ایک بار لکھا تھا کہ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ بندے کو پسند تو خاتون کے گال کا تل آتا ہے لیکن اْسے شادی پوری خاتون سے کرنی پڑتی ہے۔ "بڑوں" کا بھی یہی معاملہ ہے کہ اْنہیں پسند صرف دولہا میاں ہیں لیکن وہ اْنہیں ہر کچھ برس بعد نئے روپ میں تروتازہ دیکھنے کے لئے اْن کیلئے نئے رشتے تلاش کرنے چل پڑتے ہیں۔دلہا کا یہ مشورہ مہذب دنیا کو قابل قبول نہیں کہ" سیاست کو پاک کرنے کے لئے اس سیا ست دانوں کو الگ اور جنگ کے خطرات سے خطے کو پاک کرنے کے لئے فوج کو حکومت ادا کردی جائے!!" "بڑے" جشن سے پہلے ہی آتش بازیوں کی دھمکی دے رہے ہیں، اس لئے نئے رشتے جلد طے کرنا ضروری ہے اور قصوری صاحب چونکہ فرمارہے ہیں کہ ہم امریکیوں کے گھٹنوں کو ہاتھ نہیں لگاتے وہ ہمارے ہاتھوں کو گھٹنے لگاتے ہیں!! اس لئے ہو سکتا ہے آئندہ وہ یہ وضاحت کر رہے ہوں کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہمارے علاقوں پر بمباری کی گئی ہے۔ بلکہ سچ یہ ہے کہ ہمارے علاقوں سے شرپسند افغان علاقے میں جاکر اْچھل اْچھل کر اتحادی فوج کے برستے بم دبوچ کر واپس ہمارے ہاں آکر اْنہیں استعمال کرنا چاہتے تھے کہ بم پھٹنے سے مارے گئے!! کسی نے پوچھا کہ یہ کیسا پتہ چلے گا کہ حکومتی ترجمان کب جھوٹ نہیں بولتے، جواب ملا کہ " جب وہ چپ ہوں" جنرل مشرف کا بے اختیار دل اگلے پانچ برس صدر بننے کو چاہتا ہے لیکن بے اختیار صدر بننے کو دل نہیں چاہتا!!! انہیں یقین ہے کہ یہ نیا رشتہ طے ہوگیا تو" بڑے " مسلم لیگ نون کو ۔۔۔مسلم لیگ آفٹرنون بنا دیں گے!!! اور یہ بھی چوہدری صاحب کے لئے رنجیدگی کا باعث ہوگا کہ اب رشتے آسمانوں یا آب پارے میں نہیں، واشنگٹن میں طے ہورہے ہیں
چوہدری شجاعت پریشان ہیں کہ اتنے برس صدر مشرف کے ساتھ گذار لینے کے بعد۔۔۔آخر اْن کے باہمی رشتے کی حیثیت کیا ہے کہ صدر تمام اہم فیصلے اْنہیں نظر انداز کرتے ہوئے، چند قریبی فوجی افسران ، حساس اداروں کے سربراہان، حاضر سروس یا ریٹائیر بیوروکریٹس کے ایک ٹولے اور چند دوست احباب رشتہ داروں سے مشورہ کرنے اور واشنگٹن سے اْن کی اجازت لینے کے دوران اْنہیں کبھی اعتماد میں نہیں لیتے لیکن ان فیصلوں کے تباہ کن نتائج سامنے آنے کے بعد ۔۔چوہدری صاحب کو اْس مستری کی طرح طلب کرلیا جاتا ہے جو عموماََ گھروں میں پانی کا پائپ پھٹنے یا گٹرلائین بھر جانے کے بعد ہنگامی طور پر بْلالیا جاتا ہے۔۔۔!!چوہدری صاحب جو بحران کے ایک خاص مرحلے پر جان اور عزت دونوں بچا کر بیرونِ ملک ، کہیں علاج کے لئے پہنچے ہوتے ہیں اْنہیں راولپنڈی سے آتی فون کال ، اگلی فلائٹ سے وطن واپسی کا حکم صادر کرتی ہے اور وہاں تاریخ دیتا ڈاکٹر مریض کو سرپٹ بھاگتا دیکھتا رہ جاتا ہے!! چوہدری شجاعت کو شکوہ ہے کہ صدر مشرف نے اْن کے مشوروں پر" مٹی پا" کر ریفرنس کی صورت جو خود کش حملہ چیف صاحب پر کرنے کی کوشش کی، وہ دھماکہ خیز مواد، حملہ آور کے ہاتھ میں اس طرح پھٹ گیا کہ وہ خود تو اندرونی طاقت اور بیرونی حمایت کے باعث بچ نکلا لیکن اردگرد موجود تمام تماشائیوں کے چہرے دھماکے نتیجے میں مزید "سیاہ" ہوگئے۔ چوہدری صاحب کا رشتہ صدر مشرف سے طارق عزیز صاحب نے کروایا تھا اور اب وہی سسرال کی ایک اور شخصیت (جو اتفاق سے حساس ادارے کی سربراہ بھی ہیں) کے ساتھ مل کر، چوہدری صاحب کی سوتن دوبئی سے لانے کو بے تاب ہیں!! فرق صرف یہ ہے کہ اس بار یہ رشتہ "بڑوں" کی نہ صرف رضامندی بلکہ حکم سے طے پارہا ہے۔ اور اگرچہ خود دولہا میاں ۔۔۔"بڑی بیگم" اور انتہائی فرماں بردار ۔۔۔پانچ برسوں سے جوتیاں اٹھائے موجو د سسرالیوں سے بے حد مطمین تھے لیکن وہ "بڑوں" کے فیصلے کے سامنے فرماں برداری پر مجبور ہوتے۔۔نئی بیگم کو اس حقیقت کے باوجود گلے لگانے جا رہے ہیں کہ ممکن ہے کہ وہ نکاح کے روز ہی وردی کے بجائے شیروانی کا مطالبہ اور منہ دکھائی میں وزارت عظمیٰ مانگ بیٹھے!!! میکے اور باراتیوں کی اکژیت بھی نئی دلہن کے چال چلن اور ناز نخروں پر شدید اعترا ض کے باوجود۔۔۔اس موقعے پر یوں گھوڑی کے آگے بھنگڑا ڈالنے کو بے تاب ہے کہ اس صورت "بڑوں" کی جانب سے "کھانے" پر پابندی کا خطرہ ٹل جائے گا۔ اور یہ بات دولہا میاں بھی جانتے ہیں کہ اْن کے باراتیوں کو کھانا ملتا رہے تو وہ اْن کی گھوڑی کی پونچھ پر تیلی لگانے سے باز رہتے ہیں۔ اپنی توجہ صرف چھوارے بانٹنے تک مرکوز رکھیں گے!!! یہی باراتی ہی دولہا کی اصل طاقت ہیں اس لئے اْن کا کھانا پینا، خوش و خرم بینڈ کی دھنوں پر ناچتے رہنا "انکی سلامتی "کیلئے ضروری ہے۔ چوہدری صاحب کو اندیشہ ہے کہ میکے والوں نے پچھلی بار جو دولہا میاں کا جو دوسرا رشتہ کراچی میں طے کروایا تھا وہ دلہن تو آگ مانگنے آئی اور پنجاب کی مالکن اور حصہ دار بننے کا تقاضہ لے بیٹھی!! جہیز میں اتنے بھائی آگئے کہ وہ مینار پاکستان پر چڑھ کر بڑی بیگم کو ہی صلواتیں سنانے لگے!! یہ تو بھلا ہو دوسرے دو چوہدریوں کا (چوہدری افتخار اور چوہدری اعتزاز) !! جنہوں نے چیف جسٹس اور ان کے وکیل کی صورت 12 مئی کو کراچی جاکر ۔۔۔چوہدریوں کی پنجاب میں عزت بحال کرکے ۔۔۔چھوٹی دولہن کو واپس میکے بھیج دیا ورنہ تیور خطرناک تھے!!! "بڑوں" کے حکم کے مطابق نئی دولہن تاریخ پکی کرنے اور شرائط جلد کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ بات ابھی دوسری جگہ بھی چل رہی ہے، ختم نہیں ہوئی!!! یہ دوسرا سیدھاسادہ دولہا، نئی سج دھج کے ساتھ، لندن میں آس لگائے ۔۔۔منتظر ہے کہ دلہن ۔۔۔ڈولی میں اْسے بھی بٹھا لے جائے گی اور ایسی صورت کوئی رقیب لاہور ائر پورٹ پر للکارنے سے باز رہے گا کہ "یہ بارات سعودی عرب واپس جائے گی"!!! سادہ بھولا بھالا دولہا پریشان ہے کہ دلہن ۔۔۔چند ماہ پہلے ہی اْس سے بات پکی کرکے، ساری دنیا کا منہ میٹھا کرواکے۔۔۔اب پنڈی والے سے آنکھ مٹکا کر رہی ہے مگر ۔۔۔وہ "بڑوں "کی مرضی کے آگے بے بس ہے!!! آخر بارہ اکتوبر 1999 کے بعد جب اْسے زبردستی سسرال والوں نے گھر داماد بنالیا تھا تو یہی بڑے اْنہیں چھڑا کر باہر لے گئے تھے!! بڑوں کے آگے بھلا کس کا بس چلتا ہے!! چوہدری صاحب یوں بھی افسردہ ہیں کہ یہ مجوزہ نکاح "قاضی" صاحب کے بجائے "مولانا" پڑھانے جا رہے ہیں۔ اور مو لانا کی سیاست اس اْس نہج پر ہے جہاں خود اْن کے اراکین اسمبلی اخبار نویسوں سے پوچھتے پھرتے ہیں کی "بھائیو!! آج ہم کس کے ساتھ ہیں؟؟" قاضی صاحب کے اعتراض پرمولانا حلفیاََ بیاں کرتے ہیں کہ اْنہیں کرسی کا قطعاََ لالچ نہیں (کیونکہ ان کے ہاں فرشی نشست ہواکرتی ہے) !! وہ خود کو قاضی صاحب سے بڑا سیاستدان کہتے ہیں اور جنہوں نے مولانا کو دیکھا ہے ، وہ یہ تسلیم بھی کرتے ہیں !!! پھر مولانا سے بات کرو تو لگتا ہے کہ کسی اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں!! غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ خود کش حملہ آوروں نے مولانا کو نشانہ بنانے کا ارادہ یوں بھی ترک کردیا کہ اس مقصد کے لئے کم از کم چار حملہ آور درکار تھے! وہ قاضی صاحب کے استعفیٰ پر سنجیدہ تبصرہ سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ اب مولانا کی اس موضوع پر سنجیدہ گفتگو مذاق بن جاتی ہے!! چوہدری شجاعت کی خواہش ہے کہ چونکہ اْن سے مذاکرات کرتی ہر شخصیت بشمول اکبر بگٹی اور رشید غازی ۔۔۔سسرال کے ہاتھوں ختم کردی گئی!! اس لئے اس بار انہیں نئے طے پاتے رشتے میں بھی شامل کیا جائے کہ شائد اْن کے سائے کے فیض و برکت سے، اْن کا گھر لْٹنے اور سوتن کے منحوس قدم سے بچ جائے۔ یہ الگ بات ہے کہ مستقبل میں سسرال اور باراتی یہ فریضہ چوہدری صاحب کے بغیر سر انجام دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں کہ ماضی میں وہ دوبار یہ سہاگ اجاڑ چکے ہیں!! دہلیز تک آتے اس خطرے کو بھانپ کر چوہدری صاحب نے دو روز قبل کراچی والی چھوٹی بیگم سے بات کی ہے، جو سسرالیوں کو اپنے خلاف سازش پر کوس رہی ہے!! اس کا کہناہے کہ وہ اپنی جھگڑالو عادتیں ترک کرکے گذرے پانچ برسوں سے صبح شا م ا ْن کی خدمت کرتی رہی اور اْس نے علیحدہ مکان کا مطالبہ بھی چھوڑ دیا تھا لیکن پھر اْسے پہلے ایک کرکٹر سے بدنام کرواکر۔۔واپس میکے محدود کردیا گیا!! اور وہ ابھی سنبھل ہی رہی تھی کہ بارشوں سے کئی سائین بورڈ اْ س پر آگرے اور وہ پھر دھڑام ہوگئی!! چوہدری صاحب نے یقین دلایا کہ وہ اْس کا گھر دوبارہ آباد کرنے اور نئی دلہن کے خلاف مورچہ بنانے میں اْس کا بھرپور ساتھ دیں گے کہ آخر دولہا میاں پر پہلا حق انہی دونوں کا ہے!! ادھر دولہا میاں خود بھی پریشان ہیں کیونکہ اب " بڑے" اس شک کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ شائد اْن کی مرضی کے مطابق گھر چلانے کے اہل نہیں رہے!! تبھی وہ نیا رشتہ طے کرواکر۔۔دولہا میں میں جوانی کی کھوئی ہوئی توانائی واپس لانا چاہتے ہیں لیکن دولہا میاں کا اصرار ہے کہ گھر چلانے کا اختیار صرف میرے ہاتھ میں رکھا جائے اور خاتون کو باورچی خانے تک محدود رکھا جائے اور وہ دل سے اس وٹے سٹے پر قطعاََ مطمن نہیں!!! چوہدری شجاعت کو یہ بھی شکایت ہے کہ ہر پیچیدہ صورتحال کے دوران وزیر اعظم خاموش اور علیحدہ ہوجاتے ہیں۔ کسی نے پوچھا کہ وزیر اعظم کی پہچان کیا ہے؟ تو جواب ملا کہ اگر دو افراد گفتگو کر رہے ہوں اور ایک بور ہورہا ہو تو سمجھ جائیں کہ دوسرا شوکت عزیز ہے!! وہ اپنی یوٹیلیٹی تلاش کرنے ہر ہفتے ایک یوٹیلیٹی اسٹور پر جاتے ہیں لیکن جواب یہی ملتا ہے کہ "سر اب یہ ختم ہوچکی ہے "!!! اگر کوئی کہے کہ آپ کو برطرف کیا جارہا ہے تو ایوان صدر تصدیق سے پہلے نیو یارک کی اگلی فلائیٹ کے اوقات پوچھتے ہیں!!! عوام سے خود کو یوں دور رکھتے ہیں کہ اْن کے دکھوں میں مزید ا ضافہ نہ ہو اور صدر مشرف اکثر دوران گفتگو جب یہ سمجھتے ہیں کہ موصوف اْن کی بات توجہ سے سن رہے ہیں تو دراصل وہ اپنے بولنے کی باری کا انتظار کررہے ہوتے ہیں!! پچھلا انتخا ب جہاں سے جیت کر آئے تھے ، اْس حلقے میں دوبارہ یوں نہ جاسکے کہ وہ کسی غیر ملکی دورے کے دوران رستے میں ہی نہ آتا تھا!! اور اب دوبارہ یہی ارادہ رکھتے ہیں!!! چوہدری شجاعت حسین کے سر پر بھاری ذمہ داری ہے۔انہیں پرویز الہی صاحب کو سوٹ پہنواکر ۔۔اب پڑھا لکھا پاکستان بنوانا ہے!! صدر مشرف کو اْسی طرح اپنی افادیت پر قائل رکھنا ہے جس طرح وہ امریکا کو قائل رکھتے ہیں۔ الطاف بھائی سے فون پر گفتگو کا سلسلہ اس طرح جاری رکھنا ہے کہ چوہدری صاحب کی بات دوسری طرف سمجھ میں نہ آئے اور چوہدری صاحب کو دوسری طرف سے بولنے کا موقعہ نہ مل سکے!! شیخ رشید کو قابو رکھنا ہے کہ وہ پٹری سے نہ اترے، لغاری کے ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے کہ وہ اگلے کچھ ماہ بستر پر پڑے رہیں، پیر پگارا کیلئے دعا کرنی ہے کہ اب ساری عمر جی ایچ کیو کے فرشتوں کے ساتھ گزار کر۔۔۔کوئی آخری فرشتہ اْن تک پہنچ جائے!! محمد علی درانی کو پہلے مصطفیٰ قریشی اور اب راشد قریشی سے بچا کر رکھنا ہے اور مشاہد حسین کو مسلسل فعال رکھنا ہے کہ وہ ادھورے جملے مکمل کرسکیں!! اور طارق عظیم کی ا دِھر اْدھر مخبریوں پر نظر رکھنی ہے!! شفیق الرحمٰن نے ایک بار لکھا تھا کہ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ بندے کو پسند تو خاتون کے گال کا تل آتا ہے لیکن اْسے شادی پوری خاتون سے کرنی پڑتی ہے۔ "بڑوں" کا بھی یہی معاملہ ہے کہ اْنہیں پسند صرف دولہا میاں ہیں لیکن وہ اْنہیں ہر کچھ برس بعد نئے روپ میں تروتازہ دیکھنے کے لئے اْن کیلئے نئے رشتے تلاش کرنے چل پڑتے ہیں۔دلہا کا یہ مشورہ مہذب دنیا کو قابل قبول نہیں کہ" سیاست کو پاک کرنے کے لئے اس سیا ست دانوں کو الگ اور جنگ کے خطرات سے خطے کو پاک کرنے کے لئے فوج کو حکومت ادا کردی جائے!!" "بڑے" جشن سے پہلے ہی آتش بازیوں کی دھمکی دے رہے ہیں، اس لئے نئے رشتے جلد طے کرنا ضروری ہے اور قصوری صاحب چونکہ فرمارہے ہیں کہ ہم امریکیوں کے گھٹنوں کو ہاتھ نہیں لگاتے وہ ہمارے ہاتھوں کو گھٹنے لگاتے ہیں!! اس لئے ہو سکتا ہے آئندہ وہ یہ وضاحت کر رہے ہوں کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہمارے علاقوں پر بمباری کی گئی ہے۔ بلکہ سچ یہ ہے کہ ہمارے علاقوں سے شرپسند افغان علاقے میں جاکر اْچھل اْچھل کر اتحادی فوج کے برستے بم دبوچ کر واپس ہمارے ہاں آکر اْنہیں استعمال کرنا چاہتے تھے کہ بم پھٹنے سے مارے گئے!! کسی نے پوچھا کہ یہ کیسا پتہ چلے گا کہ حکومتی ترجمان کب جھوٹ نہیں بولتے، جواب ملا کہ " جب وہ چپ ہوں" جنرل مشرف کا بے اختیار دل اگلے پانچ برس صدر بننے کو چاہتا ہے لیکن بے اختیار صدر بننے کو دل نہیں چاہتا!!! انہیں یقین ہے کہ یہ نیا رشتہ طے ہوگیا تو" بڑے " مسلم لیگ نون کو ۔۔۔مسلم لیگ آفٹرنون بنا دیں گے!!! اور یہ بھی چوہدری صاحب کے لئے رنجیدگی کا باعث ہوگا کہ اب رشتے آسمانوں یا آب پارے میں نہیں، واشنگٹن میں طے ہورہے ہیں