کوئی ہے جو ان سوالات کے جوابات فراہم کرے؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عسکری

معطل
يہ بحث کہ امريکی حکومت پاکستان ميں طالبان کو اسلحہ فراہم کر رہی ہے، ناقابل فہم اور منطقی تجزيے سے عاری ہے۔

ميں آپ کو ياد دلانا چاہتا ہوں کہ امريکی اور نيٹو افواج گزشتہ 8 سالوں سے افغانستان ميں طالبان کے خلاف نبرد آزما ہيں۔ اگر امريکہ پاکستان ميں طالبان کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے تو پھر افغانستان ميں اسی دشمن کو کون اسلحہ فراہم کر رہا ہے؟

اس بات کی کيا منطق ہے کہ امريکہ نہ صرف اپنی افواج کو خطرے ميں ڈالے بلکہ اپنے خلاف نبردآزما دشمن کو اسلحہ فراہم کر کے اپنی ہی کوششوں کی براہراست نفی کرے؟

اس قسم کی دليل صرف زمينی حقائق اور ناقابل ترديد ثبوتوں کو نظرانداز کر کے ہی تخليق کی جا سکتی ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکی حکومت نے نہ صرف 21 ہزار مزيد فوجی بلکہ افغانستان اور پاکستان کے ليے کئ بلين ڈالرز کی امداد بھی منظور کی ہے۔ اس امداد کا واحد مقصد دہشت گردی کے اس عفريت کا خاتمہ ہے جو ہم سب کے ليے مشترکہ خطرہ ہے۔

دہشت گردوں کو اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے آپ يو – ٹيوب پر کچھ ويڈيوز ديکھ سکتے ہيں۔ یاد رہے کہ يہ ويڈيوز امريکی حکومت نے نہيں بلکہ لوگوں نے اپنی ذاتی حيثيت ميں پوسٹ کی ہيں۔ آپ ديکھ سکتے ہيں کہ پاکستان ميں غير قانونی اسلحے کی فراہمی کتنا آسان ہے۔


http://www.youtube.com/results?sear...uery=terrorist+ammo+pakistan+gun+market&uni=1


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جی بالکل یہ بات 10000 فیصد صحیح ہے کہ امریکہ طالبان کی مدد نہیں کر رہا ۔پر ہمارے خلاف بر سر پیکار لوگ طالبان نہیں یا صرف نام کے طالبان ہیں۔امریکی امداد پاکستان کو الجھانے ایک طویل پروکسی وار اور لگے ہاتھوں پاکستان کے مزید حصے بخرے کرنا بھی شامل ہے اس منصوبے میں صرف چند مثالیں دوں گا آپ کو کیا آپ یہ کہنے کی پوزیشن میں ہیںکہ امریکہ کے زیر تسلط افغانستان میں کوئی ایجنسیاں آپریٹ نہیں کر رہی جہاں سعودی عرب میں انڈیا کہ 3 کونسلیٹ ہیں اور افغانستان میں 12 تو اس بات کا کوئی جواب دینا پسند کریں گے امریکہ کو بار بار لوکیشن کوڈ دینے اور پریڈیٹر ایم کیو ون پر ہیل فائر میزائیل لوڈ کر کے کیوں بار بار آپریشن سسٹین کیا گیا جب کہ پاکستانی بار بار کہہ رہے تھے کہ یہی لوکیشن ہے محسود کی؟ پاکستان کی بار بار درخواست کے باوجود ہمیں پریڈیٹر ایم کیو ون یا نائن کو عاریتا بھی نہین دیا گیا وجہ ہے اسطرح امریکی اثاثوں کا نقصان ہو گا۔کیا یہ سیکریٹ ہے کہ آپ کا میڈیا فوج اور سیاستدان پاکستان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے ہیں ۔نیوکلئر ڈیل کے بعد اب ایم آر سی اے کا کنٹریکٹ بھی امریکہ کو ملنے والا ہے بھارت سے س کے بدلے میں امریکہ نے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے انڈیا کو افغانستان میں؟ ہم سب جانتے ہیں امریکہ ہمارے بلاگ 52 ایف سولہ روکنے والا ہے اور آگے بھی پاکستان پر اسلحے کے حصول میں مشکلیں کھڑی کر رکھی ہیں۔

سچ تو یہ ہے کہ اس امریکہ کی وار آن ٹیریر نے پاکستان کو مکمل طور پر نا سہی آدھا مار دیا ہے۔اور آپ کی ساری غلطیوں کا ملبہ آپ لوگ پاکستان پر ڈال کر رام رام کر رہے ہو۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جہاں سعودی عرب میں انڈیا کہ 3 کونسلیٹ ہیں اور افغانستان میں 12 تو اس بات کا کوئی جواب دینا پسند کریں گے


سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم اور امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ممبر کی حیثيت سے ميں اس پوزيشن ميں نہيں ہوں کہ بھارتی حکومت کی کسی پاليسی يا عمل کی وضاحت، حمايت يا توجيہہ پيش کروں۔

ميں پاکستانی ميڈيا پر اس مسلسل بحث اور الزامات کے نہ ختم ہونے والے سلسلے سے بخوبی واقف ہوں جس کی بنياد يہ مقبول مفروضہ ہے کہ بھارت امريکہ کے ساتھ مل کر افغانستان ميں اپنے درجنوں قونصل خانوں کے ذريعے پاکستان ميں شورش برپا کر رہا ہے۔

اس ضمن ميں پاکستانی ميڈيا پر سياسی اور فوجی قائدين کی جانب سے وہ جذباتی دلائل بھی سنے ہيں جو يہ دعوی کرتے ہیں کہ افغان سرحد کے قريب سو سے زائد قونصل خانے موجود ہيں۔ کوئ بھی شخص جسے سفارتی اداروں ميں کام کرنے کا تجربہ ہے، وہ آپ پر يہ واضح کر دے گا کہ کسی بھی ملک ميں کونسل خانے کے قيام کے لیے اس ملک کی جانب سے سرکاری اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس طرح کے معاہدوں ميں عام طور پر دونوں ملکوں ميں مساوی بنيادوں پر دفاتر کا قيام عمل ميں لايا جاتا ہے۔

ميں يہاں پر افغانستان ميں بھارتی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی لسٹ کا لنک دے رہا ہوں۔ آپ ديکھ سکتے ہيں کہ افغانستان ميں بھارت کا ايک سفارت خانہ کابل ميں ہے جبکہ 4 مختلف قونصل خانے ہيرات، جلال آباد، قندھار اور مزار شريف ميں ہيں۔

http://www.embassiesabroad.com/embassies-in/Afghanistan

دلچسپ بات يہ ہے کہ افغانستان ميں پاکستان کا بھی ايک سفارت خانہ اور 4 قونصل خانے انھی علاقوں میں موجود ہيں۔

اس کے علاوہ اس ويب سائٹ پر آپ افغانستان ميں بھارتی سفارت خانوں کے ايڈريس اور ان کے نمايندوں سے رابطے کی تفصيلات بھی ديکھ سکتے ہيں۔

http://mea.gov.in/

امريکہ پاکستان کو ايک آزاد اور خود مختار ملک کی حيثيت سے احترام کی نگاہ سے ديکھتا ہے اور اس ضمن ميں ايسی کسی کاروائ کی حمايت نہيں کی جائے گی جس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں۔ حقیقت يہ ہے کہ امريکہ ايک بڑی بھاری قيمت ادا کر کے اس بات کو يقينی بنا رہا ہے کہ پاکستان اقتصادی اور دفاعی اعتبار سے مستحکم ہو سکے اور اس ضمن ميں امريکہ نے جاپان ميں ہونے والی ڈونر کانفرنس کے انعقاد ميں کليدی کردار ادا کيا ہے جس کے تحت پاکستان کو کئ بلين ڈالرز کی امداد ملے گی۔

اگر پاکستان يہ سمجھتا ہے کہ بھارت ايسی تنظيموں کی پشت پناہی کر رہا ہے جو رياست کے وجود کے لیے خطرہ ہيں اور اس ضمن ميں ٹھوس ثبوت بھی فراہم کر سکتا ہے تو اس کے ليے اقوام متحدہ کا فورم موجود ہے جہاں پر يہ ايشو اٹھايا جا سکتا ہے۔ بھارت نے ممبئ کے واقعات کے بعد يہی کيا تھا اور اس کے نتيجے میں حکومت پاکستان نے کچھ تنظيموں کے خلاف اقدامات بھی کيے تھے۔

آج کل ميڈيا پر يہ بہت آسان ہے کہ کچھ افراد بلند وبانگ دعوے کريں اور پھر الزامات لگا کر کوئ ثبوت نہ پيش کريں۔ اس طريقہ کار سے محض نفرت سے بھرپور جذبے اور ايک غلط عوامی تاثر کو فروغ ملتا ہے جس کی نہ کوئ حقي‍قت ہوتی ہے اور نہ اس سے کسی مسلئے کا حل نکلتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

arifkarim

معطل
سچ تو یہ ہے کہ اس امریکہ کی وار آن ٹیریر نے پاکستان کو مکمل طور پر نا سہی آدھا مار دیا ہے۔اور آپ کی ساری غلطیوں کا ملبہ آپ لوگ پاکستان پر ڈال کر رام رام کر رہے ہو۔

غلطی پاکستان کی ہے! پاکستان کو کسنے کہا تھا کہ امریکہ کی خودساختہ War On Terror میں مہرا ثابت ہو؟:grin:
 

عسکری

معطل
سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم اور امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ممبر کی حیثيت سے ميں اس پوزيشن ميں نہيں ہوں کہ بھارتی حکومت کی کسی پاليسی يا عمل کی وضاحت، حمايت يا توجيہہ پيش کروں۔

ميں پاکستانی ميڈيا پر اس مسلسل بحث اور الزامات کے نہ ختم ہونے والے سلسلے سے بخوبی واقف ہوں جس کی بنياد يہ مقبول مفروضہ ہے کہ بھارت امريکہ کے ساتھ مل کر افغانستان ميں اپنے درجنوں قونصل خانوں کے ذريعے پاکستان ميں شورش برپا کر رہا ہے۔

اس ضمن ميں پاکستانی ميڈيا پر سياسی اور فوجی قائدين کی جانب سے وہ جذباتی دلائل بھی سنے ہيں جو يہ دعوی کرتے ہیں کہ افغان سرحد کے قريب سو سے زائد قونصل خانے موجود ہيں۔ کوئ بھی شخص جسے سفارتی اداروں ميں کام کرنے کا تجربہ ہے، وہ آپ پر يہ واضح کر دے گا کہ کسی بھی ملک ميں کونسل خانے کے قيام کے لیے اس ملک کی جانب سے سرکاری اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس طرح کے معاہدوں ميں عام طور پر دونوں ملکوں ميں مساوی بنيادوں پر دفاتر کا قيام عمل ميں لايا جاتا ہے۔

ميں يہاں پر افغانستان ميں بھارتی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی لسٹ کا لنک دے رہا ہوں۔ آپ ديکھ سکتے ہيں کہ افغانستان ميں بھارت کا ايک سفارت خانہ کابل ميں ہے جبکہ 4 مختلف قونصل خانے ہيرات، جلال آباد، قندھار اور مزار شريف ميں ہيں۔

http://www.embassiesabroad.com/embassies-in/afghanistan

دلچسپ بات يہ ہے کہ افغانستان ميں پاکستان کا بھی ايک سفارت خانہ اور 4 قونصل خانے انھی علاقوں میں موجود ہيں۔

اس کے علاوہ اس ويب سائٹ پر آپ افغانستان ميں بھارتی سفارت خانوں کے ايڈريس اور ان کے نمايندوں سے رابطے کی تفصيلات بھی ديکھ سکتے ہيں۔

http://mea.gov.in/

امريکہ پاکستان کو ايک آزاد اور خود مختار ملک کی حيثيت سے احترام کی نگاہ سے ديکھتا ہے اور اس ضمن ميں ايسی کسی کاروائ کی حمايت نہيں کی جائے گی جس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں۔ حقیقت يہ ہے کہ امريکہ ايک بڑی بھاری قيمت ادا کر کے اس بات کو يقينی بنا رہا ہے کہ پاکستان اقتصادی اور دفاعی اعتبار سے مستحکم ہو سکے اور اس ضمن ميں امريکہ نے جاپان ميں ہونے والی ڈونر کانفرنس کے انعقاد ميں کليدی کردار ادا کيا ہے جس کے تحت پاکستان کو کئ بلين ڈالرز کی امداد ملے گی۔

اگر پاکستان يہ سمجھتا ہے کہ بھارت ايسی تنظيموں کی پشت پناہی کر رہا ہے جو رياست کے وجود کے لیے خطرہ ہيں اور اس ضمن ميں ٹھوس ثبوت بھی فراہم کر سکتا ہے تو اس کے ليے اقوام متحدہ کا فورم موجود ہے جہاں پر يہ ايشو اٹھايا جا سکتا ہے۔ بھارت نے ممبئ کے واقعات کے بعد يہی کيا تھا اور اس کے نتيجے میں حکومت پاکستان نے کچھ تنظيموں کے خلاف اقدامات بھی کيے تھے۔

آج کل ميڈيا پر يہ بہت آسان ہے کہ کچھ افراد بلند وبانگ دعوے کريں اور پھر الزامات لگا کر کوئ ثبوت نہ پيش کريں۔ اس طريقہ کار سے محض نفرت سے بھرپور جذبے اور ايک غلط عوامی تاثر کو فروغ ملتا ہے جس کی نہ کوئ حقي‍قت ہوتی ہے اور نہ اس سے کسی مسلئے کا حل نکلتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

بھائی جی یہ لکھتے وقت آپ کیوں بھول گئے کہ افغانستان ایک خود مختار ملک نہیںجس کی نا اپنی کوئی مرضی ہے نا خاجہ پالیسی اگر ایسا ہے تو آپ کی فوج سب سے پہلے باہر ہوتی۔وہ ایک امریکی کالونی یا مقبوضہ علاقہ ہے جس پس امریکی حکومت چلتی ہے کیا کوئی زی ہوش کہہ سکتا ہے افغانستان پر کرزئی حکومت کر رہا ہے؟ یہ سب کچھ امریکی ایما پر اور امیرکن سی آئی اے کی منصوبہ بندی اور گریٹ گیم کا حصہ ہے ۔
 

arifkarim

معطل
بھائی جی یہ لکھتے وقت آپ کیوں بھول گئے کہ افغانستان ایک خود مختار ملک نہیںجس کی نا اپنی کوئی مرضی ہے نا خاجہ پالیسی اگر ایسا ہے تو آپ کی فوج سب سے پہلے باہر ہوتی۔وہ ایک امریکی کالونی یا مقبوضہ علاقہ ہے جس پس امریکی حکومت چلتی ہے کیا کوئی زی ہوش کہہ سکتا ہے افغانستان پر کرزئی حکومت کر رہا ہے؟ یہ سب کچھ امریکی ایما پر اور امیرکن سی آئی اے کی منصوبہ بندی اور گریٹ گیم کا حصہ ہے ۔

اوہ، یہ تو بتانا بھول گئے کہ کاکا قرزائی چاچا بُش کی آئل کمپنی میں بھی کام کر چکا ہے ;)
 

عسکری

معطل
میں ان سفرت خانوں کی نہیں سکنٹ آپریشن کے اڈوں کے خفیہ اڈوں کی ابت کر رہا ہوں نا میں بچہ ہوں کہ ان لنکس سے بہل جاؤں جا کر کبھی سیکریٹ وارز آف سی آئی اے پڑھ لیں پچھلے تمام کیے دھرے آپ کی اپنی سی آئی اے کے ریٹائرڈ آفیسر پیٹر ہار کلئیر وڈ نے لکھی ہے اب یہ نہ کہہ دینا آج تک امریکہ نے نا کہیں مداخلت کی نا حملہ۔بھائی امریکی تاریخ کے جتنے صفحے روشن ہیں ان کو میرا سلام میں نا امریکہ دشمن ہوں نا بے جا مخالف آپ کے قانون آپ کا سسٹم بہتریں ہے تو وہیں سیاہ چہرہ سی آئی اے کی خفیہ جنگیں سیاسی قتل حکومتوں کو کمزور کرنے اور نہتے شہریوں پر کارپٹ بمباری جیسے کالے کارنامے بھی قابل مزمت ہیں۔
 

arifkarim

معطل
آپ کے قانون آپ کا سسٹم بہتریں ہے تو وہیں سیاہ چہرہ سی آئی اے کی خفیہ جنگیں سیاسی قتل حکومتوں کو کمزور کرنے اور نہتے شہریوں پر کارپٹ بمباری جیسے کالے کارنامے بھی قابل مزمت ہیں۔

برائی اور نیکی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ جس ملک کے نظام کے قصیدے پڑھے جائیں وہیں اسکی مخالفت میں گند اُگلا جائے۔ حقیقت یہی ہے یہ نظام اسوقت اتنا پیچیدہ ہو چکا ہے کہ ایک آخری بین الاقوامی جنگ ہی اسکا خاتمہ کر سکتی ہے!
 

عسکری

معطل
آخر یہ دہشت گرد اسلحہ کہاں سے حاصل کر رہے ہیں؟


چلیں سوال نمبر 3 اور 4 کا کچھ جواب تو مل گیا ہو گا پر اب کچھ اور نمونہ پیش کر دیتا ہوں۔یہ جب شروع ہوے تو کچھ خود کار ہتھیار ہے تھے ان کے پاس لیکن اب ATGM RPG MBRL MINI STINGERS AKs PKK HAND GRNADES LAND MINES C4 TYPE EXPLOCIVES G3A3دیکھا گیا جس کا جواب بالکل آسان اور سادہ ہے دوستو آپ اور میں ہمارے ایک مہینے کی تنخواہ سے 200 راؤنڈ خرید سکتے ہیں اس صورت میں جب ہم10 گھنٹے ڈیوٹی کریں ایک ترقی یافتہ ملک میں۔اب اس کا جواب طالبان کو دینا ہے کہ 2000 یا 5000 طالبان روزانہ کتنے گھنٹے کہاں اور کیا کام کرتے ہیں کہ وہ لوگ فی کس تقریبا 50 سے 70 ہزار روپے کا ایمونیشن فائر کر رہا ہے اور بھاری ہتھیار جن کی قیمت پاکستان میں لاکھوں کروڑوں میں بنتی ہیے اس کو کہاں سے خریدا ہے اور ان سب کالبان کو کون 5 ہزار سے 25 ہزار ماہانہ صرف اسلام نافز کرنے کے دے رہا ہے۔ راشن کا خرچہ کمیونیکشن کا خرچہ اور دوسر بے بہا خرچے آخر کہاں سے مل رہے ہیں ؟۔ اس کا جواب پاک آرمی کے پاس موجود ہے۔

وہی موٹرولا سیٹ یہ لوگ کمیونیکٹ کرتے ہیں اپنے آقاؤں کے ساتھ اسی سسٹم سے طہ شدہ وقت پر افغانستان سے انتہائی نیچی پرواز کرتے ہوئے دشوار گزار علاقوں میں سے ہمارے دشمن رقوم اسلحہ اور دوائیاں ائیر ڈراپ کے طور پر ان کو پراشوٹ سے پھینکتے ہیں یا زمینی راستے سے دی جاتی ہے یہ امداد کچھ طریقے رقوم کی منتقلی بھی ہوتی ہے اور خفیہ اکاؤنٹس بھی۔یہ بہت ہی پرانی ٹیکنیک ہے اور سی آئی اے نے ہزاروں بار اس کو کیا دنیا میں اور سبھی ایسا کرتے ہیں افغان جنگ میں ایسے ہزاروں مشن سی ون تھرٹی اور بیل یو ایچ سے کیے گئے اس میں کچھ فنی باتیں ہیں جو یہاں کر کے فائدہ نہیں پر موٹی بات سمجھا دی ہے شاید
 

عسکری

معطل
برائی اور نیکی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ جس ملک کے نظام کے قصیدے پڑھے جائیں وہیں اسکی مخالفت میں گند اُگلا جائے۔ حقیقت یہی ہے یہ نظام اسوقت اتنا پیچیدہ ہو چکا ہے کہ ایک آخری بین الاقوامی جنگ ہی اسکا خاتمہ کر سکتی ہے!

یہ کیا بات ہوئی بھائی جی میں اندھی دشمنی کا قائل نہیں امریکہ میں آج بھی بہت اچھائیاں ہیں اور برائیاں بھی یہ ایک علیحدہ مسئلہ ہے کہ ان کے قومی مفادات ہمارے خون سے پورے ہو رہے ہیں پر میں اندھا دھند نا طالبان کا مخالف ہوں نا امریکہ کا نا بھارت کا ہر معاملے کو علیحدہ دیکھنا میری عادت ہے
 

عسکری

معطل
کیا یہ شکلیں اور اطوار دیکھ کر کوئی سمجھ سکتا ہے یہ اسلامی لوگ ہیں اور اسلام کے واسطے یہ سب کر رہے ہیں۔یہ لوگ نشئی جواری اور کرمنل تھے جو حالیہ طالبان بنے

taliban-militants_1366447c.jpg


یہ تصویر جس پر کبھی ہم نے بہت بات کی تھی ایک طالب کے پاس سینے پر سموک کیموفلاج گرنیڈ ہے جو کہ انتہائی مہنگی ٹیکنالوجی ہے غریبوں کے لیے ایک گرنیڈ کی قیمت 50000 روپے تک ہو سکتہ ہے۔جبکہ دوسرے کے کاندھے پو موجور پی کے کے کا میگزین کلئیر دکھا رہا ہے کہ مشرقی یورپ میں ابھی حال ہی میں اسے بنایا گیا ہے جو کہ ائیر ڈراپ کا واضع ثبوت ہے۔

taliban_buner_0427-500x280.jpg
 

عسکری

معطل
اوپر کے طالب کے ہاتھ میں موجود اے کی چائنا کاپی ٹائپ 54 بالکل نئی ہے جو کہ حالیہ تیار کی گئی ہے میگزین کو پلاسٹک کور کی ٹیکنالوجی ابھی تک درہ میں دستیاب نہیں جو کہ فارن ایجنسیاں ہی لے کر ان کو دیتی ہیں۔

1photo23.jpg


اس میں ایک طالب کو بڑی حد تک مکمل فوجی لوازمات میں دیک کر پوچھا جا سکتا ہے کہ یہ روسی فوج کا سٹینڈرڈ سسٹم کس نے لے کر دیا ان کو؟۔
AP090424014422_91241t.jpg
 

عسکری

معطل
اٹلی کی ٹی وی کا عملہ جن کاقصور یہ ہے کہ وہ مسلمان نہیں تھے ان کو گولیاں مار دی گئی یہ عجیب بات ہے ہے کہ حضور پاک نے مدینہ میں 10 سال کسی کو اس وجہ سے نہیں مارا تھا کہ وہ گیر مسلم ہے۔

0,1020,844025,00.jpg
 

عسکری

معطل
واؤ 2009 کا سلام برائے طالبان جو ہم مسلمانوں کی سمجھ سے پتا نہیں کیوں باہر ہے اور ہم ان معصوموں پر اپریشن کرا رہے ہیں۔

talibanbeheadframe181.jpg
 

عسکری

معطل
پاکستانی ایف سی اہلکاروں کا زیر حراست زبح کرنا جبکہ بدر کے قیدیوں کا آزاد ہونا کون سا اسلام ہم مانیں؟
19pstan.600.jpg
 

عسکری

معطل
ایک طالب پاکستانی ایف سی اہلکار کو شہید کرنے کے بعد مال غنیمت لیتے ہوئے واہ جی اسلام کیا بات ہے
taliban-kill-313.jpg
 

طالوت

محفلین
درست کہا عبداللہ ۔ ابن پر حجت تمام کر دی گئی انھیں کئی ایک مواقع دئے گئے ۔ اور پھر جس اسلام کا نفاذ یہ کرنے چلے ہیں اس کے مخالفوں کو یہ جن کا ایجنٹ بتاتے نہیں تھکتے انھیں کے ہتھیاروں سے مسسلح ہیں ۔

وسلام
 

عسکری

معطل
اب تک ان بحثوں میں حصہ نا لینے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں یہاں پر اردو محفل میں تعمیر بحث نہیں بلکہ اندھا دھند شخصی حملے ہوتے ہیں یہ بات پہلے دن سے فوج کو پتہ ہے یہ کیا ہو رہا ہے کون کرا رہا ہے پر ہر چیز اوپن نہیں کی جاسکتی۔یہ لوگ کسی رحم کسی رو رعایت یا کسی عدالت کے محتاج نہیں رہے اب مجھے سمجھ نہیں آتی کہ سیکڑوں خودکش حملے بم دھماکے قیدیوں کا قتل عام شہریوں کا قتل لوٹ مار حراساں کیاجانا اور اور ایک اسلامی ملک میں اسلام کگوانا جب کہ دنیا میں آج بھی 150 غیر مسلم ملک باقی ہیں ۔ان سب باتوں کے زمہ داران کا کوئی زی ہوش کس بنیاد پر دفاع کرتا ہے انٹر نیٹ پر جبکہ اسی انٹر نیٹ کو طالبان شیطانی بکسہ کہہ کر کفر کی علامت کہتے ہیں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top