محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
ایسا نہ ہو لگ جائے قطار آپ کی خاطربھا جاؤں کسی جانِ تمنا کی نظر کو
تبدیل کیئے جاتا ہوں اوتار مسلسل
ہوجائے گا بے فائدہ انکار مسلسل
ایسا نہ ہو لگ جائے قطار آپ کی خاطربھا جاؤں کسی جانِ تمنا کی نظر کو
تبدیل کیئے جاتا ہوں اوتار مسلسل
کیا خوب سجایا مرے یاروں نے یہ دھاگہ
اشعار کے لگنے لگے انبار مسلسل
hit کر ہی گئی heart مرا آپ کی یہ بات
"بن جائے نہ یہ جان کا آزار مسلسل"
یہ محبوب ہے یا ’’سی این جی‘‘؟ایسا نہ ہو لگ جائے قطار آپ کی خاطر
ہوجائے گا بے فائدہ انکار مسلسل
امجد بھائی اپنی نمائندہ تصویر بھی ”سی این جی“ کی قیمتوں کی طرح بدلتے رہتے ہیں۔یہ محبوب ہے یا ’’سی این جی‘‘؟
تا کہ "سی این جی" کی قیمتوں میں تبدیلی کا احساس ہوتا رہےامجد بھائی اپنی نمائندہ تصویر بھی ”سی این جی“ کی قیمتوں کی طرح بدلتے رہتے ہیں۔
درسگاہ کی یہی برکات ہوتی ہیں۔۔ جو درسگاہ کے علاوہ بہت مشکل سے حاصل ہوتی ہیں۔12 اشعار کی ایک غزل سے اتنے اشعار نکال لینا یقینآ اردو ویب کے شعراء کا ہی کمال ہے
محمد اسامہ سَرسَری
امجد علی راجا کی غزل آنکھ کی ٹھنڈک
ہوتا ہی رہے کاش یہ دیدار مسلسل
اشعار ترے سن کے ملا حوصلہ مجھ کو
کنٹین میں بیٹھا تھا میں بےکار مسلسل
کنٹین میں آؤ گے تو مل جائے گا سب کچھ
ملتا ہے ہر اک کو وہاں ہر بار مسلسل
بزنس کبھی برباد نہیں ہوتا ہے ان کا
وہ لوگ کہ رہتے ہیں جو بیدار مسلسل
سگریٹ ہو ، تمباکو ہو ، شیشہ ہو کہ حقہ
ہر عادی کو رکھتے ہیں یہ بیمار مسلسل
کنٹین ہے میری نہ کہ مے خانۂ مہدی
اب بس بھی کرو اپنا یہ اصرارِ مسلسل
چشمے کے بنا اچھے بہت لگتے ہوامجد
تبدیل کیے جاتے ہو اوتار مسلسل
نیرنگَ خیال آئے تو اشعار ہیں بنتے
کیوں خواہ مخوا ہوتے ہو بیزار مسلسل
ایسا نہ ہو لگ جائے قطار آپ کی خاطر
ہوجائے گا بے فائدہ انکار مسلسل
محمد خلیل الرحمٰن
اب بس بھی کرو امجد و سر سر کے اسامہ
دہکاؤ نہ اشعار کا انگار مسلسل
اس غزلِ مسلسل کے ہوئے شعر کئی سو
اب اور نہ جڑ دیجیے دوچار مسلسل
نیرنگ خیال آپ بھی کچھ کیجے توجہ
بن جائے نہ یہ جان کا آزار مسلسل
امجد علی راجا کی تو بس بات ہی کیا ہے
کہہ دیں گے کئی شعر پھر اِس بار مسلسل
سنجیدہ نہ ہو یار مرے، او مرے بھائی
ایسا نہ ہو ، ہوجائے یہ تکرار مسلسل
ایسا نہ ہو شعریّت و معنی کو بھلا کر
اشعار کی ہوجائے یہ بھرمار مسلسل
نیرنگ خیال
اب بس بھی کرواسامہ ہو یاامجد
لگاؤ نہ اشعار کا بازار مسلسل
گل بانو
ہوجائیں کہیں ہم بھی نہ پاگل
ہوتی رہی جو یوں تکرار مسلسل
امجد علی راجا
گر ملتی رہے مجھ کو اسامہ کی محبت
لکھتا ہی چلا جاؤں گا اشعار مسلسل
غزلیں مری پڑھتے ہو جو سرکار مسلسل
اب کہنے لگے خود بھی تو اشعار مسلسل
اشعار پہ اتنی بھی توجہ نہ دو بانو!
ہو جاؤ گی پھر مجھ سی ہی بےکار مسلسل
تم serve کرو گر تو میں پھر چائے بناؤں؟
اچھا نہیں یوں بیٹھنا بیکار مسلسل
بزنس مرا برباد نہ کردینا اسامہ
ہر وقت لگا رکھتے ہو دربار مسلسل
جب سے تری کینٹین پہ آیا ہوں اسامہ
کھانوں سے ترے ہو گیا بیزار مسلسل
سگریٹ ہے، تمباکو ہے نہ شیشہ ہی کہیں ہے
حقے میں بھرے جاتا ہوں نسوار مسلسل
اب تم ہی سنبھالو مرا بزنس مرے بھائی
اب تم ہی رہو آج سے بیدار مسلسل
گملے سے کوئی پھول ہی دے دو مرے بھائی
ہر وقت لئے پھرتے ہو تلوار مسلسل
گملوں کو ہٹاؤ کوئی تصویر لگاؤ
ہر روز کروں آپ کا دیدار مسلسل
بازار نہیں اور مقابل بھی نہیں ہیں
بس مشق کیا کرتے ہیں دو یار مسلسل
لینا نہ کوئی بات ترے دل پہ اسامہ
شعرا پہ ہوا کرتے ہیں یلغار مسلسل
کیا خوب سجایا مرے یاروں نے یہ دھاگہ
اشعار کے لگنے لگے انبار مسلسل
hit کر ہی گئی heart مرا آپ کی یہ بات
"بن جائے نہ یہ جان کا آزار مسلسل"
بھا جاؤں کسی جانِ تمنا کی نظر کو
تبدیل کیئے جاتا ہوں اوتار مسلسل
12 اشعار کی ایک غزل سے اتنے اشعار نکال لینا یقینآ اردو ویب کے شعراء کا ہی کمال ہے
محمد اسامہ سَرسَری[/quote
امجد علی راجا کی غزل آنکھ کی ٹھنڈک
ہوتا ہی رہے کاش یہ دیدار مسلسل
اشعار ترے سن کے ملا حوصلہ مجھ کو
کنٹین میں بیٹھا تھا میں بےکار مسلسل
کنٹین میں آؤ گے تو مل جائے گا سب کچھ
ملتا ہے ہر اک کو وہاں ہر بار مسلسل
بزنس کبھی برباد نہیں ہوتا ہے ان کا
وہ لوگ کہ رہتے ہیں جو بیدار مسلسل
سگریٹ ہو ، تمباکو ہو ، شیشہ ہو کہ حقہ
ہر عادی کو رکھتے ہیں یہ بیمار مسلسل
کنٹین ہے میری نہ کہ مے خانۂ مہدی
اب بس بھی کرو اپنا یہ اصرارِ مسلسل
چشمے کے بنا اچھے بہت لگتے ہوامجد
تبدیل کیے جاتے ہو اوتار مسلسل
نیرنگَ خیال آئے تو اشعار ہیں بنتے
کیوں خواہ مخوا ہوتے ہو بیزار مسلسل
ایسا نہ ہو لگ جائے قطار آپ کی خاطر
ہوجائے گا بے فائدہ انکار مسلسل
محمد خلیل الرحمٰن
اب بس بھی کرو امجد و سر سر کے اسامہ
دہکاؤ نہ اشعار کا انگار مسلسل
اس غزلِ مسلسل کے ہوئے شعر کئی سو
اب اور نہ جڑ دیجیے دوچار مسلسل
نیرنگ خیال آپ بھی کچھ کیجے توجہ
بن جائے نہ یہ جان کا آزار مسلسل
امجد علی راجا کی تو بس بات ہی کیا ہے
کہہ دیں گے کئی شعر پھر اِس بار مسلسل
سنجیدہ نہ ہو یار مرے، او مرے بھائی
ایسا نہ ہو ، ہوجائے یہ تکرار مسلسل
ایسا نہ ہو شعریّت و معنی کو بھلا کر
اشعار کی ہوجائے یہ بھرمار مسلسل
نیرنگ خیال
اب بس بھی کرواسامہ ہو یاامجد
لگاؤ نہ اشعار کا بازار مسلسل
گل بانو
ہوجائیں کہیں ہم بھی نہ پاگل
ہوتی رہی جو یوں تکرار مسلسل
امجد علی راجا
گر ملتی رہے مجھ کو اسامہ کی محبت
لکھتا ہی چلا جاؤں گا اشعار مسلسل
غزلیں مری پڑھتے ہو جو سرکار مسلسل
اب کہنے لگے خود بھی تو اشعار مسلسل
اشعار پہ اتنی بھی توجہ نہ دو بانو!
ہو جاؤ گی پھر مجھ سی ہی بےکار مسلسل
تم serve کرو گر تو میں پھر چائے بناؤں؟
اچھا نہیں یوں بیٹھنا بیکار مسلسل
بزنس مرا برباد نہ کردینا اسامہ
ہر وقت لگا رکھتے ہو دربار مسلسل
جب سے تری کینٹین پہ آیا ہوں اسامہ
کھانوں سے ترے ہو گیا بیزار مسلسل
سگریٹ ہے، تمباکو ہے نہ شیشہ ہی کہیں ہے
حقے میں بھرے جاتا ہوں نسوار مسلسل
اب تم ہی سنبھالو مرا بزنس مرے بھائی
اب تم ہی رہو آج سے بیدار مسلسل
گملے سے کوئی پھول ہی دے دو مرے بھائی
ہر وقت لئے پھرتے ہو تلوار مسلسل
گملوں کو ہٹاؤ کوئی تصویر لگاؤ
ہر روز کروں آپ کا دیدار مسلسل
بازار نہیں اور مقابل بھی نہیں ہیں
بس مشق کیا کرتے ہیں دو یار مسلسل
لینا نہ کوئی بات ترے دل پہ اسامہ
شعرا پہ ہوا کرتے ہیں یلغار مسلسل
کیا خوب سجایا مرے یاروں نے یہ دھاگہ
اشعار کے لگنے لگے انبار مسلسل
hit کر ہی گئی heart مرا آپ کی یہ بات
"بن جائے نہ یہ جان کا آزار مسلسل"
بھا جاؤں کسی جانِ تمنا کی نظر کو
تبدیل کیئے جاتا ہوں اوتار مسلسل
خدارا ہمیں کوئی شاعر ہ نہ سمجھے
ہم نہیں کہتے ہیں اشعار مسلسل