ظفرالملک نے مینڈولن پر ایک دُھن چھیڑ رکھی تھی اور جیمسن پورے کمرے میں تھرکتا پھر رہا تھا۔۔۔ اس کی آنکھیں بند تھیں اور پورے جسم پر لرزہ سا طاری تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے کسی مشینی عمل کے تحت جسم کا ایک ایک ریشہ پھڑک رہا ہو۔
ٹھیک اسی وقت کسی نے باہر سے کال بیل کا بٹن دبایا اور گھنٹی کی تیز آواز کے ساتھ ہی ظفر کا ہاتھ بھی رُک گیا۔ جیمسن جس پوزیشن میں تھا اسی میں رہ گیا۔
”جاؤ دیکھو۔۔۔! دیکھو کون ہے۔۔۔؟“ ظفر نے دروازے کی طرف ہاتھ اُٹھا کر کہا۔
”کوئی بد ذوق ہی ہوگا جس نے اس وقت میری مسرتوں کو سانپ بن کر ڈسنے کی کوشش کی ہے!“
”چھوٹے چھوٹے جملے بولا کرو۔۔۔ جاؤ بھاگ جاؤ!“
جیسن شانے لٹکائے شرابیوں کی طرح جھومتا ہوا صدر دروازے کی طرف چل پڑا ۔
لیکن دروازہ کھولتے ہی دیوتا کوچ کر گئے! سامنے عمران کھڑا اُسے غصیلی نظروں سے گھورے جا رہا تھا ۔
”تت۔۔۔تت۔۔۔ تشریف لائیے یور میجسٹی۔۔۔!“ وہ کئی قدم پیچھے ہٹ کر بولا۔
عمران خاموشی سے اندر داخل ہوا۔
ظفرالملک بھی عمران کو ایسے موڈ میں دیکھ کر بوکھلا گیا تھا۔
”کیا ہم سے کوئی غلطی سرزد ہوئی ہے۔۔۔!“ اس نے ڈرتے ڈرتے پوچھا۔
”ہاں۔۔۔!“ عمران پھاڑ کھانے والے لہجے میں بولا۔ تمہارے اس بن مانس نے میری زندگی تلخ کر کے رکھ دی ہے۔۔۔!“
”مم۔۔۔ میں نے!“ جیمسن کے لہجے میں حیرت تھی۔
”ہاں تم نے ۔۔۔! کیا میں کروڑ پتی ہوں۔۔۔؟“
”میں نہیں سمجھا یور میجسٹی۔۔۔!“
”کل میں نے صرف اتنا ہی پوچھا تھا کہ تاہیتی میں کون سی زبان بولی جاتی ہے اس پر تم جوزف کو تاہیتی اور جغرافیہ کیوں پڑھانے بیٹھ گئے تھے !“
”اس نے مجھ سے اس جزیرہ کا محلِّ وقوع پوچھا تھا۔۔۔ کیا میں نے اسے کوئی غلط بات بتائی تھی۔۔۔! یور میجسٹی۔۔۔!“
”تاہیتی کے آخری بادشاہ پومارے پنجم کا ذکر کرنے کی کیا ضرورت تھی۔۔۔!“ عمران گرج کر بولا۔
”تو اس سے کیا ہوا یور میجسٹی !“
”تذکرہ کیا ہی تھا تو یہ بتانے کی کیا ضرورت تھی کہ وہ شراب پیتے پیتے مر گیا تھا اور اس کے مقبرے کی بالائی منزل شراب کی بوتلوں کی شکل میں تراشی گئی ہے!“
”آپ بیٹھ تو جائیے جناب۔۔۔!“ ظفر بول پڑا۔
”ہرگز نہیں۔۔۔!“ عمران سر ہلا کر بولا ”بیٹھنے سے میرا غصہ دھیما پڑ جائے گا!“
”آخر اس غصے کی وجہ کیا ہے یور میجسٹی۔۔۔!“ جیمسن نے کھسیانی ہنسی کے ساتھ پوچھا۔
”دانت بند کرو۔۔۔ وہ شب تاریک کا بچہ کل سے بیٹھا رورہا ہے۔ رات کی نیند حرام کر دی۔۔۔ کبھی چپکے چپکے روتا ہے اور کبھی دھاڑیں مارنے لگتا ہے!“
”آخر کیوں؟“ ظفر اور جیمسن نے بیک زبان سوال کیا۔
”کہتا ہے پومارے پنجم خوش نصیب تھا کہ پیتے پیتے مرگیا، مجھے اس مقبرے کی زیارت کرادو باس۔۔۔!“
دونوں ہنس پڑے اور عمران چیخ کر بولا، ”دانت بند کرو، ورنہ ایک ایک کا خون پی جاؤں گا!“
دونوں یکلخت سنجیدہ ہو کر عمران کو اس طرح دیکھنے لگے جیسے پہلی بار دیکھا ہو۔