آصف اثر
معطل
ایک بار پھر یہ اعادہ کرنا شائد مفید رہے کہ
اسلام میں زبردستی شادی کی کوئی گنجائش نہیں، بعینہ کسی کو شادی سے انسانی قوانین کے ذریعے روکا بھی نہیں جاسکتا۔
شادی کا اختیار لڑکا اور لڑکی کو بلوغت کے بعد حاصل ہے چاہے وہ بلوغت کسی بھی عمر میں ہو،
شادی کے لیے لڑکا اور لڑکی کو بغیر کسی شرعی اعتراض کے والدین کی رضامندی مقدم رکھنا چاہیے۔ لیکن اس کے لیے لڑکا/لڑکی کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
شریعت نے بلوغت کے بعد دونوں کو ایک اعلی و ارفع طریقہ بتلایا ہے کہ وہ کسی بھی بےاطمینانی میں اللہ تعالیٰ سے بذریعہ استخارہ کے مشورہ لیں۔ لیکن یہ استخارہ خود کرنا ضروری ہے۔ کسی عامل وغیرہ سے استخارہ کروانے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں۔
جو افراد بل کی حمایت کررہے ہیں وہ صرف اور صرف علماء کرام اور عالم اسلام سے بغض کی بنا پر اڑے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں۔
جو بل پاس کیا گیا ہے اس کا شریعت کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے محبوب و محدود سائنس سے بھی کوئی تعلق نہیں۔
یہ بل مغربی و ہندو لابی کی رضامندی سے پاس کروایا گیا ہے تاکہ اسکول اور کالجز سمیت معاشرے میں نوجوان طبقے میں قبول اسلام کا راستہ روکا جائے۔
اسلام میں زبردستی شادی کی کوئی گنجائش نہیں، بعینہ کسی کو شادی سے انسانی قوانین کے ذریعے روکا بھی نہیں جاسکتا۔
شادی کا اختیار لڑکا اور لڑکی کو بلوغت کے بعد حاصل ہے چاہے وہ بلوغت کسی بھی عمر میں ہو،
شادی کے لیے لڑکا اور لڑکی کو بغیر کسی شرعی اعتراض کے والدین کی رضامندی مقدم رکھنا چاہیے۔ لیکن اس کے لیے لڑکا/لڑکی کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
شریعت نے بلوغت کے بعد دونوں کو ایک اعلی و ارفع طریقہ بتلایا ہے کہ وہ کسی بھی بےاطمینانی میں اللہ تعالیٰ سے بذریعہ استخارہ کے مشورہ لیں۔ لیکن یہ استخارہ خود کرنا ضروری ہے۔ کسی عامل وغیرہ سے استخارہ کروانے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں۔
جو افراد بل کی حمایت کررہے ہیں وہ صرف اور صرف علماء کرام اور عالم اسلام سے بغض کی بنا پر اڑے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں۔
جو بل پاس کیا گیا ہے اس کا شریعت کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے محبوب و محدود سائنس سے بھی کوئی تعلق نہیں۔
یہ بل مغربی و ہندو لابی کی رضامندی سے پاس کروایا گیا ہے تاکہ اسکول اور کالجز سمیت معاشرے میں نوجوان طبقے میں قبول اسلام کا راستہ روکا جائے۔
آخری تدوین: