حیرت انگیز
ہزاروں لوگوں نے اتوار اور سوموار کی درمیانی رات شمالی افق پر شہابِ ثاقب کی بارش کا روشنیوں بھرا سلسلہ دیکھا ہے۔
شمالی افق پر ٹوٹتے ہوئے ہوئے ستاروں کے ایک ساتھ ابھرنے کے اس سالانہ سلسلے کو ’پرسیڈ‘ کہا جاتا ہے۔ اس دفعہ پرسیڈ ایسے موقع پر ہوا ہے جب نیا چاند نمودار ہو رہا ہے اور کئی سالوں کے بعد علومِ فلکیات کے شائقین کو سلسلہ وار شہابِ ثاقب واضح دکھائی دیئے۔
یہ سلسلہ دو ہفتے تک جاری رہنے کی توقع ہے لیکن اتوار کو رات گئے پرسیڈ کا سلسلہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا۔ سب سے واضح منظر آسمان کے شمال مشرقی افق پر تھا جو مغربی یورپ اور شمالی امریکہ سے ٹوٹتے ستاروں کے اس سلسلے کو دیکھنے کا واضح ترین مقام ہے۔
فلکیاتی علوم کی برطانوی سوسائٹی ’رائل ایسٹرانومِکل سوسائٹی‘ کے پروفیسر رابرٹ ماسے کا دعویٰ ہے کہ آسمان کے سب سے صاف اور انتہائی تاریک حصوں میں ایک گھنٹے کے دوران ایک سو کے قریب شہابِ ثاقب نمودار ہوتے دکھائی دیئے ہونگے۔
سالانہ ’پرسیڈ‘ یعنی شہابِ ثاقب کی بارش کا یہ سلسلہ بارہ اگست کو اس شروع ہوتا ہے جب زمین اپنے مدار میں گردش کرتی ہوئی ’سوفٹ ٹرٹل‘ نامی دمدار ستارے سے الگ ہو کر خلاء میں گھومنے والے ملبے میں سے گزرتی ہے۔