زین
لائبریرین
وہ تو اکتوبر کا واقعہ تھااور خبر بھی جھوٹی نکلی ۔
کوئٹہ کے ایک اخبار میں چھپنے والی یہ خبر پڑھیں ۔
اور انتہاء پسندی کا عنصر واقعی موجود ہے ۔بلوچوں میں نواب بگٹی کے قتل کے بعد یہ عنصرپروان چڑھا ہے اور اس میں اب تک کمی نہیں آئی
کوئٹہ کے ایک اخبار میں چھپنے والی یہ خبر پڑھیں ۔
کوئٹہ(سٹاف رپورٹر)کھودا پہاڑ نکلا چوہا،پی آئی اے کی کوئٹہ سے لاہور جانےوالی پروازپر لیزر بیم سے حملے کی اطلاع پولیس ، اے ٹی ایف اور فرنٹیئر کور کو طلب کرلیا گیا تاہم سرچ آپریشن کے بعد پتہ چلا کہ قریبی آبادی میں دو بچے لیزر بیم طیارے پر ڈال رہے تھے۔ بچوں کے والد ین کو محتاط رہنے کی وارننگ ۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی چینل نے کوئٹہ سے لاہور جانےوالے طیارے کو لیزر بیم سے اڑانے کی خبر بریکنگ نیوز کے طور پر چلائی کہ ”پی آئی اے کی کوئٹہ سے لاہور آنے والی پرواز PK-322 پر 28ستمبر کی رات لیزر بیم سے حملہ کیا گیا مگر پائلٹ نے طیارے کو بڑے نقصان سے بچا لیا ۔کوئٹہ ائیرپورٹ سے پی آئی اے کی پرواز PK-322بوئنگ سیون تھری سیون پر 28ستمبر کی رات 9 بجکر 54منٹ پر زمین سے انتہائی طاقت ور لیزر بیم پھینکی گئی ۔ اس وقت جہاز 14ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔لیزر بیم کے پڑتے ہی پائلٹ نے جہاز کی نیوی گیشن لائٹس بجھا دیں جس کے باعث جہاز تباہ کرنے والا نامعلوم دہشت گرد اپنے مقصد میں ناکام رہا ۔پائلٹ نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کر کے صورت حال سے ٓاگاہ کیا۔واقعے کے فورا ًبعد قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے اورلیزر گن استعمال کرنے والے کی تلاش شروع کر دی۔واقعے سے متعلق حساس اداروں کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ایوی ایشن ماہرین نے لیزر بیم کو جہاز کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے“۔ دنیا نیوز نے جب اس بارے میں حقیقت جاننے کے لئے ایئر پورٹ کے ذمہ دار حلقوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ اٹھائیس ستمبر کو کوئٹہ سے لاہور جانےوالی پرواز نے جب اڑان کی تو قریبی آبادی کی چھت سے دو بچوں نے اس طیارے پر لیزر بیم سے روشنی ڈالی جسے پائیلٹ نے دیکھ لیا اور فوراً لینڈنگ کی ، اس کی اطلاع قانون نافذ کرنےوالے اداروں کے اہلکاروں کو دی گئی جنہوں نے پورے علاقے میں سرچ آپریشن کیا تو پتہ چلا کہ طیارے پر لیزر بیم ڈالنے والے دو معصوم بچے تھے جس پر ان کے والدین کو وارننگ دی گئی کہ وہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے بچوں پر سختی کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ بعض حلقے کوئٹہ سے نائٹ پروازوں کے اجراءپر خوش نہیں ہیں اور وہ آئے روز نت نئی افواہیں چلاتے رہتے ہیں اور اس بار بھی اس واقعہ کو سنسی خیز انداز میں پیش کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ کوئٹہ سے نائٹ پروازوں کا سلسلہ بند کروایا جائے۔
اور انتہاء پسندی کا عنصر واقعی موجود ہے ۔بلوچوں میں نواب بگٹی کے قتل کے بعد یہ عنصرپروان چڑھا ہے اور اس میں اب تک کمی نہیں آئی