گھنٹہ بھر میں دونوں بھائی، شبیر کے پاس واپس آگئے۔ درخت پر چڑھ کر انھوں نے دیکھا، شبیر دوربین س حویلی کی طرف دیکھ رہا ہے۔
"کیا دیکھ رہے ہو؟" زاہد نے پوچھا، مگر شبیر کے جواب دینے سے پہلے عابد بول اٹھا، "بھائی، دیکھو حویلی میں سے کوئی شخص باہر آ رہا ہے۔"
مچان سے حویلی بہت زیادہ دور نہ تھی اور بغیر دوربین کے بھی صاف نظر آ رہا تھا کہ کوئی حویلی سے نکلا ہے۔
"یہ دوسرا شخص ہے، جو حویلی سے باہر آیا ہے، تھوڑی دیر پہلے ایک اور شخص حویلی سے باہر نکل چکا ہے۔" شبیر نے بتایا۔
پھر اس نے بتایا کہ جب یہ دونوں بھائی چلے گئے تو اس نے دوربین سے ادھر ادھر دیکھنا شروع کیا۔ جنگل کی طرف سے دو آدمی انھوں نے حویلی کے قریب رک کر پراسرار انداز میں ادھر ادھر دیکھا اور پھر حویلی میں چلے گئے۔ ایک کے ہاتھ میں بندوق تھی اور دوسرے کے ہاتھ میں ایک بڑا سا تھیلا تھا۔
"یہ اجنبی ہوں گے، انھیں پتا نہیں ہو گا کہ حویلی میں بھوت ہیں۔" زاہد نے کہا۔
"مگر یہ شخص تو بالکل اجنبی نہیں لگتا۔" زاہد نے شبیر کے ہاتھ سے دوربین لے لی اور آدمی کا حلییہ بتانا شروع کیا، "درمیانہ قد، چھوٹی چھوٹی آنکھیں، داڑھی بڑھی ہوئی۔ پینٹ شرٹ پہنے ہوئے۔ اس آدمی کے تھیلے سے کوئی چیز گری۔ مگر اسے پتا نہیں چلا۔ شاید یہ کسی دھات کی بنی ہوئی تھی اس لیے کہ سورج کی شعاعوں سے چمک رہی تھی۔ زاہد نے یہ بات بھی ان دونوں کو بتائی۔
"تمھیں یقین ہے کہ تھیلے میں سے کچھ گرا ہے؟"