کمپیوٹرز کی جاسوسی کا خطرناک وائرس دریافت
محققین کے مطابق اس سافٹ وئیر کی پیچیدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کسی ملک نے جاسوسی کے آلے کے طور پر تیار کیا ہے
کمپیوٹر سکیورٹی کی نمایاں کمپنی سمینٹک کے مطابق اس نے کمپیوٹرز کو نقصان پہنچانے والا ایک خطرناک اور جدید سافٹ ویئر دریافت کیا ہے۔
سمینٹک نے اس سافٹ ویئر کو ریجن کا نام دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اتنا پیچیدہ پروگرام ہے کہ عین ممکن ہے کہ اسے کسی حکومت کی سرپرستی میں تیار کیا گیا ہو۔
کمپنی کے مطابق یہ وائرس دنیا بھر اپنے اہداف پر گذشتہ چھ سال سے کام کر رہا ہے۔
سمینٹک کے مطابق کمپیوٹر پر ایک بار انسٹال ہونے پر یہ خود کار طریقے سے سکرین شاٹس لے سکتا ہے، پاس ورڈز چوری کر سکتا ہے، حتیٰ کہ ڈیلیٹ کی جانے معلومات کو بھی دوبارہ حاصل کر سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کے نتیجے میں روس، سعودی عرب اور آئرلینڈ میں سب سے زیادہ کمپیوٹر متاثر ہوئے ہیں۔
کمپنی کے مطابق اس وائرس کو حکومتی اداروں کی جاسوسی کے علاوہ کاروباری اداروں اور انفرادی شخصیات کی جاسوسی کے لیے استمال کیا گیا ہے۔
محققین کے خیال میں اس سافٹ وئیر کی پیچیدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کسی ملک نے جاسوسی کے آلے کے طور پر تیار کیا ہے۔
اس کے علاوہ اندازہ ہے اسے تیار کرنے میں اگر کئی برس نہیں تو کئی ماہ لازمی لگے ہوں گے اور اسے تیار کرنے والوں نے ایسے کئی اقدامات کیے ہیں تاکہ اس کا کھوج لگانا مشکل ہو جائے۔
سمینٹک میں سکیورٹی امور کے اہلکار سان جان کے مطابق: ’اس میں مہارت، کاریگری اور تیار کرنے کی مدت سے اندازہ ہوتا ہے کہ بظاہر اسے مغرب کی کسی کمپنی نے تیار کیا ہے۔‘
سمینٹک نے اس کا موازانہ سٹکس نیٹ وائرس سے کیا ہے جسے مبینہ طور اسرائیل اور امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کو ہدف بنانے کے لیے تیار کیا تھا۔
سمینٹک کے مطابق سٹکس نیٹ کا مقصد آلات کو نقصان پہنچانا تھا جبکہ ریجن کا مقصد بظاہر معلومات جمع کرنا ہے۔
محققین کے مطابق اس سافٹ وئیر کی پیچیدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کسی ملک نے جاسوسی کے آلے کے طور پر تیار کیا ہے
کمپیوٹر سکیورٹی کی نمایاں کمپنی سمینٹک کے مطابق اس نے کمپیوٹرز کو نقصان پہنچانے والا ایک خطرناک اور جدید سافٹ ویئر دریافت کیا ہے۔
سمینٹک نے اس سافٹ ویئر کو ریجن کا نام دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اتنا پیچیدہ پروگرام ہے کہ عین ممکن ہے کہ اسے کسی حکومت کی سرپرستی میں تیار کیا گیا ہو۔
کمپنی کے مطابق یہ وائرس دنیا بھر اپنے اہداف پر گذشتہ چھ سال سے کام کر رہا ہے۔
سمینٹک کے مطابق کمپیوٹر پر ایک بار انسٹال ہونے پر یہ خود کار طریقے سے سکرین شاٹس لے سکتا ہے، پاس ورڈز چوری کر سکتا ہے، حتیٰ کہ ڈیلیٹ کی جانے معلومات کو بھی دوبارہ حاصل کر سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کے نتیجے میں روس، سعودی عرب اور آئرلینڈ میں سب سے زیادہ کمپیوٹر متاثر ہوئے ہیں۔
کمپنی کے مطابق اس وائرس کو حکومتی اداروں کی جاسوسی کے علاوہ کاروباری اداروں اور انفرادی شخصیات کی جاسوسی کے لیے استمال کیا گیا ہے۔
محققین کے خیال میں اس سافٹ وئیر کی پیچیدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کسی ملک نے جاسوسی کے آلے کے طور پر تیار کیا ہے۔
اس کے علاوہ اندازہ ہے اسے تیار کرنے میں اگر کئی برس نہیں تو کئی ماہ لازمی لگے ہوں گے اور اسے تیار کرنے والوں نے ایسے کئی اقدامات کیے ہیں تاکہ اس کا کھوج لگانا مشکل ہو جائے۔
سمینٹک میں سکیورٹی امور کے اہلکار سان جان کے مطابق: ’اس میں مہارت، کاریگری اور تیار کرنے کی مدت سے اندازہ ہوتا ہے کہ بظاہر اسے مغرب کی کسی کمپنی نے تیار کیا ہے۔‘
سمینٹک نے اس کا موازانہ سٹکس نیٹ وائرس سے کیا ہے جسے مبینہ طور اسرائیل اور امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کو ہدف بنانے کے لیے تیار کیا تھا۔
سمینٹک کے مطابق سٹکس نیٹ کا مقصد آلات کو نقصان پہنچانا تھا جبکہ ریجن کا مقصد بظاہر معلومات جمع کرنا ہے۔