کوئی عورت یا طالبہ ہلاک نہیں ہوئی۔۔۔ لال مسجد کمیشن

اس علاقے میں رہنے والے ایک عزیز کا کہنا ہے کہ وہاں کسی طالبہ کی ہلاکت نہیں ہوئی۔
بہرحال اور اگر ہوئی ہے تو اس کا جوابدہ ملّا برقعہ ہے۔ اس کی گردن ناپنی چاہیے۔
لگ رہا ہے کہ آپکے عزیز بھی شائد برقعے میں ملا برقعہ کے ہمرکاب و ہم پیالہ و ہم جولی تھے جبھی تو اتنے باخبر ہیں۔۔۔برا نہیں منائیے گا۔۔۔ :sneaky:
 
لگ رہا ہے کہ آپکے عزیز بھی شائد برقعے میں ملا برقعہ کے ہمرکاب و ہم پیالہ و ہم جولی تھے جبھی تو اتنے باخبر ہیں۔۔۔ برا نہیں منائیے گا۔۔۔ :sneaky:
اگر ایسا ہوتا تو میں ان کو عزیز ہرگز نہ لکھتا۔۔۔:cool:
میں تو پاکستان سے مُلّائیت کے خاتمے کے حق میں ہوں۔:hatoff:
 
یاد رہے کہ یہ تحقیقاتی رپورٹ ان دنوں میں تیار کی گئی ہے جب نہ صرف مشرف کے اقتدار کا سورج ڈھل چکا ہے بلکہ مشرف خود بھی زیرِ حراست ہے۔ اور اس رپورٹ کے تیار کرنے والے مشرف کے حاشیہ بردار نہیں بلکہ مشرف کے شدید مخالف جج صاحبان کا نامزد کردہ کمیشن ہے۔۔۔ امید ہے سمجھ میں بات آگئی ہوگی۔۔
نوٹ:۔۔۔ دوسرے مراسلے میں انگلش میں دی گئی خبر بھی پڑھنے کی زحمت کرلی جائے تو کافی افاقے کی امید ہے :)
سب جانتے ہیں کہ مشرف کے گناہ اتنے ہیں کہ ہماری سب کچھ بھلا دینے والے قوم بھی ایک دم سے نہیں بھلا پائے گی۔ کچھ وقت لگے گا، مشرف کو پاک کرنا ضروری تھا اور یہ تبھی ممکن تھا جب وہ تمام تر "قانونی چارہ" جوئی سے نبرد آزما ہو کر نکل آئے اور حق اور سچائی کا پیمبر بن جائے اور پوری قوم کا مسیحا ثابت ہو ایک بار پھر۔
کمیشن بھی تب ہی بنا جب الیکشن کے تانے بانے بن لیے گئے یعنی 4 دسمبر 2012 کو اور کمیشن بھی صرف ایک فرد پر مشتمل۔ کیا بعید ہے کہ پہلی بار مشرف کے اقدامات کو قانونی تحفظ دینے والوں نے ایک بار پھر اس سے گٹھ جوڑ کر لیا ہو!!
مشرف کے خاص حواری بھی جان توڑ کوششوں میں لگے ہیں الیکشن ملتوی کرنے کی کوششوں میں۔ اور الیکشن کون سے ہو چکے ہیں شاید اتنا عرصہ گزر ہی جائے کہ تب تک مشرف پاک ہو جائے اور شاید الیکشن ہونے کے بعد کی کچھ منصوبہ بندی ہو ایک آدھ سال مزید انتظار تو بڑی خوشی سے کر لیں گے آخر مکا باز کمانڈو۔

اور ذرا اس انگریزی کو بھی پڑھ لیجئے گا۔
Lal Masjid Operation: A factual analysis of its background, the operation itself and the aftermath
 
ویسے اس رپورٹ کے دیگر مندرجات پر بھی "بحث" کر نی چاہیے تھی۔۔ خواتین کی ہلاکتوں پر الجھنا یا الجھانا سمجھ سے بالا تر ہے۔
1) رپورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف، وزیراعظم شوکت عزیز اور ان کی کابینہ کو سانحہ لال مسجد کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آپریشن میں ذمہ داروں کے خلاف قتل کے مقدمات قائم کئے جائیں اور سابق حکمرانوں پر زور دیا جائے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا کریں۔
2) اور سب سے اہم بات یعنی اس مسلےء کا نقطہ اُبال : رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ جس پلاٹ پر جامعہ حفصہ موجود تھی وہ دوبارہ انہی کے حوالے کیا جائے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) پرانی جگہ پر جامعہ حفصہ کے لئے عمارت تعمیر کرسکتی ہے۔

کچھ لوگوں کے بقول اس سارے معاملے کی کم از کم ایک وجہ اس پلاٹ میں بوٹ والی سرکار کے ایک "دوست" کی شدید دلچسپی بھی تھی ہوٹل کے سلسلے میں۔
 
لال مسجد کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور باعثِ شرم ہے ۔ لیکن اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ابھی تک نہ ریاست کو شرم آتی دکھائی دے رہی ہے اور نہ ان نام نہاد مذہبی عناصر کو جنہوں نے اپنی ضد کی خاطر معصوم طالبات کی بَلی چڑھا دی۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ تجزیہ کیا جائے کیا مذہبی تعلیم کے نام پرہم اپنے بچوں کو ایسے عناصر کے ہاتھوں میں دے سکتے ہیں جو ان کے ہاتھوں میں اسلحہ تھما دیں اور ایک اسلامی ریاست میں اپنی الگ ریاست کا اجراء کرنے کی کوشش کریں۔
میں جانتا ہوں کہ بہت سی باتوں کا بتانا انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اس لیے ان لوگوں کی ذہنیت پہ صرف چپ ہی رہا جا سکتا ہے جو نام نہاد موڈریٹ و لبرل میڈیا اور دیگر غیر متعلقین کی سنی سنائی پہ اپنا فیصلہ صادر کر دیتے ہیں اور کسی کی ذات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

یہاں کچھ آرمی والےبھی ہیں میری ان سے صرف اتنی گزارش ہے کی پیٹی بندی بہت اچھی شے ہے پر انسانیت اس سے پہلے ہے۔ آپ اگر حقائق بیان نہیں کر سکتے تو ان کی مخالفت بھی نہ کریں۔
کسی بھی آزاد ذریعے سے اس شے کی تصدیق کریں کے لال مسجد کے طلباء طالبات کے متحرک ہونے سے آٹھ دس ماہ پہلے جامعہ کے طلباء میں ایسے کون سے سرخاب کے پر لگ گئے تھے کہ جنرل اور کرنل رینک کے آفیسرز نے ان سے دوستی کر لی اور ان کے ساتھ ایسے گٹھ جوڑ ہونے لگے جیسے دونوں اطراف صرف مذہب اور وطن ہی نہیں بلکہ دلوں کا بھی رشتہ ہے۔
کوئی ہے اس جانچ میں جانے والا کہ آخر وہ کون سی دلچسپی تھی آرمی کے اس رینک کے افسران کی جس نے انہیں ایک مدرسے کے عام سے طلباء کے اتنے قریب کر دیا۔ اور وہ ایک دوسرے کے دوست کہلانے لگے۔
پھر وہ کیا وجہ تھی کہ سب کچھ تحریری طور پہ طے پا جانے اور دونوں طرف سے منظوری کے باوجود، اپنے مقرر کردہ نمائندوں اور اپنی طرف سے اولین تائید کے باوجود معائدہ اچانک تبدیل کیوں کیا گیا۔ اور صرف صدر کی طرف سے پیش کیے گئے معائدہ کی منظوری پہ ضد کیوں کی گئی۔
وفد کو معائدے پہ دستخط کے لیے لال مسجد بھیج کے پھر عین وقت پہ کیوں روک دیا گیا وہاں جانے سے اور آنکھوں سے سب دیکھنے سے۔
کیا آپ لوگوں تک یہ بات نہیں پہنچی آپ کے سو کالڈ آزاد میڈیا کے ذریعے کہ مولانا صاحب نے پہلے متفقہ معائدے کی رو کے تحت مسجد سے اپنے گاؤں بیدخلی سے پہلے میڈیا کو لال مسجد کا دورہ کروانے پہ کیوں بضد تھے؟؟
کیا انہوں نے اندر کے واقعات بشمول اسلحے وغیرہ کے جھوٹے الزامات سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار پہلے نہیں کر دیا تھا؟؟؟

عقل والو ذرا ہوش کا دامن تھامو۔ اگر مجھے ہی کوئی قتل کرنے کی نیت سے گھر میں گھسنے کی کوشش کرے تو میں اسے اپنے نہتے ہونے کی نوید سناؤں گا یا اسے کسی بھی طریقے سے اپنے پورے طریقے سے تیار اور ہتھیار بند ہونے کا احساس دلاؤں گا۔ اگر خود کش بمبار ہوتے تو بقول آئی ایس پی آر کے ہی سارے آپریشن میں ایک بھی خود کش حملہ کیوں نہیں کیا گیا۔

زنا خانہ چلانے والی آنٹی شمیم کو کتنے زخم دے کر اور ہرجانہ دے کر انہوں نے چھوڑا؟؟؟
ننگے مسلمان اور پاکستانی مردوں کی مالش کرنے والی چائینیز لڑکیوں کو انہوں نے کتنا بے آبرو کیا؟ کتنا ہرجانہ لیا؟ کتنی چوٹ پہنچائی؟؟؟
آخر ایسے دھندے چلانے کی اجازت کس نے دے رکھی تھی؟؟ اور اگر خفیہ طریقے سے ایسے کام ہو رہے تھے تو علاقہ مکینوں کی بار بار شکایات پہ حکام نے کان کیوں نہ دھرے؟؟
پاس کے چالیس گھروں کی دستخط شدہ درخواست کیوں قابلِ غور نہیں تھی؟؟ کیا ان کی کوئی عزت نہیں تھی؟؟؟ کیا ان کے کچھ حقوق نہیں تھے؟؟؟

لال مسجد والوں نے کیا کیا تھا؟
ایک بازاری اور دلال عورت کو بلا کر ڈانٹ کر برے کام سے باز رہنے کی تلقین کر کے اور برقعہ پہنا کر چھوڑ دینے کا گناہ؟؟
چائینیز جسم فروشوں کو پکڑ کر اور غلط دھندے یہاں نہ کرنے کی تلقین کر کے چھوڑ دینے کا گناہ؟؟
حکومت سے بار بار آس پاس کے ایریاز میں بڑھتی برائی کی روک کے اقدامات کے مطالبے کا گناہ؟؟؟
حکومت کی طرف سے کسی قسم کی داد رسی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے پاس کی ایک لائبریری پہ احتجاجاََ قبضہ کرنے کا گناہِ عظیم؟؟؟
اپنے گرفتار طلباء ساتھیوں کے رہائی کا مطالبہ منوانے کے لیے پولیس والوں کو یرغمال بنانے کی جسارت؟؟؟؟
اور پھر بہت سی توڑ پھوڑ بھی۔۔۔ تو اس سے پہلے کتنے ہنگامہ آرائی کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کو حکومت سزا دے چکی؟؟؟
کیا ویسے ہر چھوٹے سے چھوٹے واقعے میں توڑ پھوڑ نہیں ہوتی؟؟
سی ڈیز رہنے دیں گاڑیاں، دکانیں املاک، پیٹرول پمپ نہیں جلائے جاتے۔ اور وہ پکڑے بھی نہیں جاتے اور ان کا کچھ نہیں کیا جاتا کہ وہ لال مسجد کے گناہ گاروں کی نسبت پاک سیاسی پارٹیوں کے ہوتے ہیں۔
مانا یہ تمام گناہِ تھے جرم تھے اور ان سے گورنمنٹ کی رٹ چیلنج ہوتی ہے پرگورنمنٹ کی رٹ تھی کہاں جو چیلنج ہوئی؟؟؟

کیا گورنمنٹ کی رٹ ڈرون حملوں سے پامال نہیں ہوتی؟؟
کیا گورنمنٹ کی رٹ افغانستان کے اُس پار سے حملوں سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟
کیا گورنمنٹ کی رٹ سرحد کے اِس پار نیٹو کے حملوں سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟
کیا گورنمنٹ کی رٹ ایبٹ آباد کے امریکی آپریشن سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟
کیا گورنمنٹ کی رَٹ ایک پاکستانی کے قاتل برطانوی شہری کو برطانوی شہزادے کے کہنے پہ چھوڑ دینے سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟
کیا گورنمنٹ کی رَٹ ریمنڈ ڈیوس کی حرکت سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟
کیا گورنمنٹ کی رٹ آئے دن حساس مقامات پہ تصویریں ویڈیولیتے اور ویسے پائے جانے والے امریکیوں اور دیگر غیر ملکیوں سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟
کیا گورنمنٹ کی رٹ سیاچن چھن جانے سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟
کیا گورنمنٹ کی رٹ جونا گڑھ ہاتھ سے نکل جانے سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟
کیا گورنمنٹ کی رٹ سرکریک متنازعہ ہونے سے پامال نہیں ہوتی؟؟؟

اپنے مفاد میں اور مخالف سے نفرت میں اتنا اندھا پن بھی ٹھیک نہیں صاحب۔

کون لوگ ہو تم لوگ اور کس منہ سے بات کرتے ہو ۔حد ہے۔
 

اوشو

لائبریرین
حسان خان کے دئیے گئے لنک پر تصاویر دیکھ لیں۔ بس اتنا کچھ تو کیا تھا جامعہ والوں نے کیپٹل سٹی میں بیٹھ کر:| ۔۔۔۔۔ یہ کوئی زیادہ تو نہیں تھا نا۔:confused:
 
حسان خان کے دئیے گئے لنک پر تصاویر دیکھ لیں۔ بس اتنا کچھ تو کیا تھا جامعہ والوں نے کیپٹل سٹی میں بیٹھ کر:| ۔۔۔ ۔۔ یہ کوئی زیادہ تو نہیں تھا نا۔:confused:



حسان صاحب میں اوپر بیان کر چکا ہوں ان کی یہ سب حرکات۔ دوبارہ دیکھ لیں۔

لال مسجد والوں نے کیا کیا تھا؟
ایک بازاری اور دلال عورت کو بلا کر ڈانٹ کر برے کام سے باز رہنے کی تلقین کر کے اور برقعہ پہنا کر چھوڑ دینے کا گناہ؟؟
چائینیز جسم فروشوں کو پکڑ کر اور غلط دھندے یہاں نہ کرنے کی تلقین کر کے چھوڑ دینے کا گناہ؟؟
حکومت سے بار بار آس پاس کے ایریاز میں بڑھتی برائی کی روک کے اقدامات کے مطالبے کا گناہ؟؟؟
حکومت کی طرف سے کسی قسم کی داد رسی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے پاس کی ایک لائبریری پہ احتجاجاََ قبضہ کرنے کا گناہِ عظیم؟؟؟
اپنے گرفتار طلباء ساتھیوں کے رہائی کا مطالبہ منوانے کے لیے پولیس والوں کو یرغمال بنانے کی جسارت؟؟؟؟
اور پھر بہت سی توڑ پھوڑ بھی۔۔۔ تو اس سے پہلے کتنے ہنگامہ آرائی کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کو حکومت سزا دے چکی؟؟؟
کیا ویسے ہر چھوٹے سے چھوٹے واقعے میں توڑ پھوڑ نہیں ہوتی؟؟
سی ڈیز رہنے دیں گاڑیاں، دکانیں املاک، پیٹرول پمپ نہیں جلائے جاتے۔ اور وہ پکڑے بھی نہیں جاتے اور ان کا کچھ نہیں کیا جاتا کہ وہ لال مسجد کے گناہ گاروں کی نسبت پاک سیاسی پارٹیوں کے ہوتے ہیں۔

کیا 12 مئی، 27 دسمبر اور ہر دوسرے چوتھے مہینے اس سے زیادہ توڑ پھوڑ نہیں ہوتی۔ اور آپ نے شاید اس سب کے لیے اکسانے والے اسباب پر غور نہیں کیا۔ اور یہ جو 8، 10 کلاشنکوف بردار نظر آتے ہیں پوری کہانی میں کہیں اس کے پیچھے طلباء کے وہ نئے بننے والے فوجی دوست تو نہیں؟؟
آپ کا دماغ کچھ سوچنے کی زحمت نہیں کرتا کیوں کہ آپ وہاں دھائی دینے ٹپک پڑتے ہیں جہاں بات اہلِ تشیع کے خلاف جا رہی ہو اور وہاں حمایت کے نعرے لگانے پہنچ جاتے ہیں جہاں "اِس"(جو جہاد کو سپورٹ کرتا ہے) فرقے کی مخالفت ہو رہی ہو یہ صرف آپ نہیں یہاں کچھ اور لوگوں نے بھی وطیرہ بنا رکھا ہے۔ لیکن آپ جتن کرتے رہے اور میں نہ مانوں کی رٹ لگائے رکھیں۔ آپ کو میری پوری تحریر سے صرف یہ ایک جملہ ہی نظر آیا تھا فوراََ جواب دینے کے لیے کیوں کہ آپ کچھ اسلحہ بردار لوگوں کو میڈیا میں دیکھ چکے ہیں۔ آپ کو تصاویر دستیاب ہیں۔ اور جن باتوں کے جواب آپ کے پاس نہیں وہ تشنہ کی تشنہ۔
سیاست کو کیا سمجھتے ہیں آپ؟؟؟ یہ اتنی سیدھی طرح ہو جاتی ہے کہ ایک گروہ اٹھا اس نے غنڈہ گردی کی اور دوسرے نے بھرپور طاقت سے خاموش کروا دیا؟؟ اس کے آگے پیچھے کوئی عوامل نہیں ہوتے؟؟
کیا مدرسے کے طلباء اور علماء کے خفیہ ایجنسیوں والے دوست ، جرنیل ، اور آرمی کے وہ لوگ ، جن کی ایماء پر وہ کل تک کسی اور سرزمین پہ کفار کے خلاف مقدس جہاد کا فریضہ انجام دیتے رہے کیا یہ بعید از حقیقت ہے کہ انہوں نے دوبارہ کسی بھی مقصد کی تکمیل کی خاطر کسی بھی ایجنڈے کے لیے ان سے یہی نہ کہا ہو؟؟ اور اس بار اپنی سرزمین کی بات کی ہو اور بھر پور ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہو؟؟؟ کیا آپ تک یہ بات نہیں پہنچی کے ملا صاحب اس سارے معاملے میں کتنی بار برقعہ پہن کر اپنے خفیہ دوستوں "محبِ وطن "، "اسلام پسند "دوستوں سے ملتے رہے۔ اور انہی دوستوں نے کس طرح ملا صاحب کو ٹریپ کیا، آپ سب صاحبِ عقل ہیں اس بات پہ حیران ہوں میں کے ان معاملات سے آنکھیں بند کیوں ہیں آپ کی ؟؟؟
 

ساجد

محفلین
ما شاء اللہ بڑی مدلل باتیں جاری ہیں یہاں۔
میرا ایک سوال ہے کہ جو ادارہ اپنے متعین کردہ مقاصد سے انحراف کرتے ہوئے دیگر سرگرمیوں میں مشغول ہو جائے جو اس کی تاسیس و مقاصد میں ہی شامل نہ ہوں تو اس ادارے کی سرگرمیوں کا دفاع کیا جانا چاہئیے؟؟؟۔
 
ما شاء اللہ بڑی مدلل باتیں جاری ہیں یہاں۔
میرا ایک سوال ہے کہ جو ادارہ اپنے متعین کردہ مقاصد سے انحراف کرتے ہوئے دیگر سرگرمیوں میں مشغول ہو جائے جو اس کی تاسیس و مقاصد میں ہی شامل نہ ہوں تو اس ادارے کی سرگرمیوں کا دفاع کیا جانا چاہئیے؟؟؟۔

اپنی ذاتی رائے کا اظہار کروں گا اس سلسلے میں۔
مسجد کبھی بھی صرف نماز پڑھانے کا ادارہ نہیں رہا، جس طرح اسلام صرف ایک مذہب نہیں بلکہ مکمل ضابطہ حیات ہے۔ لیکن مسلمان کی زندگی، معاشرے اور رہن سہن پہ مذہب کے پورے اختیار کی کامیابی نے صرف سنڈے کی صرف تک محدود مذاہب والوں کو پریشان کر دیا۔ اور مسلمان کی زندگی اور معاشرے سے مذہب کو الگ کرنے کی سرتوڑ اور کامیاب کوششیں کی گئیں۔ جس میں سب سے پہلے ملا کو یہ احساس دلایا گیا کہ مذہب بہت پاک اور تم بہت بلند پایا ہو، عام انسان اور اس کی زندگی اور مذہب اور مسجد میں تفریق بڑھ گئی، مذہب عام زندگی سے نکل کر غلافوں میں کارنس کی اونچائی تک محدود ہوتا چلا گیا، وہ مسجدیں جہاں ہر طرح کی مسئلے اور جھگڑے نمٹائے جاتے تھے، شادیاں بیاہ رچائے جاتے تھے، خانگی اور تمام امور طے پاتے تھے، معاشرے کی روایات اور اقتدار کی تکمیل اور ترمیم کی بات ہوتی تھی اصلاحِ عمل اور معاشرے کے ہر فرد کی شمولیت برابر تھی، کاروباری لین دین مساجد میں طے پاتی تھیں، فیصلے اور تصفیے مساجد میں ہو کارتے تھے اور بدکار بھی خانہءِ خدا کا لحاظ کرتے ہوئے راست بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا تھا، اور پکڑ سے ڈر کے معاملات میں جھوٹ اور عناد میں کمی تھی۔ وہ مسجد اتنی پاک ہو گئی کہ مذہب کے علاوہ دنیاوی گفتگو ممنوع ہو گئی۔ معاشرہ اور زندگی باہر رہ گئی اور مسجد، ملا اور جنت دوزغ کا رجسٹر اندر۔ مذہب سے دنیا اور زندگی دور ہوتی گئی، سائینس، طب، کیمیاء، فلکیات اور ریاضی میں ترقی کرتی مسلم دنیا پستی میں دھنستی چلی گئی۔ سائنس شجرِ ممنوع ہو گئی، اجتہاد قصہءِ پارینہ بن گیا۔ مذہب سے دنیاوی تعلیم دور ہو گئی ایک خلیج حائل ہو گئی بیچ میں ادھر یا ادھر، مذہبی تعلیم تو مولوی، عالم، مولانا، حافظ اور پھر جنتی، اور اگر دنیاوی تعلیم تو پھر ڈاکٹر، انجئینر، فلاں فلاں پر جہنمی۔ مولوی کا مذہب کیا پاک ہوا مولوی نے دنیا چھوڑ دی حکمرانی جاتی رہی اور وہ لوگ حکمران بنتے گئے جن کو دنیا سے لگاؤ تھا اور دنیاوی تعلیم سے۔

وہ حکمران جن کا اوڑھنا بچھونا مساجد تھا ان کو پھر رفتہ رفتہ یہ گراں گزرنے لگا کہ ایک عام مسلمان اور وہ ایک جیسی زندگی بسر کریں۔ ایک جیسے گھروں میں رہیں۔ پھر وہ حکمران مسجد سے دور محل میں جا بسا اور عوام سے دور ہو گیا۔

حدیں مذہب نے مقرر نہیں کیں مسجد کی، مذہب میں تو مسجد ہی وہ مقام ہے جہاں سب کچھ طے ہونا ہے۔ پر مسجد کو بہت پاک کرنے والے ہم سے مذہب چھین کر لے گئے۔ اس لیے مسجد کی حدود پورا اسلامی معاشرہ ہے نہ کے پانچ وقت کی نماز۔
 

ساجد

محفلین
اپنی ذاتی رائے کا اظہار کروں گا اس سلسلے میں۔
مسجد کبھی بھی صرف نماز پڑھانے کا ادارہ نہیں رہا، جس طرح اسلام صرف ایک مذہب نہیں بلکہ مکمل ضابطہ حیات ہے۔ لیکن مسلمان کی زندگی، معاشرے اور رہن سہن پہ مذہب کے پورے اختیار کی کامیابی نے صرف سنڈے کی صرف تک محدود مذاہب والوں کو پریشان کر دیا۔ اور مسلمان کی زندگی اور معاشرے سے مذہب کو الگ کرنے کی سرتوڑ اور کامیاب کوششیں کی گئیں۔ جس میں سب سے پہلے ملا کو یہ احساس دلایا گیا کہ مذہب بہت پاک اور تم بہت بلند پایا ہو، عام انسان اور اس کی زندگی اور مذہب اور مسجد میں تفریق بڑھ گئی، مذہب عام زندگی سے نکل کر غلافوں میں کارنس کی اونچائی تک محدود ہوتا چلا گیا، وہ مسجدیں جہاں ہر طرح کی مسئلے اور جھگڑے نمٹائے جاتے تھے، شادیاں بیاہ رچائے جاتے تھے، خانگی اور تمام امور طے پاتے تھے، معاشرے کی روایات اور اقتدار کی تکمیل اور ترمیم کی بات ہوتی تھی اصلاحِ عمل اور معاشرے کے ہر فرد کی شمولیت برابر تھی، کاروباری لین دین مساجد میں طے پاتی تھیں، فیصلے اور تصفیے مساجد میں ہو کارتے تھے اور بدکار بھی خانہءِ خدا کا لحاظ کرتے ہوئے راست بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا تھا، اور پکڑ سے ڈر کے معاملات میں جھوٹ اور عناد میں کمی تھی۔ وہ مسجد اتنی پاک ہو گئی کہ مذہب کے علاوہ دنیاوی گفتگو ممنوع ہو گئی۔ معاشرہ اور زندگی باہر رہ گئی اور مسجد، ملا اور جنت دوزغ کا رجسٹر اندر۔ مذہب سے دنیا اور زندگی دور ہوتی گئی، سائینس، طب، کیمیاء، فلکیات اور ریاضی میں ترقی کرتی مسلم دنیا پستی میں دھنستی چلی گئی۔ سائنس شجرِ ممنوع ہو گئی، اجتہاد قصہءِ پارینہ بن گیا۔ مذہب سے دنیاوی تعلیم دور ہو گئی ایک خلیج حائل ہو گئی بیچ میں ادھر یا ادھر، مذہبی تعلیم تو مولوی، عالم، مولانا، حافظ اور پھر جنتی، اور اگر دنیاوی تعلیم تو پھر ڈاکٹر، انجئینر، فلاں فلاں پر جہنمی۔ مولوی کا مذہب کیا پاک ہوا مولوی نے دنیا چھوڑ دی حکمرانی جاتی رہی اور وہ لوگ حکمران بنتے گئے جن کو دنیا سے لگاؤ تھا اور دنیاوی تعلیم سے۔

وہ حکمران جن کا اوڑھنا بچھونا مساجد تھا ان کو پھر رفتہ رفتہ یہ گراں گزرنے لگا کہ ایک عام مسلمان اور وہ ایک جیسی زندگی بسر کریں۔ ایک جیسے گھروں میں رہیں۔ پھر وہ حکمران مسجد سے دور محل میں جا بسا اور عوام سے دور ہو گیا۔

حدیں مذہب نے مقرر نہیں کیں مسجد کی، مذہب میں تو مسجد ہی وہ مقام ہے جہاں سب کچھ طے ہونا ہے۔ پر مسجد کو بہت پاک کرنے والے ہم سے مذہب چھین کر لے گئے۔ اس لیے مسجد کی حدود پورا اسلامی معاشرہ ہے نہ کے پانچ وقت کی نماز۔
یہ تو میرے سوال کا جواب نہ ہوا جناب!۔
 
یہ تو میرے سوال کا جواب نہ ہوا جناب!۔
آپ نے غالباََ مسجد کی طرف سے حدود تجاوز کرنے کی بات کی ہے؟
تو میں نے یہی عرض کرنے کی کوشش کی کہ مسجد کی حدود تو پورا معاشرہ ہے، انتظامیہ کی بے حس رویہ نے علاقہ مکینوں کو مجبور کر دیا کہ وہ لال مسجد انتظامیہ کے انتہا پسندانہ اقدام کو خوش آمدید کہیں اور واحد حل سمجھیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ لال مسجد انتظامیہ نے شہریوں کی درخواست پہ اسلام آباد انتظامیہ کے بے حس رویہ کے بعد جو سوچا وہ ٹھیک تھا لیکن اس کو جس طرح تکمیل کا جامہ پہنایا وہ طریقہ غلط تھا۔
لیکن بہت سے غلط کام ملک میں غلط نیتوں سے بھی ہوئے ہیں جب ان کا کہیں احتساب نہیں تو صرف اس ایک معاملہ میں ایسی بے رحمی کیوں؟؟
کچھ ہی پہلے کی بات ہے 12 مئی کا واقعہ جب 40 سے زیادہ لوگ مارے گئے کراچی میں مجرموں کا سب کو پتہ تھا یہی بوٹ والے صاحب حکمراں تھے وہاں کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا، یہاں تو آپریشن سے پہلے کوئی ہلاکت بھی نہیں ہوئی تھی اور "متاثرین" کو باز پرس کر کے چھوڑ دیا گیا تھا؟؟۔
 

ساجد

محفلین
آپ نے غالباََ مسجد کی طرف سے حدود تجاوز کرنے کی بات کی ہے؟
تو میں نے یہی عرض کرنے کی کوشش کی کہ مسجد کی حدود تو پورا معاشرہ ہے، انتظامیہ کی بے حس رویہ نے علاقہ مکینوں کو مجبور کر دیا کہ وہ لال مسجد انتظامیہ کے انتہا پسندانہ اقدام کو خوش آمدید کہیں اور واحد حل سمجھیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ لال مسجد انتظامیہ نے شہریوں کی درخواست پہ اسلام آباد انتظامیہ کے بے حس رویہ کے بعد جو سوچا وہ ٹھیک تھا لیکن اس کو جس طرح تکمیل کا جامہ پہنایا وہ طریقہ غلط تھا۔
لیکن بہت سے غلط کام ملک میں غلط نیتوں سے بھی ہوئے ہیں جب ان کا کہیں احتساب نہیں تو صرف اس ایک معاملہ میں ایسی بے رحمی کیوں؟؟
کچھ ہی پہلے کی بات ہے 12 مئی کا واقعہ جب 40 سے زیادہ لوگ مارے گئے کراچی میں مجرموں کا سب کو پتہ تھا یہی بوٹ والے صاحب حکمراں تھے وہاں کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا، یہاں تو آپریشن سے پہلے کوئی ہلاکت بھی نہیں ہوئی تھی اور "متاثرین" کو باز پرس کر کے چھوڑ دیا گیا تھا؟؟۔
جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ اسلامی معاشرے میں مسجد ایک کمیونٹی سنٹر ہے لیکن ریاست کے متوازی ریاست قائم کرنے کے لئے نہیں۔ اور ایک غلط کام کے لئے دوسرے غلط کام کی مثال دینا تو اسلامی نقطہ نظر کے سراسر منافی ہے۔
نہیں جناب یہاں بات اس چیز پر نہیں ہو رہی کہ اہل علاقہ نے اس عمل کو خوش آمدید کہا یا نہیں یا دیگر اداروں اور حکومت نے کیا غلط کیا یا کیادرست کیا ۔ یہاں ایک سیدھا سا سوال ہے کہ ایک ادارہ اگر اپنی تاسیس کے مقصد کے خلاف کام کرے تو اس کی سرگرمیوں کو قبولیت کی سند دی جا سکتی ہے؟۔
 
جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ اسلامی معاشرے میں مسجد ایک کمیونٹی سنٹر ہے لیکن ریاست کے متوازی ریاست قائم کرنے کے لئے نہیں۔ اور ایک غلط کام کے لئے دوسرے غلط کام کی مثال دینا تو اسلامی نقطہ نظر کے سراسر منافی ہے۔
نہیں جناب یہاں بات اس چیز پر نہیں ہو رہی کہ اہل علاقہ نے اس عمل کو خوش آمدید کہا یا نہیں یا دیگر اداروں اور حکومت نے کیا غلط کیا یا کیادرست کیا ۔ یہاں ایک سیدھا سا سوال ہے کہ ایک ادارہ اگر اپنی تاسیس کے مقصد کے خلاف کام کرے تو اس کی سرگرمیوں کو قبولیت کی سند دی جا سکتی ہے؟۔
جس ادارہ کے غیر فعال ہونے سے انتظامی خلاء پیدا ہوا اس کے بارے میں کیا کہیں گے؟؟
دیکھیں جہاں بھی انتظامی فقدان ہو گا اور خلاء ہو گا وہ خلاء کسی طور تو پُر ہونا ہے۔ محلے کے گٹروں کے وقت تو حکومتی نمائندے عوام کو بھی رول پلے کرنے کا کہتے ہیں کہ ہر جگہ تو حکومت نہیں کر سکتی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بھی کچھ انتظامات ہاتھ میں لیں گلی محلے کی سطح پہ،
یہاں آپ کہتے ہیں اس خلاء کو پر کرنے کی جسارت کیوں کی گئی؟؟
جب ذمہ دار ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گے مفاد اور ہٹ دھرمی بڑھ جائے گی تو ایسے فسادات تو سر اٹھائیں گے۔ معاملات ہاتھ میں لینے والوں سے پہلے معاملات ہاتھ سے چھوڑنے والوں کا احتساب کیا جائے تو شاید دوسری نوبت ہی نہ آئے۔
اور میرا خیال ہے نہ صرف مسجد بلکہ ہر ذمہ دار شہری معاشرے میں جاری معاملات ، ماحول اور اخلاقیات کی صورتحال سے بری الذمہ نہیں ہے۔
 
مسلمان کی زندگی اور معاشرے سے مذہب کو الگ کرنے کی سرتوڑ اور کامیاب کوششیں کی گئیں۔ جس میں سب سے پہلے ملا کو یہ احساس دلایا گیا کہ مذہب بہت پاک اور تم بہت بلند پایا ہو، عام انسان اور اس کی زندگی اور مذہب اور مسجد میں تفریق بڑھ گئی، مذہب عام زندگی سے نکل کر غلافوں میں کارنس کی اونچائی تک محدود ہوتا چلا گیا، وہ مسجدیں جہاں ہر طرح کی مسئلے اور جھگڑے نمٹائے جاتے تھے، شادیاں بیاہ رچائے جاتے تھے، خانگی اور تمام امور طے پاتے تھے، معاشرے کی روایات اور اقتدار کی تکمیل اور ترمیم کی بات ہوتی تھی اصلاحِ عمل اور معاشرے کے ہر فرد کی شمولیت برابر تھی، کاروباری لین دین مساجد میں طے پاتی تھیں، فیصلے اور تصفیے مساجد میں ہو کارتے تھے اور بدکار بھی خانہءِ خدا کا لحاظ کرتے ہوئے راست بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا تھا، اور پکڑ سے ڈر کے معاملات میں جھوٹ اور عناد میں کمی تھی۔ وہ مسجد اتنی پاک ہو گئی کہ مذہب کے علاوہ دنیاوی گفتگو ممنوع ہو گئی۔ معاشرہ اور زندگی باہر رہ گئی اور مسجد، ملا اور جنت دوزغ کا رجسٹر اندر۔ مذہب سے دنیا اور زندگی دور ہوتی گئی، سائینس، طب، کیمیاء، فلکیات اور ریاضی میں ترقی کرتی مسلم دنیا پستی میں دھنستی چلی گئی۔ سائنس شجرِ ممنوع ہو گئی، اجتہاد قصہءِ پارینہ بن گیا۔ مذہب سے دنیاوی تعلیم دور ہو گئی ایک خلیج حائل ہو گئی بیچ میں ادھر یا ادھر، مذہبی تعلیم تو مولوی، عالم، مولانا، حافظ اور پھر جنتی، اور اگر دنیاوی تعلیم تو پھر ڈاکٹر، انجئینر، فلاں فلاں پر جہنمی۔ مولوی کا مذہب کیا پاک ہوا مولوی نے دنیا چھوڑ دی حکمرانی جاتی رہی اور وہ لوگ حکمران بنتے گئے جن کو دنیا سے لگاؤ تھا اور دنیاوی تعلیم سے۔

وہ حکمران جن کا اوڑھنا بچھونا مساجد تھا ان کو پھر رفتہ رفتہ یہ گراں گزرنے لگا کہ ایک عام مسلمان اور وہ ایک جیسی زندگی بسر کریں۔ ایک جیسے گھروں میں رہیں۔ پھر وہ حکمران مسجد سے دور محل میں جا بسا اور عوام سے دور ہو گیا۔

حدیں مذہب نے مقرر نہیں کیں مسجد کی، مذہب میں تو مسجد ہی وہ مقام ہے جہاں سب کچھ طے ہونا ہے۔ پر مسجد کو بہت پاک کرنے والے ہم سے مذہب چھین کر لے گئے۔ اس لیے مسجد کی حدود پورا اسلامی معاشرہ ہے نہ کے پانچ وقت کی نماز۔
خوب۔۔تو یہ کام بھی کیا کسی بیرونی طاقت نے سرانجام دیا۔۔۔ملا کو یہ احساس کسی اور نے نہیں دلایا بلکہ خود ملا کے اندر یہ احساس پیدا ہوا۔۔
 
خوب۔۔تو یہ کام بھی کیا کسی بیرونی طاقت نے سرانجام دیا۔۔۔ ملا کو یہ احساس کسی اور نے نہیں دلایا بلکہ خود ملا کے اندر یہ احساس پیدا ہوا۔۔
نہیں جناب بیرونی ہاتھ اور طاقت تو کہیں موجود ہی نہیں ازل سے انسان خود خطاء کرتا ہے اور اپنی بدماغی کا الزام کسی اور بلکہ بیرونی ہاتھ پہ دھر دیتا ہے، یہ تو شاید آدم کو بھی گندم کی ہوس تھی اور بیچارہ ابلیس پھنس گیا۔ قابیل کو بھی مارنا آتا تھا اور اس نے طے کر رکھا تھا اور الزام انسان نے اپنے سفاک اور قاتل ہونے کا مظلوم کوے یا ابلیس پہ دھر دیا۔
باقی ہر جگہ بھی معاملہ ایسا ہے اور قصور بیرونی ہاتھ کا۔
آپ لوگوں نے بس میں نہ مانوں کی قسم کھا رکھی ہے اور لال مسجدکے طلباءکےخونِ ناحق کو حق ثابت کرنے کی قسم۔
 
نہیں جناب بیرونی ہاتھ اور طاقت تو کہیں موجود ہی نہیں ازل سے انسان خود خطاء کرتا ہے اور اپنی بدماغی کا الزام کسی اور بلکہ بیرونی ہاتھ پہ دھر دیتا ہے، یہ تو شاید آدم کو بھی گندم کی ہوس تھی اور بیچارہ ابلیس پھنس گیا۔ قابیل کو بھی مارنا آتا تھا اور اس نے طے کر رکھا تھا اور الزام انسان نے اپنے سفاک اور قاتل ہونے کا مظلوم کوے یا ابلیس پہ دھر دیا۔
باقی ہر جگہ بھی معاملہ ایسا ہے اور قصور بیرونی ہاتھ کا۔
آپ لوگوں نے بس میں نہ مانوں کی قسم کھا رکھی ہے اور لال مسجدکے طلباءکےخونِ ناحق کو حق ثابت کرنے کی قسم۔
اب ہم آپکی پہلے والی پوسٹ کو مانیں یا اس پوسٹ کو آپکے خیالات کی ترجمانی سمجھیں؟۔۔۔پہلے تو آپ نے ملا کو معصوم ثابت کرنے کی کوشش کی یہ کہہ کر کہ " اسے یہ احساس دلایا گیا"۔۔۔یعنی قصور پھر کسی اور کا نکلا۔ ملا کو کچھ نہ کہو۔۔۔:p
 
اب ہم آپکی پہلے والی پوسٹ کو مانیں یا اس پوسٹ کو آپکے خیالات کی ترجمانی سمجھیں؟۔۔۔ پہلے تو آپ نے ملا کو معصوم ثابت کرنے کی کوشش کی یہ کہہ کر کہ " اسے یہ احساس دلایا گیا"۔۔۔ یعنی قصور پھر کسی اور کا نکلا۔ ملا کو کچھ نہ کہو۔۔۔ :p
صاحب جب بات معاشرے، فرد، مسجد اور مذہب کے اجتماعی کردار کی ہوئی تو وہ پورے 1400 سال کا خلاصہ تھا، اور زیرِ بحث لال مسجد، تناظر میں بتدریج تغیر اور تبدیلی کا حوالہ دینا اور آج کی تازہ بات کرنا کس نے کہا متصادم ہیں۔ ایک مسلسل عمل سے آج مسجد، ملا ، مذہب اور معاشرہ جن حدود میں ہے وہ اور اب جو ہوا ہے وہ ۔دونوں باتوں کو ذرا دیکھیں کیوں بحث برائے بحث کیے جا رہے ہیں مدعا پہ کچھ کہنے کو ہےتو برملا کہیں۔ 14 سیڑھیوں سے چڑھنے کی کہانی سن کر آپ اگر ٹوکیں اور کہیں کہ آپ نے پہلے 12ویں سیڑھی کی بات کی تھی، نہیں آپ نے پہلے توچوتھی سیڑھی کی بات کی تھی اب آپ کہتے ہیں 14 ویں سیڑھی۔ کمال ہے صاحب۔ پورے معاشرے کے تغیر کی بات ہوئی ہے۔ آپ اب کے جو حالات ہیں اس پہ بات کر نہیں رہے اور ادھر ادھر سے باتیں اٹھا کر موضوع ہٹا رہے ہیں۔
مجھے غصہ صرف اس بات پر ہے جب لوگ انسانیت چھوڑ کر لبرل ازم اور انتہا پسندی، فرقہ واریت ، رنگ اور نسل اور زبان کے ترازو میں تولتے ہیں بڑے سے بڑے جرم کو اور پھر فیصلہ دیتے ہیں جرم کی حساسیت کا یہ دیکھ کر کہ جرم کا شکار کون تھا کس فرقے سے تھا۔ آپ نے اب تک میرے اس لڑی میں میں آپ کو کوٹ کیئے گئے پہلے مراسلے کا جواب نہیں دیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
آپ وہاں دھائی دینے ٹپک پڑتے ہیں جہاں بات اہلِ تشیع کے خلاف جا رہی ہو اور وہاں حمایت کے نعرے لگانے پہنچ جاتے ہیں جہاں "اِس"(جو جہاد کو سپورٹ کرتا ہے) فرقے کی مخالفت ہو رہی ہو

کیونکہ اُن دھاگوں میں اہلِ تشیع اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف بغض اگلا جا رہا ہوتا ہے۔ اُن دھاگوں میں کسی ذمے دار فرد پر تنقید نہیں ہوتی، بلکہ اُس کی آڑ میں پوری مذہبی اکائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہوتا ہے۔ کیا یہ جاہلانہ فعل نہیں ہے؟ اس لیے جہاں میں کسی مذہبی گروہ کے خلاف کچھ لکھا دیکھتا ہوں، اپنا اخلاقی فرض سمجھتا ہوا وہاں 'کودنا' ضروری سمجھتا ہوں۔ جبکہ اِس دھاگے میں کسی فرقے یا کسی مسلک کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا، بلکہ صرف لال مسجد کے مرتکبین پر تنقید ہو رہی ہے، جن پر اپنے ہی مسلک کے وفاق المدارس تک نے تنقید کی تھی۔ اس لیے یہاں آپ کا مسلکی کارڈ کھیلنا گفتگو کو دوسرا رخ دینے کی کوشش دینا ہی سمجھا جا سکتا ہے۔

باقی آپ کا میری طرف مسلکی جانبداری کا الزام لگانا نہایت ناانصافی پر مبنی ہے۔ میری ذاتی طور پر عجمی شیعیت سے شدید تہذیبی وابستگی سہی، لیکن میں سنی ماں باپ کا ہی بیٹا ہوں، اور اپنے ماں باپ کے مسلک کا میں آج بھی دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں، اور اُس کے خلاف بغض پالنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اگر میں نے اپنے کسی مراسلے میں کبھی سنیوں یا سنیت کے خلاف کوئی بات کی ہو تو اُس کی طرف راجع کر کے احسان مند ہونے کا موقع دیں۔

نیز یہ بھی بر سبیلِ تذکرہ بتاتا چلوں کہ میں عقیدتی کے بجائے خالصتاً تمدنی و تہذیبی مسلمان ہوں۔
 
سوال یہ کہ حکومت کے نزدیک ان کے کتنے جرائم تھے؟ چار جرائم تھے کہ شمیم کو پُر امن طریقے سے لے کر آئے اور پھر پُر امن طریقہ سے واپس پہنچادیا۔ چینی عورتوں کو بھی پُر امن طریقے سے لے کر آئے اور پُر امن طریقہ سے واپس کردیا‘ ان کی خاطر مدارات بھی کرتے رہے۔ چلڈرن لائبریری پر قبضہ کیا‘ اس میں کوئی تخریب کاری نہیں کی‘کوئی عمارت کو نقصان نہیں پہنچایا‘ کسی کو تکلیف نہیں پہنچی‘ ان تمام کاموں میں کسی کو ایک کانٹا تک نہیں چبھا‘ کسی ایک کو تھپڑ تک نہیں لگایا‘ ڈنڈوں کا شور تو پوری دنیا میں ہوگیا کہ۔ ڈنڈابردار شریعت ! ڈنڈابردار شریعت۔ لیکن کوئی ایک مثال بتلایئے کہ ان طلباء نے کوئی ڈنڈا استعمال کیاہو۔ ہمیں بتایاجائے کہ ان چار میں سے کوئی ایک جرم بھی ایسا ہے جس کی سزا پاکستان کا قانون سزائے موت تجویز کرتا ہو؟ لیکن قانون سے بالا تر ہو کر ماروائے عدالت صرف اس جرم پر سینکڑوں طلباء وطالبات اور حفاظِ قرآن کا خون کردیا گیا‘ بتایئے! یہ کہاں کا انصاف ہے؟ اور یہاں کراچی میں ۱۲/ مئی کو خون کی ہولی کھیلی گئی‘ چالیس یا اس سے زیادہ لاشیں گرادی گئیں‘ قتل کرنے والوں کو دنیا نے دیکھ لیا‘ ٹی وی نے دکھلادیا‘ آج تک کوئی قاتل گرفتار نہیں ہوا‘ یہ کہتے ہیں کہ جامعہ حفصہ کے لوگوں نے حکومت کی رِٹ (Rit) کو چیلنج کیا تھا‘ تو کیا چالیس لاشیں گرانے والوں نے تمہاری رٹ کوچیلنج نہیں کیا تھا؟ یہاں اپنی رٹ کی حفاظت کی تمہیں کوئی ضرورت محسوس نہ ہوئی؟ لیکن چونکہ کراچی کے ان مظلوموں کی کوئی داد رسی کرنے والا نہیں تھا‘اور قاتل غنڈوں کی پشت پناہی کرنے والی‘ غیرملکی طاقتیں تھیں‘ اس واسطے تمہیں نہ ان مظلوم چالیس سے زیادہ لاشوں پر رحم آیا اور نہ ان ظالم قاتلوں پر تمہیں کچھ غصہ آیا اور نہ تمہیں اپنی رٹ کی کوئی پرواہ ہوئی کہ تمہاری رٹ کو چیلنج کیاجارہاہے۔ آج تمہاری رٹ کو نیٹو کی فوجیں چیلنج کررہی ہیں‘ بے گناہ پاکستانی مسلمانوں پر وہ بمباری کررہی ہیں‘ اور میزائل برسارہی ہیں‘ کتنے پاکستانی مسلمان شہید ہوچکے ہیں‘ ڈرون جہازوں سے بھی بمباری ہو رہی ہے۔ وہاں تمہیں اپنی رٹ کی فکر نہیں ہوئی‘ اس لئے کہ تم ان کی رٹ کا تحفظ کررہے ہو اور تم اپنی پاک سرحدوں پر اپنی رٹ سے دست بردار ہو چکے ہو‘ وہاں تمہیں غیرت نہیں آتی‘ تمہیں اپنے قانون کی عزت پامال ہوتی نظر نہیں آتی‘ ہاں! اپنے مظلوم بھائیوں ‘ بہنوں اور بیٹوں‘ بیٹیوں کے اوپر تمہاری بہادری چلتی ہے‘ بے گناہوں پر‘ عورتوں پر‘ بچوں پر‘ نہتوں پر‘ تمہاری بہادری جوش مارتی ہے۔
 
Top