کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر شدت پسندوں کا حملہ

کوئٹہ میں مسلح شدت پسندوں نے سبی روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر کے ہاسٹل پر حملہ کیا ہے ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا کہ پانچ سے چھ شدت پسند ٹریننگ سینٹر کے ہاسٹل میں داخل ہوئے ہیں اور ان کا پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں سے مقابلہ جاری ہے۔

انھوں نے بتایا کہ چار زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، اور شہر کے تمام ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ڈاکٹروں کی چھٹیاں معطل کر دی گئی ہیں۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی یہ آپریشن ختم کر لیا جائے گا۔

سرفراز بگٹی نے بتایا کہ اس ہاسٹل میں عام طور پر سات سو اہلکاروں مقیم ہوتے ہیں لیکن اس وقت واضح نہیں کہ ہاسٹل کے اندر کتنے افراد موجود تھے۔

پاکستان فوج کے شعبۂ اطلاعات آئی ایس پی آر نے بھی ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پانچ سے چھ دہشت گرد تربیتی مرکز میں داخل ہوئے ہیں اور ان کے خلاف آپریشن جاری ہے
بی بی سی اردو
 

فاخر رضا

محفلین
59 مر گئے اور 120 زخمی. اس سال کا سب سے بڑا واقعہ. تین افراد تھے ایک مارا گیا اور دو نے خود کو اڑا لیا
 
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں. ان دہشت گردوں کا نام نہاد جہاد شریعت اسلامی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
داعش نے ذمہ داری قبول کر لی ۔ اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ یہ لشکر جھنگوی العالمی کا کام ہے۔۔ دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں۔ دہشتگرد ایک رستا ہوا ناسور ہیں اورپاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا داعش کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔ مٹھی بھر دہشت گردوں کو ملک میں اب کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی
 

فاخر رضا

محفلین
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں. ان دہشت گردوں کا نام نہاد جہاد شریعت اسلامی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
داعش نے ذمہ داری قبول کر لی ۔ اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ یہ لشکر جھنگوی العالمی کا کام ہے۔۔ دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں۔ دہشتگرد ایک رستا ہوا ناسور ہیں اورپاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اس ناسور کا خاتمہ ہونا ضروری ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا داعش کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔ مٹھی بھر دہشت گردوں کو ملک میں اب کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی
بھائی کسی انسان کی جان لینا کفر میں بھی جائز نہیں ہے. اور ویسے یہ کام کافر کر بھی نہیں رہے ہیں. یہ اسلام یا کفر کا مسئلہ نہیں ہے، یہ تو غیر انسانی کام ہے اور درندگی ہے. مجھے تو یہ کام کرنے والوں کو انسان کہنا بھی ٹھیک نہیں لگتا کجا مسلمان یا کافر کہنا. جہاں تک اسلام میں جائز اور ناجائز کا تعلق ہے، یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ کے اسلام میں یہ جائز نہیں، مگر جو لوگ یہ کررہے ہیں ان کے اسلام میں جائز ہے. کوئی بھی انہیں کافر نہیں کہتا. آپ نے بھی نہیں کہا. وہ کافر ہیں بھی نہیں. وہ تو جنت کے چکر میں اس دنیا کو جہنم بنا رہے ہیں. وہ پکے مسلمان ہیں.
پرابلم یہ ہے کہ اب کوئی نبی یا رسول نہیں آئیں گے، کوئی معصوم یہاں ہے نہیں، اب جن کے ہاتھ میں اسلام کی باگ ڈور آگئی ہے وہ جو جی میں آتا ہے کرتے ہیں.
اب اس دنیا کا اللہ ہی وارث ہے.
یا تو آپ کھل کر اسلام کی تعریف میں دہشت گردی کی نفی کریں (جو آپ کر نہیں سکتے) یا پھر ان مسلمانوں کے ہاتھوں اس طرح جنت میں جاتے رہیں.
 

فاخر رضا

محفلین
ایک بات کی سمجھ نہیں آتی ایسے اداروں کی سکیورٹی بھی سخت ہوتی ہے پھر بھی ایسا کیسے ہوتا ہے
جب آپ مرنے کی ٹھان لیں تو سیکیورٹی کسی کام نہیں آتی. جہاں انہیں خطرہ محسوس ہوتا ہے وہیں خود کو پھاڑ لیتے ہیں.
 

فاخر رضا

محفلین
کوئٹہ میں مسلح شدت پسندوں نے سبی روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر کے ہاسٹل پر حملہ کیا ہے ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا کہ پانچ سے چھ شدت پسند ٹریننگ سینٹر کے ہاسٹل میں داخل ہوئے ہیں اور ان کا پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں سے مقابلہ جاری ہے۔

انھوں نے بتایا کہ چار زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، اور شہر کے تمام ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ڈاکٹروں کی چھٹیاں معطل کر دی گئی ہیں۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی یہ آپریشن ختم کر لیا جائے گا۔

سرفراز بگٹی نے بتایا کہ اس ہاسٹل میں عام طور پر سات سو اہلکاروں مقیم ہوتے ہیں لیکن اس وقت واضح نہیں کہ ہاسٹل کے اندر کتنے افراد موجود تھے۔

پاکستان فوج کے شعبۂ اطلاعات آئی ایس پی آر نے بھی ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پانچ سے چھ دہشت گرد تربیتی مرکز میں داخل ہوئے ہیں اور ان کے خلاف آپریشن جاری ہے
بی بی سی اردو
اسی محفل میں ایک غزل میں یہ شعر شئر کیا گیا ہے، حسبِ حال لگا تو سوچا یہاں بھی لکھ دوں
رقّاصئہ طنّار ہو یا بِسمل ِ مجرُوح
اسبابِ دِل آویزئِ جاں سب کے لئے ہے
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


Quetta_training_Col.jpg


ہم کل کوئٹہ ميں پوليس تربيتی کيمپ پر ہونے والے دہشتگرد حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہيں جس ميں 60 معصوم کيڈٹس جانبحق اور 120 سے زيادہ زخمی ہوئے

ہم دہشتگرد حملوں کے متاثرین کے اہل خانہ کو گہری دلی تعزیت پیش کرتے ہیں

امريکہ ان وحشی درندوں کےخلاف جاری جنگ ميں پاکستانی عوام اور فورسزز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہےگا

بلاشبہ يہ سفاک درندے اپنے سياسی ايجنڈے کے حصول کی خاطر پاکستانی معصوم شہريوں کا قتل عام کررہے ہيں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

DOTUSStateDept (@USDOSDOT_Urdu) | Twitter

Digital Outreach Team (@doturdu) • Instagram photos and videos
 

زیک

مسافر
جب تک پاکستانی فوج، حکمران اور سیاسی پارٹیاں دہشتگردوں کی پشت پناہی کرتے رہیں گے ایسے واقعات ہوتے رہیں گے
 

کعنان

محفلین
اہلکاروں کو چھٹیوں سے ٹریننگ کالج میں کیوں بلایا گیا؟ متاثرہ افراد اور زخمی اہلکاروں کے انکشافات نے نیا سوال کھڑا کر دیا
26 اکتوبر 2016

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اہلکاروں کو چھٹیوں سے ٹریننگ کالج میں کیوں بلایا گیا ہے؟ متاثرہ افراد اور زخمی اہلکاروں کے انکشافات نے نیا سوال کھڑا کر دیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق زخمی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ واقعے سے دو دن قبل ٹریننگ مکمل کر چکے تھے اور ہماری پاسنگ آﺅٹ بھی ہو چکی تھی، ہم کالج میں فارغ تھے، ایڈیشنل آئی جی ایوب قریشی نے بلایا تھا، ایک متاثرہ اہلکار کے گھر کے فرد کا کہنا تھا کہ ہم نے واپس لے جانے والے سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنا ہے اس لیے سکیورٹی کیلئے واپس جا رہے ہیں۔


ح
 
آخری تدوین:
Top