محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
کوئی امید اب دل میں آتی نہیں
آرزو کی تمنا ہی باقی نہیں
حرصِ دنیا نے اک حشر برپا کیا
کوئی بھائی نہیں ، کوئی ساتھی نہیں
بات جانے کی اب مت کرو جانِ جاں
کیا تمھیں اپنی جاں آج پیاری نہیں
وصل کے ماہ و سال اک گھڑی کی طرح
ہجر کی شام کی صبح آتی نہیں
جاؤ گے حوضِ کوثر پہ کس منہ سے تم
لب پہ نعتیں نہیں ، رخ پہ ڈاڑھی نہیں
کیوں نہ دیں سَرؔسَری نام ”آبِ حیات“
عمر بھر اشک سے دوری پائی نہیں
آرزو کی تمنا ہی باقی نہیں
حرصِ دنیا نے اک حشر برپا کیا
کوئی بھائی نہیں ، کوئی ساتھی نہیں
بات جانے کی اب مت کرو جانِ جاں
کیا تمھیں اپنی جاں آج پیاری نہیں
وصل کے ماہ و سال اک گھڑی کی طرح
ہجر کی شام کی صبح آتی نہیں
جاؤ گے حوضِ کوثر پہ کس منہ سے تم
لب پہ نعتیں نہیں ، رخ پہ ڈاڑھی نہیں
کیوں نہ دیں سَرؔسَری نام ”آبِ حیات“
عمر بھر اشک سے دوری پائی نہیں