محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
سگریٹ ہو ، تمباکو ہو ، شیشہ ہو کہ حقہجب سے تری کینٹین پہ آیا ہوں اسامہ
کھانوں سے ترے ہو گیا بیزار مسلسل
سگریٹ ہے، تمباکو ہے نہ شیشہ ہی کہیں ہے
حقے میں بھرے جاتا ہوں نسوار مسلسل
اب تم ہی سنبھالو مرا بزنس مرے بھائی
اب تم ہی رہو آج سے بیدار مسلسل
ہر عادی کو رکھتے ہیں یہ بیمار مسلسل
کنٹین ہے میری نہ کہ مے خانۂ مہدی
اب بس بھی کرو اپنا یہ اصرارِ مسلسل