کوئی امید اب دل میں آتی نہیں
آرزو کی تمنا ہی باقی نہیں

حرصِ دنیا نے اک حشر برپا کیا
کوئی بھائی نہیں ، کوئی ساتھی نہیں

بات جانے کی اب مت کرو جانِ جاں
کیا تمھیں اپنی جاں آج پیاری نہیں

وصل کے ماہ و سال اک گھڑی کی طرح
ہجر کی شام کی صبح آتی نہیں

جاؤ گے حوضِ کوثر پہ کس منہ سے تم
لب پہ نعتیں نہیں ، رخ پہ ڈاڑھی نہیں

کیوں نہ دیں سَرؔسَری نام ”آبِ حیات“
عمر بھر اشک سے دوری پائی نہیں
 

ابن رضا

لائبریرین
جاؤ گے حوضِ کوثر پہ کس منہ سے تم
لب پہ نعتیں نہیں ، رخ پہ ڈاڑھی نہیں

ماشاءاللہ. سبحان اللہ. سبحان اللہ. سبحان اللہ
 
فرداً فرداً سارے شعر قابلِ قبول ہیں، تاہم غزل نہیں بن پائی۔
’’کاتا اور لے دوڑی‘‘ جیسی کیفیت ہے۔ محنت کی کمی لگ رہی ہے۔
 
فرداً فرداً سارے شعر قابلِ قبول ہیں، تاہم غزل نہیں بن پائی۔
’’کاتا اور لے دوڑی‘‘ جیسی کیفیت ہے۔ محنت کی کمی لگ رہی ہے۔
استاد جی! توجہ فرمانے پر تہ دل سے ممنون ہوں۔
جزاکم اللہ خیرا۔
اپنی ہر غزل پر تاحیات مزید محنت کرتے رہنے کا ارادہ ہے۔
اس غزل پر بھی مزید توجہ دوں گا ان شاء اللہ۔
تاہم غزل نہیں بن پائی۔
بحیثیت مبتدی میرے لیے یہ غزل کا ایک نیا پہلو ہے ، کچھ وضاحت فرمائیے حضرت!
 
استاد جی! توجہ فرمانے پر تہ دل سے ممنون ہوں۔
جزاکم اللہ خیرا۔
اپنی ہر غزل پر تاحیات مزید محنت کرتے رہنے کا ارادہ ہے۔
اس غزل پر بھی مزید توجہ دوں گا ان شاء اللہ۔

بحیثیت مبتدی میرے لیے یہ غزل کا ایک نیا پہلو ہے ، کچھ وضاحت فرمائیے حضرت!
محفل کے شاعر سے مکالمہ ۔۔۔ آپ کو یاد ہو گا، بہت کچھ تو میں وہاں عرض کر چکا۔
 
غزل میں ریزہ خیالی کے باوجود ایک غیر محسوس سی وحدت ہوتی ہے، جیسے شعر موتی ہوں اور کسی غیر مرئی دھاگے میں پروئے ہوئے ہوں۔ اس کو تاثر کہہ لیجئے، فضا کہہ لیجئے۔
 
ایک اور بات جو میں کہیں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ شعر اور بیانِ محض میں فرق ہوتا ہے۔
حرصِ دنیا نے اک حشر برپا کیا
کوئی بھائی نہیں ، کوئی ساتھی نہیں
بات اپنی جگہ درست ہے مگر اس شعر میں شاعر محسوساتی سطح پر قاری سے کچھ بھی سانجھا نہیں کر رہا۔
 
ایسے مضامین جو بہت بار بیان ہو چکے ہوں، ان کو بیان کرنا کوئی عیب نہیں، تاہم ایسا نہ لگے کہ صاحبِ شعر دوسرے کی بات دہرا گئے اپنی طرف سے نہ کچھ لیا نہ دیا۔ ایسے مضامین کو کوئی نیا یا کم از کم اپنا اندازِ احساس دیجئے۔

داغ کا ایک شعر ہے ۔۔۔۔۔۔
نا امیدی بڑھ گئی ہے اس قدر
آرزو کی آرزو ہونے لگی
متشاعر نے کہا (اسی سے فیض یاب ہو کر) ۔۔۔۔۔
نا امیدی سی نا امیدی ہے
آرزو کی بھی آرزو نہ رہی
۔۔۔ بات وہی ہے صد فی صد، ذرا ایک مختلف زاویہ دے دیا۔

ایسا کچھ کیجئے۔
 
جاؤ گے حوضِ کوثر پہ کس منہ سے تم
لب پہ نعتیں نہیں ، رخ پہ ڈاڑھی نہیں

یہ شعر اظہار میں اس شوکت کو نہیں پا سکا جس کا مستحق اس کا مضمون ہے۔
 
شعر میں ناصحانہ پن کو کچھ لوگ اچھا نہیں سمجھتے، وہ اُن کا مسئلہ ہے، میرا نہیں۔
میرا مسئلہ صرف یہ ہے کہ ’’خشک ناصحانہ پن‘‘ نہ ہو۔ اقبال کو دیکھئے، ہر شعر میں نصیحت ہے مگر خشکی کہیں نہیں، تر و تازہ شعر ہیں سارے۔

وغیرہ وغیرہ
 
Top